صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مختلف اسکیموں کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کے ڈیٹا بیس کے ساتھ انضمام کا مقصد آیوشمان بھارت پردھان منتری – جن آروگیہ یوجنا کے نفاذ کے لئے ڈیٹا بیس کو بہتر بنانا ہے


نیشنل ہیلتھ اتھاریٹی آیوشمان بھارت پردھان منتری – جن آروگیہ یوجنا کے نفاذ کے مختلف پہلوؤں کو مضبوط بنانے کے لئے فلاحی اسکیموں کو نافذ کرنے والی مختلف وزارتوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے

ریاستیں اور مرکز کے زیر انتطام خطے فائدہ اٹھانے والوں کے ڈیٹا بیس کے انضمام کے لئے ضروری مدد فراہم کر رہے ہیں

Posted On: 14 FEB 2022 5:56PM by PIB Delhi

 

نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے) کو آیوشمان بھارت پردھان منتری – جن آروگیہ یوجنا  کے نفاذ کے رُخ پر با اختیار بنا دیا گیا ہے۔ آیوشمان بھارت پردھان منتری – جن آروگیہ یوجنا فی خاندان  فی سال 5 لاکھ روپے تک کی صحت کی یقین دہانی فراہم کرتا ہے۔ یہ اسپتال میں داخل مریض کو سہولت ثانوی اور تیسرے مرحلے کی نگہداشت سے متعلق ہے۔ آیوشمان بھارت پردھان منتری – جن آروگیہ یوجنا کے تحت 10.74 کروڑ استفادہ کرنے والے کنبوں کی شناخت 2011 کی سماجی واقتصادی اور ذات پر مبنی مردم شماری سے کی گئی ہے جو دیہی اور شہری علاقوں میں بالترتیب  محرومیوں اور پیشے کے بالترتیب 6 اور 11 معیارات کی بنیاد پر کی گئی تھی۔

نیشنل ہیلتھ اتھاریٹی نے فلاحی اسکیموں کو نافذ کرنے والی مختلف وزارتوں کے ساتھ اسکیم کے نفاذ کے مختلف پہلوؤں کو مضبوط کرنے کے لئے تعاون کیا ہے۔ ان میں منجملہ اور چیزوں کے فائدہ اٹھانے والوں میں  بیداری پیدا کرنے کی مہمات، فائدہ اٹھانے والوں کے ڈیٹا بیس(ایس ای سی سی 2011) کی بہتری وغیرہ شامل ہیں۔ آیوشمان بھارت پردھان منتری – جن آروگیہ یوجنا  کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کے ڈیٹا بیس کی بہتری کا مطلب تلاش میں آسانی کے لئے ڈیٹا بیس میں اضافی پیرامیٹرز شامل کرنا ہوگا۔ ایس ای سی سی 2011 سے آیوشمان بھارت پردھان منتری – جن آروگیہ یوجنا سے مستفید ہونے والوں کی اکثریت بھی نیشنل فوڈ سیکیورٹی پورٹل (این ایف ایس اے) کے تحت فائدہ اٹھانے کے لئے اہل ہے۔ نیشنل ہیلتھ اتھاریٹی ایس ای سی سی 2011 کے مستفید ہونے والے ڈیٹا بیس کو این ایف ایس اے کے ساتھ مربوط کرنے میں  سرگرم عمل ہے جو استفادہ کنندگان کو اپنے راشن کارڈ نمبر کا استعمال کرتے ہوئے آیوشمان بھارت پردھان منتری – جن آروگیہ یوجنا کے تحت اپنے حقدارہونے سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے قابل بنائے گا۔ این ایچ اے مناسب قیمت کی دکانیں یا راشن کی دکانیں استعمال کرنے کے لئے اسکیم اور اسکیم کے تحت حقدار سےمتعلق مجاز مستفیدین کو معلومات فراہم کرنے کی خاطر ایک تجویز پر بھی کام کر رہا ہے۔ یہ کارڈ بنانے کے لئے فائدہ اٹھانے والوں کو موجودہ کامن سروس سینٹر، یو ٹی آئی-آئی ٹی اس ایل وغیرہ کے ساتھ ایک اضافی راستہ فراہم کرے گا۔ اس سے فائدہ اٹھانے والے کی شناخت کا عمل بہت آسان ہو جائے گا۔

مختلف سرکاری فلاحی اسکیموں کے پاس فائدہ اٹھانے والوں  کے جو موجودہ اعداد و شمار دستیاب ہیں ان کو معنی خیز طور پر صرف اسی صورت میں استعمال کیا جاسکتا ہے جب ایک مشترکہ شناخت کنندہ دستیاب ہو۔ چونکہ زیادہ تر سرکاری ڈیٹا بیس میں آدھار ایک مشترکہ شناخت ہے اس لئے وہ اس انضمام کو یقینی بنائے گا۔ مزید یہ کہ آدھار ای-کے وائی سی کے ذریعے بھی فائدہ اٹھانے والوں کی شناخت کو یقینی بناتا ہے۔ ای-کے وائی سی نشانہ بند طور پر خدمات کی غیرکاغذی ترسیل کو قابل بناتا ہے۔

اس رُخ پر ہندوستان کی منفرد شناختی اتھارٹی (یو آئی ڈی اے آئی) نے 27 اکتوبر 2021، 6 دسمبر 2021 اور 14 دسمبر 2021 کو انتظامی احکامات جاری کئے ہیں۔ان احکامات نے حکومت کے مختلف محکموں کے درمیان آدھار (کسی بھی اسکیم کے تحت جمع) کو بانٹنے کے قابل بنایا ہے۔ انتظامی احکامات کے مطابق سیکشن 7 یا سیکشن 4(4)(بی)(2) اسکیموں کا انتظام کرنے والے مرکزی حکومت کے مختلف محکموں کو آدھار (مالی اور دیگر سبسڈیز، فوائد اور خدمات کی ٹارگٹڈ ڈیلیوری) ایکٹ، 2016 کے تحت ایک واحد ادارے کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔

اسی مناسبت سے خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمے  نے  مورخہ 06 جنوری 2022 کو انتظامی حکم جاری کیا ہے جس میں ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے این ایچ اے کے ساتھ متعلقہ آدھار کے ساتھ این ایف ایس اے راشن کارڈ ڈیٹا کا اشتراک کے رُخ پرضروری مدد اور تعاون فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ڈیٹا پروٹیکشن، ڈیٹا اسٹوریج اور ڈیٹا پرائیویسی وغیرہ سے متعلق مختلف دفعات اور ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کی ذمہ داری صارف کے محکموں پر ہو گی، اس معاملے میں نیشنل ہیلتھ اتھاریٹی پر۔

خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمے کے انتظامی حکم کے بعد نیشنل ہیلتھ اتھاریٹی ڈیٹا بیس کے انضمام کے سلسلے میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے ساتھ معاملہ کر رہا ہے۔ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے اس سلسلے میں ضروری مدد فراہم کر رہے ہیں۔ کسی بھی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے نے ڈیٹا کا اشتراک کرنے میں تحفظات کا اظہار نہیں کیا ڈیٹا بیس کے اشتراک کا عمل کئی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شروع ہو چکا ہے۔

****

 

U.No:1616

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1798379) Visitor Counter : 196