سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جپر ہندوستان کے پہلے اسٹارٹ اپ تیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت نے فیصلہ کیا ہے کہ تازہ ترین ڈے لائٹ  (قدرتی روشنی) ہارویسٹنگ ٹکنالوجی میں ایک منفرد، ممکنہ طور کو فروغ دے


ٹی ڈی بی- ڈی ایس ٹی کاربن اثرات کو کم کرنے اور توانائی کی اثر انگیزی کو بہتر کرنے کے لئے ڈے لائٹ (قدرتی روشنی) ہاوریسٹنگ ٹکنالوجی میں اسٹارٹ اپ کو فروغ دے گا

حیدر آباد کے ’’ اسکائی شیڈ ڈے لائٹس پرائیویٹ لمیٹیڈ‘‘ نے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کی موجودگی میں محکمہ سائنس اور ٹکنالوجی کے ایک قانونی حیثیت کے ادارے، ٹکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ کے ساتھ ایک یادداشت مفاہمت پر دستخط کیا

وزیر موصوف کا کہنا ہے کہ ڈی ایس ٹی ہفتے میں 24 گھنٹے کی بنیاد پر تہہ خانے میں روشنی پہنچانے کی غرض سے نئی ٹکنالوجیز کی ترقی کے لئے اسکائی شیڈ کو 5 کروڑ روپے مہیا کرے گا

Posted On: 03 MAR 2022 5:23PM by PIB Delhi

 

سائنس اینڈ ٹکنالوجی ، ارضیاتی سائنس، وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت، افرادی قوت، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور اسپیس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج ) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ سائنس اینڈ ٹکنالوجی کی وزارت نے فیصلہ کیا ہے کہ تازہ ترین ڈے لائٹ (قدرتی روشنی) کی ہارویسٹنگ ٹکنالوجی میں ایک منفرد اسٹارٹ اپ کو فروغ دے، جس کا مقصد کاربن کے اثرات کو کم کرنا اور توانائی کی اثر انگیزی کو بہتر کرنا ہے۔

ڈے لائٹ ہارویسٹنگ ٹکنالوجیز کے لئے ہندستان میں واحد اسٹارٹ اپ کمپنی ’’اسکائی شیڈ ڈے لائٹس پرائیویٹ لمیٹیڈ‘‘ حیدر آباد نے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کی موجودگی میں محکمہ سائنس اور ٹکنالوجی کے ایک قانونی حیثیت کے حامل ادارے ٹکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ کے ساتھ ایک یاد داشت مفاہمت پر دستخط کیا۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/djs-1W6R0.jpg 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ٹی ڈی بی 10 کروڑ والے پروجیکٹس میں سے 5 کروڑ اسکائی شیڈ کمپنی کو ہفتے میں 24 گھنٹے کی بنیاد پر تہہ خانہ میں روشنی پہنچانے کی غرض سے نئی ٹکنالوجیز کی ترقی کے لئے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی  مرکزی صحن اور شمسی تھرمل ٹکنالوجیز کی تعمیر کی غرض سے ڈیزائن اور بڑے اسکائی لائٹ گنبدوں کے آپریشن کی تعمیر کے ساتھ شروع ہونے والے روٹس میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اسٹارٹ اپ  2 مزید نئے اختراعاتی حل لایا ہے، جس کا نام انسانی موسمیاتی سینٹرک بلڈنگ کا اگلا حصہ اور مرکزی مربوط ڈے لائٹ نظام ہے۔ یہ دونوں نظام ڈے لائٹنگ کو نیا افق دیں گے اور یہ مصنوعات آسانی سے قابل استطاعت اور اختیار کئے جانے کے لائق اور اقتصادی اعتبار سے قابل عمل ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ڈے لائٹنگ بنیادی طور پر قدرتی سورج کی روشنی کو کمروں کے اندر لارہا ہے۔  انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی اسپیکٹرم کے پاس قابل دید روشنی کے طور پر 45 فیصد توانائی ہے اور اس کا استعمال ایک دن میں تقریباً 9 سے 11 گھنٹوں کے لئے عمارت میں روشنی پہنچانے کے لئے کیا جاسکتا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ جو ٹکنالوجی استعمال کی گئی ہے وہ مکمل طور پر دیسی اور اقتصادی طور پر قابل عمل اور آسان ہے اور اسے لمبی مدت میں کم سے کم دیکھ ریکھ کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مجوزہ ٹکنالوجیز سورج کی روشنی کی بڑی مقدار کو عمارتوں کے لئے بروئے کار لاتی ہیں اورسورج کی روشنی کو عمارتوں کے لئے مہیا کرتی ہیں، جس سے برقی توانائی کے خرچ میں 70 سے 80 فیصد تک کمی آتی ہے۔ اس کے علاوہ ایئرکنڈیشنگ (کولنگ لوڈ) کے خرچے میں بھی کمی آتی ہے۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/djs-2CD9D.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اسکائی شیڈ ڈے لائٹس پرائیویٹ لمیٹیڈ، اس شعبے میں 2014 سے کام کررہی ہے اور اس نے سرکاری اداروں، سرکاری ملکیت کے کاروباری اداروں، پی ایس یوز اور ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا- چنئی، تلنگانہ سکریٹریٹ، وزیر اعظم کے دفتر پی ایم او ساؤتھ بلاک، نئی دلی، این ٹی پی سی، امیزون، کیئرپلر، اے کے ای اے، مہندرا، ٹاٹا موٹرس، ہیرو موٹرس، یدادری مندر، شری ناتھا سوامی مندر، شیومندر، بوہرہ مسجد وغیرہ پر مشتمل کارپوریٹ سے لے کر بعض مذہبی مقامات تک کے مختلف النوع صارفین کو ڈے لائٹنگ یعنی قدرتی روشنی دستیاب کرانے کا کام کیا ہے۔ ان کا مذہبی ایودھیا مندر کے لئے بھی قدرتی روشنی فراہم کرنے کا ارادہ ہے۔

ٹی ڈی بی کے سکریٹری آئی پی اینڈ ٹی اے ایف ایس، جناب راجیش کمار پاٹھک نے کہا کہ روشنی، ہماری روزہ مرہ کی زندگی میں ایک بنیادی ضرورت رکھتی ہے۔ قدرتی روشنی عالمگیر طور پر دستیاب ہے اور آلودگی سے مبرا بہت صاف ستھری اور باکفایت توانائی کا ذریعہ ہے۔ قدرتی روشنی کو محفوظ رکھنے سے متعلق ٹکنالوجی کا استعمال کرکے، دن کے دوران توانائی سے متعلق اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے سبب ’پنچ امرت‘ یعنی سال 2070 تک بھارت کو زہریلی گیسوں کے اخراج سے بالکل مبرا ملک بنانے کی غرض سے، اس کے پانچ امرت سے متعلق عہد بستیوں میں سے ایک کا ہدف حاصل کرنے میں زبردست تعاون ملے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ منفرد پروجیکٹ، اپنے آپ میں ایک بڑی تبدیلی لانے والا پروجیکٹ ثابت ہوسکتا ہے اور یہ آنے والے سالوں میں ماحولیات کے لئے سازگار طرز زندگی اختیار کرنے کے لئے ایک عوامی تحریک بن سکتا ہے۔

کمپنی نے کاربن کے عمل دخل میں کمی کرنے اور عمارتوں میں توانائی کی اثر انگیزی کو بہتر بنانے کے مقصد سے اپنی ٹکنالوجیز کے ذریعہ قدرتی روشنی کا ذخیرہ کرکے اسے بروئے کار لانے کی غرض سے ایک مکمل طریق کار کی تجویز پیش کی ہے۔ کمپنی کا مقصد سبز اور نیٹ زیرو عمارتیں تیار کرنا ہے اور آب ہوا میں تبدیلی سے متعلق قومی منصوبہ عمل (این اے پی سی سی) کے تحت، قومی مشن میں شرکت اور تعاون کرنا ہے۔

قابل تجدید توانائی کے شعبے میں توسیع سے متعلق دنیا کے سب سے بڑے منصوبے ے ساتھ، بھارت کا مقصد پائیدار توانائی کے طریق کار تک عام رسائی فراہم کرنا اور اہم اقتصادی، ماحولیاتی اور سماجی اثرات کے ساتھ کاربن کے کم اخراج والا مستقبل بنانا ہے۔ بھارت نے سال 2022 کے آخر تک قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو بروئے کار لاکر توانائی سے متعلق اپنی ضروریات کی 175 گیگاواٹ کی صلاحیت حاصل کرنے کا جرأت مندانہ ہدف مقرر کیا ہے اور سال 2030 تک 500 گیگا واٹ کی حصولیابی کا عزم کیا ہے۔ جیسا کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم نے گلاسگو میں سی او پی 26 سربراہ کانفرنس کے موقع پر اعلان کیا تھا۔ جناب نریندر مودی نے بھارت کی جانب سے، آب وہوا میں تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے  کی غرض سے بھارت کے عزم کے طور پر دنیا کو امرت کے پانچ عناصر’’پنچ امرت‘‘ پیش کئے۔

 

ش ح۔اک ۔ع م۔ع ر

U. NO : 2219

 



(Release ID: 1802868) Visitor Counter : 144