مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت

جناب اشونی ویشنو نے "ٹرائی ایکٹ کے 25 سال: شراکت داروں (ٹیلی کام، براڈکاسٹنگ، آئی ٹی، اے ای آر اے اور آدھار) کے لیے آگے کا راستہ" کے موضوع پر سیمینار کا افتتاح کیا


’انتودیہ’ اور ‘خود انحصار ہندوستان ’ وہ فلسفے ہیں جو ہماری حکومت کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ طے کریں گے: جناب اشونی ویشنو

Posted On: 13 MAR 2022 4:08PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 13 مارچ   ٹیلی کام ڈسپیوٹ سیٹلمنٹ اینڈ اپیلیٹ ٹریبونل (ٹی ڈی ایس اے ٹی)نے آج یہاں"ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) ایکٹ کے 25 سال: شراکت داروں (ٹیلی کام، براڈکاسٹنگ، آئی ٹی، اے ای آر اے اور آدھار) کے لیے آگے کا راستہ" کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔مواصلات، الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی اور ریلوے کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) ایکٹ کے 25 سال کے طویل سفر کی یاد میں ایک  سیمینار کا افتتاح کیا۔ سال 1997 میں، ہندوستان میں ٹیلی مواصلات کے شعبہ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ٹرائی ایکٹ نافذ کیا گیا تھا۔ اس نے ٹیلی کام سیکٹر کے شراکت داروں کے مابین تنازعات کے حل کا طریقہ کار بھی فراہم کیا۔ اس میں 2000 میں ترمیم کی گئی تھی، جس میں ٹرائی  کی جانب سے عدالتی اور تنازعات کے کاموں کو سنبھالنے کے لیے ایک ٹیلی کام ڈسپیوٹ سیٹلمنٹ اینڈ اپیلیٹ ٹربیونل(ٹی ڈی ایس اے ٹی)قائم کیا گیا تھا ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001FB2Z.jpg

جناب اشونی ویشنو نے اس سیمینار کے انعقاد کے لیے ٹی ڈی ایس اے ٹی کو مبارکباد دی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ٹیلی  مواصلات کے شعبہ کی منفرد خصوصیت اسپیکٹرم کی نوعیت کی وجہ سے ہے جو ناقابل تباہ اور مکمل طور پر دوبارہ قابل استعمال ہے۔ جناب اشونی ویشنو کے ذریعہ اس شعبے کے دیگر منفرد کرداروں کی نشاندہی کی گئی جس میں اس کی انتہائی سرمایہ کاری نوعیت، ٹیکنالوجی کی تبدیلیوں کے تئیں حساسیت اور اسٹریٹجک اہمیت شامل تھی، جو 25 سال پہلے ٹرائی ایکٹ کی تشکیل کے وقت کے مقابلے آج زیادہ موزوں ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب پوری پالیسی ڈسکورس کو کووڈ کے بعد کے منظر نامے سے تعبیر کیا گیا ہے جہاں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی زیادہ اہم ہو گئی ہے۔

پالیسیوں اور اقدامات کے سلسلے میں حکومت جس سوچ کے عمل کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اس پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر  موصوف نے کہا کہ 'انتودیہ' اور جامع ترقی ہماری حکومت کے فیصلوں اور اقدامات کے پیچھے پہلا اور سب سے اہم فلسفہ ہے اور اسی سوچ کے ساتھ حکومت ملک میں ڈیجیٹل تقسیم کو کم کرناچاہتی ہے۔  انہوں نے کہا کہ 'خود انحصار ہندوستان' حکومت کی حکمت عملی اور نقطہ نظر کی رہنمائی کرنے والا دوسرا غالب فلسفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4جی ٹیکنالوجی اسٹیک کو ہندوستانی دماغوں نے ریکارڈ 14 مہینوں میں تیار کیا ہے جس میں دیگر نظاموں کے مقابلے لاگت کا ایک حصہ تیار کیا گیا ہے۔ مزیدبرآں، وزیرموصوف نے 5 – جی  کور کی ترقی میں ہندوستانی اداروں اور سائنسدانوں کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ہم نے 6جی ٹیکنالوجی پر کام شروع کر دیا ہے تاکہ ہم 6جی میں برتری حاصل کر سکیں اور پوری دنیا کی سمت متعین کر سکیں۔

اپنے تبصرے کا اختتام کرتے ہوئے، جناب ویشنو نے ٹیلی مواصلات کے شعبہ کو طلوع آفتاب کے طور پر بنانے کے لیے بار ایسوسی ایشن، عدلیہ، صنعت، میڈیا وغیرہ کے اراکین سے تجاویز طلب کیں۔

سپریم کورٹ کی جج محترمہ جسٹس اندرا بنرجی نے عدلیہ میں کام کرنے کے اپنے تجربے اور وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی میں ترقی کے بارے میں بتایا۔ ٹرائی کے سفر اور ہندوستان میں ٹیلی مواصلات کے شعبے کے ارتقاء کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ قومی ٹیلی کام پالیسی، 1994، ٹیلی کام کے شعبے میں نجی اداروں کے داخلے کی اجازت دیتی ہے اور نجی شعبے کے داخلے کے ساتھ، اس شعبے کے لیے ایک ریگولیٹر رکھنے کی ضرورت محسوس کی گئی۔ اس کے نتیجے میں ٹرائی  ایکٹ کے نفاذ کے ذریعہ1997 میں ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا کا قیام عمل میں آیا۔ ابتدا میں، ٹرائی نے ریگولیٹر کے ساتھ ساتھ فیصلہ کنندہ کا کردار ادا کیا۔ ٹرائی ایکٹ میں ایک آرڈیننس کے ذریعہ ترمیم کی گئی تھی، جو 24 جنوری 2000 سے نافذ العمل ہے، جس نے ٹرائی کی جانب سے فیصلہ اور تنازعات کے کاموں کو سنبھالنے کے لیے ٹیلی کام ڈسپیوٹ سیٹلمنٹ اینڈ اپیلیٹ ٹریبونل (ٹی ڈی ایس اے ٹی) قائم کیا۔

ٹیلی مواصلات کے شعبہ میں ریگولیشن کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ جسٹس اندرا بنرجی نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ٹیلی کام اور انٹرنیٹ خدمات کا استعمال کرنے والے لوگوں کو دیکھتے ہوئے ریگولیٹری اقدامات اہم ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری اقدامات کو اس شعبے کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شری جسٹس شیوا کیرتی سنگھ، چیئرپرسن ٹی ڈی ایس اے ٹی اور سپریم کورٹ آف انڈیا کے سابق جج نے کہا کہ ٹی ڈی ایس اے ٹی بہت اہم شعبوں کے معاملات سے نمٹتا ہے، جن میں سے بہت سے ان کی حساس نوعیت کی وجہ سے ریگولیٹ ہوتے ہیں۔ یہ شعبے جدید تکنیکی دور میں زیادہ سے زیادہ اہم ہونے کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ڈی ایس اے ٹی کو ایک سال سے زیادہ کے بقایا جات سے بچنے کی ضرورت ہے۔ اس کا مجموعی صحت اور تمام متعلقہ شعبوں کی ترقی پر ایک سازگار اثر پڑے گا جو ہمارے ملک  کے لیے بہت اہم ہیں۔

ٹی ڈی ایس اے ٹی کی طاقت بڑھانے کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جسٹس شیوا کیرتی سنگھ نے کہا کہ تصرف کے متاثر کن اعداد و شمار کے باوجود، کووڈ سے پہلے کے سالوں کے دوران، فائلنگ کی تعداد کے ساتھ ساتھ زیر التواء معاملوں میں بھی اضافہ ہوتا رہا ہے۔ 2019 کے آخر تک زیر التواء 2068 معاملے تھے۔ کووڈ وبائی مرض کے بعد اب زیر التواء  معاملوں کی تعداد بڑھ کر 4019 ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ''کم از کم دو اور بنچوں کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے چیئرپرسن کے علاوہ ممبران/جوڈیشل ممبران کی تعداد بڑھا کر پانچ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارتی اور معاون عملے کی تعداد میں بھی مناسب اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

اطلاعاتی ٹکنالوجی کے شعبہ  کے لیے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، محترمہ شیوا کیرتی سنگھ نے کہا کہ ٹیلی کام کے برعکس؛ اس کے پاس ٹرائی جیسے مستقل ماہر ادارے کی رہنمائی، نگرانی یا ضابطہ نہیں ہے، اس لیے  اس کی فوری ضرورت ہے۔ یہ وسیع تر عوامی مفاد میں ہوگا کہ ٹرائی کے ریگولیٹری شعبوں کو تمام ڈیجیٹل کمیونیکیشن اور آئی ٹی تک پھیلایا جائے ورنہ آئی  ٹی سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک اور موزوں ماہر ادارہ  کی ضرورت ہوگی ۔

اس سیمینار کا مقصد ٹیلی کام، براڈکاسٹنگ، آئی ٹی، ایئرپورٹ انفراسٹرکچر اور آدھار سیکٹر کے شراکت داروں  کے مابین تنازعات کے حل سمیت ریگولیٹری میکانزم کے بارے میں بیداری کو بڑھانا تھا۔ اس موضوع پر حکومت، عدلیہ، مختلف شراکت داروں کے نمائندوں، سیکٹر ریگولیٹروں ، نامور وکلاء وغیرہ نے غور و خوض کیا۔ توقع ہے کہ یہ بات چیت اہم شعبوں میں  ابھرتے ہوئے رجحانات اور شعبوں سے متعلق تیزی سے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے پیش آنے والے چیلنجوں پر روشنی ڈالے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0029D0W.jpg

اس تقریب میں، شری ویشنو نے ٹی ڈی ایس اے ٹی کے طریقہ کار 2005 اور ٹی ڈی ایس اے ٹی قوانین، 2003 کابھی  اجراء کیا، سپریم کورٹ کی جج ، جسٹس اندرا بنرجی اور ٹی ڈی ایس اے ٹی کی  چیئرپرسن اور سپریم کورٹ آف انڈیا کی سابق جج ، جسٹس شیوا کیرتی سنگھ، جسٹس نوین چاولہ اور دہلی ہائی کورٹ کی محترمہ جسٹس پرتھیبا ایم سنگھ، محکمہ ٹیلی مواصلات میں سکریٹری جناب کے راجارمن کے ساتھ ساتھ الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت کے چیئرمین اور اراکین اور اے ای آر اے کے  چیئرمین اوراراکین نے اس  تقریب میں شرکت کی۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-2523



(Release ID: 1805563) Visitor Counter : 155


Read this release in: Marathi , Tamil , English , Hindi