وزارت خزانہ

میسرز زیاؤمی ٹیکنالوجی انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے 653 کروڑ روپے کی کسٹم ڈیوٹی کی چوری

Posted On: 05 JAN 2022 4:13PM by PIB Delhi

نئی دہلی،05 جنوری 2022: ایک انٹیلی جنس کی بنیاد پر کہ میسرز زیاؤمی ٹیکنالوجی انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ (زیاؤمی انڈیا) کم قیمت کے ذریعے کسٹم ڈیوٹی سے بچ رہا ہے، ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی اۤر اۤئی) کی طرف سے زیاؤمی انڈیا اور اس کے کنٹریکٹ مینوفیکچررز کے خلاف تحقیقات شروع کی گئیں۔ تحقیقات کے دوران، ڈی آر آئی کی طرف سے زیاؤمی انڈیا کے احاطے کی تلاشی لی گئی، جس کے نتیجے میں ایسی غیر قانونی دستاویزات کی بازیافت ہوئی ہےجس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیاؤمی انڈیا، کوالکوم امریکہ اور بیجنگ زیاؤمی موبائل سافٹ ویئر کمپنی لمیٹڈ کو رائلٹی اور لائسنس فیس بھیج رہا تھا۔ معاہدہ کی ذمہ داری کے تحت زیاؤمی انڈیا اور اس کے کنٹریکٹ مینوفیکچررز کے اہم افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، جس کے دوران زیاؤمی انڈیا کے ڈائریکٹرز میں سے ایک نے مذکورہ ادائیگیوں کی تصدیق کی۔

تحقیقات کے دوران، یہ مزید سامنے آیا کہ زیاؤمی انڈیا کی طرف سے کوالکوم امریکہ اور بیجنگ زیاؤمی موبائل سافٹ وئیر کمپنی لمیٹڈ، چین، (زیاؤمی انڈیا کی متعلقہ پارٹی) کو ادا کی گئی ’’رائلٹی اور لائسنس فیس‘‘ زیاؤمی انڈیا اور اس کے کنٹریکٹ مینوفیکچررز کے ذریعے درآمد کردہ سامان کا لین دین ویلیو میں شامل نہیں کیا جا رہا تھا۔

ڈی اۤر کی طرف سے کی گئی تحقیقات میں مزید یہ ظاہر ہوا کہ زیاؤمی انڈیا ایم اۤئی برانڈ کے موبائل فونز کی فروخت میں مصروف ہے اور یہ موبائل فون یا تو زیاؤمی انڈیا کے ذریعے درآمد کیے جاتے ہیں یا زیاؤمی انڈیا کے کنٹریکٹ مینوفیکچررز کے ذریعے موبائل فون کے پرزے اور اجزاء درآمد کر کے انڈیا میں اسمبل کیے جاتے ہیں۔ کنٹریکٹ مینوفیکچررز کے ذریعہ تیار کردہ ایم اۤئی برانڈ کے موبائل فونز، کنٹریکٹ کے معاہدے کے لحاظ سے، صرف زیاؤمی انڈیا کو فروخت کیے جاتے ہیں۔

ڈی آر آئی کی تحقیقات کے دوران جمع کیے گئے شواہد نے اشارہ کیا کہ نہ تو زیاؤمی انڈیا اور نہ ہی اس کے کنٹریکٹ مینوفیکچررز میں زیاؤمی انڈیا اور اس کے کنٹریکٹ مینوفیکچررز کے ذریعے درآمد کیے گئے سامان کی قابل تشخیص، قیمت میں زیاؤمی انڈیا کی طرف سے ادا کی گئی رائلٹی کی رقم شامل تھی، جو کہ کسٹمز ایکٹ، 1962 اور کسٹمز ویلیوایشن (درآمد شدہ سامان کی قیمت کا تعین) رولز 2007کے دفعہ 14 کی خلاف ورزی ہے۔ لین دین کی قیمت میں ’’رائلٹی اور لائسنس فیس‘‘ شامل نہ کرکے، زیاؤمی انڈیا ایسے درآمدی موبائل فونزاور اس کے حصے اور اجزاء کا فائدہ مند مالک ہونے کے ناطے، کسٹمز ڈیوٹی سے بچ رہا تھا۔ڈی اۤراۤئی کی طرف سے تحقیقات مکمل ہونے کے بعد، کسٹمز ایکٹ، 1962 کی دفعات کے تحت، میسرز زیاؤمی ٹیکنالوجی انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کو، یکم اپریل 2017 سے30 جون 2020 تک کی مدت کے لیے 653 کروڑ روپے کی ڈیوٹی کی مانگ اور وصولی کے لیے تین وجہ بتاۂنوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

*****

U.No.127

(ش ح - اع - ر ا)



(Release ID: 1787767) Visitor Counter : 264