وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

آبی جانوروں کے لئے قومی نگرانی پروگرام پر ویبنار

Posted On: 16 FEB 2022 5:43PM by PIB Delhi

حکومت ہند کی ماہیگیری ، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے ماہیگیری کے محکمے نے پندرہ فروری 2022 کو آزادی کا امرت مہوتسو کے حصے کے طور پر ایک ویبنار بعنوان، ’’آبی جانوروں کے لئے قومی نگرانی کا پروگرام: ہندوستان میں بیماریوں کے بندوبست کے نظام کی جانب ایک قدم‘‘ کا انعقادکیا۔ اس ویبنار میں 150 سے زیادہ افراد نے حصہ لیاجن میں ماہیگیری محکمے کے افسران، آئی سی اے آر ادارے، مختلف ریاستوں/ یوٹی کے ماہیگیری کے افسران، ریاستی زرعی ، جانوروں کی بیماریوں اور ماہیگیری کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ ،صنعت کار کسان، طلبہ اور ملک بھر کے ایکوا کلچر صنعت کے لوگ شامل تھے۔

ویبنار کا آغاز جناب آئی اے صدیقی کی تقریر سے ہوا جوماہیگیری کے فروغ کے کمشنر ہیں۔ انھوں نے ویبنار کے موضوع پر بات کی اور معزز مقررین کا تعارف پیش کیا جو ہیں:۔ جوائنٹ سکریٹری (انلینڈ فشریز)جناب ساگر مہرا، ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل (فشریز سائنس) ڈاکٹر جوئے کرشنا جینا، ڈاکٹر ادیا کرونا ساگر(ایڈوائزر ریسرچ اینڈپیٹنٹ)، ڈاکٹر اے جی پنیا،سابق امیرٹس سائنٹسٹ اور سابق ڈسپلن لیڈر، ورلڈفش سنٹر، ملیشیا، ڈاکٹر کے کے لال، ڈائرکٹر آئی سی اے آر، نیشنل بیوروآف فش جنیٹک ریسورسیز لکھنؤ، ڈاکٹر نیرج سود، پرنسپل سائنٹسٹ آئی سی اے آر ، نیشنل بیورو آف فش جنیٹک ریسورسیز لکھنؤ، جناب وی بالا سبرامنیم، جنرل سکریٹری پرون فارمرس فیڈریشن آف انڈیا بنگلورو اور دیگر شرکاء۔

جناب ساگر مہرا، جوائنٹ سکریٹری (انلینڈ فشریز) نے اپنے افتتاحی  کلمات میں کہا کہ تیزی اور تنوع کے ذریعہ ایکواکلچر پیداوار سے ایکوا کلچر میں نئی آبی بیماریوں کے خطرے بڑھ گئے ہیں۔ نئی بیماریوں کی جلد تشخیص اور موجودہ بیماریوں کی معلومات اور ان کی روک تھام  لازمی ہے۔

تکنیکی سیشن کے دوران، ڈاکٹر جوئے  کرشنا جینا، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (فشریز سائنس) آئی سی اے آر، نئی دہلی نے ویبینار کے لئے سیاق و سباق طے کیا اور کہا کہ ہندوستان ایک وسیع ملک ہے جس میں ریاستی صلاحیتوں اور ماہی گیری کی ترجیحات کی مختلف سطحیں ہیں۔ لہذا قومی اور بین الاقوامی تشویش کی بیماریوں کے پھیلاؤ کی نگرانی اور کنٹرول کے لئے نگرانی کا پروگرام مؤثر صحت کے انتظام اور بالآخر پائیدار ایکواکلچر کے لئے ایک بنیادی ضرورت بن گیا ہے۔ ڈاکٹر جینا نے مزید کہا کہ ہندوستان کے آبی جانوروں کی بیماریوں کے لئے نیشنل سرویلنس پروگرام (این ایس پی اے ڈی) نے ایکواکلچر کے لئے ایک مربوط نگرانی کے پروگرام وضع کرنے میں اپنی مثال قائم کی ہے۔

ڈاکٹر نیرج سود، پرنسپل سائنٹسٹ آئی سی اے آر- نیشنل بیورو آف فش جینیٹک ریسورس، لکھنؤ نے ملک میں پروجیکٹ کی حیثیت اور پروجیکٹ کے مستقبل کے مقاصد کے ساتھ  این ایس پی اے اے ڈی پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی۔ بعد ازاں، ڈاکٹر ادیا کرونا ساگر، مشیر، نِٹے یونیورسٹی، منگلورو نے ایک علمی سیشن کے ذریعے بیماریوں کی نگرانی پر مبنی آبی جانوروں کی صحت کے انتظام کی حکمت عملی پر توجہ دی۔ ڈاکٹر اے جی پونیا، سابق ایمریٹس سائنسدان اور سابق ڈسپلن لیڈر، ورلڈ فش سنٹر، ملائیشیا نے غیر ملکی آبی بیماریوں کا پتہ لگانے کی صورت میں ہنگامی ردعمل پر ایک معلوماتی سیشن سے خطاب کیا اورجناب وی بالاسبرامنیم، جنرل سکریٹری، پران فارمرز فیڈریشن آف انڈیا نے کیکڑے کی بیماریوں کی نگرانی کے لئے صنعتی نقطہ نظر اور ماہی پروری اور ایکوا کلچر کے شعبے کی ضرورت کے بارے میں بتایا۔

پریزنٹیشن کے بعد  سائنسدانوں، فش فارمروں، کاروباریوں، ہیچریوں کے مالکان، طلباء، سائنسدانوں اور یونیورسٹیوں کے فیکلٹی کے ساتھ ایک کھلے مباحثے کا سیشن منعقد ہوا۔  اس سیشن کے بعد  ڈاکٹر ایس کے دویدی، اسسٹنٹ کمشنر، ڈی او ایف کے شکریہ کے ووٹ کے ساتھ ویبنار کا اختتام ہوا۔

****

U.No:1693

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1798936) Visitor Counter : 157


Read this release in: Hindi , Telugu , English , Tamil