وزارت خزانہ

رواں مالی سال میں خردہ افراط زر معتدل رہا ؛ 22-2021 میں (اپریل- دسمبر 5.2 فیصد)


اس سال کے دوران سپلائی کےموثر بندوبست  کی وجہ سے زیادہ تر لازمی اشیا کی قیمتیں قابو میں رہیں

خردہ اور ڈبلیو ٹی آئی کی افراط زر میں میں فرق کم ہونے کی امید

Posted On: 31 JAN 2022 2:54PM by PIB Delhi

خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ سیتا  سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں 22-2021 کا اقتصادی جائزہ پیش کیا جس میں کہا گیا ہے کہ صارفین کی قیمتوں کے مشترک انڈیکس (سی پی آئی – سی ) 22-2021 میں (اپریل سے دسمبر) تک 5.2 فیصدمعتدل رہا جبکہ یہ 21-2020 میں 6.6 فیصد تھا۔  جائزہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ  سپلائی کےموثر بندوبست کی وجہ سے زیادہ تر لازمی اشیا کی قیمتیں اس سال قابو میں رہیں۔

1.jpg

 

گھریلو افراط زر :

بہت سی ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر معیشتوں (ای ایم ڈی ای) اور جدید معیشتوں کے مقابلے سروے میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں صارفین کی قیمتوں کا مشترکہ انڈیکس  (سی پی آئی- سی)  دسمبر 2021 میں حالیہ مہینوں میں حدود کے اندر رہتے ہوئے 5.2 فیصد تک رہا۔ایسا  عام طور پر اس لئے ممکن ہوا کہ حکومت میں سپلائی کے موثر بندوبست کے لئے پیشگی اقدامات کئے تھے۔

عالمی افراط زر  :

اقتصادی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں افراط زر میں عالمی سطح پر اضافہ ہوا کیونکہ اقتصادی سرگرمیوں کی ، معیشتوں کے کھلنے کے ساتھ تجدید ہوئی۔ مثال کے طور پر امریکہ میں افراط زر دسمبر 2021 میں 70 فیصد تک رہا جو 1982 سےابتک سب سے زیادہ تھا۔ برطانیہ میں یہ دسمبر 2021 میں 5.4 فیصد رہا جو تقریباً 30 سال میں سب سے زیادہ تھا۔ ابھرتی ہوئی منڈیوں کے مابین برازیل میں دسمبر 2021 میں افراط زر 10.1 فیصد رہا اور ترکی میں بھی افراط زر دو ہندسوں میں رہتے ہوئے 36.1 فیصد رہا۔ ارجنٹینا میں افراط زر کی شرح پچھلے چھ مہینے میں 50 فیصد سے زیادہ رہی۔

خردہ افراط زر میں حالیہ رجحانات :

خردہ افراط زر  میں 2 فیصد سے 6 فیصد کی مقررہ حدود میں بخوبی رہتے ہوئے یہ کم ہوکر  5.2 فیصد تک رہ گیا۔ جبکہ اپریل سے دسمبر 21-2020 کے دوران یہ 6.6 فیصد تھا۔ جائزہ میں کہا گیا ہے کہ اس کی وجہ خوراک کی افراط زر میں کمی رہی ۔ خوراک کی افراط زر ، جیسا کہ صارفین کے خوراک کی قیمتوں کے انڈیکس  ( سی ایف پی آئی) میں اندازہ لگایا گیا ہے  22-2021 اپریل سے دسمبر میں 2.9 فیصد تک اوسطاً کم رہا جبکہ پچھلے سال اسی مدت کے دوران یہ 9.1 فیصد تھا۔

جائزہ میں کہا گیا ہے کہ خالص کلیدی افراط زر وجود میں آنے کے سبب ایندھن کی اتار چڑھاؤ والی چیزیں اس کے دائرے سے باہر رہی ہیں۔کھانے پینے کی چیزوں اور مشروبات  اور ایندھن و روشنی کے علاوہ گاڑیوں کے پٹرول ، گاڑیوں کے ڈیزل اور گاڑیوں کے تیل و دیگر ایندھن ، نمایاں افراط زر  کے دائرے سے باہر رہے ہیں۔ جون 2020 سے ابتک  خالص کلیدی افراط زر ، روایتی کلیدی افراط زر سے کافی کم رہا ہے جس سے  روایتی کلیدی افراط زر سے متعلق اقدامات میں ایندھن کی اشیامیں افراط زر کے اثرات کا اظہار ہوتا ہے۔

خردہ افراط زر کی وجوہات :

خردہ افراط زر کی اہم مختلف وجوہات اور ایندھن و روشنی گروپ رہا ہے۔مختلف اشیا کی افراط زر میں 22-2021  (اپریل –دسمبر) میں 35 فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ یہ 21-2021 (اپریل سے دسمبر) 26.8 فیصد تھا۔ جائزہ کے مطابق مختلف گروپوں کے اندر ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے ذیلی گروپ کا حصہ سب سے زیادہ رہا جس کے بعد صحت کے شعبے کا حصہ رہا۔ دوسری طرف  کھانے پینے کی چیزوں اور مشروبات کا حصہ 59 فیصد سے کم ہو کر 31.9 فیصد ہوگیا۔

‘‘ایندھن و روشنی’’ اور ‘‘ٹرانسپورٹ و مواصلات ’’ :

جائزے میں کہا گیا ہے کہ 22-2021 (اپریل سے دسمبر) کی مدت میں مذکورہ دو گروپوں میں افراط زر کی وجہ خام تیل کی زیادہ بین الاقوامی قیمت ،پٹرولیم مصنوعات کی زیادہ قیمتیں اور زیادہ ٹیکس رہی۔

مختلف اشیا :

جائزے میں کہا گیا ہے کہ امکان ہے کہ  ٹرانسپورٹ و مواصلات کے علاوہ ملبوسات اور جوتے چپل کی افراط زر  میں رواں مالی سال کے دوران اضافہ ہوا ہے جس سے اس بات کا امکان ہے کہ زیادہ پیداوار  اور ضروری سازو سامان کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے  (درآمد شدہ لازمی سازوسامان سمیت) نیز اس کی وجہ صارفین کی مانگ کی تجدید بھی رہی ۔

کھانے پینے کی اشیا اور مشروبات :

جائزے کے مطابق  تیل اور چکنائی کا حصہ کھانے پینے کی اشیا اور مشروبات کی افراط زر  کے تقریباً 60 فیصد حصے کے برابر رہا جبکہ گروپ میں افراط زر محض 7.8 فیصد تھی۔ خردنی تیلوں کی مانگ عام طور پر درآمدات (60 فیصد ) سے پوری کی گئی اور اس ذیلی گروپ میں زیادہ افراط زر کی وجہ بین الاقوامی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ رہا۔ اگرچہ بھارت کی خردنی اشیا کی درآمدات پچھلے چھ سال میں قیمت کے حوالے سے ، سب سے کم رہی لیکن 20-2019 کے مقابلے  اس میں 21-2020 کے دوران 63.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔

جائزے میں یہ کہا گیا ہے کہ دلہن کی افراط زر دسمبر 2021 میں کم ہو کر 2.4 فیصد رہ گئی جبکہ یہ 21-2020 میں 16.4 فیصد تھی۔ خریف دلہن کی کاشت کے رقبے میں ابھی تک کا سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جویکم اکتوبر2021 کو 142.4 لاکھ ہیکٹیئر تھا ، لہذا دلہن کی افراط زر  میں مسلسل کمی آتی گئی۔

دیہی – شہری افراط زر میں فرق کی وجوہات :

جائزے میں کہا گیا ہے کہ دیہی اور شہری سی پی آئی افراط زر کے درمیان فرق ،جولائی 2018 سے دسمبر 2019 تک کے سب سے زیادہ فرق کے مقابلے 2020 میں کافی کم رہ گیا۔مختصر مدت کے لئے اس تضاد کی وجہ کھانے پینے کی اشیا اور مشروبات رہیں۔

تھوک قیمتوں کے انڈیکس پر مبنی افراط زر کے رجحانات :

ڈبلیو پی آئی افراط زر میں اضافہ کا رجحان دیکھا گیا اور یہ رواں مالی سال کے دوران کافی زیادہ رہتے ہوئے 22-2021 (اپریل- دسمبر) کے دوران 12.5 فیصد تک پہنچ گیا۔ جائزہ میں کیا گیا ہے کہ اس اونچی افراط زر کی ایک وجہ پچھلے سال کے دوران نسبتاً کم شرحیں رہیں جیساکہ ڈبلیو پی آئی افراط زر 21-2020 کےدوران کم رہی۔

جائزے میں کہا گیا ہے کہ خام پیٹرولیم وقدرتی گیس کے ذیلی گروپ ڈبلیو پی آئی کے تحت  افراط زر  کافی زیادہ رہی جو دسمبر 2021 میں 55.7 فیصد تھی ۔تیار کی گئی کھانے پینے کی اشیا میں خردنی تیل ایک بڑی وجہ رہے۔

2.jpg

 

ڈبلیو پی آئی اور سی پی آئی پرمبنی افراط زر کی شرحوں میں تبدیلی :

 

جائزے میں دونوں انڈیکس کے درمیان تبدیلی کے لئے بہت سے عوامل ، وجہ بتائے گئے ہیں ۔ ان میں سے کچھ اس طرح ہیں،بنیادی اثر کی وجہ سے اتارچڑھاؤ ، ان کے مقصد اور ڈیزائن میں تصوراتی فرق دونوں انڈیکس کے مختلف اجزا کی قیمتوں کا رجحان اور مانگ میں اضافے  کی سست روی ۔ جائزے میں کہا گیا ہے کہ ڈبلیو پی آئی کےبنیادی اثر میں بتدریج کمی ، ڈبلیو پی آئی  میں اس کی تبدیلی کی وجہ سے سی پی آئی افراط زر میں کمی آنے کی امید ہے۔

3.jpg

طویل مدتی منظرنامہ :

جائزے میں کہا گیا ہے کہ اگر بھارت میں افراط زر کی وجوہات طے کرنے میں  سپلائی کے عوامل کو اصل اہمیت دی جائے توکچھ طویل مدتی پالیسیوں میں مدد مل سکتی ہے۔ اس میں پیداوار کے بدلتے ہوئے وہ طور طریقے بھی شامل ہیں جن کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار  میں تبدیلی آتی ہے جیسےغیریقینی کو دور کرنے کے لئے واضح  درآمداتی پالیسی اور جلد خراب ہونے والی اشیا کے ٹرانسپورٹیشن اور انہیں ذخیرہ کرنے سے متعلق بنیادی ڈھانچہ پر مزید توجہ ۔

 

 

 

************

 

ش ح۔ا  س ۔ م  ص

 (U:884)

 



(Release ID: 1793950) Visitor Counter : 211