کامرس اور صنعت کی وزارتہ

زرعی مصنوعات کی برآمداتی ترقیاتی اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) نے 36 واں یوم تاسیس منایا


اے پی ای ڈی اے کے ذریعے زرعی اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کی برآمدات 2000-2001 میں 9 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر21-2020
میں 20.67 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں

اے پی ای ڈی اے کے ذریعے زرعی اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کی برآمدات رواں مالی سال میں 23.7 بلین امریکی ڈالر کےہدف سے تجاوز کرنے کی توقع ہے

برآمدی مصنوعات کی پتا لگانے کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے معلوماتی تکنالوجی کامفید استعمال

خشکی سے گھرے پوروانچل خطے کو زرعی برآمدی مرکز میں تبدیل کرنا ہے

مرکز، مقامی طور پر حاصل کردہ جغرافیائی اشارے (جی آئی) ٹیگ شدہ، مقامی، نسلی زرعی مصنوعات کی برآمد کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے

خلومت ہند، کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے پر خصوصی زور دے رہی ہے

Posted On: 13 FEB 2022 3:33PM by PIB Delhi

زرعی مصنوعات کی برآمداتی ترقیاتی اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے)  نے آج اپنا 36 واں یوم تاسیس منایا۔ اے پی ای ڈی اے نے زرعی مصنوعات کی برآمدات کو21-2020 میں 20.67 بلین امریکی ڈالر تک لے جانے کے لیے حکومت کی فعال حمایت کی جو کہ 1986 میں اس وقت جب اس کی بنیاد رکھی گئی تھی،محض 0.6 بلین امریکی ڈالر تھی۔ اے پی ای ڈی اے نے ایکسپورٹ باسکٹ کو 205 ممالک تک وسعت دینے میں بھی مدد کی۔

سال 21-2020 میں زرعی مصنوعات کی مجموعی برآمدات میں اے پی ای ڈی اے کی برآمدات کا حصہ (20.67 بلین امریکی ڈالر) 49فیصد تھا جس میں سے اناج اور تازہ باغبانی 59فیصد، اناج کی تیاری اور متفرق پراسیس شدہ اشیاء 23فیصد اور مویشیوں کی مصنوعات 18فیصد شامل ہیں۔

موجودہ مالی سال (22-2021) میں اے پی ای ڈی اے کو دیا گیا ہدف, 23.7 بلین امریکی ڈالر ہے جس میں سے جنوری 2022 تک 70 فیصد سے زیادہ یعنی 17.20 بلین امریکی ڈالر مالیت  کانشانہ حاصل کر لیا گیا ہے اور بقیہ ہدف مقررہ مدت میں مکمل ہونے کی امید ہے۔

زرعی مصنوعات کی برآمد کو ایک نئی سطح پر لے جانے کے مقصد سے، اے پی ای ڈی اے نے ہندوستان سے برآمدات کے فروغ اور ترقی میں کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے معلوماتی تکنالوجی سے چلنے والی سرگرمیوں کو فروغ دیا۔ اے پی ای ڈی اے نے حکمرانی کو مزید کارآمد اور موثر بنانے کے لیے پیپر لیس آفس (ری انجینئرنگ، ڈیجیٹل دستخط، الیکٹرانک ادائیگی کی سہولت)، اے پی ای ڈی اے موبائل ایپ، آن لائن خدمات کی مرحلہ وار فراہمی، نگرانی اور تشخیص، یکساں رسائی، اور ورچوئل ٹریڈ فیئر جیسے اقدامات کیے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ’ووکل فار لوکل‘ اور ’آتم نربھر بھارت‘ کے نعرےکو ذہن میں رکھتے ہوئے اے پی ای ڈی اے  مقامی طورپرحاصل کردہ جغرافیائی اشاریے (جی آئی) کے ساتھ ساتھ مقامی ، نسلی زرعی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کر رہاہے۔ نئی مصنوعات اور برآمدات کے لیے نئی منزلوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور اسی کے مطابق آزمائشی کھیپوں کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

آج کی تاریخ تک، 417 اندراج شدہ جی آئی مصنوعات ہیں اور ان میں سے 150 کے قریب جی آئی ٹیگ شدہ مصنوعات، زرعی اور خوراک کی جی آئی مصنوعات ہیں۔ ان میں سے 100 سے زیادہ اندراج شدہ جی آئی مصنوعات اے پی ای ڈی اے  کی شیڈیولڈ مصنوعات(اناج، تازہ پھل اور سبزیاں نیز ڈبہ بند خوراک کے مصنوعات وغیرہ) کے زمرےمیں آتی ہیں۔

موجودہ مالی برس 21-2020 میں ، ہندوستان سے برآمد کی گئی نسلی اور جی آئی ٹیگ شدہ مصنوعات  میں سے کچھ میں ڈریگن فروٹ، گاؤں کے پیٹنٹ شدہ چاول، جیک فروٹ، جامن، برمی انگور، مہوا کے پھول، پفڈ چاول شامل ہیں۔آم کی جی آئی قسموں میں، جی ٹیگ شدہ لیچی، بھالیا گندم، مدورئی ملّی، مہیدانہ، سیتابھوگ، دہانو گولواد سپوٹا، جل گاؤں  کیلا، واہوکلم انناس اور مریور گڑ وغیرہ شامل ہیں۔

نئی زرعی برآمداتی پالیسی کا نفاذ بھی آخری مرحلے میں ہے کیونکہ 21 ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقے (لداخ ، انڈومان اور نکوبار جزائر)، پہلے ہی  ریاست مخصوص ایکشن پلان کو حتمی شکل دے چکے ہیں۔ جن ریاستوں کے  ریاست مخصوص ایکشن پلان ہیں، ان میں مہاراشٹر، اترپردیش، کیرالہ، ناگالینڈ، تمل ناڈو، آسام، پنجاب، کرناٹک، گجرات، راجستھان، آندھراپردیش، تلنگانہ، منی پور، سکم، اترپردیش، مدھیہ پردیش، میزورم، میگھالیہ، تریپورہ، اروناچل پردیش اور ہماچل پردیش شامل ہیں۔باقی ماندہ سات ریاستوں کے ایکشن پلان، حتمی شکل دینے کے مختلف مراحل میں ہیں۔

کووڈ-19 وبا کے دوران ابھرنے والے مواقع اور دوسرے ممالک کو زرعی برآمدات کے امکانات سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہندوستانی سفارتخانوں اور ہائی کمیشنوں کی مشاورت سے ، 60 ممالک کے لیے ملک مخصوص زرعی برآمداتی حکمت عملی  کی رپورٹیں تیار کی گئی ہیں۔

اے پی ای ڈی اے ، ’کاروبار کرنےمیں آسانی‘ کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت ہند کے زور کے ساتھ تعاون سے ،برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ، کسانوں کےلیے پتہ لگانے کے عمل اور مارکیٹ کے روابط کو یقینی بنانے کے لیے ریاستی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ اے پی ای ڈی اے کی توجہ ، آراضی کے ریکارڈ کے ڈیجیٹلائیزیشن کو یقینی بنانے اور کسانوں کے لیے کرایہ داری کو باقاعدہ معقول بنانے پر مرکوز ہے جس سے برآمدات کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔

اے پی ای ڈی اے  میں ایک مارکیٹ انٹلیجنس سیل تشکیل دیا گیا ہے اور مارکیٹ کے تفصیلی تجزیے پر مشتمل ای- مارکیٹ انٹلیجنس مارکیٹوں کو تشہیر کرنے کی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں۔

اے پی ای ڈی اےنے، کسانوں کی پیداواری تنظیموں (ایف پی اوز) یا کسانوں کی پیداواری کمپنیوں (ایف پی سیز) ، کوآپریٹیو کو برآمدکاروں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے کی غرض سے ، اپنی ویب سائٹ پر کسانوں کا ایک رابطہ پورٹل بھی قائم کیا ہے۔اس پورٹل میں اب تک تقریباً 3295 ایف پی اوز/ایف پی سیز اور 3315 برآمدکار اندراج کراچکے ہیں۔

 اے پی ای ڈی اےنے، ہائبرڈ ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے، اپنے گریپ نیٹ ٹریسیبلیٹی پلیٹ فارم میں ایک بلاک چین حل کو مربوط کیا ہے۔ گریپ نیٹ ، ہندوستان سے یوروپی یونین کو برآمد کئے جانے والے تازہ انگوروں کی نگرانی کے لیے ویب پر مبنی سرٹیفکیشن اور ٹریسیبلیٹی سافٹ ویئر نظام ہے۔ اے پی ای ڈی اے ٹرسٹ چین نامی بلاک چین حل، انگور کے باغ کے جائے مقام تک برآمداتی سامان کی مکمل تفصیلات کو ٹریک کرنے میں مدد فراہم کرتاہے۔

اے پی ای ڈی اے نے، تجارت اور صنعت کی وزارت کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے، ایک ریکارڈ وقت میں ، وارانسی ایگری- ایکسپورٹ ہب کو ترقی دے کر لینڈ لاک پروانچل کو ، زرعی برآمداتی سرگرمیوں کی ایک نئی منزل بنانےمیں ایک وسیع چھلانگ لگائی ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی کمی کی وجہ سے برآمداتی سرگرمیاں تقریباً نہ ہونے کے برابر وارانسی کا خطہ اب زرعی برآمداتی سرگرمیوں سے مالا مال ہے۔

اے پی ای ڈی اے کی مداخلت کے بعد ، وارانسی کے علاقےمیں برآمداتی منظرنامے میں مثالی تبدیلیاں ریکارڈ کی ہیں اور بہت ہی کم مدت میں اپنی نوعیت کی بہت سی کامیابیاں درج کی ہیں کیونکہ گذشتہ دنوں پچھلے چھ مہینے میں پروانچل علاقے سے تقریباً 20000 ٹن زرعی مصنوعات برآمد کی گئی ہے۔

اس موقع پر اے پی ای ڈی اے کے صدر نشین ڈاکٹر ایم انگاموتھو نے کہا ’’اشیاء کی عالمی تجارت میں درپیش لاجسٹک کے چیلنجوں کے باوجود ، ہندوستان کی زرعی اور ڈبہ خوراک کی برآمدات میں، گذشتہ دہائی میں ،  مستحکم رفتار سے اضافہ ہوا ہے‘‘۔

تجاری انٹلیجنس اور شماریات کی ڈائریکٹوریٹ جنرل (ڈی جی سی آئی اینڈ ایس) کے اعداد وشمار کے مطابق اے پی ای ڈی اے مارکیٹ کے تحت 21-2020 کے دوران زرعی اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہوکر یہ 20.67 بلین امریکی ڈالر کی مالیت(153049 کروڑ روپئے) کی ہوگئیں جو کہ  11-2010 میں 9.31 بلین امریکی ڈالر کی مالیت (42437 کروڑ روپئے) تھی۔

سال 19-2018 میں زرعی اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کی برآمدات 19406 ملین امریکی ڈالر کی مالیت (135112 کروڑ روپئے) کی مالیت کی ریکارڈ کی گئی تھی۔ اب 21-2020 میں یہ برآمداتی اقدار 20674 ملین امریکی ڈالر کی مالیت (153047 کروڑ روپئے) کی مالیت کی رہی۔رواں مالی برس 22-2021 (اپریل سے دسمبر) میں ، اے پی ای ڈی اے نے 17465 ملین امریکی ڈالر کی مالیت (129782 کروڑ روپئے) کی زرعی اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات برآمد کی ہیں۔

حالانکہ ہندوستان، اہم زرعی فصلوں، پھلوں اور سبزیوں کا سب سے بڑاپیدا کرنے والا ملک ہے، پھر بھی عالمی منڈی میں زرعی برآمدات میں ملک کا حصہ نمایاں نہیں ہے کیونکہ فارم گیٹ پر مطلوبہ بنیادی ڈھانچے کی کمی ، پیداوار کے بعداور لاجسٹکس کی  دیگر پہلوؤں کے مطابق نہیں ہے اور  اچھے زرعی طور طریقوں، مال کی تیاری کے اچھے طریقوں، حفظان صحت کے مطابق  پیداوار، معیار اور پیکیجنگ وغیرہ کے شعبےمیں دیگر جدید ترین بین الاقوامی معیارات کے بارے میں آگاہی، ملک کی برآمداتی صلاحیت کو بروئے کار لانےمیں اہم رکاوٹیں ہیں۔

 

ہندوستان سے زرعی اور ڈبہ بند خوراک کی برآمدات کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، حکومت نے 1986 میں حکومت ہند کی صنعت وتجارت  کی وزارت میں ، پارلیمنٹ کے قانون کے ذریعے ، اے پی ای ڈی اے کا قیام کیا تھا۔اس کے بعد اس نو تشکیل شدہ ادارے نے اس وقت کی موجودہ ڈبہ بند خوراک کی برآمداتی کونسل کی جگہ لے لی۔ اے پی ای ڈی اے کی زیادہ تر سرگرمیاں،اپنے منشور اور کام کرنے کے دائرہ کار کے مطابق ،اپنی 14 مصنوعاتی زمروں پر محیط ہے جس میں بنیادی طور پر پھلوں اور سبزیوں، ڈبہ بند پھلوں اور سبزیوں، ڈیری اور پولیٹری کی مصنوعات اور اناج کا شعبہ شامل ہیں۔

اے پی ای ڈی اے برسوں سے 800 سے زیادہ محصولاتی لائنوں پر سمجھوتہ کرتے ہوئے، اپنے تمام مصنوعاتی زمروں کے لیے، مصنوعاتی کی حفاظت اور عالمی فروغ سے متعلق مسائل سے نمٹ رہا ہے۔درآمد کرنے والے ممالک میں ماحولیاتی اور خوراک کے تحفظ کے مسائل کے بارےمیں ، زرعی بیداری اور مسلسل اضافی خوراک کے اصولوں اور صارفین کی ترجیحات کے ساتھ، اے پی ای ڈی اے اپنے تجارتی برآمدکاروں کو برآمداتی ضروریات کے بارے میں ، مسلسل آگاہ کر رہا ہے نیز عام استعمال کے لیے  بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کے قیام کے لیے، اور  متعلقہ ممبر برآمدکاروں کے ذریعے ملک سے برآمدات کرنے کی غرض سے برآمدات پر مبنی  پیداوار رکھنے کے لیے  بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔

اے پی ای ڈی اے نے، ترقی یافتہ معیشتوں کے درآمد کاروں کے لیے ، خوراک کی حفاظت اور پتہ لگانے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، معیار کی فروخت کے شعبے میں متعدد اقدامات کئے ہیں جن میں معیارات کی تیاری، شناخت شدہ ممکنہ مصنوعات کے لیے طریقہ کار، باقیات کی نگرانی کے لیے ، پرٹوکول کی فروغ، لیباریٹریوں کی شناخت اور ٹریسیبلیٹی کے نظام وغیرہ شامل ہیں۔

اے پی ای ڈی اے نے، سال 06-2005 میں یوروپی یونین کے ممالک کو انگوروں کے برآمدات کے لیے اپنے پہلے ٹریسیبلیٹی نظام کا آغاز کیا تھا۔ اس نظام کو پہلے کاغذ پر مبنی بنایا گیا اور پھر اسے معلوماتی ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا جس کے باعث باغبانی کے شعبے میں گریپ نیٹ نامی پہلے ٹریسیبلیٹی نظام کا وجود عمل میں آیا۔ انگور کے شعبے میں ٹریسیبلیٹی کے نظام کی کامیابی کے بعد، مونگ پھلی (پی نٹ ڈوٹ نیٹ)؛ نامیاتی مصنوعات (ٹریس نیٹ) اور گوشت کی مصنوعات (میٹ ڈوٹ نیٹ) جیسے دوسرے ٹریسیبلیٹی کے نظام بھی دیگر مصنوعات کی  مزید درآمد کے لیے تیار کیے جارہے ہیں۔

اے پی ای ڈی اے کی ویب سائٹ رجسٹریشن-کم-ممبرشپ سرٹیفکیٹ (آر سی ایم سی)، رجسٹریشن –کم-ایلوکیشن سرٹیفکیٹ (آر سی اے سی) کے اجراء اور مالی امداد کی اسکیموں کی درخواستیں جمع کرنے کے لیے ، آن لائن سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

حکومت ہند نے ، وزارتِ تجارت کے ذریعے،نامیاتی پیداوار کے لیے قومی پروگرام (این پی او پی) کی تیاری کی پہل کی ہے جسے حکومت نے 2 مئی 2001 کو منظوری دی تھی اور اے پی ای ڈی اے کو  این پی او پی کے لیے سکریٹیریٹ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

گذشتہ دو برسوں میں ، برآمدات میں اضافہ، کووڈ-19 وبا کے دوران فراہمی میں خلل کے باوجود حاصل کیا گیا ہے۔ اے پی ای ڈی اے نے بہت ساری سرگرمیوں کا اہتمام کیا جن میں وی بی ایس ایم کو منظم کرنا، ورچوئل تجارتی میلے کے پلیٹ فارم پر  ہندوستانی زرعی برآمدات کی قوت کو ظاہر کرنا، وزارتوں کے ساتھ ہم آہنگی اور لائن وزارتوں اور متعلقہ تنظیموں کے ذریعے چلائے جانے والی مختلف اسکیموں کو یکجا کرنا شامل ہے۔

اے پی ای ڈی اے کے صدر نشین ڈاکٹر ایم انگاموتھو نے کہا ’’اے پی ای ڈی اے کی دور اندیشی، سخت  اور مسلسل کاوشوں نے ہندوستان کو خود کو ضروری مصنوعات کے ایک مستقل اور معیاری سپلائی کے طور پر مقام دینے کے قابل بنایا ہے‘‘۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا ع۔ر ا۔

U-1571



(Release ID: 1798139) Visitor Counter : 195


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Bengali