بھارتی چناؤ کمیشن
بھارتیہ الیکشن کمیشن نے منی پور میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے انتخابی تیاریوں کا جائزہ لیا
سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، چیف سکریٹری، ڈی جی پی، ریاستی پولیس نوڈل آفیسر اور منی پور کے سی ای او کے ساتھ ورچوئل میٹنگ کی گئی
Posted On:
05 JAN 2022 9:41PM by PIB Delhi
چیف الیکشن کمشنر شری سشیل چندرا نے الیکشن کمشنر جناب راجیو کمار اور شری انوپ چندر پانڈے کے ساتھ آج منی پور میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے انتخابی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک ورچوئل میٹنگ کی۔ منی پور میں ریاستی اسمبلی کی مدت 19 مارچ 2022 کو ختم ہونے والی ہے اور ریاست میں 60 اے سیز،(40 جنرل اے سیز 1ایس سی اور 19ایس ٹی اے سی) کے لیے انتخابات طے ہیں۔
جائزہ میٹنگ کے دوران، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں یعنی آل انڈیا ترنمول کانگریس، بھارتیہ جنتا پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، انڈین نیشنل کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، ناگا پیپلز فرنٹ (این پی ایف)، نیشنل پیپلز پارٹی۔ ، پیپلز ڈیموکریٹک الائنس کے نمائندوں نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کمیشن سے ملاقات کی۔ سیاسی جماعتوں کی طرف سے اٹھائے گئے اہم مسائل میں پیسے کی طاقت کے استعمال، غیر قانونی شراب، نشہ آور ادویات اور ووٹرز کو متاثر کرنے کے لیے دھمکانے کے خدشات شامل تھے۔ سیاسی جماعتوں نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے امیدواروں کے انتخابی اخراجات پر سخت نظر رکھنے کی درخواست کی۔ سیاسی تشدد کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے، سیاسی جماعتوں نے پولنگ کے عمل کے دوران مناسب سیکورٹی فورسز کی تعیناتی اور دیگر متعلقہ اقدامات کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ سیاسی جماعتوں نے ہر ایک فرد کی حفاظت کے لیے سخت کووڈ-19 پروٹوکول پر عمل درآمدسے متعلق صورتحال کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا۔
ریاست میں بھارتیہ الیکشن کمیشن نے نمائندوں کو یقین دلایا کہ اس نے سیاسی جماعتوں کی تجاویز، مسائل اور خدشات کا نوٹس لیا ہے اور الیکشن کمیشن ریاست میں آزادانہ، منصفانہ، شرکت پر مبنی، شمولیتی، ترغیبی سرگرمیوں سے پاک اور کووڈ سے محفوظ انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہے۔
ووٹروں پر اثر انداز ہونے کے لیے پیسے کے بے تحاشہ استعمال اور دیگر ترغیبات پر اٹھائے گئے خدشات کے حوالے سے، کمیشن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس کے پاس پیسے یا طاقت کے غلط استعمال یا آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو نقصان پہنچانے والی ریاستی مشینری کے متعصبانہ رویے کو برداشت کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ چیف الیکشن کمیشنرجناب سشیل چندرا نے زور دے کر کہا کہ ایسے غلطی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں بلاامتیاز انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے کڑی نگرانی کے لیے اخراجات پر نگاہ رکھنے والے مبصرین کو تعینات کیا جائے گا۔ جناب چندرا نے ایم سی سی کی خلاف ورزیوں کے فوری ازالے کے لیے شکایات کے اندراج کے لیے بھارتیہ الیکشن کمیشن کے سی وجیل ایپ کے طریقہ کار کے ساتھ ساتھ ٹول فری نمبر 1950 کے بارے میں بھی جانکاری دی۔
کمیشن نے نمائندوں کو یقین دلایا کہ آزاد، منصفانہ اور پرامن پولنگ کو یقینی بنانے کے لیے ای سی آئی ویب کاسٹنگ/ویڈیوگرافی، سی اے پی ایف اور مائیکرو آبزرور اہلکاروں کی تعیناتی کو جہاں بھی ضروری پولنگ والے علاقوں میں ضروری ہو،یقینی بنائے گی۔
کمیشن نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ریاست میں پہلی بار، غیر حاضر ووٹرز کے لیے انتخابات کے دوران پوسٹل بیلٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی جس میں 80برس سے زیادہ عمر والے سینئر شہری، پی ڈبلیو ڈی ووٹرز اور کووڈ -19 کے مشتبہ افراد یا متاثرہ افراد شامل ہیں۔ پوسٹل بیلٹ کی سہولت ایک اختیاری سہولت ہے اور ووٹنگ کی مکمل رازداری کو یقینی بناتی ہے۔ امیدواروں کے نمائندے اس عمل کے دوران موجود ہوں گے اور پورے طریقہ کار کی ویڈیو گرافی کی جائے گی۔ ریاست میں، 14,565 معذور افراد اور 41,867 سے زیادہ بزرگ شہریوں (80برس سے زیادہ عمر والے) کا نقشہ تیارکیا گیا ہے۔
اس کے بعد کمیشن نے چیف سکریٹری اور ریاستی پولیس نوڈل آفیسر کے ساتھ انتظامی، لاجسٹکس، بجٹ، امن و قانون اور الیکشن سے متعلق انتظامات پر تبادلہ خیال کیا۔ کمیشن نے چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے ساتھ مجموعی طور پر انتخابی تیاریوں اور امن و امان کے معاملات کا جائزہ لیا۔
جائزہ میٹنگ کے دوران، کمیشن نے تمام پولنگ عملے کی 100فیصد ویکسینیشن، پولنگ اسٹیشنوں پر مناسب صفائی ستھرائی اور سماجی دوری پر عمل درآمدکے ساتھ محفوظ انتخابات کے انعقاد پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔ چیف الیکشن کمشنر جناب چندرا نے ریاست میں ویکسینیشن کی کم شرح کے بارے میں چیف سکریٹری، منی پور کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا اور اس میں تیزی لانے کو کہا۔
کووڈ سماجی دوری کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، کمیشن نے خاص طور پر کچھ موجودہ اصولوں پر نظرثانی کی ہے۔ نتیجے کے طور پر، ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹرز کی زیادہ سے زیادہ تعداد 1500 سے کم ہو کر 1250 کردی گئی ہے۔ اس سے ہر پولنگ اسٹیشن میں ووٹرز کی تعداد کافی حد تک کم ہو جائے گی۔ سی ای او کو ہدایت دی گئی کہ تمام پولنگ اسٹیشنوں پر پینے کے پانی کی سہولت، پانی کی سہولت کے ساتھ بیت الخلاء، ریمپ، وہیل چیئر، بجلی، شیڈ وغیرہ جیسی کم سے کم سہولیات کو یقینی بنایا جائے۔ کمیشن نے متبادل انتظامات کے لیے کمیونیکیشن شیڈو پولنگ اسٹیشنز کی نشاندہی کی ہدایت کی۔ امن و امان کے مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے کمیشن نے ہدایت دی کہ ریاست میں لائسنس یافتہ ہتھیاروں کو جمع کرنے میں تیزی لائی جائے۔ اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی کہ شراب، منشیات، تحائف اور نقدی کی تقسیم کو مؤثر طریقے سے چیک کیا جائے اور انتخابی عمل کو غیر قانونی سرگرمیوں سے متاثر نہ ہونے دیا جائے۔ سی ای سی نے بین الاقوامی سرحد پر سخت نگرانی کی بھی ہدایت کی تاکہ سرحدوں سے غیر قانونی آمدورفت اور دراندازی نہ ہو۔
کمیشن نے سی ای او کو انتخابی عمل کے دوران موصول ہونے والی شکایات کو فوری طور پر نمٹانے اور اس کے لیے مضبوط طریقہ کار کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ یہ ذکر کیا گیا کہ خصوصی تلخیصی نظرثانی 2022 کے بعد، انتخابی فہرست آج شائع کی گئی ہے، اور ریاست میں کل 20,34,966 ووٹرز کا اندراج ہے۔ ریاست میں صنفی تناسب 2017 میں 1046 سے بڑھ کر 1065 ہو گیا ہے اور ریاست میں پہلی بار 38,384 رائے دہندگان (19-18 سال) کا اندراج ہوا ہے جو کہ 2017 میں 0.56فیصد کے مقابلے میں کل ووٹروں کا 2.6فیصد ہے۔
جائزہ اجلاس میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کے سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔
****************
(ش ح ۔س ب۔رض )
U NO: 148
(Release ID: 1787899)
Visitor Counter : 317