کامرس اور صنعت کی وزارتہ

‏جناب پیوش گوئل نے مصالحہ صنعت سے اپیل کی کہ وہ اگلے پانچ برسوں ‏ میں اس شعبے کی برآمدات کو 10 ارب ڈالر تک دوگنا کرے


"اعلیٰ مالیت کے اضافے اور نئی مصنوعات کی ترقی پر اضافی زور دیتے ہوئے بھارتی مصالحہ صنعت کے مسابقتی عنصر کو برقرار رکھنے کا ہدف مقرر کریں": جناب پیوش گوئل کا مصالحہ بورڈ‏‏ کو پیغام

جناب گوئل نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی‏‏ کے قول کے حوالے سے کہا:"کوویڈ کے دوران، بھارت کی دواؤں اور ٹیکوں کے ساتھ دنیا نے ہمارے مصالحوں کی اہمیت کو بھی محسوس کیا"

نئے بھارت کے وژن کو مصالحوں کا تڑکا لگانا ہوگا!... مصالحے کے بغیر کھانا رنگوں کے بغیر زندگی کی طرح ہے: جناب پیوش گوئل

جناب گوئل‏‏ نے الائچی کے کسانوں کے لیے موسم پر مبنی اختراعی فصل بیمہ اسکیم کا آغاز کیا‏

Posted On: 26 FEB 2022 7:38PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 26 فروری 2022/

‏صنعت و تجارت، صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج مصالحہ صنعت سے اپیل کی کہ وہ اگلے پانچ برسوں میں اس شعبے کی برآمدات کو دوگنا کرکے 10 ارب ڈالر کر دے۔ ‏

‏"... اب ہم مصالحوں کی برآمد کے لیے اپنے نشانے کو پورا کرنے کی امنگ رکھتے ہیں یعنی  2030 تک نہیں بلکہ شاید اس سے بھی پہلے 10 بلین امریکی ڈالر تک پہنچانا۔ کیا ہم اگلے پانچ برسوں میں اس نشانے تک پہنچنے کی امید کر سکتے ہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ ہم کر سکتے ہیں! آئیے ہم اگلے پانچ برسوں میں 2027 تک اپنی برآمدات کو دوگنا کرکے 10 ارب ڈالر کرنے کی امنگ رکھیں اور پھر اگلے پانچ برسوں میں اپنی برآمدات کو مزید دوگنا (بمطابق) 10 ارب ڈالر کرنے کی کوشش کریں۔" جناب گوئل نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے مصالحہ بورڈ کی 35 ویں یوم تاسیس کے موقع پر یہ بات کہی۔‏

‏جناب گوئل نے 21-2014کے درمیان مصالحوں کی برآمدات میں حجم میں 115 فیصد اور مالیت میں 84 فیصد (امریکی ڈالر) کا اضافہ ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا جو 21-2020 میں 4.2 بلین امریکی ڈالر کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ انھوں نے کہا کہ اب بھارتی مصالحوں کی مصنوعات دنیا بھر میں 180 سے زائد مقامات تک پہنچ رہی ہیں۔‏

وزیراعظم ‏جناب نریندر مودی کے ایک قول کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ کووڈ کے دوران بھارت کی ادویات اور ٹیکے کے ساتھ ساتھ دنیا نے ہمارے مصالحوں کی اہمیت کو بھی محسوس کیا ہے۔‏

‏"ہماری دادی کے گھریلو ٹوٹکے جیسے، ہلدی دودھ کی چائے اور مصالحے جیسے دار چینی، تلسی وغیرہ دنیا میں ایک گھریلو نسخہ بن چکے ہیں۔ جناب گوئل نے کہا کہ درحقیقت بھارت میں گزشتہ سال ہلدی کی برآمدات میں 42 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔‏

انھوں نے مزید کہا: ‏"اس وبا کے مشکل دور میں دنیا نے آیوروید کے پرانے اور صدیوں کے آزمودہ طریقوں کو جانا جن میں دواؤں کے طور پر مصالحوں کا استعمال شامل ہے - آیوش کوتھ جو دار چینی، تلسی، سونٹھ اور کالی مرچ کی علاج کی طاقتوں کو یکجا کرتا ہے اور سنہری دودھ جو ہلدی اور کالی مرچ وغیرہ کا استعمال کرکے بنایا جاتا ہے، کوویڈ کی عالمی وبا کے دوران قوت مدافعت بڑھانے کے لیے سب سے زیادہ تلاش کیے جانے والے نسخوں میں سے ایک ہے۔"‏

‏جناب گوئل نے کہا کہ اگرچہ بھارت عالمی مصالحہ منڈی میں ایک رہنما کی حیثیت رکھتا ہے لیکن اس شعبے کو بھی چیلنجوں کا سامنا درپیش ہے۔ ‏

‏انھوں نے کہا کہ جب مصالحے کی پوری خام شکل میں برآمد کی بات آتی ہے تو فی الحال ہمیں ایشیا اور افریقہ کے بہت سے ممالک کے مقابلے میں لاگت کا فائدہ حاصل نہیں ہے جس کا مطلب ہے کہ ہمیں قدر افزودہ مصالحوں کی مصنوعات کی برآمد بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ جناب گوئل نے کہا کہ ہمیں اپنے پیداواری نظام اور مینوفیکچرنگ نظام کو تیار کرنے میں بھی چیلنجوں کا سامنا ہے جن سے معیار اور غذائی تحفظ کے سخت معیارات کو پورا کیا جاسکے۔‏

‏انھوں نے مزید کہا کہ اس کا مقصد بھارتی مصالحہ صنعت کے مسابقتی عنصر کو برقرار رکھنا ہے جس میں اعلیٰ درجے کی قدر افزودگی اور نئی مصنوعات کی ترقی پر مزید زور دیا جائے تاکہ دنیا بھر کے متنوع صارفین کی مخصوص ضروریات کو پورا کیا جاسکے جبکہ غذائی تحفظ، معیار اور پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم رہا جائے۔"‏

‏جناب گوئل نے کہا کہ حکومت لچکدار اور موثر پروگراموں اور مداخلتوں کے ذریعے ملک سے مصالحوں کی برآمد بڑھانے کی خواہش مند ہے۔ ‏

‏"بورڈ نے مختلف پروجیکٹوں اور اقدامات پر مختلف قومی اور بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ مشترکہ کوششیں شروع کی ہیں۔ (1) ڈبلیو ٹی او کے ایس ٹی ڈی ایف اور ایف اے او کے ساتھ بھارت میں مصالحہ ویلیو چین کو مضبوط بنانے اور صلاحیت سازی اور اختراعی مداخلتوں کے ذریعے مارکیٹ تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے (2) کوالٹی کونسل آف انڈیا فار انڈ گیپ (اچھی زرعی روایتیں) سند کے ساتھ؛ (3) مصالحہ صنعت اور بین الاقوامی ایجنسیوں جیسے آئی ڈی ایچ اور جی آئی زیڈ، جرمنی کے ساتھ قومی پائیدار مصالحہ پروگرام پر، اور (4) یو این ڈی پی کی ایکسلریٹر لیب، انڈیا"مصالحوں کے لیے بلاک چین فعال ٹریسیبلٹی پلیٹ فارم" وغیرہ پر۔‏

‏تقریب کے دوران جناب گوئل نے الائچی کے کاشتکاروں کے فائدے کے لیے موسم پر مبنی اختراعی فصل بیمہ اسکیم کا آغاز کیا جو مصالحہ بورڈ اور زرعی بیمہ کمپنی آف انڈیا کی مشترکہ پہل ہے۔ انھوں نے مصالحہ بورڈ کی کورل جوبلی کے موقع پر پوسٹل اسٹامپ بھی جاری کیا۔ جناب گوئل نے کہا کہ حکومت نے مصالحوں کے شعبے کو عالمی رہنما کے طور پر بھارت کی پیش رفت اور توسیع کی راہ ہموار کی ہے۔ ‏

انھوں نے کہا کہ ‏"ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ اینڈ پروموشن آف سپائسز اسکیم برآمد کنندگان کو ہائی ٹیک پروسیسنگ اپنانے میں مدد دیتی ہے۔ بورڈ نے کاشتکاروں اور کاروباری افراد کے فائدے کے لیے بھارت بھر کے بڑے پیداواری مراکز (کیرالہ میں پٹاڈی، ٹی این میں سیوا گنگا، اے پی میں گنٹور، ایم پی میں چھندواڑہ اور گنا، راجستھان میں کوٹہ اور جودھ پور) میں قائم آٹھ اسپائس پارکوں کے ذریعے مصالحوں میں بنیادی پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن تک رسائی کو ممکن بنایا ہے جس سے بہتر قیمت حاصل کرنے میں مدد ملی ہے۔ "

‏جناب گوئل نے بورڈ پر زور دیا کہ وہ بھارت کے تمام خطوں میں معیاری جانچ لیبارٹری نیٹ ورک کی رسائی کو وسعت دے اور اعلیٰ معیارات پر عمل پیرا ہو تاکہ خدمت کے معیار اور کارکردگی میں اپنا نام روشن کرسکے۔‏

‏"بورڈ کا کوالٹی ایویلیو ایشن لیبارٹری نیٹ ورک بھارت کی بڑی بندرگاہوں پر برآمد کنندگان اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو تجزیاتی خدمات فراہم کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت بورڈ کے تحت 8 مقامات (کیرالہ میں کوچی، آندھرا پردیش میں گنٹور، ٹی این میں توتیکورین اور چنئی، ایم ایچ میں ممبئی، گجرات میں کھنڈالا، دہلی کے قریب نریلا اور مغربی بنگال میں کولکاتہ) سے جدید ترین لیبز کام کر رہی ہیں۔‏

‏جناب گوئل نے کہا کہ بھارت کو اس بات پر فخر ہے کہ اس نے مصالحوں کے لیے عالمی معیار کو فروغ دینے میں قیادت فراہم کی ہے۔ ‏

‏"بھارت نے ان کوششوں کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں 2014 میں ایف اے او اور ڈبلیو ایچ او کے کوڈیکس الیمینٹریئس کمیشن کے تحت مصالحوں اور خوردنی جڑی بوٹیوں سے متعلق کوڈیکس کمیٹی (سی سی ایس ایچ) تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی کی سربراہی بھارت نے کی ہے اور مصالحہ بورڈ اس کے سیکرٹریٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔ سی سی ایس ایچ نے 8 مصالحوں یعنی سیاہ/ سفید/ سبز مرچ، زیرہ، تھائم، لہسن، لونگ، اوریگانو، تلسی اور ادرک کے لیے عالمی معیار کو کامیابی سے حاصل کیا ہے۔ "‏

‏جناب گوئل نے کہا کہ مصالحہ بورڈ کے پاس بہت سے ڈیجیٹل پروگرام ہیں جیسے کہ چھوٹی الائچی کے لیے کلاؤڈ بیسڈ لائیو ای نیلامی کی سہولت تاکہ شفافیت اور کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنایا جاسکے۔‏

‏"بورڈ نے اپنی زیادہ تر خدمات کو ڈیجیٹلائز کیا ہے اور انھیں آن لائن بنایا ہے۔ بورڈ نے حال ہی میں اسپائس ایکسچینج آف انڈیا کا آغاز کیا ہے جو مصالحوں کی تجارت کے لیے وقف اپنی نوعیت کا پہلا آن لائن پورٹل ہے، جو دنیا بھر میں مصالحہ برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان کے درمیان بی 2 بی میچ میکنگ کو فعال بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت کے آلات کا استعمال کرتا ہے۔ یہ پورٹل کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرتا ہے کیونکہ یہ بھارتی برآمد کنندگان اور عالمی خریداروں کو جوڑنے کے لیے ٹیکنالوجی سے منسلک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے اور بھارت سے مصالحوں کے برآمدی لین دین کو مضبوط بنانے میں ایک بہت بڑی چھلانگ ہے۔ "‏

‏جناب گوئل نے کہا کہ مصالحے بھارتی کھانے اور طرز زندگی کا ایک لازمی حصہ ہیں۔‏

‏"مصالحے ہماری زندگی کے ہر پہلو میں پائے جاتے ہیں جو ہماری صبح ادرک کی چائے یا الائچی کی چائے سے شروع ہوتے ہیں، لونگ اور مینتھول کا استعمال کرتے ہوئے دانتوں کی مصنوعات میں ہلدی کا استعمال کرتے ہوئے کاسمیٹک ایپلی کیشنز تک۔ ملک کے کئی حصوں میں شادی کے رسم و رواج میں ہلدی کا ابٹن دولہا دلہن کے چہرے پر لگایا جاتا ہے، ایک لحاظ سے مصالحہ ہماری زندگی کے ہر پہلو کا حصہ ہے اور اس نے بھارتی ثقافت، تاریخ، روایت اور ورثے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی کہانی مصالحے کی کہانی ہے۔‏

‏جناب گوئل نے کہا کہ برسوں سے بھارت دنیا کا اسپائس باؤل رہا ہے، یہ مصالحے پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا صارف ہے۔ کشمیر کا زعفران دنیا بھر میں اپنی شہرت رکھتا ہے، اس کے علاوہ کیرالہ کی کالی مرچ، گجرات کی ادرک اور شمال مشرق کی ناگا چلی مشہور و معروف ہیں۔ ‏

‏"مصالحے کی وجہ سے واسکو ڈی گاما نے بھارت کے لیے سمندری راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی اور 1498 میں جب وہ کیرالہ کے ساحل پر اترے تو ان کی کامیابی نے دنیا کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ بھارتی مصالحے دنیا کی مشہور غذائی اشیا جیسے میکسیکن چٹنی، برطانیہ میں مقبول کری اشیا اور قہوہ (مقبول عربی مشروب) وغیرہ میں استعمال کیے جاتے ہیں۔‏"

‏"بھارت اپنے منفرد ذائقوں اور مصالحوں کے ساتھ دنیا کی سربراہی کر رہا ہے- کوچی کو اکثر دنیا کا اسپائس کیپیٹل کہا جاتا ہے! انھوں نے مزید کہا کہ گنٹور کو دنیا کی سب سے بڑی مرچ مارکیٹ کہا جاتا ہے، جموں و کشمیر دنیا کے سب سے مہنگے مصالحے (زعفران) کا گھر ہے، دہلی کی کھاری باؤلی ایشیا کی سب سے بڑی مصالحہ منڈی ہے اور شمال مشرق کی ناگا مرچ دنیا کی تیز ترین مرچوں میں سے ایک ہے۔‏

‏جناب گوئل نے مصالحہ صنعت سے اپیل کی کہ وہ اپنی الگ مصنوعات کے لیے جی آئی ٹیگ حاصل کرے۔‏

‏انھوں نے کہا کہ 26 بھارتی مصالحوں کو جی آئی ملی ہے جیسے کورگ گرین الائچی، میزو ادرک، کنیا کماری لونگ وغیرہ، ہمیں روایتی بھارتی پیداوار کے لیے اس طرح کے مزید امکانات حاصل کرنے چاہئیں۔‏

‏جناب گوئل نے کہا: نیو انڈیا کے وژن کو مصالحے کا تڑکا دا جانا چاہیے، مصالحوں سے لیس ہونا چاہیے! انھوں نے کہا "دوستو، مصالحے کے بغیر کھانا رنگوں کے بغیر زندگی کی طرح ہے!" ‏

‏جناب گوئل نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران بھارت نے مصالحوں کے عالمی شعبے میں اعلیٰ مقام برقرار رکھا ہے اور مصالحوں اور ان کی صنعت کے بنیاد گزار پروڈیوسر، صارف اور برآمد کنندگان کے ساتھ ساتھ مصالحوں کی پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن میں عالمی مرکز کی حیثیت سے بھی کام کیا ہے۔ ‏

‏انھوں نے کہا کہ وزارت تجارت و صنعت کے تحت اسپائس بورڈ فعال مداخلت کر رہا ہے اور اس صنعت کے تمام طبقات یعنی مختلف اسٹیک ہولڈرز، مصالحہ کاشتکار، برآمد کنندگان، تجارتی فروغ اور درآمد ی ممالک کے ریگولیٹری اداروں، بین سرکاری تنظیموں وغیرہ کے ساتھ مل کر بھارتی مصالحے کو فروغ دینے کے لیے کام کیا ہے۔‏

‏مصالحوں کے شعبے کے دو نگینے ایم ڈی ایچ شہرت کے مہاشے دھرم پال اور ایورسٹ مصالحے کے ودی لال شاہ جن کا گزشتہ سال انتقال ہوا تھا، کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا، "بھارتی مصالحے دنیا میں بھارت کا ذائقہ، رنگ اور خوشبو پھیلا رہے ہیں چاہے وہ ایم ڈی ایچ مصالحہ ہو یا لجت پاپڑ یا ایورسٹ وغیرہ، ان سب نے دنیا کے ذائقے کو متنوع بنایا ہے۔"‏

‏جناب گوئل نے اس شعبے کو مزید مصالحہ دار بنانے کے لیے مصالحہ صنعت کے سامنے '4 مسالے' رکھے:‏

  1. بھارتی مصالحے معیار کے برانڈ سفیر ہوں: "مصالحہ بورڈ کو اعلیٰ معیار کو یقینی بنانے کے لیے بھارت کے تمام خطوں تک لیب نیٹ ورک کی رسائی کو بڑھانا ہوگا۔‏
  2. ‏برانڈ انڈیا کو فروغ دینے کے لیے پیکیجنگ پر توجہ مرکوز کریں: ''جو اچھا دکھائی دیتا ہے، وہ اور بھی بکتا ہے''۔ پیکیجنگ ایک بہتر اولین تاثر کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس سے بھارتی مصالحوں کی 'برانڈ ایکویٹی' بڑھانے میں مدد ملے گی۔‏
  3. مصالحہ سیاحت کو فروغ دیں: "بھارت اور دنیا میں بھارتی مصالحوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے سیاحت، چکھنے کے تہواروں اور نمائشوں کے انعقاد کے لیے ریاستی حکومتوں کے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔‏
  4. آئیے مصالحوں کے شعبے میں یونیکورن بنائیں: "مصالحوں کے شعبے میں ہمارے پاس بہت سے کروڑ پتی (گلاٹی، ودی لال شاہ خاندان) ہیں۔ ہم اسے اگلے درجے پر کیوں نہیں لے جا سکتے؟ مصالحوں کے شعبے کو اگلا یونیکورن پیدا کرنے والا شعبہ بنانا ہے جس سے دوسرے درجے اور تیسرے درجے کے شہروں میں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔‏

‏جناب گوئل نے کہا کہ جب بھارت India@2047 کے وژن کے ساتھ امرت کال کی طرف بڑھ رہا ہے تو بھارت کا مصالحہ شعبہ اس نیو انڈیا کے وژن میں انتہائی اہم تڑکے کا اضافہ کرے گا۔‏

‏انھوں نے کہا کہ ہمیں مصالحوں کے شعبے کو بھارت کی برآمد کا پرچم بردار بنانے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنا ہوگا اور دنیا کو اپنے مزیدار مصالحوں کی مصنوعات کے ساتھ برانڈ انڈیا کو تسلیم کروانا ہوگا۔‏

‏جناب گوئل نے میشلین اسٹار انڈین شیف وکاس کھنہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی مصالحے نہ صرف ہمارے ارتقا کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ بھارت کے اعتقادات اور روایات کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔‏

***

(ش ح- ع ا- ت ح)

U. No. 2044



(Release ID: 1801594) Visitor Counter : 163