ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

جنگلات سروے رپورٹ 2021 جاری: گذشتہ دو برسوں میں ملک کے جنگلات اور درختوں کے احاطے میں 2261 مربع کلو میٹر کا اضافہ ہوا


رقبے کے لحاظ سے ملک میں سب سے زیادہ جنگلات ریاست مدھیہ پردیش میں ہیں

جنگلات کے احاطے میں سب سے زیادہ اضافہ ریاست آندھراپردیش(647 مربع کلو میٹر) میں سامنے آیا ہے جس کے بعد تلنگانہ میں (632 مربع کلو میٹر) اور پھر اڈیشہ میں (537 مربع کلو میٹر) کے اضافے کا نمبر آتاہے

سترہ ریاستوں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جغرافیائی اعتبار سے 33 فیصد سے زیادہ کا جنگلات کے رقبے کااحاطہ ہے

ملک کے جنگلات میں ، کاربن کا مجموعی ذخیرہ 7204 ملین ٹن ہونے کا تخمینہ ہے جو کہ 79.4 ملین ٹن کا اضافہ ہے

ملک میں مینگرو کا مجموعی رقبہ 4992 مربع کلو میٹر پر محیط ہے جس میں 17 مربع کلو میٹر کا اضافہ سامنے آیا ہے

حکومت کی توجہ، جنگلات کو صرف مقداری طور پر محفوظ کرنے پر نہیں بلکہ اسے  معیاری طور پر افزودہ کرنے پر ہے: جناب بھوپیندر یادو

Posted On: 13 JAN 2022 2:51PM by PIB Delhi

نئی دہلی،13 جنوری 2022: ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر جناب بھوپیندر یادو نے آج ہندوستان کے جنگلاتی سروے (ایف ایس آئی) کے ذریعے تیار کردہ ’’انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپوٹ 2021‘ جاری کی جس کو ملک کے جنگلات اور درختوں کے وسائل کا جائزہ لینے کا پابند بنایا گیا ہے۔

نتائج  کا اشتراک کرتے ہوئے ، وزیر موصوف نے بتایا کہ ملک کا جنگلات اور درختوں کا مجموعی احاطہ 80.9 ملین ہیکٹر ہے جو کہ ملک کے جغرافیائی رقبے کا 24.62 فیصد ہوتا ہے۔ 2019 کے مقررہ تخمینے کے مقابلے میں ملک کے  جنگلات  اور درختوں کے مجموعی احاطے میں 2261 مربع کلو میٹر کا اضافہ ہواہے۔

وزیر موصوف نےاس حقیقت پر مسرت کا اظہار کیا کہ  موجودہ جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ 17 ریاستوں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 33 فیصد سے زیادہ کا جغرافیائی رقبہ جنگلوں پر محیط ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں  حکومت کی توجہ صرف جنگلات کو مقداری طور پر تحفظ فراہم کرنے پر نہیں بلکہ اس رقبے کو معیاری طور پر افزودہ کرنے پر مرکوز ہے۔

آئی ایس ایف آر-2021، جنگلات کے احاطے، درختوں کے احاطے، مینگرو کے احاطے، اضافہ ہوتے ہوئے اسٹاک، ہندوستان کے جنگلات میں کاربن اسٹاک، جنگلات میں آگ سے متعلق نگرانی، ٹائیگر مخصوص علاقوں میں  جنگلات کے احاطے، ایس اے آر اعداد وشمار کا استعمال کرتے ہوئے بایوماس کے آراضی کے تخمینے اور ہندوستان کے جنگلات میں موسمیاتی تبدیلی کے ہاٹ اسپاٹ کے بارے میں معلومات فراہم کرتاہے۔

 اہم نتائج

  • ملک میں جنگلات اور درختوں کا مجموعی احاطہ 80.9 ملین ہیکٹر ہے جو کہ ملک کے مجموعی جغرافیائی رقبے کا 24.62 فیصد ہوتا ہے۔ 2019 کے کے مقررہ تخمینے کے مقابلے میں  ملک میں مجموعی جنگلات اور درختوں کے احاطے میں 2261 مربع کلو میٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ اس میں سے جنگلات کے رقبے میں 1540 مربع کلو میٹر کا اضافہ اور درختوں کے رقبے میں 721 مربع کلو میٹر کا   اضافہ سامنے آیا ہے۔
  • جنگل کے احاطے میں سب سے زیادہ اضافہ کھلے جنگل کے رقبے میں دیکھا گیا ہے، جس کے بعد بہت زیادہ گھنیرے جنگلوں میں اضافہ سامنے آیا ہے۔ جن تین ریاستوں میں جنگلات میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ان میں سے آندھراپردیش میں (647 مربع کلو میٹر) کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد تلنگانہ میں (632 مربع کلو میٹر) اور ریاست اڈیشہ میں (537 مربع کلو میٹر) رقبے کا اضافہ ہوا ہے۔
  • رقبے کے لحاظ سے مدھیہ پردیش میں ، ملک میں جنگلات کا سب سے بڑا احاطہ ہے، جس کے بعد اروناچل پردیش، چھتیس گڑھ، اڈیشہ اور مہاراشٹر کا نمبر آتاہے۔جنگلات کے احاطے کے اعتبار سے ،مجموعی جغرافیائی فیصد کے لحاظ سے  سب سے اوّل پانچ ریاستوں میں میزورم (84.53فیصد)، اروناچل پردیش (79.33 فی صد)، میگھالیہ (76.00 فیصد)، منی پور (74.34 فیصد) اور ناگالینڈ (73.90 فیصد) شامل ہیں۔
  • سترہ ریاستیں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقے ایسے ہیں جہاں 33 فیصد سے زیادہ کے جغرافیائی رقبے میں جنگلات ہیں۔ ان ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سے پانچ ریاستیں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  75 فیصد سے زیادہ جنگلات ہیں جن میں لکشدیپ، میزورم ، انڈومان اور نکوبار جزائر، اروناچل پردیش اور میگھالیہ شامل ہیں، جبکہ  منی پور، ناگالینڈ، تری پورہ، گوا، کیرالہ، سکم، اتراکھنڈ ، چھتیس گڑھ،  دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو، آسام، اڈیشہ کی 12 ریاستوں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جنگلات کے رقبے کا احاطہ 33 فیصد سے لے کر 75 فیصد کے درمیان ہے۔
  • ملک میں مینگرو کا مجموعی رقبہ 4992 مربع کلو میٹر کا ہے۔ 2019 کے سابقہ تخمینے کے مقابلے میں مینگرو کے احاطے میں 17 کلو میٹر کا اضافہ سامنے آیا ہے۔ مینگرو کے احاطے میں اضافہ ظاہر کرنے والی سر فہرست تین ریاستوں میں اڈیشہ (8 مربع کلو میٹر)، مہاراشٹر (4 مربع کلو میٹر) اور کرناٹک (3مربع کلو میٹر) شامل ہیں۔
  • ملک کے جنگلات میں کاربن ذخیرے کا مجموعی تخمینہ 7204 ملین ٹن کا لگایا گیا ہے نیز 2019 کے آخری تخمینے کے مقابلے میں ملک کے کاربن کے ذخیرےمیں 79.4 ملین ٹن کا اضافہ ہواہے۔ کاربن کے ذخائر میں سالانہ اضافے کی شرح 39.7 ملین ٹن ہے۔

طریقہ کار

حکومت ہند کے ڈیجیٹل انڈیا کے وژن اور دیگر اعداد وشمار سیٹس کو مربوط کرنے کی ضرورت کے مطابق ، ایف ایس آئی نے مختلف انتظامی اکائیوں کی ویکٹر باؤنڈری لیئرس کو ضلع کی سطح تک اپنایا ہےجیسا کہ سروے آف انڈیا نے ڈیجیٹل اوپن سیریز توپو شیٹس کے ساتھ فراہم کیا ہے۔ یہ مردم شماری 2011 میں رپورٹ کرنے کے مطابق جغرافیائی علاقوں کے ساتھ جامع مطابقت کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

 

درمیانی ریزولیشن کے سیٹلائٹ اعداد وشمار کا استعمال کرتے ہوئے، ملک کے جنگلات کے احاطے کا دو سالہ جائزہ، انڈین ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ڈیٹا (ریسورسی سیٹ-II) سے  ایل آئی ایس ایس-III کے اعداد وشمار کی  تشریح پر مبنی ہے جس کی تشریح   1:50,000 کے پیمانے کے ساتھ 23.5 میٹر کی مقامی ریزولیشن  پر مبنی ہیں، جس کا مقصد ضلع، ریاستی اور قومی سطح پر جنگل کے احاطے اور جنگل کے احاطے میں تبدیلیوں کی نگرانی کرناہے۔

یہ معلومات ، مختلف عالمی سطح کی انوینٹریز اور رپورٹس وغیرہ کے لیے بین الاقوامی رپورٹنگ جنگلات کی منصوبہ بندی اور سائنسی انتظام کے لیے معلومات کرتی ہے جس میں  جی ایچ جی انوینٹری، بڑھتے ہوئے ذخائر، کاربن کے ذخائر، جنگلاتی ریفرنس لیول (ایف آر ایل) اور سی بی ڈی عالمی  جنگلاتی وسائلی جائزہ (جی ایف آر اے) کے تحت یو این ایف سی سی سی اہداف شامل ہیں۔

پورے ملک کے لیے سیٹلائٹ کا اعداد وشمار این آر ایس سی سے اکتوبر سے لے کر  دسمبر 2019  کی مدت تک کے لیے حاصل کیا گیا تھا۔ سیٹلائٹ اعداد وشمار کی تشریح کے بعد  سخت ارضی سچائی کی جانچ کی جاتی ہے۔ تشریح شدہ تصویر کی درستگی کو بہتر بنانے کے لیے دیگر مختلف ذرائع سے بھی معلومات کا استعمال کیا جاتا ہے۔

موجودہ تشخیص میں حاصل کردہ درستگی کی سطح نمایاں طور پر زیادہ ہے۔جنگل کے احاطے کی درجہ بندی کی درستگی کا اندازہ 92.99 فیصد لگایا گیاہے۔ جنگلاتی اور غیر جنگلاتی زمروں کے درمیان درجہ بندی کی درستگی کا اندازہ 95.79 فیصد کے مقابلے میں  85 فیصد سے زیادہ کی درجہ بندی کی بین الاقوامی سطح پر قابل قبول شدہ درستگی کے مقابلے میں کیا گیا ہے۔کیو سی اور کیو اے کی ایک سخت ترین مشق بھی کی گئی۔

آئی ایس ایف آر 2021 کی دیگر نمایاں خصوصیات

موجودہ آئی ایس ایف آر 2021 میں ، ایف ایس آئی نے ہندوستان کے ٹائیگر ریزرو، کوریڈوز اور شہروں کے تحفظ کے علاقے میں جنگلات کے احاطے کی تشخیص سے متعلق ایک نیا باب شامل کیا ہے۔ اس تناظر میں ٹائیگر ریزرو، راہداریوں اور شیروں کے تحفظ کے علاقے کے اندر ، جنگلات کے رقبے میں تبدیلی عشری جائزہ، تحفظ کے اقدامات اور انتظامی مداخلتوں کے افراد کا اندازہ لگانے میں مدد کرتا ہے جو  ان برسوں کے دوران لاگو کئے ہیں۔

دہائیوں کی تشخیص کے لیے، آئی ایش ایف آر 2011 (اعداد وشمار مدت 2008 سے 2009) اور موجودہ دور (آئی ایس ایف آر -2021، اعداد وشمار کی مدت 2020-2019) کے درمیان ہر ایک ٹائیگر ریزرو کے اندر جنگل کے احاطے میں  تبدیلی کا  تجزیہ کیا گیا ہے۔

ایف ایس آئی کی ایک نئی پہل کو بھی ایک باب کی شکل میں دستاویزی شکل دی گئی ہے، جہاں ’زمین سے اوپر کے بایوماس‘ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ایف ایس آئی نے احمدآباد کے اسرو کے خلائی ایپلی کیشن مرکز (ایس اے سی) کے ساتھ تعاون سے مصنوعی  اپرچر ریڈار (ایس اے آر) اعداد وشمار کا ایل- بینڈ کا استعمال کرتے ہوئے ، پورے ہندوستان کی سطح پر ، زمین سے اوپر کے بایوماس (اے جی بی) کے تخمینے کے لیے ایک خصوصی مطالعہ شروع کیا ہے۔ ریاست آسام اور اڈیشہ کے نتائج (نیز اے جی بی نقشے) اوّل آئی ایس ایف آر 2019 میں پیش کئے گئے تھے۔پورے ملک کے اے جی بی تخمینے (اور اے جی بی نقشے) کے عبوری نتائج آئی ایس ایف آر 2021 میں ایک نئے باب کے طور پر پیش کئے جارہے ہیں۔ تفصیلی رپورٹ مطالعے کی تکمیل کے بعد شائع کی جائے گی۔

ایف ایس آئی نے ٹیکنالوجی اور سائنس کے برلا انسٹی ٹیوٹ (بی آئی ٹی ایس) پلانی کے گوا کیمپس کے تعاون سے ’ہندوستانی جنگلات میں موسمیاتی تبدیلی کے ہاٹ اسپاٹ کی نقشہ سازی‘ پر مبنی ایک مطالعہ کیا ہے۔ یہ مشترکہ مطالعہ ، ہندوستان میں جنگل کے احاطے میں  موسمیاتی ہاٹ اسپاٹ کی  نقشہ سازی کے مقصد کے ساتھ کیا گیا تھا جو کمپیوٹر ماڈل پر مبنی درجہ حرارت اور بارش کے اعداد شمار کا استعمال کرتے ہوئے،  مستقبل کی تین مدتوں یعنی  سال 2030، سال 2050 اور سال 2085 کے لیے  ہے۔

رپورٹ میں ریاست نیز مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لحاظ سے مختلف طرح کے پیرامیٹر کی معلومات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں پہاڑی، قبائلی اضلاع اور شمال مشرقی خطے میں جنگلات کے احاطےکے بارے میں خصوصی موضوعاتی معلومات بھی الگ سے فراہم کی گئی ہیں۔

توقع ہے کہ رپورٹ میں دی گئی معلومات، ملک میں جنگلات اور درختوں کے وسائل کی پالیسی ، منصوبہ بندی اور پائیدار انتظام کے لیے قابل قدر معلومات فراہم کریں گی۔

مکمل رپورٹ درج ذیل یو آر ایل پر دستیاب ہے: https://fsi.nic.in/forest-report-2021-details

*****

U.No.373

(ش ح - اع - ر ا)



(Release ID: 1789731) Visitor Counter : 664