سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت

سال کا اختتامی جائزہ 2021 : سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت


ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لیے "پی ایم گتی شکتی - نیشنل ماسٹر پلان (این ایم پی)" کا آغاز کیا گیا

قومی شاہراہوں کی تعمیر میں 50 فیصد سے زائد کا اضافہ

3 نئے زون- روڈ سیفٹی، ٹنلنگ، کوالٹی کنٹرول قائم کیے گئے

گاڑیوں کی سکریپنگ پالیسی کی شروعات کی گئی

بی ایچ سیریز کے تحت گاڑیوں کے لیے نئے رجسٹریشن نشان کو نوٹیفائی کیا گیا

ملک بھر میں آلودگی انڈر کنٹرول سرٹیفکیٹ کا مشترکہ فارمیٹ جاری کیا گیا

تمام ٹول پلازوں پر فاسٹ ٹیگ کو لازمی بنایا گیا

مددگار افراد کے لیے انعامی اسکیم کا اعلان کیا گیا، روڈ سیفٹی بورڈ کی تشکیل کی گئی

Posted On: 31 DEC 2021 12:48PM by PIB Delhi

یہ سال سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کے لیے بہت اہم رہا ہے کیونکہ گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی وزارت کی مختلف سرگرمیاں جاری ہیں۔ جس کے نتیجے میں عام لوگوں کی زندگیوں پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس سال وزارت اعلیٰ معیار کی قومی شاہراہوں کی تعمیر کے لیے اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ وزارت نے گزشتہ 8 سالوں میں شاہراہوں کی تعمیر میں اہم کامیابی حاصل کی ہے۔ اپریل 2014 تک، ملک میں شاہراہوں کی کل لمبائی 91,026 کلومیٹر تھی۔ اب یہ بڑھ کر 1 لاکھ 41 ہزار کلومیٹر ہو گئی ہے۔ یہ تمام کامیابیاں، کووڈ پابندیوں اور طویل مانسون سیزن کے چیلنجوں کے باوجود حاصل  کی گئی ہیں۔

مرکزی کابینہ نے پی ایم گتی شکتی - نیشنل ماسٹر پلان کو منظوری دی ہے۔ ساتھ ہی، اس نے اس قومی مہم کے آغاز، نگرانی، ادارہ جاتی تعاون اور عمل درآمد کی اجازت دی ہے۔ واضح رہے  کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے دلی کے پرگتی میدان میں منعقدہ ایک تقریب میں نیشنل ماسٹر پلان کا افتتاح کیا تھا۔

وزارت "پی ایم گتی شکتی - نیشنل ماسٹر پلان" کے ایک حصے کے طور پر نقل و حمل اور لاجسٹکس کے ایک مربوط ملٹی ماڈل قومی نیٹ ورک کی تعمیر کے وزیر اعظم کے وژن کو پورا کرنے کے لئے سرگرمی سے کام کر رہی ہے۔ ملٹی ماڈل لاجسٹکس پارکس (ایم ایم ایل پیز) پر کام نے 2021 میں رفتار پکڑی۔  دو ایم ایم ایل پی  پروجیکٹس - ناگپور (سندھی) اور چنئی کے لیے ٹینڈرز طلب کئے گئے ہیں۔

وزارت نے ملک سے تباہ شدہ گاڑیوں کو مرحلہ وار باہر نکالنے کے لیے رضاکارانہ طور پر بیکار گاڑیوں کو منسوخ کرنے کی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم جناب مودی نے گاندھی نگر میں ایک تقریب میں بیکار کاروں کو ختم کرنے کی پالیسی کا اعلان کیا۔ اس کے نتیجے میں ایک طرف تو اس طرح کی آلودگی میں کمی آئے گی اور دوسری طرف تباہ شدہ کاریں آہستہ آہستہ سڑک سے ہٹا دی جائیں گی۔ بیکار گاڑیوں کو ختم کرنے کے لیے پہلے ہی سے انفراسٹرکچر بنایا جا رہا ہے۔ مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے حال ہی میں نوئیڈا میں بیکار گاڑیوں کو ٹھکانے لگانے کی سہولت کے ساتھ ایک یونٹ کا افتتاح کیا۔

ملک کے مختلف حصوں میں قومی شاہراہوں اور سرنگوں کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔ وزیر اعظم نے پہلے ہی دہلی، ممبئی، ایکسپریس وے، بنگلور-چنئی ایکسپریس وے اور جوزیلا ٹنل کی تعمیر کے پروجیکٹ کا آغاز کردیا ہے۔ دہلی-دہرا دون ایکسپریس وے کی تعمیر حال ہی میں شروع ہوئی ہے۔ اس کے نتیجے میں، قومی راجدھانی دہلی سے دہرادون تک  کا سفر بہت کم ہو جائے گا۔

شہریوں پر مرکوز پہل کے حصے کے طور پر، وزارت نے بی ایچ  سیریز کے تحت گاڑیوں کی رجسٹریشن کا ایک نیا نظام تیار کیا ہے۔ اس نظام میں اہل گاڑیوں کو دوسری ریاست میں منتقل کرنے کے لیے نمبر پلیٹ کی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، وزارت نے قومی شاہراہوں پر گاڑیوں کی بلاروک ٹوک نقل وحرکت کے لیے تمام ٹول پلازوں میں فاس ٹیگ کا استعمال لازمی قرار دیا ہے۔

ملک میں سڑک تحفظ کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس پہل کے تحت بہترین مددگار اور روڈ سیفٹی بورڈز کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے اور ان کے لئے انعامی اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے۔ ماحول دوست گاڑیوں کے استعمال کے علاوہ ماحول دوست ایندھن کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔

زیر التواء فائلوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے خصوصی مہم کی شروعات کی گئی۔ اسی مناسبت سے 30 ستمبر 2021 تک زیر التواء ایم پی ریفرنسز کے نمٹانے کی نگرانی ایک وقف پورٹل کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر کی گئی اور مختلف دفاتر کے درمیان کوآرڈینیشن کے ذریعے اس کو نمٹانے کی کوششیں کی گئیں۔ 30 ستمبر تک زیر التواء 909 ریفرنسز میں سے 14 دسمبر تک آر ٹی ایچ وزیر کی جانب سے 830 جوابات دیے گئے اور ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 169 ایم پی ریفرنسز کو نمٹا یا گیا۔ اسی طرح، روزانہ کی نگرانی کے ذریعے اور متعلقہ دفاتر کے تعاون سے، وزارت نے 125 ریاستی حکومتوں کے زیرالتواء معاملات کو ٹھکانے لگانے کا ایک بڑا ہدف حاصل کیا۔ مہم کے دوران حوالہ جات، 1339 عوامی شکایات اور 644 پی جی اپیلوں کا نمٹارا کیا گیا۔

 

اہم کامیابیاں:

  1. پی ایم گتی شکتی

مرکزی کابینہ نے پی ایم گتی شکتی- نیشنل ماسٹر پلان کو منظوری دے دی ہے۔ ساتھ ہی، اس نے اس قومی مہم کے آغاز، نگرانی، ادارہ جاتی تعاون اور عمل درآمد کی اجازت دی ہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے دہلی کے پرگتی میدان میں ایک تقریب میں نیشنل ماسٹر پلان کا افتتاح کیا تھا۔

مرکزی وزیر جناب گڈکری نے شاہراہ، ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس میں سرمایہ کاری کے مواقع پر ممبئی میں ایک قومی سطح کی کانفرنس کی صدارت کی۔ یہ کانفرنس مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے اشتراک سے منعقد کی گئی تھی۔ اس موقع پر جناب گڈکری نے سرمایہ کاروں سے کھلے ذہن کے ساتھ انفراسٹرکچر کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کی۔ سکریٹری جناب گریدھر ارامانے نے کہا کہ وزیر اعظم کی قابل قیادت میں حکومت کا مقصد ہندوستان کی لاجسٹکس لاگت کو 8-10 فیصد تک کم کرکے ہندوستانی لاجسٹکس سسٹم کو دنیا میں بہترین مقابلے کے قابل بنانا ہے۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ انفراسٹرکچر کی سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والا منافع دیگر اثاثہ جاتی شعبے سے بہتر ہے۔

2. گاڑیوں کے سکریپیج کی پالیسی: فضلے کو دولت میں تبدیل کرنا

رضاکارانہ گاڑیوں کے سکریپیج پالیسی کا آغاز ایک ماحولیاتی نظام تیار کرنے کے لیے کیا گیا تھا تاکہ مرحلے وار غیر موزوں اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کو ماحول دوست اور محفوظ طریقے سے ختم کیا جا سکے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گاندھی نگر، گجرات میں اس مسئلے پر سرمایہ کاروں کے اجلاس سے خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی ملک میں گاڑیوں کو جدید بنانے، سڑکوں سے ناکارہ گاڑیوں کو سائنسی طریقے سے ہٹانے میں بڑا اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی نہ صرف 10,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی نئی سرمایہ کاری لائے گی بلکہ اس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ نئی اسکریپج پالیسی ویسٹ ٹو ویلتھ کی سرکلر اکانومی میں ایک اہم کڑی ہے۔

آٹومیٹڈ ٹیسٹنگ اسٹیشنز (اے ٹی ایسز) کے قیام میں سہولت فراہم کرنے کے لیے، وزارت نے اے ٹی ایسز کی شناخت، ضابطہ اور کنٹرول کے لیے ضوابط وضع کیے ہیں۔ یہ ضوابط گاڑیوں کی حفاظت اور اخراج کی ضروریات اور بہترین عالمی طورطریقوں کا دھیان رکھتے ہیں اور انہیں ہندوستان میں موجود گاڑیوں اور نظاموں کے مطابق شامل کیا گیا ہے۔ ایک خودکار ٹیسٹنگ اسٹیشن، گاڑی کی فٹنس چیک کرنے کے لیے درکار مختلف ٹیسٹوں کو خودکار بنانے کے لیے مکینیکل آلات کا استعمال کرتا ہے۔

وزارت نے موٹر گاڑیوں (وہیکل اسکریپنگ سہولت کی رجسٹریشن اور کام کاج) کے ضواوبط کے مطابق رجسٹرڈ وہیکل سکریپنگ سہولت کے قیام کے لیے تفصیلی طریقہ کار وضع کیا ہے۔

وزارت نے ایک نوٹیفکیشن جی ایس آر 714 جاری کیا جس میں نئی ​​گاڑیوں کے لیے رجسٹریشن فیس معاف کی گئی  جو کہ رجسٹرڈ وہیکل سکریپنگ فیسیلٹی (آر وی ایس ایف) کے ذریعے جاری کردہ ڈپازٹ سرٹیفکیٹ کے برخلاف خریدی گئی ہے۔ 15 سال سے زائد پرانی موٹر گاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ اور فٹنس سرٹیفکیٹ کی تجدید کی فیس میں اضافہ ہوگا۔

3. قومی شاہراہیں: تعمیر اور کامیابیاں

2014-15 میں تعمیر کی رفتار 12 کلومیٹر فی دن تھی جو 2020-21 میں بڑھ کر 37 کلومیٹر فی دن ہوگئی (3 گنا سے زیادہ) ہے۔ 2014-15 میں 4,410 کلومیٹر قومی شاہراہوں کی تعمیر عمل  میں  آئی جبکہ  2020-21 میں 13,327 کلومیٹر تعمیر کیے گئے۔ پچھلے 7 سالوں میں، قومی شاہراہوں کی لمبائی 91,287 کلومیٹر (اپریل 2014 تک) سے 50 فیصد بڑھ کر اب تقریباً 1,41,000 کلومیٹر ہو گئی ہے۔ موجودہ مالی سال 2021-22 میں، وزارت نے اب تک قومی شاہراہوں پر (24 دسمبر تک) 5,407 کلومیٹر تعمیر کیا ہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 8,500 کروڑ روپے کی لاگت سے بنائے جانے والی 179 کلومیٹر طویل دہلی-دہرا دون ایکسپریس وے (اقتصادی راہداری) کا سنگ بنیاد رکھا اور 2,100 کروڑ روپے کی لاگت سے ہریدوار کو دہلی-دہرا دون ایکسپریس وے سے جوڑنے والے ہریدوار سپر کا سنگ بنیاد رکھا۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 16 کلومیٹر وارانسی رنگ روڈ پروجیکٹ اور وارانسی – غازی پور (72 کلومیٹر) ہائی وے پروجیکٹ کا افتتاح کیا۔

وزیر اعظم نے نومبر میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مہاراشٹر کے پنڈھار پور میں شری سنت گنیشور مہاراج پالکھی مارگ (این ایچ-965) کے پانچ حصوں اور شری سنت توکارام مہاراج پالکھی مارگ (این ایچ-965 جی) کے تین حصوں کو چار لین کرنے کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس سے بھگوان وٹھل کے عقیدت مندوں کو پورے ملک اور پنڈھارپور سے باہر آنے جانے میں آسانی ہوگی۔ وزیر اعظم نے 223 کلومیٹر سے زیادہ مکمل شدہ اور اپ گریڈ شدہ سڑکوں کے پروجیکٹوں کو بھی قوم کے نام وقف کیا، جن کی تخمینہ لاگت 1180 کروڑ روپے ہے اور یہ رقوم پنڈھارپور سے رابطہ کو بڑھانے کیلئے مختلف قومی شاہراہوں پر خرچ کئے گئے جائیں گے۔

مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے جموں و کشمیر کے ڈوڈہ میں 11,721 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ کل 257 کلومیٹر لمبائی کے 25 قومی شاہراہ پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ منصوبے نہ صرف وادی کے اندر تمام موسمی رابطہ فراہم کریں گے بلکہ خطے کی زرعی، صنعتی اور سماجی و اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دیں گے نیز دفاعی افواج کی تیز رفتار نقل و حرکت میں بھی سہولت فراہم کریں گے۔ ان منصوبوں میں کچھ حصوں کی بحالی اور اپ گریڈیشن، وائڈکٹ اور ٹنل کی تعمیر اور خطے میں سیاہ اسپاٹس کی اصلاح شامل ہے۔

جناب نتن گڈکری نے مرزا پور (یو پی) میں 146 کلومیٹر کی کل لمبائی کے ساتھ 3037 کروڑ روپے کے چار قومی شاہراہوں کے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور جونپور میں تین قومی شاہراہ پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا جو 1,123 کروڑ روپے کی کل لاگت سے 86 کلومیٹر پر محیط ہوں گے۔

ناگپور میں این ایچ اے آئی  اور جواہر لعل نہرو پورٹ ٹرسٹ کے درمیان وردھا ضلع کے سندھی میں ایک ملٹی ماڈل لاجسٹک پارک قائم کرنے کے لیے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ناگپور، جو ملک کے مرکز میں ہے، لاجسٹک کیپٹل بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے، مرکزی وزیرمملکت جنرل (ریٹائرڈ) ڈاکٹر وی کے سنگھ کی موجودگی میں میرٹھ میں 8,364 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والے قومی شراہراہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔ انہوں نے اتر پردیش کے مظفر نگر میں 755 کروڑ روپے کے قومی شاہراہ کے پروجیکٹوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔

  • شفافیت، یکسانیت کو بڑھانے اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کے لیے، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا نے ترقی، تعمیر، آپریشن اور دیکھ بھال کے تمام مراحل کے دوران نیشنل ہائی وے پروجیکٹوں کی ماہانہ ویڈیو ریکارڈنگ کے لیے ڈرون کے استعمال کو لازمی قرار دیا ہے۔ ٹھیکیدار اور مراعات یافتہ افراد، سپرویژن کنسلٹنٹ کے ٹیم لیڈر کی موجودگی میں ڈرون ویڈیو ریکارڈنگ کریں گے۔
  • حادثات کو کم کرنے کے لیے سڑک کی ترقی کے تمام مراحل پر حفاظتی آڈٹ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
  • مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا ہے کہ ملک کی سلامتی کو مستحکم بنانے کے لیے 19 دیگر مقامات پر ایمرجنسی لینڈنگ کی سہولیات تیار کی جا رہی ہیں۔
  • آئی این وی آئی ٹی لانچ: انوائٹ نے آج کی تاریخ تک 5,000 کروڑ روپے اکٹھے کیے اور 3,000 کروڑ روپے کی منصوبہ بندی کی۔
  • ٹی او ٹی: 16,954 کروڑ اکٹھے ہوئے، 450 کلومیٹر لمبائی والے 6,7 اور 8 بنڈل کے لیے بولی جاری ہے
  • دہلی- ممبئی ایکسپریس وے کے لیے ایس پی وی تشکیل دی گئی۔
  • نیشنل سکیورٹی، بی آر او، چاردھام کے لیے کام کرتی ہے۔
  • 3 نئے زون - روڈ سیفٹی، ٹنلنگ، کوالٹی کنٹرول قائم کیے گئے ہیں۔
  • 2020-21 میں، تقریباً 14 ویزائیڈ سہولیات (ڈبلیو ایس ایز) کام کر رہی ہیں جبکہ 15 ڈبلیو ایس ایز زیر تعمیر ہیں۔ 2021-22 میں، 142 ڈبلیو ایس اے کی ترقی کے لیے ہدف بنایا گیا ہے۔ پانچ ڈبلیو ایس اے کو ان کی ترقی کے لیے وزارت سیاحت کو منتقل کیا گیا ہے۔
  • عالمی ریکارڈز: دہلی-وڈودرا ایکسپریس وے سیکشن پر 24 گھنٹے کے اندر 2.5 کلومیٹر طویل 4 لین کی مضبوط سڑک کی تعمیر۔
  • این ایچ-52 کے سولاپور-بیجاپور سیکشن کی 26 کلومیٹر لمبی سنگل لین بٹومین سڑک صرف 21 گھنٹے میں بنائی گئی۔
  • ایسٹرن پیریفرل ایکسپریس ویز (ای پی ای) پر انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم کا آغاز کیا گیا۔
  • سبز پودے لگانے کی تفصیلات (2021-22): نومبر 2021 تک 62.3 لاکھ پودے لگائے گئے۔ 2016-17 اور 2020-21 کے درمیان 2.02 کروڑ سے زیادہ پودے لگائے گئے۔ دوارکا-ایکسپریس وے پروجیکٹ میں تقریباً 12,000 پودے لگائے گئے۔
  • جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ناگپور – جبل پور ہائی وے پر ایلیویٹڈ کوریڈور بنایا گیا ہے۔
  • مدھیہ پردیش میں خواسا-سیونی وائلڈ لائف سینکچری کے ذریعے این ایچ پر 4 میٹر اونچی سٹیل کی دیوار بنائی گئی ہے جو گزرنے والی گاڑیوں کی روشنی اور آواز کو جذب کرے گی۔
  • ڈی پی آر کی تیاری کے لیے ایل آئی ڈی اے آر ٹیکنالوجی
  • لکھنؤ-کانپور ایکسپریس وے کی تعمیر میں مشین کنٹرول ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔

انوینٹری سروے کے لیے نیٹ ورک سروے وہیکل (این ایس وی)، موبائل برج انسپکشن یونٹ (ایم بی آئی یو)

ملائیشیا اور سنگاپور کی ٹیکنالوجی کا استعمال، دورانیے کی لمبائی میں اضافے کے لیے ڈیک سلیب میں اسٹیل کے ریشوں کا استعمال۔

4- شہریوں پر مرکوز اقدام

بھارت سیریز: وزارت نے  نئی گاڑیوں - بھارت سیریز (بی ایچ-سیریز) کے لیے نئے رجسٹریشن کے نشان کے حوالے سے جی ایس آر 594 (ای) مورخہ 26.08.2021 کو نوٹیفائی  کیا ہے۔ مالک کے ایک ریاست سے دوسری ریاست میں شفٹ ہونے پر بی ایچ نشان والی گاڑی کو نئے رجسٹریشن نشان کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ سہولت دفاعی اہلکاروں، مرکزی اور ریاستی حکومت کے ملازمین کے لیے اختیاری ہے۔

 

5. فاسٹ ٹیگ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

قومی شاہراہوں پر بغیر کسی رکاوٹ کے گاڑیوں کی نقل و حرکت کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر، وزارت نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی شاہراہوں پر فیس پلازوں کی تمام لین کو 15-16 فروری 2021 کی درمیانی رات سے "فاسٹ ٹیگ لین" قرار دیا جائے گا۔ اس قدم کا  مقصد ڈیجیٹل موڈ کے ذریعے فیس کی ادائیگی، انتظار کے وقت اور ایندھن کی کھپت کو کم کرنا، اور فیس پلازوں کے ذریعے بغیر کسی رکاوٹ کے گزرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ 4.35 کروڑ سے زیادہ فاس ٹیگ (21 دسمبر 2021 تک) جاری کیے گئے ہیں ۔

6.غیر معیاری گاڑیوں کے خلاف کارروائی

 

وزارت کی طرف سے مارچ 2021 میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ گاڑیاں مرکزی حکومت کے لازمی معیارات کے مطابق تیار کی جائیں۔ اس کا مقصد مینوفیکچرنگ کے نقائص کی صورت میں شہریوں کی حفاظت کرنا ہے۔  گاڑیوں کے مینوفیکچررز کو بھاری جرمانہ ادا کرنے ہوں گے اگر وہ سنٹرل موٹر وہیکل رولز 1989 کی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فروخت شدہ  گاڑیوں کو تیار کرکے  فروخت کرتے ہیں، ۔ اس کا اطلاق یکم اپریل 2021 سے ہو گیا ہے۔

 

7. شمال مشرقی خطے پر توجہ مرکوز کریں۔

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے نیشنل ہائی وے-40 کے شیلانگ-ڈاکی سیکشن کی بہتری اور چوڑا کرنے کا سنگ بنیاد رکھا۔ اپ گریڈ شدہ ہائی وے نہ صرف خطے میں بہتر رابطہ فراہم کرے گی بلکہ ہمسایہ ممالک بنگلہ دیش اور میانمار کے ساتھ تجارت اور لوگوں کی نقل و حرکت کے لیے ایک اہم لنک بھی بنائے گی۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 18 فروری کو دریائے برہم پترا پر پل کے دو بڑے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ اسی طرح جناب نتن گڈکری نے منی پور میں 4,148 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے 16 نیشنل ہائی وے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا،

 

8. سڑکوں کو محفوظ بنانا: بہترین مددگاروں کی عزت افزائی کرنا

 

2021 میں بہترین مددگاروں کے لیے ایک انعامی اسکیم کا اعلان کیا گیا تھا جس نے فوری امداد کا انتظام کرکے اور قیمتی وقت کے اندر طبی علاج فراہم کرنے کے لیے اسپتال پہنچ کر ایک موٹر گاڑی کے مہلک حادثے کے شکار کی جان بچائی۔ انعام کی رقم فی واقعہ 5,000 روپے ہوگی۔ ایک انفرادی گڈ سامریٹن سال میں زیادہ سے زیادہ 5 بار یہ انعام حاصل کرسکتا ہے۔

9. یونیورسٹی آف این ایس ڈبلیو، آسٹریلیا کے ساتھ تعاون

 

وزارت کے تحت انڈین اکیڈمی آف ہائی وے انجینئرز (آئی اے ایچ ای) نے آئی اے ایچ ای کیمپس، نوئیڈا میں ایڈوانسڈ ٹرانسپورٹیشن ٹیکنالوجی اور سسٹمز کے لیے ایک مرکز قائم کرنے کے لیے یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز (یواین ایس ڈبلیو)، آسٹریلیا کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ جناب نتن گڈکری کی صدارت میں ایک ورچوئل تقریب میں دستخط کیے گئے یہ معاہدہ صلاحیت کی تعمیر، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور آئی اے ایچ ای میں مرکز کے قیام کے لیے سازگار ماحول کی تخلیق کے لیے ہے۔ یواین ایس ڈبلیو سمارٹ ٹرانسپورٹ سسٹمز اور ماڈلنگ پر ایک کورس بھی فراہم کرے گا، جو اس کی طرف سے تصدیق شدہ ہے۔

    10. ورثے کا تحفظ

ایک اہم اقدام میں، وزارت نے سنٹرل موٹر وہیکلز رولز 1989 میں ترمیم کرتے ہوئے ونٹیج موٹر گاڑیوں کے رجسٹریشن کے عمل کو حتمی بنایا۔ اس کے مطابق، تمام 50 پلس، 2 اور 4 پہیہ گاڑیاں، جنہیں ان کی اصل شکل میں برقرار رکھا گیا ہے اور ان میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں کی گئی ہے، کو ونٹیج موٹر گاڑیوں کے طور پر رجسٹر کیا جا سکتا ہے۔ اس کا مقصد ملک میں پرانی گاڑیوں کے ورثے کا تحفظ اور اسے فروغ دینا ہے۔

*************

 

 

 

ش ح ۔ ع ح

U. No.155

 



(Release ID: 1787971) Visitor Counter : 228


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Malayalam