زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

ملک بھر کے کسان پوسا کرشی میلے کا فائدہ اٹھا رہے ہیں


میلے کے دوسرے دن تقریباً 12ہزار کسانوں نے حصہ لیا اور 1100 کوئنٹل سے زیادہ پوسا بیجوں کی خریداری کی گئی

چار تکنیکی اجلاسوں میں کسانوں کو اسمارٹ زراعت، قدرتی کاشتکاری، اعلیٰ پیداواریت اور زرعی برآمدات کے بارے میں جانکاری فراہم کی گئی


Posted On: 10 MAR 2022 6:26PM by PIB Delhi

نئی دہلی:10 مارچ،2022۔زرعی تحقیق سے متعلق ہندوستانی ادارے (آئی اے آر آئی)کے ذریعے منعقدہ کرشی وگیان میلہ کے دوسرے  دن ملک بھر کے ہزاروں کسانوں نے میلے کا فائدہ اٹھایا۔ میلے کا مرکزی موضوع ‘‘تکنیکی معلومات کے ساتھ خودکفیل کسان’’ ہے۔ میلے کے دوسرے دن بھی ملک بھر سے تقریباً 12000 کسانوں نے حصہ لیا اور 1100 کوئنٹل سے زیادہ پوسا بیجوں کی خریداری کسانوں کےذریعے کی گئی۔ میلے کے دوسرے دن 4 تکنیکی اجلاس منعقد کیے گئے۔ چار تکنیکی اجلاسوں میں کسانوں کو اسمارٹ زراعت، قدرتی کاشتکاری اور اعلیٰ پیداواریت کیلئے ہائیڈروپونک اور ایروپونک زراعت اور خوشحالی کیلئے زرعی برآمدات کے بارے میں بتایا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/secondday12HTE.jpeg

میلے میں کسانوں کو باسمتی چاول  کے تین قسموں کی بیج؛ پوسا باسمتی 1847، پوسا باسمتی 1885، پوساباسمتی 1886 تقسیم کیے جارہے ہیں تاکہ وہ ان نئے اقسام کے بیج کی پیداوار خود کرسکیں۔ کسانوں نے نئی فصلوں  کی قسموں کا لائیو نمائش سبزیوں اور پھولوں کی محفوظ کاشتکاری کی نمائش اور اداروں  اور نجی کمپنیوں کے تیار کردہ زرعی آلات کی نمائش اور فروخت میں دلچسپی ظاہر کی۔کسان بہتر اقسام کے بیجوں اور پودوں کی فروخت سے کافی خوش تھے۔ اس کے علاوہ زرعی پروڈکٹس اور زرعی کیمیکلز کی نمائش اور فروخت، اختراعی کسانوں کے ذریعے تیار کردہ پروڈکٹس کی نمائش اور فروخت نے بھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Secondday2JUKW.jpeg

100 سے زیادہ آئی سی اے آر ادارے، کرشی  وگیان کیندر اور دیگر ادارے 225 اسٹالوں کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی کی نمائش کررہے ہیں۔ پہلے دن ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 12000 سے 15000 کسانوں نے میلے میں شرکت کی اور نئی دہلی کے مختلف ڈویزن کی طرف سے تیار کردہ اقسام اور ٹیکنالوجیز کے بارے میں معلومات حاصل کیں، ساتھ ہی لائیو نمائش مختلف زرعی طریقوں اور کسانوں کی مشاورتی خدمات سے فائدہ اٹھایا۔

میلے کے اہم پُرکشش مقامات ہیں: اسمارٹ/ ڈیجیٹل کاشتکاری، زرعی اسٹارٹ اپس اور فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او)، نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری، محفوظ کاشتکاری/ ہائیڈروپونک/ ایروپونک/ورٹیکل فارمنگ، زرعی پروڈکٹس کو برآمدات کو فروغ دینے کیلئے ایڈوائزری۔ میلے میں انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے تیار کردہ نئی اقسام کی نمائش کی جارہی ہے جبکہ آئی اے آر آئی کی دیگر اختراعی ٹیکنالوجیز مثلاً سولر سے چلنے والا پوسا- فارم سن فریج؛ پوسا ڈی کمپوزر، پوسا  مکمل حیاتیاتی کھاد(نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاشیم فراہم کرنے والا منفرد رقیق مرکب)کی نمائش کی جارہی ہے۔

میلے کے دوسرے دن پہلا سیشن ‘‘ڈیجیٹل اسمارٹ زراعت’’ کے موضوع پر تھا  جس کی صدارت آئی سی اے آر کے ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل (قدرتی وسائل کا بندوبست) ڈاکٹر ایس کے چودھری نے کی۔ اس سیشن میں آشیش جنگلے (چیئرمین پرسجن فارمنگ، مہندرااینڈ مہندرا لمیٹیڈ) نے ‘‘اسمارٹ زراعت کیلئے آٹومیشن اور آرٹی فیشیل انٹلی جنس’’ پر بات  چیت کی۔ جناب ابھیشیک برمن (سی ای او، جنرل ایروناٹکس پرائیویٹ لمیٹیڈ) نے ‘‘بہتر فصل کی صحت کیلئے ڈرون ٹیکنالوجی’’ پر بات کی اور محترمہ راشی ورما (اگسمارٹک پرائیویٹ لمیٹیڈ) نے ‘‘اسمارٹ آب پاشی کیلئے آئی او ٹیز’’ کے موضوع پر تفصیلی معلومات شیئر کیں۔

دوسرا سیشن ‘‘اعلیٰ پیداواریت اور آمدنی کیلئے محفوظ، عمودی، ہائیڈروپونک اور ایئروپونک زراعت’’ کے موضوع پر تھاجس کی صدارت آئی سی اے آر کے ڈی ڈی جی (باغبانی علوم) ڈاکٹر اے کے سنگھ نے کی۔ اس سیشن میں پدم شری ڈاکٹر برہما سنگھ، سابق او ایس ڈی (باغبانی) راشٹرپتی بھون اور آئی سی اے آر کے  سابق ڈائرکٹر جنرل (انجینئرنگ) ڈاکٹر پتم چندرنے بھی شرکت کی۔ اس سیشن میں جناب شیوندر سنگھ (سی ای او، برٹن اینڈ بریز، گروگرام)نے ‘‘ورٹیکل ہائیڈروپونک کاشتکاری’’ پر روشنی ڈالی۔علاوہ ازیں دو ترقی پسند کسانوں جناب گورو کمار اور جناب انکت شرما نے ‘‘محفوظ فارمنگ انٹرپرائزیز اور ہائیڈروپونک کاشتکاری کے کاروباری ماڈل’’ پر اپنا تجربہ مشترک کیا۔

تیسرا سیشن ‘‘خوشحالی کیلئے زرعی برآمدات کے فروغ’’کے موضوع پر تھا جس کی صدارت اے پی ای ڈی اے کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ترون بجاج نے کی۔ اس سیشن میں جناب ندیم صدیقی (برآمد کنندہ، امروہہ، اترپردیش) نے ‘‘آم کی برآمد :مواقع اور چیلنجز’’کے موضوع پر بات کی اور جناب وپن گپتا (چیئرمین، الفا ملک فوڈس، کرنال) نے ‘‘بھارت سے ڈیری مصنوعات کی برآمدات کے امکانات’’ پراظہار خیال کیا۔ جناب ونود کول(ایگزیکٹیو ڈائرکٹر، آل انڈیا رائس ایکسپورٹرس ایسوسی ایشن)  نے ‘‘بھارت سے باسمتی چاول کی برآمد میں امکانات’’ کے موضوع پر معلومات کا اشتراک کیا  اور ڈاکٹر رتیش شرما (باسمتی برآمداتی ترقیاتی فاؤنڈیشن) نے ‘‘باسمتی کی برآمدات میں چیلنجز اور امکانات’’ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

چوتھا سیشن ‘‘نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری’’ کے موضوع پر تھاجس کی صدارت ایڈیشنل کمشنر (زرعی توسیع اور آئی این ایم)، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت ڈاکٹر وائی آر مینا نے کی۔ اس سیشن میں جناب اشوک کمار یادو (سابق ڈائرکٹر، نیشنل سینٹر فار آرگینک فارمنگ، غازی آباد)نے ‘شریک گارنٹی اسکیم (پی جی ایس) کے ذریعے نامیاتی کاشتکاری کا سرٹیفکیشن’ کے موضوع پر اپنے تجربات مشترک  کیے جبکہ ڈاکٹر ریبا ابراہم (اسسٹنٹ جنرل منیجر، نامیاتی پروڈکٹس، اے پی ای ڈی اے، نئی دہلی) نے ‘نامیاتی کاشتکاری  میں تیسرے فریق کا سرٹیفکیشن’ کے موضوع پر گفتگو کی۔ اس سیشن میں پدم شری  بھارت بھوشن تیاگی، ترقی پسند کسان، بلندشہر (یوپی) اور جناب شیام بہاری گپتا، ترقی پسندکسان، جھانسی، (یوپی) نے تمام کسانوں اور سائنسدانوں کے ساتھ اپنے تجربات مشترک کیے۔

 

******

 

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 2462



(Release ID: 1804941) Visitor Counter : 178