صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے پانچ مشرقی ریاستوں کے ساتھ کووڈ – 19 سے متعلق صحت عامہ کی تیاریوں اور کووڈ – 19 قومی ٹیکہ کاری میں پیش رفت کا جائزہ لیا


کووڈ – 19 کے خلاف لڑائی مرکز اور ریاستوں کی مشترکہ کوشش اور مشترکہ ذمہ داری ہے : ڈاکٹر منسکھ مانڈویا

’’ عالمی وباء ختم نہیں ہوئی ہے ؛ ہمیں ’ سَترک ‘ رہنا ہو گا اور اپنی احتیاط کم نہیں کرنی ہے ‘‘

ریاستوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ای سی آر پی – II فنڈ کا مکمل استعمال کریں ، 15-17 سال کی عمر کے لوگوں کی ٹیکہ کاری میں تیزی لائیں ، ٹسٹنگ میں اضافہ کریں ، طبی بنیادی ڈھانچے میں اضافہ کرنے اور ٹیلی کنسلنٹیشن پر توجہ مرکوز کریں

Posted On: 29 JAN 2022 6:25PM by PIB Delhi

 

نئی دلّی ،29 جنوری /  ’’ کووڈ – 19 کے خلاف لڑائی مرکز  اور ریاستوں کی ایک مشترکہ  کوشش اور مشترکہ ذمہ داری ہے اور  مجھے خوشی ہے کہ ہم نے  صحت عامہ کے اِس چیلنج کا  اشتراک کے جذبے  کے ساتھ سامنا کیا ہے ۔ ‘‘ یہ بات آج صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر   ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے  پانچ مشرقی ریاستوں  اڈیشہ ، بہار ، چھتیس گڑھ ، جھار کھنڈ اور مغربی بنگال  کے وزرائے صحت اور پرنسپل سکریٹری / ایڈیشنل چیف سکریٹریوں اور انفارمیشن کمشنروں کے ساتھ  ورچوئل بات چیت کے دوران کہی ۔ یہ ورچوئل میٹنگ   کووڈ – 19 کی روک تھام اور بندوبست  کے لئے صحتِ عامہ  کی تیاریوں  اور کووڈ – 19 کی قومی ٹیکہ کاری مہم  میں پیش رفت  کا جائزہ لینے کے لئے صحت کی وزیر مملکت  ڈاکٹر بھارتی پروین پوار کی موجودگی میں منعقد کی گئی ۔  میٹنگ میں نیتی آیوگ کے  رکن  ( صحت ) ڈاکٹر وی کے پول بھی موجود تھے ۔

333G04S.jpg

 

          جن ریاستی وزرائے صحت نے اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ میں شرکت کی ، اُن میں جناب  بننا گپتا ( جھار کھنڈ ) ، جناب  ٹی ایس سنگھ دیو (چھتیس گڑھ  ) اور جناب منگل پانڈے ( بہار ) شامل تھے  ۔ ریاستی وزرائے صحت نے  کووڈ وباء  کے بندوبست کے لئے حکومتِ ہند کی جانب سے ملنے والی مسلسل امداد کے لئے مرکزی وزیر صحت کا  شکریہ ادا کیا ۔

 

447LDO.jpg

 

          ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ کووڈ  ویریئنٹس کا  لحاظ نہ کرتے ہوئے  ، ’ ٹسٹ  کرنے –  پتہ لگانے–  علاج کرنے–  ٹیکہ لگانے اور کووڈ  سے متعلق مناسب رویہ اپنانے ‘ کا کام کووڈ بندوبست کے لئے ایک آزمائی ہوئی حکمتِ عملی ہے ۔  انہوں نے کہا کہ  ’’ ایسے میں ، جب کہ زیادہ تر ریاستوں میں زیر علاج مریضوں   کی تعداد اور  مثبت پائے جانے والے مریضوں کی شرح  میں پچھلے دو ہفتے سے  کمی ظاہر ہوئی ہے لیکن ہمیں اب بھی ’سَترک ‘ رہنے کی ضرورت ہے اور اپنی احتیاط  کو کم نہیں کرنا چاہیئے  ۔ ‘‘ انہوں نے  ، اُن پر زور دیا کہ وہ  یومیہ بنیاد پر مثبت پائے جانے والے افراد کی شرح  کی نگرانی کریں ، آر ٹی پی سی آر ٹسٹنگ  کی شرح  کو بڑھائیں   کیونکہ زیادہ تر ریاستوں  میں  آر ٹی پی سی آر ٹسٹ کی تعداد کم ہوئی ہے ۔ ریاستوں کو صلاح دی  جاتی ہے کہ وہ اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں اور اموات کی تعداد پر قریبی نظر رکھیں ۔  انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹیکہ  لگوانے والے افراد اور  ٹیکہ نہ لگوانے والے افراد  کے  اسپتالوں میں  بھرتی ہونے  کے تناسب  کا تجزیہ کرنا  ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ  اموات اور  وینٹلیٹر اور آکسیجن سپورٹ  پر   رہنے والے مریضوں  کی تعداد کا بھی  تجزیہ کیا جانا چاہیئے ۔

          مرکزی وزیر صحت نے  اپنی اِس صلاح کو  تمام ریاستوں کے لئے  پھر  دوہرایا  کہ وہ  حفظانِ صحت کے  موجودہ بنیادی ڈھانچے   کو مستحکم کرنے اور ضرورت کے مطابق  نیا بنیادی ڈھانچے  تعمیر کرنے کے لئے ای سی آر پی – ٰٰII فنڈ کو پوری طرح اور موثر طور پر استعمال کریں ۔  چونکہ ای سی آر پی – II کے فنڈ  31 مارچ ، 2022 ء کو  کالعدم ہو جائیں گے ۔ اس لئے ریاستوں سے  درخواست کی گئی ہے کہ  وہ  مسلسل  پیش رفت کا جائزہ لیں  کیونکہ  حفظانِ صحت کا بنیادی ڈھانچہ  نہ صرف  موجودہ عالمی وباء کے دوران استعمال کیا جائے گا بلکہ مستقبل میں بھی عوام کی خدمت کرے گا ۔  انہوں نے  یاد دلایا کہ  وہ پی ایس اے پلانٹس  ، ایل ایم او اسٹوریج  ٹینکوں اور ایم جی پی ایس  کی تیزی کےساتھ  تنصیب   اور  استعمال کو مکمل کریں ۔

          عالمی وباء کے بندوبست کے لئے ٹیکہ کاری  کو ایک اہم  وسیلے کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے ، ڈاکٹر مانڈویا نے  ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ تمام اہل آبادی کو ، خاص طور پر  15 – 17 سال کی عمر  کے لوگوں کو  اور  اُن کو  ، جن کو دوسری  ڈوز لگانی ہے  ، ٹیکہ کاری  میں تیزی لائیں ۔

          ای سنجیونی جیسے پلیٹ فارمس کے  ذریعے ٹیلی کنسلٹیشن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ، ڈاکٹر مانڈویا نے  صلاح دی کہ  ہر ضلع اسپتال میں  ٹیلی کنسلنٹیشن  کے مراکز  قائم کئے جائیں  اور  جتنی جلد ممکن ہو سکے  ، اے بی – ایچ ڈبلیو سی میں بہتری لائی جائے کیونکہ اِس سے  عوام کو مدد  ملے گی اور ملک کے دور دراز علاقوں کو  حفظانِ صحت تک رسائی حاصل ہو گی ۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسے نہ صرف جاری وباء کے دوران  استعمال کیا جا سکتا ہے ،  بلکہ  غیر کووڈ حفظانِ صحت کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

          میٹنگ کے دوران  کووڈ بندوبست  سے متعلق  مختلف پہلوؤں پر  تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا ، جس میں  اسپتال کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا  ، ٹسٹنگ میں اضافہ کرنا  ، وباء کی منتقلی  کے سلسلے کو روکنے کے لئے  سخت احتیاطی اقدامات  اور  عوام میں کووڈ سے متعلق   مناسب رویے پر زور دیا جانا شامل ہے ۔ ریاستوں نے  جائزہ میٹنگ میں   اپنے بہترین طریقۂ کار  کے بارے میں بتایا ۔ جھار کھنڈ نے   ٹیکہ کاری کے لئے مائگرینٹ ورکروں کے اعداد و شمار  یکجا  کرنے کے بارے میں بتایا ۔  چھتیس گڑھ نے بتایا کہ   ٹیکہ لگوانے والے اور  اُن لوگوں  کے بارے میں ، جنہوں نے ٹیکہ نہیں لگوایا ہے ، مثبت پائے جانے  کا مناسب   تجزیہ کیا جا رہا ہے ۔ بہار نے اِس بات کو اجاگر کیا کہ وہ   کووڈ سے متاثرہ مریضوں کو ، جو گھروں پر  الگ تھلگ ہیں ،  اسپیڈ پوسٹ کے ذریعے  ، اُن کے گھروں تک  دوائیں پہنچائی جا رہی ہیں ۔

          اس میٹنگ میں  صحت کے مرکزی  سکریٹری  جناب راجیش بھوشن  ،  آئی سی ایم آر کے ڈی جی ڈاکٹر بلرام بھارگو   ، اے ایس ( وزارت ِ  صحت ) ڈاکٹر منوہر اگنانی ، نئی دلّی کے ایمس کے ڈائریکٹر  ڈاکٹر   رندیپ گلیریا  ، وزارتِ صحت میں  جےایس  جناب لو اگروال ،  این سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سجیت کمار سنگھ  اور ریاستوں  کے   سینئر عہدیدار بھی  موجود تھے ۔

         

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح  ۔ و ا ۔ ع ا )  

U. No.  853



(Release ID: 1793540) Visitor Counter : 117