وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے ٹیری (ٹی ای آرآئی)کے عالمی پائیدار ترقیاتی چوٹی اجلاس میں افتتاحی خطبہ دیا


’’ماحولیات اور پائیدار ترقی میرے دفتر کے 20 سالوں کے دوران پہلے گجرات میں اوراب قومی سطح پر میرے لئے اہم توجہ کے شعبے رہے ہیں‘‘

’’غریبوں تک یکساں توانائی تک رسائی ہماری ماحولیاتی پالیسی کی بنیاد رہی ہے‘‘

’’ہندوستان ایک عظیم –متنوع ملک ہے اور اس کے ماحولیات کا تحفظ کرنا ہمارا فرض ہے‘‘

’’ماحولیاتی استحکام صرف موسمیاتی انصاف کے توسط سے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے‘‘

’’آئندہ 20برسوں میں ہندوستان کے لوگوں کی توانائی ضروریات کے دوگنا ہونے کی امید ہے؛ اس توانائی کو مسترد کرنا خود لاکھوں لوگوں کو زندگی سے محروم کردینا ہوگا‘‘

’’ترقی یافتہ ممالک کو مالیات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر اپنے عہد کو پورا کرنے کی ضرورت ہے‘‘

’’استحکام کے لئے عالمی سطح پر اشتراکی کارروائی کی ضرورت ہے‘‘

’’ہمیں ہر وقت ہر جگہ دنیا بھر میں پھیلی ہوئی گرِڈ سے شفاف توانائی کی دستیابی کو یقینی بنانے کی سمت میں کام کرنا ہوگا؛یہ’’مکمل دنیا‘‘نظریہ ہے، جو ہندوستان کی اقدار سے مماثلت رکھتا ہے‘‘

Posted On: 16 FEB 2022 6:18PM by PIB Delhi

نئی دہلی:16؍فروری2022:

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو پیغام کے توسط سے دی اِنرجی اینڈ ریسورسیز انسٹی ٹیوٹ(ٹی ای آر آئی)کے عالمی پائیدار ترقیاتی اجلاس میں  اپنا افتتاحی خطبہ دیا۔ ڈومینیکن ریپبلک کے صدر جناب لوئس ایبی نادر ، کوآپریٹیو ریپبلک  آف گویانا  کے صدر ڈاکٹر محمد عرفان علی ، اقوام متحدہ میں ڈپٹی سیکریڑی جنرل محترمہ امینا جے محمد اور مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو اُن شخصیات میں شامل ہیں، جو اس موقع پر موجود تھے۔

وزیر اعظم نے یاد کیا کہ ان کے 20برسوں کے مدت کار کے دوران پہلے گجرات میں اور اب قومی سطح پر  ماحولیات اور پائیدار ترقی ان کے لئے اہم توجہ کے شعبے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سیارہ ہی نہیں ہے کہ جس کی حالت نازک ہے، بلکہ سیارے اور فطرت کے تعلق سے جو عہد کئے گئے ان کی حالت نازک ہوگئی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ 1972ءکے اسٹاک ہوم کانفرنس کے بعد پچھلے 50سالوں میں بہت ساری گفت وشنید کے باوجود بہت کم کام کیا گیا ہے، لیکن ہندوستان میں ہم نے گفت و شنید کے بعد پیش رفت کی ہے۔انہوں کہا’’غریبوں تک یکساں توانائی کی رسائی ہماری ماحولیاتی پالیسی کی بنیاد رہی ہے۔‘‘اوجولا یوجنا کے تحت 90ملین خاندانوں کی شفاف کھانا پکانے تک کی رسائی اور پی ایم- کسُم اسکیم کے تحت کسانوں کی قابل تجدید توانائی تک رسائی جیسے قدم کے ذریعے کسانوں کو سولر پینل قائم کرنے کےلئے نہ صرف حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، بلکہ اضافی توانائی کو گرِڈ کے ہاتھوں فروخت کے تعلق سے بھی اُن کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے ، اس کا مقصد استحکام اور یکسانیت کو فروغ دینا ہے۔

وزیر اعظم نے ایل ای ڈی بلب تقسیم منصوبے کے بارے میں بتایا جو سات برسوں سے زیادہ وقت سے چل رہی ہے اور جس سے 220بلین یونٹ سےزیادہ بجلی اور 180بلین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج فی سال بچانے میں مدد ملی ہے۔ساتھ ہی قومی ہائیڈروجن مشن کا ہدف سبز ہائیڈروجن میں تبدیل کرنا ہے۔انہوں نے ٹیری (ٹی ای آر آئی)جیسے اکیڈمک اور تحقیقاتی اداروں کو سبز ہائیڈروجن کی صلاحیت کا احساس کرنے کے لئےتوسیع پذیر حل کے ساتھ آگے آنے کو کہا۔

دنیا کے 2.4فیصد زمینی علاقے کے ساتھ ہندوستان میں تقریباً 8فیصد دنیا کے مختلف اقسام کے لوگ موجود ہیں۔وزیر اعظم نے کہا  کہ ہندوستان ایک عظیم متنوع ملک ہے اور اس ماحولیات کا تحفظ کرنا ہمارا فرض ہے۔

محفوظ شدہ علاقائی نیٹ ورک کو مضبوط کرنے کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے فطرت کے تحفظ کے لئے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این)کو منظوری دینے جیسے کوششوں کو عالمی سطح پر منظوری دینے کی بات کی۔ہریانہ میں اراولی بایوڈائیورسٹی پارک کو او ای سی ایم سائٹ کے طورپر قرار دیا گیا ہے۔حیاتیاتی تنوع کے مؤثر تحفظ کے لیے سائٹ۔رامسر سائٹس کے طور پر دو اور ہندوستانی ویٹ لینڈز کو تسلیم کرنے کے ساتھ ہندوستان میں اب 10 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ پر پھیلے ہوئے 49 رامسر سائٹس ہیں۔

بے کار زمینوں کی بحالی توجہ والے اہم شعبوں میں سے ایک رہا ہے اور 2015ء سے اب تک 11.5ملین ہیکیٹئر سے زیادہ زمینوں کو بحال کیا جاچکا ہے۔جناب مودی نے کہا ’’ہم بون چیلنج کے تحت زمینوں میں آئی خرابی کو دور کرنے کے قومی عہد کو حاصل کرنے کے ٹریک پر ہیں۔ ہم یو این ایف اور ٹریپل سی کے تحت کئے گئے اپنے تمام عہد کو پورا کرنے میں پختہ یقین رکھتے ہیں۔ہم نے گلاسگو میں سی او پی -26کے دوران اپنی خواہشات کا اظہار بھی کیا ہے۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ماحولیاتی استحکام صرف موسمیاتی انصاف کے توسط سے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے لوگوں کی توانائی ضروریات آئندہ 20برسوں میں تقریباً دو گنا ہونے کی امید ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا’’اس توانائی کو مسترد کرنا خود لاکھوں لوگوں کی زندگی کو مسترد کرنا ہوگا۔کامیاب موسمیاتی اقدامات کے لئے بھی مناسب مالی معدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے لئے ترقی یافتہ ممالک کو مالیات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر اپنے عہد کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے زور دیا کہ استحکام کے لئے عالمی سطح پر مشترکہ کارروائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا  کہ ہماری کوششوں نے اس بین –انحصاری کو منظوری دی ہے۔ انٹرنیشنل سولر الائنس کے توسط سے ہمارا مقصد ’’ایک سورج ، ایک دنیا، ایک گرِڈ)ہے۔ ہمیں ہروقت ہر جگہ عالمی سطح کی گرِڈ سے شفاف توانائی کی حصولیابی کو یقینی بنانے کی سمت میں کام کرنا چاہئے۔انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ یہ ’’مکمل دنیا‘‘نظریہ ہے، جس کے لئے ہندوستان کی قدریں کھڑی ہیں۔‘‘

قدرتی آفات والے علاقوں کی تشویش کو دی کوئلیشن فارڈیزاسٹر ری فلئنٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی)اور ’’اسٹرکچر فار ری سائلنٹ آئس لینڈ اسٹیٹس‘‘ جیسی پہلوں کے ذریعے دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جزیرہ ترقیاتی ریاستیں سب سے زیادہ کمزور ہیں اور اس کے لئے انہیں فوری تحفظ کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے لائف (ایل آئی ایف ای) کی دو پہلوں-ماحولیات کے لئے طرز زندگی اور سیارہ حامی  عوام (3-پی)کو دوہرایا۔انہوں نے کہا کہ یہ عالمی اتحاد گلوبل کامنز کو بہتر بنانے کے لیے ہماری ماحولیاتی کوششوں کی بنیاد تشکیل کرے گا۔

 

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 1696)



(Release ID: 1798867) Visitor Counter : 159