ارضیاتی سائنس کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے ہندوستان کے پہلے اوپن راک میوزیم کا افتتاح کیا، جس میں ہندوستان کے مختلف حصوں سے تقریباً 35مختلف نوعیت کے چٹانوں کی نمائش کی گئی ہے، جن کی عمر زمینی تاریخ کی 3.3بلین سال سے لے کر 55ملین سال ہے
انہوں نے کہا کہ ’’بگ ارتھ ڈاٹا‘‘معلوماتی اقتصادیات کے عہد میں حکمت عملی کی اعلیٰ سطح پر ہے اور ہندوستان اس نئے محاذ سے پوری طرح سےاستفادہ کررہا ہے
وزیر موصوف نے سی ایس آئی آر-نیشنل جیوفیزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(این جی آر آئی)، حیدرآباد کے سائنسدانوں اور حکام کو خطاب کیا
ارضیاتی سائنس نئے ہندوستان میں خود کفالت اور قومی اولتیوں کی سمت میں غیر معمولی تعاون دے رہی ہے:ڈاکٹر جتندر سنگھ
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے جوکھم کے تجزیے اور زلزلہ مزاحمتی ڈیزائن سسٹم کے لئے لکھنؤ اور دہرادون شہروں کے زلزلہ جوکھم نقشے(اَرتھ کوئیک رِسک میپ)بھی جاری کئے
Posted On:
06 JAN 2022 6:01PM by PIB Delhi
نئی دہلی،06؍جنوری؍2022:
اپنے دو روزہ دورے کے پہلے دن وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی (آزادانہ چارج)، وزیر مملکت برائے ارضی سائنس ، ایم او ایس پی ایم او، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج ہندوستان کے پہلے انوکھے ’’راک‘‘میوزیم کا افتتاح کیااور بعد ازاں سی ایس آئی آر –نیشنل جیو فیزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(این جی آر آئی)حیدرآباد میں سائنس دانوں سے خطاب کیا۔
کئی کم معلوم حقائق کے بارے میں لوگوں کو تعلیم یافتہ اور باخبر کرنے کے مقصد سے قائم کیے گئے اوپن راک میوزیم میں ہندوستان کے مختلف حصوں سے لائی گئی تقریباً 35مختلف شکلوں کی چٹانوں کو رکھا گیا ہے، جن کی عمر 3.3بلین سال سے لے کر زمینی تاریخ کے تقریباً 55ملین سال تک ہے۔یہ چٹانیں زمین کی سطح سے 175کلو میٹر کے فاصلے تک زمین کے سب سے گہرے حصے کی نمائندگی کرتی ہے۔
ممتاز سائنس دانوں کی ایک کہکشاں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ’’بگ اَرتھ ڈیٹا‘‘کا معلوماتی معیشت کے عہد میں حکمت عملی کے اعلیٰ مقام پرہے اور ہندوستان ارضیاتی سائنس کی ترقی میں تعاون دینے والے اِس نئے محاذ سے پوری طرح استفادہ کررہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ارضیاتی سائنس نئے ہندوستان میں خود کفالت اور قومی اولیت کی سمت میں اہم تعاون دے رہا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ تخلیقی جدت طرازی کےساتھ شمولیاتی سائنس عام آدمی کے لئے ’’زندگی میں آسانی‘‘لاتی ہے اور سائنس دانوں کو عام لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے لیک سے ہٹ کر سوچ کو اپنانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سائنس دانوں سے سماج کی توقعات مسلسل بڑھ رہی ہیں اور سائنس دانوں کو بہترین ایس اینڈ ٹی حل مہیا کرنے میں مسلسل شامل رہنا چاہئے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ لیک سے ہٹ کر سوچنے کا آئیڈیا وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے دیا گیا تھا، جو نہ صرف سائنس کے لئے ایک فطری رجحان رکھتے ہیں ، بلکہ سائنس اور ٹیکنالوجی پرمبنی پہلوں اور پروجیکٹوں کو حمایت اور بڑھاوا دینے میں بھی آگے آرہے ہیں۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ اب جبکہ ملک آزادی کے 75سال کو ’’آزادی کا امرت مہوتسو‘‘کی شکل میں منارہا ہے، سی ایس آئی آر بھی اپنے قیام کے 80 سال پورے کرچکا ہے اور یہ صحیح وقت ہے کہ سائنس کو آگے بڑھانے والی تمام وزارتوں اورمحکموں کو سائنس و ٹیکنالوجی ، اختراعات اور تلاش کے کام میں بھی لگ جانا چاہئے ۔ ہندوستان کئی شعبوں میں خود انحصار ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کو اگلے 25 سالوں میں مضبوط سائنسی اور تکنیکی اِن پُٹ کے ساتھ دفاع سےلے کر اقتصادیات تک کے معاملوں میں ایک عالمی لیڈر ہونا چاہئے۔یہ وہ وقت ہوگا، جب ہندوستان اپنی آزادی کا 100 سالہ جشن منا رہا ہوگا۔
سی ایس آئی آر-این جی آئی آر کی ڈیپ-اَرتھ اور نیئر –سرفیس تلاش کے لئے ڈیزائن کی گئی مستقبل کی تحقیقاتی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے جو بنیادی طورپر زمین کی بناوٹ اور اس کی رفتار کو شکل دینے اور زمین پر زندگی بسر کرنے کے لئے ذمہ دار عمل کو سمجھنے کےلئے اہم ہیں۔ ڈاکٹر جتندر سنگھ نے امید ظاہر کی کہ اپنے مقرر شدہ نظریے اور مشن کے ساتھ سی ایس آئی آر-این جی آئی آرقوم کی خواہشات کو پورا کرنے کےلئے آنے والے برسوں میں ایک مؤثر اور اہم ادا کریں گے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈاکٹر جتندر سنگھ نے پچھلے سال اکتوبرمیں جودھ پور سےجل شکتی کے مرکزی وزیر گجندر سنگھ شیخاوت کے ساتھ سی ایس آئی آر-این جی آئی آر حیدرآباد کے ذریعے وضع کئے گئے زیر زمین پانی نظم کے لئے انتہائی جدید ہیلی –بورنے سروے ٹیکنالوجی کی لانچنگ کی تھی۔وزیر محترم نے کہا کہ سب سے پہلے راجستھان، گجرات، پنجاب اور ہریانہ ریاستوں نے اس جدید ترین ہیلی-بورنے سروے ٹیکنالوجی کو اپنایا تھا۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ذرائع کی تلاش سے لے کر پانی کی صاف صفائی تک سی ایس آئی آر کی آبی ٹیکنالوجی سے ملک بھر کے لاکھوں لوگوں کو فائدہ ہوگااور وزیر اعظم نریندر مودی کے ’’ہر گھر نل سے جل‘‘میں یہ اپنا مثبت تعاون فراہم کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ کونسل آف سائنس اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر)کے ذریعے خشک علاقوں میں زیر زمین پانی کے سوتوں کی میپنگ کے لئے جدید ترین تکنیک کا استعمال کیا جارہا ہے اور اسی طرح زیر زمین پانی کو پینے کے مقاصد میں بھی اس کے استعمال سے بڑی مدد ملی رہی ہے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے لکھنؤ اور دہرادون شہروں کےلئے اَرتھ کوئیک رِسک میپ بھی اس موقع پر جاری کئے اور انہیں یوپی ایس ڈی ایم اے اور یو کے ایس ڈی ایم اے کے سربراہوں یا ان کے ذریعے نامزد کردہ افراد کے حوالے کیا۔انہوں نے اطلاع دی کہ سی ایس آئی آر-این جی آئی آر نے لکھنؤ اور دہرادون جیسے شہروں کے لئے زلزلہ جوکھم کے نقشے تیار کئے ہیں، جو سندھ-گنگا کے میدانی علاقوں میں مستقبل میں آنےوالے زلزلوں کے تناظر میں بہت سود مند ہوں گے۔یہ جوکھم نقشے تباہی کی تصویر کشی کرکے اور اس کی غیر یقینی صورتحال کو پیش کرتے ہوئے تیار کئے گئے ہیں۔ساتھ ہی اس کے ساتھ جوکھم کے تجزیے اور زلزلہ مخالف ڈیزائن بھی تیارکئے گئے ہیں اور اس کے لئے مختلف ایپلی کیشن بھی، جنہیں گھروں سے لے کر کثیر منزلہ عمارتوں اور پُلوں و باندھوں جیسے اہم بنیادی ڈھانچوں میں رکھا جاسکتاہے۔
اِن دونوں نقشوں کو اتراکھنڈ اور اترپردیش کے ریاستی قدرتی آفات مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ ساجھا کیا گیا ، جو اس کے بنیادی اسٹیک ہولڈرز بھی ہیں۔انہوں نے اس بات پر رضامندی کا اظہار کیا کہ ان دونوں شہروں میں ریوائزنگ لینڈ یوز نقشوں کے نتائج کا ریوائزڈ تباہی کے آلات اور عمارتوں سے متعلق ضابطوں کے ساتھ جوڑیں گے، تاکہ اس نقشے میں جس طرح کے جوکھم دیئے گئےہیں، ان کی پیش بندی کی جاسکے۔
سی ایس آئی آر-این جی آئی آر ، حیدرآبادکے ڈائریکٹر ڈاکٹر وی ایم تیواری نے اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ کی سرگرمیوں کی تفصیل پیش کی، جبکہ سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر سی مانڈے نے بھی ایک تقریر کی۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 180)
(Release ID: 1788150)
Visitor Counter : 204