محنت اور روزگار کی وزارت
برکس اور گلوبل ساؤتھ ممالک میں غیر روایتی مزدوری کے حوالے سے روزگار کی نئی شکلوں پر بین اقوامی ویبینار
Posted On:
10 MAR 2022 4:59PM by PIB Delhi
وزارت محنت اور روزگار نے ’’برکس اور گلوبل ساؤتھ ممالک میں غیر روایتی مزدوری کے حوالے سے روزگار کی نئی شکلوں‘‘پر وی وی گری نیشنل لیبر انسٹی ٹیوٹ، نوئیڈا، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او)، برکس نیٹ ورک آف لیبر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور آئی ایل او کے انٹرنیشنل ٹریننگ سینٹر (آئی ٹی سی) کے تعاون سے کل ایک بین اقوامی ویبینار کا اہتمام کیا۔
بین اقوامی ویبینار کا مقصد روزگار کی نئی شکلوں سے متعلق دو مخصوص شعبوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ ان کا تعلق غیر روایتی مزدوری کے مواقع ، چیلنجزاور روزگار کی نئی شکلوں کو فروغ دینے کے لئےپالیسی ماحول سے تھا۔ ویبینار کا تصور ان دو اہم مسائل پر بین ممالک تناظر کو سمجھنے کے لئے کیا گیا تھا۔
ویبنار کا افتتاح حکومت ہند کی وزارتِ محنت اور روزگار کے سکریٹری جناب سنیل برتھوال نے کیا۔ اپنے افتتاحی خطبے میں جناب برتھوال نے کہا کہ کام کرنے کی نئی شکلیں جیسے غیر روایتی مزدوری روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے میں کامیاب ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی سروس کی شرائط، سماجی تحفظ کے فوائد کے بین ممالک تحفظ، تنازعات کے حل کے لئے مناسب فورم وغیرہ کے حوالے سے نئئ آزمائشیں بھی سامنے آئئ ہیں۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ ضرورت ہے کہ متعلقہ ممالک کے ذریعہ ان ابھرتے ہوئے مسائل کو حل کیا جائے تاکہ تمام اسٹیک ہولڈروں کو لگے کہ وہ فائدے میں ہیں۔
اپنے خصوصی خطبے میں آئی ایل او ڈی ڈبلیو ٹی کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر محترمہ ڈیگمر والٹر نے کہا کہ ملازمین اور اپنا روزگار آپ کرنے والوں کے درمیان سرحدوں کا دھند چھایا ہوا ہے اور غیر روایتی مزدوری کے حوالے سے ممالک کے درمیان سرحدوں کو ہموار کرنے کی ضرورت ہے۔ .
’روزگار کی نئی شکلوں کو فروغ دینے کے لئے پالیسی ماحولیات‘پر مجلسی مذاکرے کی صدارت کرتے ہوئے وزارت محنت اور روزگار میں ایڈیشنل سیکریٹری ڈاکٹر ششانک گوئل نے کہا کہ مارکیٹ کی قوتیں روزگار کی ان نئی شکلوں کو تشکیل دے رہی ہیں جن میں غیر روایتی مزدوری شامل ہے اور متعلقہ ممالک کو سماجی تحفظ سے متعلق اہم خدشات کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ آئی ایل او کی سینئر ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اوما رانی نے ’غیر روایتی مزدوریکے چیلنجز اور مواقع‘ پر مجلسی مذاکرے کی صدارت کی اور کام کرنے کی ان نئی شکلوں کے خد و خال، چیلنجز اور مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔
***
ش ح۔ ع س ۔ ک ا
(Release ID: 1804995)
Visitor Counter : 170