بجلی کی وزارت

بجلی کی گاڑیوں (ای وی) کی چارجنگ کے انفرا اسٹرکچر کیلئے وزارت بجلی کی طرف سے جاری کردہ نظرثانی شدہ جامع رہنما خطوط اور معیارات


ان رہنما خطوط کا مقصد چارجنگ اسٹیشن آپریٹروں/مالکان اور بجلی کی گاڑیوں (ای وی) کے مالکان سے سستی قیمت وصول کرنے کیلئے ای وی چارجنگ انفراسٹرکچر کھڑا کرنے سرگرم مدد کرنا ہے

بجلی کی  گاڑیوں کے مالکان اب اپنے موجودہ بجلی کنکشن کا استعمال کرتے ہوئے اپنی گاڑیوں کو اپنی رہائش گاہوں/دفاتر میں چارج کر سکتے ہیں

چارجنگ اسٹیشن کو مالی طور پر مستحکم بنانے کے ارادے سے زمین کے استعمال کے لئے آمدنی میں ساجھیداری کا ایک ماڈل بنایا گیا ہے

پبلک چارجنگ اسٹیشن (پی سی ایس) کے لئے کنیکٹیویٹی فراہم کرنے اور ای وی پبلک چارجنگ انفراسٹرکچر کو فعال کرنے کیلئے وقت کا تعین

ریاستی حکومتیں سروس چارجیز کی حد مقرر کریں گی

Posted On: 15 JAN 2022 4:06PM by PIB Delhi

 

بجلی کی مرکزی وزارت نے بجلی کی گاڑیوں (ای وی) کے چارجنگ انفراسٹرکچر کے لئے نظرثانی شدہ جامع رہنما خطوط اور معیارات کا 14 جنوری 2022 کو اعلان کیا۔اس کا مقصد محفوظ، قابل اعتماد، قابل رسائی اور ارزاں چارجنگ انفراسٹرکچر اور سازگار ماحولیاتی نظام کو یقینی بنا کر ہندوستان کو برقی گاڑیوں کو تیزی سے اپنانے کے قابل بنانا ہے۔ اس سے توانائی کی حفاظت میں پیش رفت ہوگی اور پورے ای وی ایکو سسٹم کو فروغ دینے سے ملک میں آلودگی کے اخراج کی شدت میں کمی آئے گی۔

یہ رہنما خطوط مکمل ہیں اور ان میں (الف) بجلی کی گاڑیوں کے انفرادی مالکان اور (ب)  پبلک چارجنگ اسٹیشنوں (پی سی ایس) کے لئے شرائط شامل ہیں۔ ایک اہم پہل یہ کی گئی ہے کہ مالکان اپنے موجودہ بجلی کنکشن کا استعمال کرتے ہوئے اپنی رہائش گاہوں/دفاتر پر اپنی بجلی والی گاڑیاں چارج کر سکتے ہیں۔ پبلک چارجنگ انفراسٹرکچر کے علاوہ لانگ رینج والی اور/یا ہیوی ڈیوٹی والی بجلی کی گاڑیوں کے لئے پبلک چارجنگ انفراسٹرکچر کے بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔

لائسنس کی ضرورت کے بغیر کوئی بھی شخص/ ادارہ  پبلک چارجنگ اسٹیشن قائم کرسکتا ہے۔ بشرطیکہ ایسے اسٹیشن تکنیکی، حفاظتی اور کارکردگی کے معیارات اور پروٹوکول پر پورا اُترتے ہوں، جن کی وقتاً فوقتاً بجلی کی وزارت، توانائی کی کارکردگی کے بیورو (بی ای ای) اور سنٹرل الیکٹرسٹی اتھاریٹی (سی ای اے) کے ذریعہ مرتب کردہ رہنما خطوط اور اصولوں / معیارات / وضاحتوں کے تحت وضاحت کی گئی ہے۔ پبلک چارجنگ اسٹیشن (پی سی ایس) کے لئے تعمیل کے تقاضوں کی ایک مکمل فہرست کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔ ان میں وہ اصول بھی شامل ہیں جن کی سیول کاموں، بجلی اور حفاظتی ضروریات کے "مناسب" بنیادی ڈھانچے کے لئے پابندی کرنی ہے۔

ٹیکنالوجی کے بلا امتیاز استعمال والی چارجنگ کے معیارات: رہنما خطوط کو ٹیکنالوجی کے بلا امتیاز استعمال کا مزید اہل بنا دیا گیا ہے۔ اس کے لئے نہ صرف مارکیٹ میں دستیاب بین اقوامی چارجنگ کے مروجہ معیارات بلکہ نئے ہندوستانی چارجنگ معیارات فراہم کئے گئے ہیں۔

آمدنی میں ساجھیداری کے ماڈل کے ذریعے پی سی ایس قائم کرنے کے لئے نسبتاً کم شرح پر زمین: بجلی کی گاڑیوں کے فروغ کے عہد میں چارجنگ اسٹیشن کو مالی طور پر قابل عمل بنانے کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے استعمال ہونے والی زمین کی خاطرآمدنی میں ساجھیداری کا ایک ماڈل بنایا گیا ہے۔ حکومت/عوامی اداروں کے پاس دستیاب زمین سرکاری/عوامی ادارے کو ایک روپیہ فی کلو واٹ (برائے چارجنگ) کی مقررہ شرح سے آمدنی میں ساجھیداری کی بنیاد پر پبلک چارجنگ اسٹیشنوں کے قیام کے لئے فراہم کی جائے گی۔ یہ ساجھیداری زمین کے مالک کے ساتھ سہ ماہی بنیادوں پرکی جائے گی۔ رہنما خطوط کے تحت  آمدنی میں ساجھیداری کے معاہدے کا ایک ماڈل بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس طرح کی آمدنی میں  فریقین اشتراک کا معاہدہ ابتدائی طور پر 10 سال کی مدت کے لئے کر سکتے ہیں۔ ا آمدنی میں ساجھیداری کے ماڈل کو سرکاری زمین کی ملکیت والی ایجنسی بھی پبلک چارجنگ اسٹیشنوں کے قیام کی خاطر ایک نجی ادارے کو زمین فراہم کرنے کے لئے ایک روپیہ فی کلو واٹ کی بنیادی قیمت کے ساتھ بولی کی بنیاد پر  اپنا سکتی ہے

پبلک چارجنگ اسٹیشن کے قیام کی خاطر کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لئے ٹائم لائنز: بجلی کے (صارفین کے حقوق) کے مطابق ٹائم لائن مقرر کی گئی ہے۔  اس کے مطابق میٹرو شہروں میں سات دن کے اندر، دیگر میونسپل علاقوں میں پندرہ دنوں اور دیہی علاقوں میں تیس دنوں کے اندر پی سی ایس کنکشن فراہم کیا جائے گا۔ ٹائم لائن کی اس میعاد کے اندر ڈسٹری بیوشن کا لائسنس رکھنے والے نئے کنکشن فراہم کریں گے یا موجودہ کنکشن میں ترمیم کریں گے۔

ای وی پبلک چارجنگ اسٹیشنوں کو بجلی کی فراہمی کی شرح: پبلک ای وی چارجنگ اسٹیشنوں کو بجلی کی سپلائی کیلئے جو شرح ہو گی وہ سنگل پارٹ کی شرح ہوگی جو 31 مارچ 2025 تک "سپلائی کی اوسط لاگت" سے زیادہ نہیں ہوگی۔ بیٹری چارجنگ اسٹیشن (بی سی ایس) پر بھی اسی شرح کا اطلاق ہوگا۔ گھریلو استعمال کے لئے جو شرح ہے وہی شرح گھریلو چارجنگ کی ہوگی۔

ریاستی حکومتیں سروس چارجیز کی حد مقررکریں گی: چونکہ بجلی رعایتی نرخوں پر فراہم کی جاتی ہے اور کئی معاملات میں پبلک چارجنگ اسٹیشن قائم کرنے کے لئے مرکزی/ریاستی حکومتیں سبسڈی فراہم کرتی ہیں اس لئے ایسے چارجنگ اسٹیشنوں سے چارج کئے جانے والے سروس چارجیز کی حد ریاستی حکومت مقرر کرے گی۔

کھلی رسائی: کوئی بھی پبلک چارجنگ اسٹیشن/ چارجنگ اسٹیشنوں کا سلسلہ (چین) کھلی رسائی کے ذریعے کسی بھی بجلی پیدا کرنے والی  کمپنی سے بجلی حاصل کرسکتا ہے۔ ہر لحاظ سے مکمل درخواست کی وصولی کے 15 دنوں کے اندر اس مقصد کے لئے کھلی رسائی فراہم کی جائے گی۔ اس کیلئے انہیں کراس سبسڈی کی موجودہ سطح کے برابر قابل اطلاق سرچارج (شرح سے متعلق  پالیسی کے رہنما خطوط کے مطابق 20 فیصد سے زیادہ نہیں)، ٹرانسمیشن چارجیز اور وہیلنگ چارجیز ادا کرنا ہوں گے۔ اس گنجائش میں مذکورہ چارج کے علاوہ کوئی اور سرچارج یا چارجیز نہیں لگائے جائیں گے۔

پبلک ای وی چارجنگ اسٹیشنوں کا ڈیٹا بیس: بیورو آف انرجی ایفیشنسی (بی ای ای) ریاستی نوڈل ایجنسیوں کے ساتھ مشاورت سے تمام پبلک چارجنگ اسٹیشنوں کا ایک قومی آن لائن ڈیٹا بیس بنائے  گا اور اس کی دیکھ ریکھ کرے گا۔ بیورو آف انرجی ایفیشنسی پورے ملک میں پبلک چارجنگ اسٹیشنوں کے ڈیٹا بیس کے لئے ایک ویب پورٹل/سافٹ ویئر/موبائل ایپلیکیشن بنائے گا۔ بیورو آف انرجی ایفیشنسی (بی ای ای) کے پاس دستیاب تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں کل 1028 پبلک چارجنگ اسٹیشن (پی سی ایس) بنائے گئے ہیں۔ سینٹرل نوڈل ایجنسی (سی این اے) بیورو آف انرجی ایفیشنسی (بی ای ای) دس لاکھ سے زیادہ آبادی والے 9 بڑے شہروں (ممبئی، دہلی، بنگلور، حیدرآباد، احمد آباد، چنئی، کولکتہ، سورت، اور پونے) کے لئے پبلک چارجنگ اسٹیشنوں کے قیام کے لئے ایکشن پلان تیار کررہا ہے۔ ان شہروں میں چارجرز کی تنصیب کی خاطر اب تک کاروبار کے لئے منظر نامہ وار اہداف تیار کئے گئے ہیں یعنی حسب معمول، معتدل اور شدید کاروباری منظرنامے کو سامنے رکھا گیا ہے۔ یہ اہداف بجلی کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط اور معیارات، متعلقہ شہروں میں بجلی کی گاڑیوں (ای وی) کی بڑھتی تعداد کے تخمینوں، ای وی چارجنگ کی طلب میں اضافہ وغیرہ کی ضروریات کی بنیاد پر تیار کئے گئے ہیں۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق ان شہروں میں پی سی ایس قائم کرنے کیلئے سال 2030 تک حسبِ معمول منظر نامے کے تحت کل 3263 چارجرز، اعتدال پسند منظر نامے کے تحت 23,524 چارجرز اور جارحانہ منظر نامے کے تحت 46,397 چارجرز کا ہدف رکھا گیا ہے۔

نیٹ ورک سروس فراہم کرنے والے: پبلک چارجنگ اسٹیشن کو کم از کم ایک آن لائن نیٹ ورک سروس پرووائیڈر کے ساتھ ٹائی اپ کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ بجلی والی گاڑی کے مالکان کے ذریعے چارجنگ سلاٹس کی ایڈوانس ریموٹ/آن لائن بکنگ کو ممکن بنایا جا سکے۔ بجلی والی گاڑی کے مالکان کے لئے اس طرح کی آن لائن معلومات میں جو چیزیں شامل ہونی چاہئین ان میں جگہ کے علاو  ہ نصب شدہ/دستیاب چارجرز کی اقسام اورتعداد، ای وی چارجنگ کے لئے سروس چارجز وغیرہ سے متعلق معلومات  شامل ہیں۔

پبلک چارجنگ اسٹیشنوں کا مقام: بجلی والی گاڑیوں کے امکانی مالکان کی فاصلاتی بے چینی کو دور کرنے کے لئے، رہنما خطوط کے مطابق ہر 3 کلومیٹر کے گرڈ میں کم از کم ایک چارجنگ اسٹیشن دستیاب ہونا چاہئے۔ مزید بر آں شاہراہوں/سڑکوں کے دونوں اطراف ہر 25 کلومیٹر پر ایک چارجنگ اسٹیشن قائم کیا جائے گا۔ لمبی رینج کی بجلی والی گاڑیوں اور/یا ہیوی ڈیوٹی والی بجلی والی گاڑیوں جیسے بسوں/ٹرکوں وغیرہ کے لئے، ہر 100 کلومیٹر پر چارجنگ کے انفراسٹرکچر کی تفصیلات کے ساتھ کم از کم ایک فاسٹ چارجنگ اسٹیشن ہونا چاہیے۔ یہ سہولت قومی شاہراہوں/سڑکوں کے دونوں طرف ترجیحی طور پر ہو اور پبلک چارجنگ اسٹیشنوں کے اندر/ساتھ  واقع ہو۔

ای وی پبلک چارجنگ انفراسٹرکچر کا قیام: ذیل کے مطابق رہنما خطوط کے تحت مرحلہ وار تنصیبات کا تصور کیا گیا ہے:

پہلا مرحلہ (1-3 سال): 2011 کی مردم شماری کے مطابق 40 لاکھ سے زیادہ آبادی والے تمام بڑے شہروں،  بڑے شہروں سے مربوط تمام موجودہ شاہراہوں اور ان بڑے شہروں میں سے ہر ایک سے منسلک اہم قومی شاہراہوں کا احاطہ کیا جا سکتا ہے۔ ان تمام شہروں اور ان کو جوڑنے والی موجودہ ایکسپریس سڑکوں کی فہرست مرتب کی گئی ہے۔

دوسرا مرحلہ (3-5 سال): بڑے شہروں جیسے ریاستی دارالحکومتوں، مرکزی خطوں کے ہیڈ کوارٹروں کا بھی احاطہ کیا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ ان بڑے شہروں میں سے ہر ایک سے منسلک اہم شاہراہوں کا احاطہ کیا جا سکتا ہے۔

سنٹرل نوڈل ایجنسی: بیورو آف انرجی ایفی شیئنسی  (بی ای ای)پبلک چارجنگ انفراسٹرکچر کھڑا کرنے کے لئے مرکزی نوڈل ایجنسی ہوگی۔ سنٹرل الیکٹری سیٹی اتھارٹی سمیت تمام متعلقہ ایجنسیاں سنٹرل نوڈل ایجنسی کو ضروری مدد فراہم کریں گی۔ ہر ریاستی حکومت چارجنگ انفراسٹرکچر قائم کرنے کی خاطر  ریاست کے لئے ایک نوڈل ایجنسی کو نامزد کرے گی۔ سرکاری ڈسٹریبیوشن کمپنی عام طور پر ایسے مقاصد کے لئے نوڈل ایجنسی ہوگی۔ تاہم، ریاستی حکومت مرکزی اورریاستی نوعیت کے سرکاری زمرے کے اداروں بشمول اربن لوکل باڈیز، اربن/ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹیز وغیرہ کو نوڈل ایجنسی کے طور پر منتخب کرنے کے لئے آزاد ہوگی۔

یہ رہنما خطوط اور معیارات یکم اکتوبر 2019 کو وزارت بجلی کی طرف سے جاری کردہ اور مورخہ 08.06.2020 کوترمیم کردہ  نظرثانی شدہ "الیکٹرک گاڑیوں کے لئے چارجنگ انفراسٹرکچر - رہنما خطوط اور معیارات" کی جگہ لیں گے۔ مکمل رہنما خطوط وزارت بجلی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔

گو الیکٹرک مہم: ای موبیلیٹی انقلاب کے رُخ پر حکومت ہند کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر بجلی کی وزارت نے روڈ ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت، بھاری صنعتوں کی وزارت اور نیتی آیوگ کے ساتھ  ملک گیر "گو الیکٹرک" مہم شروع کی ہے۔ اس کا مقصد عام لوگوں کو ای-موبلٹی کے فوائد سے آگاہ کرنا، امکانی ای وی مالکان کو ای وی اپنانے کے لئے حکومتی مراعات کی بابت مطلع کرنا، تجسس پیدا کرنا اور اُسی کو طلب میں بدلنا، بجلی کی گاڑیوں سے متعلق غلط معلومات کو بے نقاب کرنا اور متعدد اسٹیک ہولڈروں کوایک پلیٹ فارم پر لانا ہے۔ ’گو الیکٹرکمہم کے تحت ریاستی نوڈل ایجنسیوں  نے ملک بھر کی متعدد ریاستوں میں تقریباً 15 روڈ شو، 35 ویبینار، اور دیگر بیداری کی سرگرمیوں کا اہتمام کیا ہے جن میں ریڈیو جِنگِلز، ای وی کارنیول، ہورڈنگ لگانا، پمفلٹ کی تقسم ، بجلی کے بلوں پر اشتہارات شامل ہیں۔

****

U.No:435

ش ح۔رف۔ س ا



(Release ID: 1790253) Visitor Counter : 247