ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

اختتام  سال کا جائزہ: ماحولیات ، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کی وزارت


ایس ڈی جی 12، 13، 15،  اہداف کے حصول میں شاندار  پیش رفت

ماحولیاتی اجازت نامے کی منظوری کے لئے پری ویش  پورٹل کو آسان بنایا گیا اور  اسے کم کرکے کام کے 70 دن تک کردیا گیا ہے

وزارت نگر وَن یوجنا  نافذ کررہی ہے اور  اس نے  اکتوبر 2021  میں اپنے رہنما خطوط پر نظر ثانی کی ہے

جنگلات کے باہر  درختوں کی تعداد میں قابل قدر اضافے کے مقصد سے  400 نگر وَن اور  200 نگر واٹیکائیں لگائی گئیں

وزارت نے  پلاسٹک کچرے کے بندو بست کے ترمیمی  ضوابط کو نوٹیفائی کیا ہے، جس میں 2022  تک  ایک مرتبہ استعمال ہونے والی  پلاسٹک کی اشیاء پر پابندی  لگائی گئی ہے

سات ریاستوں اور  مرکز کے زیر انتظام ایک علاقے کے 10 ساحلی مقامات  کو  بلیو فلیگ سرٹیفکٹ سے سرفراز کیا گیا ہے

Posted On: 29 DEC 2021 3:35PM by PIB Delhi

وزارت  کا  ویژن عوام  کی شرکت  کے ساتھ  بھارت کے شہریوں کو  ایک صاف ، سرسبز اور صحت مند ماحول فراہم کرنا  اور  دستیاب  قدرتی وسائل  کے پائیدار استعمال کے ذریعہ شمولیت والی اقتصادی ترقی  میں مدد کرنا ہے۔ وزارت  نے بھارت کی  ماحولیات اور  جنگلات سے متعلق  پالیسیوں  اور  جھیلوں، دریاؤں ، حیاتیاتی تنوع ، جنگلات  اور جنگلی حیات  سمیت  ملک کے قدرتی وسائل  کے تحفظ سے متعلق پروگراموں  اور  جانوروں کی فلاح وبہبود   کو یقینی بنانے  اور آلودگی کی روک تھام  سے متعلق پروگراموں  کے نفاذ  اور نگرانی  کے لئے  منصوبہ بندی ، فروغ اور تال میل  میں  مختلف سنگ میل حاصل کئے ہیں۔ سال  2021  کے دوران  اہم حصولیابیاں مندرجہ ذیل  ہیں:

آزادی کا امرت مہوتسو

75 ہفتے طویل مہم کے دوران سبز اقدامات: آزادی کے 75  سال کا جشن منانے کی خاطر ملک  75  ہفتے طویل آزادی کا امرت مہوتسو  منا رہا ہے۔ اس مہوتسو کے ایک حصے کے طور پر 12  مارچ  2021  سے   ماحولیاتی  کلبوں کے ذریعہ ’’گرین گوڈ ڈیڈ آف  دی ویک‘‘ مہم کے ذریعہ  پائیدار  طرز  زندگی کو  فروغ دینے کی خاطر  ایک آؤٹ ریچ  پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ریاستوں  کی با اختیار ایجنسیو ں اور  ماحولیاتی  کلبوں نے  صفائی ستھرائی  / شجر کاری کی مہم  / پینٹنگ / سلوگن /  مضمون نویسی کے مقابلے ، ایک مرتبہ استعمال ہونےو الی پلاسٹک کی مصنوعات سے متعلق بیداری اور  تہواروں کے جشن منانے کے لئے ماحول دوست طریقوں  کو فروغ دینے کی خاطر  بہت سی سرگرمیوں کا انعقاد کیا ۔

آئیکونک ویک کا جشن: آزادی کا امرت مہوتسو  کے ایک حصے کے طور پر  ماحولیات، جنگلات  اور آب وہوا میں تبدیلی کی وزارت (ایم او ای ایف اینڈ سی سی) کے  ذریعہ آئیکونک ویک 4  اکتوبر  سے 10  اکتوبر  2021  کے درمیان منایا گیا ۔ اس ہفتے کے دوران  مختلف سرگرمیوں کے لئے  منتخب موضوعات میں  جھیلوں / دلدلی علاقوں کا تحفظ ، ایک مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کے استعمال کو روکنا، جنگلی حیات کا تحفظ، جنگلات کا تحفظ اور ساحلوں کا تحفظ   شامل ہیں۔

دو اکتوبر  سے  یکم نومبر 2021  تک  سووچھتا مہم:

  • دو اکتوبر  سے یکم نومبر  2021  تک  ایک  مہینے کی سووچھتا مہم کا انعقاد کیا گیا۔ مہم کے دوران  ماحولیات  ، جنگلات  اور آب وہوا میں تبدیلی کی وزارت  کے مختلف ڈویژنوں کے ذریعہ بڑی تعداد میں فائلوں کا جائزہ لیا گیا ، جن کی  تعداد 45154  ہے۔ ان میں سے 41758 فائلوں میں  تخفیف  کی گئی، جس کے نتیجے میں تقریبا 9  ٹن  کاغذ کا کچرا نکالا گیا۔ اندرا پریاورن بھون  میں  ان فائلوں کو ختم کرنے سے  تقریبا  3000 مربع فٹ  کی جگہ  صاف کی گئی۔
  • وزارت نے  کمپیوٹروں ، پرنٹروں ، فوٹو  کاپیئر اور دیگر الیکٹرانکس سازو سامان سمیت  فرسودہ اشیاء  کو  ختم کرنے کے لئے  ای- ویسٹ  کی نیلامی کا انعقاد کیا گیا۔ ای- ویسٹ  کے لئے یہ بولی  5.21  لاکھ روپے  کی قیمت پر  دہلی کے براری  کے میسرز  کلین ویسٹ مینجمنٹ کے نام  چھوڑی گئی اور  ای- کچرے  کی منتقلی  کا کام مکمل کرلیا گیا ہے۔
  • وزارت نے  میز ، کرسیوں، الماریوں،  سائڈ ریک، صوفہ سیٹ اور دیگر  خراب فرنیچر  سمیت  فرسودہ فرنیچر  کو ٹھکا نے لگانے کے لئے بھی نیلامی کی  میسرز پٹیل اسکریپ کے نام  6.80  لاکھ روپے  کی قیمت پر  یہ خراب فرنیچر کے کچرے کو  فروخت کیا گیا۔

پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز)

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں  اپنے 70  ویں اجلاس میں  17  پائیدار  ترقیاتی اہداف  (ایس ڈی جیز)  پر بحث  ومباحثہ کے بعد منظوری دی اور اگلے 15 برسوں کے لئے 169 اہداف مقرر کئے۔ 17  ایس ڈی جیز  یکم جنوری  2016  سے نافذ ہوگئے ہیں۔ اگر چہ  ان پر  عمل در آمد  کے لئے  قانونی  پابندی نہیں ہے، لیکن یہ ایس  ڈی جیز  حقیقت میں  بین الاقوامی ذمہ داری بن چکے ہیں اور  2030  کی دہائی  کے خاتمے کے دوران  ملکوں کو  ان کی ترجیحات سے متعلق  اپنے ملکی اخراجات  کو  مرتب کرنا ہے۔ ایس ڈی جی 12  ، 13  اور 15  خاص طور پر  ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی  کی وزارت سے متعلق ہیں۔ ایس ڈی جی 13 کے حصول کے لئے  قابل قدر کوششیں کی گئی ہیں (آب وہو امیں تبدیلی اور اس کے اثرات سے تحفظ کے لئے فوری اقدام) کیونکہ  2015  کی سطح  سے متعلق  جی ڈی پی  میں  مضر  گیسوں کے اخراج میں 24  فیصد کمی  کا ہدف  2016  میں ہی حاصل کرلیا گیا ہے۔ اسی طرح  زمین کی زرخیزی میں کمی سے متعلق  ملک کے عہد  کو  ایس ڈی جی 15  (نباتاتی نقصان کی روک تھام کے لئے ماحولیات کا پائیدار استعمال) کے تئیں  جنگلات لگانے  میں کافی  اقدمات کئے گئے ہیں۔  ایس ڈی جی  12 کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے پلاسٹک کی  مضر اشیاء کی پیدا وار اور استعمال کو  کم کرنے کی خاطر  قابل قدر اقدامات کئے گئے ہیں۔ ماحولیات ، جنگلات  اور آب وہوا میں تبدیلی کی وزارت  پائیدار ترقیاتی اہداف  میں پیش رفت  کی حقیقی نگرانی کے لئے  اپنے اعداد وشمار کے نظام کو مستحکم کر رہی ہے۔

آب وہو ا میں تبدیلی

بین الاقوامی برادری کے  ایک ذمہ دار  رکن کی حیثیت سے حکومت  بین الاقوامی فورموں  /  اقوام متحدہ کے آب وہوا سے متعلق  چوٹی کانفرنسوں میں قومی ترقیاتی اہداف اور ترجیحات   کو ذہن میں رکھتے ہوئے مختلف بین الاقوامی کانفرنسوں میں  اپنے موقف کو پیش کرتی رہے  گی اور  بھارت یو  این سی سی ڈی  کا موجود صدر بھی ہے۔

  • ماحولیات، جنگلات  اور آب وہوا میں تبدیلی  کی وزارت نے  گرین نیٹ زیرو  پروگرام کے لئے  برطانیہ کے  گلاسگو میں منعقد  آب و ہوا میں تبدیلی سے  متعلق اقوام متحدہ کی فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی)  کے کانفرنس آ ف پارٹیز  کے 26  ویں اجلاس  (سی او پی -26) میں  شرکت کی۔ عالمی لیڈروں کی  سربراہ کانفرنس میں  قومی بیان  عزت مآب وزیراعظم نے سی او پی – 26  میں پیش کیا ، جس میں  مندرجہ ذیل  کو اجاگر کیا گیا۔
  • بھارت کی  غیر معدنی  توانائی  کی صلاحیت  2030  تک  500 جی ڈبلیو  تک پہنچ جائے گی۔
  • بھارت 2030  تک  اپنی توانائی  کی ضروریات کا 50  فیصد حصہ  قابل تجدید توانائی سے  پوری کرے گا۔
  • بھارت  2030  تک  کاربن کے  کُل اخراج  میں  ایک ارب ٹن تک کی کمی کرے گا۔
  • بھارت  2005  کے مقابلے 2030  تک  اپنی معیشت میں  کاربن کے اخراج میں 45  فیصد  کی کمی کرے گا۔
  • بھارت  2070  تک  نیٹ  صفر  اخراج  کا ہدف حاصل کرلے گا۔
  • ترقی پذیر ملکوں کے ذریعہ  کلائیمیٹ ایکشن کو نافذ کرنے کی خاطر  کلائیمیٹ فائنانس کی منتقلی اور  کم خرچ والے کلائیمیٹ ٹیکنالوجی زیادہ اہم ہو گئی ہیں۔ ترقی پذیر ملکوں کے ذریعہ کلائیمیٹ فائنانس  سے متعلق ضروریات 2015  میں پیرس معاہدے  کے برابر نہیں ہوسکتیں اور اس کا اظہار  سی او پی  کانفرنس میں  ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر  کی قیادت میں  بھارتی وفد  نے  کیا ہے۔
  • گلاسگو    کلائیمیٹ کانفرنس نے  ’’گلاسگو کلائمیٹ پیکٹ‘‘ (گلاسگو میں آب وہوا سے متعلق  معاہدہ) میں  اتفاق رائے سے  ایک  فیصلہ کیا  ہے جس میں  پیرس  معاہدے کے اہداف  کو نافذ کرنے میں  خامیوں کو دور کرنے کی خاطر  اس اہم  عشرے کے دوران  فائنانس کی ضروریات سے متعلق  ایکشن لینا ہے۔ سی او پی – 26  کے نتائج میں  پیرس معاہدے سے متعلق  ضابطوں ، طریقہ کار  اور نفاذ کے لئے رہنما خطوط سے متعلق  کام کی تکمیل  کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس معاملے پر  امداد باہمی کے طریقہ کار  کو اپنانے  اور  شفاف فریم ورک  پر عمل در آمد کے لئے  مختلف معاملات پر  برطانیہ ، اسکاٹ لینڈ،  جنوبی کوریا،  آسٹریلیا،  بی اے ایس آئی سی ممالک ، نیپال ، بھوٹان ، مالدیپ، فرانس، کینڈا،  برازیل،  امریکہ،  متحدہ عرب امارات،  جرمنی،  سنگا پور،  جمائیکا،  سوئدن اور جاپان کے وزراء  اور نمائندوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا۔
  • بھارت وفد نے  سی او پی – 26  کے موقع پر ہونے والے دیگر  پروگراموں  میں  شرکت کی، جن میں  جنوب ایشیاء  کوآپریٹو  ماحولیاتی پروگرام ،  بین الاقوامی شمسی  اتحاد ، سی ڈی آر آئی ،  صنعت میں تبدیلی اور نمامی  گنگے  کے لئے  لیڈر شپ  گروپ  وغیرہ شامل ہیں۔

پریویش

اس وزارت کے تحت  جلد منظوریاں  دیئے جانے کے عمل کو بنیادی دھارے میں لانے کے مقصد سے  پریویش پورٹل کو  ماحولیاتی   کلیئرنس  دیئے جانے کے لئے آسان بنادیاگیاہے جو کہ اب  70کام کاجی دنوں تک کم کردیاگیاہے ۔

‘ڈجیٹل انڈیا’ کے اصل جذبے کی پیروی کرتے ہوئے  اورکم از کم حکومت  اورزیادہ سے زیادہ حکمرانی  کے تصورپرعمل کرتے ہوئے  ، ایک سنگل ونڈو مربوط  ماحولیاتی  منیجمنٹ کا نظام  جس کا نام  پریویش (پروایکٹو اینڈ رسپانسیو فیسلی ٹیشن    بائی انٹرایکٹو، ورچوئس  اینڈ انوائرنمنٹل سنگل ونڈو ہب ) ہے اورجسے  ماحولیات ، جنگلات اورموسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے ذریعہ   ملک میں ماحول ، جنگلات  ،جنگلی حیات  اور سی آرزیڈ کلیئرنس کی غرض سے ایک مکمل آن لائن تیز رفتار اورشفاف نظام  کے لئے تیارکیاگیاہے ۔ یہ ادارہ ماحولیاتی منظوریوں  (ای سیز )، جنگلات کے لئے  منظوریوں  (ایف سیز ) ، ساحلی  ریگولیٹری  زون کلیئرنس  (سی آرزیڈ ) کے لئے آنے والی درخواستوں  کو پروسیس کرنے کا کام کررہاہے ۔ گذشتہ برسوں کے دوران  ، آئینی التزامات  اورشرائط  کے مطابق   موجودہ پریویش نظام میں بہت سی اصلاحات اورترمیمات کی گئی ہیں ۔

حال ہی میں  وزارت نے  پریویش کے ذریعہ  بہت سے  کاموں کو خودکاربنادیاہے ، جن میں  ای سی کی شرائط کو پوراکرنے کے لئے  پریویش کے آن لائن ماڈیول کو ترقی دینا ، کسی بھی قسم کی آلودگی کے بغیر تجدید کاری ، ای آئی اے نوٹیفیکیشن کو ایم ایم ڈی آرترمیمی قانون  2021کے مطابق بنانا  ، یونیک آئی کارڈ کے ساتھ  آن لائن ای سی تیارکرنا وغیرہ  شامل ہیں ۔

دیگرپالیسی اصلاحات کے ساتھ ساتھ مذکورہ بالا اقدامات کی وجہ سے  تمام شعبوں میں  ای سی کی گرانٹ کے لئے خرچ ہونے والا وقت بہت کم ہوکر  جو کہ 2019میں  150دن تھا۔ اب 90دن سے بھی کم رہ گیاہے ۔ کچھ شعبوں میں تو ای سی  صرف 60دن میں دیدیئے جاتے ہیں ۔ اسی طرح  ای آئی اے نوٹیفکیشن کے تحت سال 2021میں 7787پروجیکٹوں کو ای سی دیئے گئے تھے ۔

وزارت نے ماحولیاتی  ضابطہ بندی کے انتظام کے لئے  ایک سنگل ونڈو طریقہ کارمہیاکرنے کی غرض سے  پریویش کے موجودہ نظام کو  اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔ ماحولیات  ، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت میں  سنٹرلائزڈ پروسیسنگ  سینٹر(سی پی سی ) لگائے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ اصلاح شدہ پریویش نہ صرف منظوری کے عمل کو مضبوط کرے گا بلکہ ملک میں کاروبار میں آسانی  کی ہمت افزائی بھی کریگا۔ مجوزہ نظام میں  اپنے اجازت نامے کے ماڈیول کو جاننے کے لئے مقررہ قوانین  ، مجوزہ پروجیکٹ کی سرگرمیوں کو اجازت دیئے جانے   کے امکانات کے متعلق  صارف کی رہنما ئی کریں گے ۔ مزید برآں  کسی بھی صارف کے ذریعہ  دوبارہ کوشش کا امکان کم سے کم ہوجائے گااور اسی وقت میں  تمام  قابل اطلاق منظوریوں سے متعلق  سنگل ورژن کو یقینی بنایاجاسکے گا۔

اس منصوبے کی تجویز کے ڈی پی آرکو منظوری دی جاچکی ہے ۔ ماڈیولز کی تیاری کی پوری مدت 64ہفتے ہے تاہم انتہائی اہم منظوریوں کے عمل میں این آئی سی کے سسٹم انٹگریٹرکے شامل کئے جانے کی تاریخ سے  صرف 42دن کے اندر اسے مکمل کیاجاسکتاہے ۔

نگرون یوجنا

  وزارت  نگرون یوجنا پر عمل درآمد کررہی ہے ۔ اور اکتوبر ، 2021میں  اس نے اپنے رہنما خطوط میں ترمیم کی ہے تاکہ 400نگرون اور200 نگرواٹیکائیں  تیارکی جاسکیں ۔ جس کا مقصد   یہ ہے کہ جنگلات کے باہر  درختوں کی تعداد میں اضافہ کیاجاسکے اورشہروں میں  سبزہ زاربنایاجاسکیں ۔ اس کے نتیجے میں شہری  اورنیم شہری علاقوں  میں  بہترماحول ، تنوع میں اضافہ اور ماحولیاتی  فوائد کی فراہمی کے ساتھ شہری باشندوں  کے معیارزندگی  کو بہتربنانے  میں بھی مدد ملے گی ۔ اس منصوبے کو  895کروڑروپے کی مالی مدد 21-2020سے 25-2024کی درمیانی مدت کے لئے سی اے ایم پی اے کے تحت نیشنل فنڈکی طرف سے  دی جائیگی ۔

اسکول نرسری یوجنا

وزارت  اسکول نرسری یوجنا  پرعمل درآمد کررہی ہے ، جس کا مقصد  طلباء کو ان کی تعلیم کے حصے کے طورپر شجرکاری کے عمل میں شامل کرنا ہے ۔ جس کے لئے طلباء کو ایک ماحول فراہم کیاجاتاہے  تاکہ وہ قدرتی ماحولیاتی نظام کی دیکھ بھال کرنے میں درختوں کی اہمیت کو سمجھ سکیں اوراس سے استفادہ کرسکیں ۔ اسکول نرسری یوجنا منصوبہ  پانچ سال میں مکمل کیاجاناہے ۔

کمپینسیٹری ایفارسٹیشن  فنڈ منیجمنٹ  اینڈ پلاننگ اتھارٹی (سی اے ایم پی اے )

قومی تعدیلی جنگل بانی فنڈ منیجمنٹ اورمنصوبہ بندی اتھارٹی  (قومی اتھارٹی ) 30ستمبر ، 2018سے  ایڈہاک سی اے ایم پی اے کی جگہ لے کر  فعال ہوئی ۔اسی دن  تعدیلی جنگل بانی فنڈ (سی اے ایف ) قانون 2016اور سی اے ایف ضوابط 2018 کانفاذ شروع ہواتھا۔ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی  ، حکومت ہند کے محترم وزیرقومی اتھارٹی کی گورننگ باڈی کے  چیئرپرسن ہیں ۔ قومی اتھارٹی  ، قومی تعدیلی جنگل بانی فنڈ(قومی فنڈ ) کا انتظام اور ان کا استعمال کرتی ہے ، جسے پبلک اکاؤنٹ آف انڈیا کے تحت قائم کیاگیاہے ۔ ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی سطح پر اس طرح کا دوسر افنڈ  ‘‘ ریاستی تعدیلی جنگل بانی فنڈ’’ ہے جو متعلقہ ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں کے پبلک اکاؤنٹس کے تحت کام کرتاہے ۔ جنگلات (تحفظ ) قانون 1980کے تحت اجازت نامے کی رو سے  اکٹھاکئے گئے سی  اے ایف کو  متعلقہ ریاستی فنڈ اورقومی فنڈ کے درمیان 90اور 10کے تناسب سے تقسیم کیاجاتاہے ۔ اورانھیں  بجٹ کے پروسیس کے ذریعہ  قومی اتھارٹی  اورمتعلقہ ریاستی اتھارٹیز کو فراہم کرایاجاتاہے ۔ 7اکتوبر ،2021تک 66363.12کروڑتک کے فنڈ ریاست سے وابستہ  بینک اکاؤنٹ سے  جنھیں نئی دہلی کے ذریعہ سنبھالاجاتاتھا ، پبلک اکاؤنٹ آف انڈیا کو منتقل کئے جاتے تھے اور 48606.39کروڑ کی رقم  نیشنل فنڈ سے 32ریاستوں کو تقسیم کی جاتی تھی ، جنھوں نے اپنی پبلک اکاؤنٹس قائم کئے ہوتے تھے اور تصفیہ کا عمل  مکمل کیاہوتاتھا۔  اب تک  قومی فنڈ سے 1329.78کروڑروپے کی  28اسکیموں کو منظوری دی جاچکی ہے ۔ اسی طرح  رواں مالی سال کے دوران  9926.48کروڑروپے کے 31ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے  کارروائی کے سالانہ منصوبوں  (اے پی اوز ) کو متعلقہ ریاستی فنڈ سے منظوری دی جاچکی ہے ۔ان اے پی اوز میں شامل سرگرمیاں زیادہ ترجنگلات اور جنگلی حیات کے انتظامات سے تعلق رکھتی ہیں ۔ قومی سطح پر 1063031ہیکٹیئرکے نشانے کے مقابل  906583ہیکٹیئرمیں  تعدیلی جنگل بانی سی اے کی حصولیابی ، سی اے ایم پی اے  کا ایک بڑا کارنامہ ہے ۔

جنگلی حیات

پروجیکٹ ڈولفن اورپروجیکٹ لوئن شروع کئے جاچکے ہیں اوربڑی سینکچوریز  اورجنگلاتی  علاقوں میں  خطرے کی زد میں رہنے والے جانوروں سے متعلق  ماحول کو تقویت دی گئی ہے ۔

  • ملک میں محفوظ علاقے  میں برابر توسیع ہورہی ہے ۔ 2014میں جو علاقہ  ملک کے جغرافیائی علاقے کا 4.90فیصد تھا اب بڑھ کر 5.03فیصد ہوگیاہے ۔ ملک میں محفوظ علاقے  جو2014 میں  740تھے ، اور 161081.62مربع کلومیٹرکا احاطہ کرتے تھے  ، اب تعداد میں بڑھ کر 981ہوگئے ہیں اوران کا علاقہ 171921مربع کلومیٹرہے ۔ چیتے ، ایشیائی شیر ، ایک سینگ والا گینڈا اورایشیائی ہاتھی جیسے جانوروں کی تعداد میں اضافہ ہواہے ۔
  •  وزارت نے اکتوبر ، 2021 میں پائیدار ماحولیاتی سیاحت اورجنگلاتی علاقوں کے حوالے سے  رہنما خطوط جاری کئے ہیں ۔ یہ رہنما خطوط  مقامی آبادی کے ذریعہ  ماحولی  سیاحت کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پرزوردیتے ہیں ۔

حیاتی تنوع کا تحفظ

ہندوستان نے  حیاتیاتی تنوع قانون 2021میں نافذ کیاتھا  اور 2004میں اس کے ضوابط کو مشتہر کیاتھا ۔ہندوستان  حیاتی تنوع  پرایسا بھرپورقانون جاری کرنے والے چند ملکوں میں سے ایک تھا۔

قومی حیاتی تنوع کی اتھارٹی

قومی حیاتی تنوع کی اتھارٹی  جو ماحولیات ، جنگلات اورموسمیاتی تبدیلی کی وزارت کی ایک قانونی ایجنسی ہے ، اس کو حیاتی تنوع قانون 2002کے نفاذ کے لئے قائم کیاگیاتھا ، نے اس بات کو یقینی بنایاہے کہ 28ریاستی حیاتی تنوع بورڈ ، 8یونین ٹریٹری ، بایوڈایئورسٹی کونسلس اور276156 حیاتی تنوع  سے متعلق انتظامی کمیٹیاں تمام بلدیاتی اداروں میں قائم کی گئی ہیں تاکہ اس قانون کی سہولیات پرعمل درآمدکیاجاسکے۔

دلدلی علاقے

  • بھارت میں رام سر مقامات (بین الاقوامی اہمیت کی حامل دلدل علاقے) کی تعداد بڑھ کر 47 تک پہنچ گئی ہے جو 1090230 ہیکٹیرس علاقے کا احاطہ کرتے ہیں، ان میں 2019-20 کے دوران نامزد 21 نئے مقاما ت شامل ہیں۔ بھارت میں پورے جنوربی ایشیا میں سب سے زیادہ رام سر مقامات ہیں۔ دلدلی علاقوں سے متعلق ایک مخصوص ویب پورٹل تیار کیا گیا تھا، جسے 2 اکتوبر 2021 کو گاندھی جنتی کے موقع پر جاری کیا گیا۔ پورٹل  Indianwetlands.in  عوام کے لیے دستیاب جانکاری اور معلومات کا پلیٹ فارم ہے، جس کی بدولت معلومات کے تبادلوں، اطلاعات عوام کو بہم پہنچانے، صلاحیت سازی سے متعلق پروگراموں میں سہولت ہوتی ہے اور اس سے متعلق اعدادوشمار اور ڈاٹا کے ذخیرہ کی ایک واحد مقام پر رسائی حاصل ہوتی ہے۔
  • دلدلی علاقوں کے تحفظ کی غرض سے چار جہتی طریق کار کے تحت 500 دلدلی علاقوں کے لیے صحت کارڈ تیار کیے گئے ہیں۔

ویاناکنوینشن، اوزون کے تحفظ سے متعلق مانٹریال معاہدہ

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کی وزارت کا اوزون سیل، بھارت میں مانٹریال معاہدہ پر عمل درآمد اور مانٹریال معاہدہ کے تحت زیر کنٹرول اصل مادہ کو مرحلے وار طریقے سے ترک کرنے سے متعلق قومی اوزون یونٹ ہے۔

کلورو فلورو کاربن، کاربن ٹیٹرا کلورائڈ، ہیلونز، میتھائیل برومانڈ اور میتھائیل کلور فارم کو کامیابی کے ساتھ مرحلے وار طریقے سے ترک کرنے کے بعد، بھارت اب مانٹریال معاہدہ کے تیز رفتاری سے ترک کرنے سے متعلق پروگرام کے مطابق ہائیڈرو کلوروفلورو کاربنز کو بتدریج ترک کررہا ہے۔

حکومت ہند نے 27 ستمبر 2021 کو مرحلے وار طریقے سے ہائیڈرو فلورو کاربنز کو ترک کردینے سے متعلق مانٹریال معاہدہ میں کگالی ترمیم کی توثیق کی تھی۔ اس سے پہلے مرکزی کابینہ نے اسے اپنی منظوری دی تھی۔ ہائیڈرو فلورو کاربنز کا استعمال ائیرکنڈیشنزس، ریفریجرینرس، ایروسول، فوم اور دیگر مصنوعات میں کیا جاتاہے۔ حالانکہ اس سے زمین سے 50 کلو میٹر بلند کرہ اول پر اوزون کی سطح کو نقصان نہیں پہنچتا، لیکن پھر بھی  ان میں  12 سے 14000 تک بلند عالمی تمازت کی گنجائش ہے۔ مانٹریال معاہدہ کی کگالی ترمیم کے مطابق، بھارت سال 2032 کے بعد سے چار اقدامات میں ہائیڈرو فلورو کاربنز ایچ ایف سی ایس کو بتدریج ترک کرنے کا عمل مکمل کرلے گا، جبکہ 2047 تک ایچ ایف سی ایس کی پیداوار اور اس کا استعمال 85 فیصد تک کم کیا جائے گا۔

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کی وزارت نے مارچ 2019 کے دوران انڈیا کولنگ ایکشن پلان (آئی سی اے پی) تیار کرکے اس کا آغاز کیا ہے۔ اس کا مقصد 20 سالہ مدت کے دوران کولنگ کی مانگ میں کمی کرنے، توانائی کی بچت میں اضافہ کرنے اور بہتر ٹیکنالوجی کے متبادل کے ساتھ ساتھ تمام شعبوں کا احاطہ کرتے ہوئے کولنگ کے تئیں ایک مربوط نظریہ فراہم کرنا ہے۔ عمارتوں میں اسپیس کولنگ کے لیے سفارشات پر عمل درآمد کی غرض سے عملی نکات کو 16 ستمبر 2021 کو اوزون کے عالمی دن کے موقع پر حتمی شکل دی گئی اور اس کا آغاز کرکے بڑے پیمانے پر اس کی تشہیر کی گئی۔

ایچ ایف سی ایس کو بتدریج ترک کرنے کے بندوبست سے متعلق منصوبہ کے مرحلے -11) (HPMP-Stage-II  کے غیرسرمایہ کاری والے عنصر  کے حصے کے طور پر درج مطالعات مکمل کیے گئے۔

(الف) بھارت میں کولڈ چین شعبے میں غیر او ڈی ایس اور ہلکے جی ڈبلیو پی متبادل کا استعمال۔

(ب) غیر اوڈی ایس پر مبنی چیزوں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال ہونے والے مادہ کا استعمال کرتے ہوئے ریفریجریشن اور ایئرکنڈیشننگ آلات کےلیے سرکاری خریداری کی پالیسیاں۔

(ج) آراے سی شعبے میں خدمات سے متعلق بہترین طور طریقے اور توانائی کی بچت۔

درج بالا مطالعات، 16 ستمبر 2021 کو اوزون کے عالمی دن کے موقع پر شائع کیا گیا اور ان کا آغاز کیا گیا اور بڑے پیمانے پر ان کی تشہیر کی گئی۔

ایچ پی ایم پی کے مرحلے III- کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ انہیں 2023 سے 2030 تک نافذ کرنے سے پہلے پروجیکت تجویز کی تیاری کے لیے کثیر جہتی فنڈ سے فنڈ حاصل کیا جائے گا۔

صاف ستھری ہوا سے متعلق قومی پروگرام (این اے سی پی)

  • ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کی وزارت  (ایم او ای ایف اینڈ سی سی) جنوری 2019 سے ملک کے آلودگی کی کم سطح کو برقرار رکھنے میں ناکام شہروں (این اے سی ایس) میں ہوا کی آلودگی کی سطح کو کم کرنے کی غرض سے صاف ستھری ہوا سے متعلق قومی پروگرام (این اے سی اے پی) کا نفاذ کررہی ہے۔ این سی اے پی کو 132 نشان زد شہروں میں نافذ کیا جارہا ہے۔
  • ایک مرتبہ استعمال کیے جانے والے پلاسٹک کے استعمال سے گریز اور پلاسٹک فضلہ کا موثر بندوبست
  • پی ڈبلیو ایم آر  کے کارگر نفاذ کو تقویت بہم پہنچانے کی غرض سے، وزارت نے 12 اگست 2021 کو پلاسٹک کے کچرے کے بندوبست سے متعلق ترمیمی ضابطوں 2021 کو مشتہر کیا ہے۔ اس کے تحت واحد استعمال والے نشان زد پلاسٹک کی اشیا پر بھی ، جس کی افادیت کم اور کچرا پھیلانے کی گنجائش زیادہ ہے، 2022 تک پابندی لگانے کی بات کہی گئی ہے۔
  • نوٹیفکیشن کے مطابق، پولسٹرین اور توسیع شدہ پولسٹرین سمیت واحد استعمال والی نامزد 12 پلاسٹک اشیا پر یکم جولائی 2022 سے پابندی نافذ ہے۔ اس کے علاوہ پلاسٹک کے تھیلوں کی سوٹائی میں بھی 30 ستمبر 2021 سے اضافہ کرکے 75  مائیکرون کردیا گیا ہے۔
  • وزارت نے واحد استعمال والی پلاسٹک کے بارے میں بیداری پیدا کرنے سے متعلق مہم 2021 کا انعقاد کیا ہے۔

ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ واحد استعمال والے پلاسٹک کا استعمال ترک کرنے اور پلاسٹک کے کچرے کے بندوبست سے متعلق ضابطوں 2016 پر عمل درآمد کے مقصد سے چیف سکریٹری/ منتظم کی قیادت میں ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دیں۔ 31 ٹاسک فورس کی تشکیل کی جاچکی ہے۔

زمین کے بنجر بننے، ریگستان میں تبدیل ہونے اور خشک سالی کی روک تھام

بھارت ، سال 2030 تک زمین کے بنجر بننے کے عمل پر مکمل طور پر قابو پانے اور ویران ہوچکی 26 ملین آراضی کو پھر سے بحال کرنے کے تئیں عہد بند ہے۔ بھارت، سردست دو سال کے لیے اپریل 2022 تک یو این سی سی ڈی-سی او پی کے صدر کے عہدے پر فائز ہے۔

عزت مآب وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 14 جون 2021 کو منعقدہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے زمین کے ویران ہونے، بنجر میں تبدیل ہونے اور خشک سالی کے موضوع پر ایک اعلی سطح کے مذاکرات میں شرکت کی تھی اور اس میں زمین کے بنجر بننے کے عمل پر قابو پانے کے سلسلے میں بھارت کے ذریعے کی گئی پہل قدمیوں کو اجاگر کیا تھا۔

ساحلی زون کے مربوط بندوبست

نیلگوں یا بحری معیشت، ساحلی وسائل کی دیرپا ترقی کے لیے حکومت کے ترجیحی شعبوں میں شامل ہے۔ ترقی کا یہ عمل ساحلی اور بحری وسائل کی حفاظت اورتحفظ ، آلودگی میں تخفیف کرنے سے متعلق اقدامات، ساحل اور بحری ایکو سسٹم کے بندوبست ، ساحلی  برادری کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ان کے ذریعہ معاش میں اضافے صلاحیت سازی پر مناسب غوروفکر کے ساتھ انجام دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اس دوران دیرپا ترقیاتی اہداف کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔

سات ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ایک علاقے میں دس بیچوں کو بین الاقوامی معیارات کے عین مطابق تیار کیا گیا ہے اور ان بیچوں کے ماحولیات اور آب وہوا کے لحاظ سے مناسب بندوبست اور حفاظت سے متعلق خاطر خواہ اقدامات کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی اعتبار سے دیرپا بنیادی ڈھانچہ کے لیے، انہیں باوقار ‘‘بلیو فلیگ سرٹیفکٹس’’ سے نوازا گیا ہے۔ اس کے نتیجے کچرے کے بہتر بندوبست، غسل کے پانی کے معیار کو برقرار رکھنے خود سے تقویت بہم پہنچانے، شمسی توانائی پر مبنی بنیادی ڈھانچہ، بحری کوڑا کرکٹ کو قابو میں رکھنے، مقامی سطح پر ذریعہ معاش کے متبادل ذرائع میں اضافہ اور سیاحت پر مبنی معیشت میں مزید اضافہ درج کیا گیاہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح-وا،س ب، ع م- ق ر، ع ا، ت ا)

U-203


(Release ID: 1788305) Visitor Counter : 1836


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Bengali