وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

موبائل مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے معاملے میں انکم ٹیکس محکمے کی کل ہند تلاشی مہم

Posted On: 31 DEC 2021 6:06PM by PIB Delhi

نئی دہلی،31دسمبر؍2021:

 

انکم ٹیکس محکمے نے 21دسمبر 2021ء کو غیرملکی کنٹرول والے موبائل کمیونیکیشن ، موبائل ہینڈ سیٹ تعمیر کرنےوالی کمپنیوں اور اُن سے جڑے لوگوں کے معاملے میں پورے ہندوستان میں تلاشی اور ضبطی کی مہم چلائی ۔ اِس مہم میں کرناٹک، تمل ناڈو، آسام، مغربی بنگال، آندھر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، مہاراشٹر، بہار، راجستھان، دہلی  جیسی ریاستوں اور این سی آر کے مختلف کمپلیکس کو کارروائی میں شامل کیاگیا۔

تلاشی کی اس کارروائی سے انکشاف ہوا ہے کہ دو اہم کمپنیوں نے غیر ممالک میں واقع اپنے گروپ کی کمپنیوں کو اور اُن کی طرف سے روالٹی کی صورتحال میں تجاوز کیا ہے، جو کل ملاکر 5500کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔تلاشی کارروائی کے دوران جمع کئے گئے حقائق اور شواہد کے تناظر میں اس طرح کے اخراجات کا دعویٰ مناسب نہیں لگتا ۔

تلاشی مہم سے موبائل ہینڈ سیٹ کی تعمیر کے لئے پرزوں کی خرید کے طورطریقوں کا بھی خلاصہ ہوا ہے۔یہ بات سامنے آئی ہے کہ اِن دونوں کمپنیوں نے متعلقہ کمپنیوں کے ساتھ لین دین کے معاملے میں اِنکم ٹیکس قانون 1961 کے تحت مقرر ضابطہ احکامات کی تعمیل نہیں کی ہے۔اِس طرح کی  چوک اُنہیں اِنکم ٹیکس ایکٹ 1961 کے تحت قابل سزا کا ذمہ دار بناتی ہے ، جس کا دائرہ 1000کروڑ سے زیادہ ہو سکتاہے۔

تلاشی مہم سے ایک اور کام کرنے کا مشکوک طریقہ سامنے آیا ہے، جس کے تحت ہندوستانی کمپنیوں کے بہی کھاتوں میں غیر ملکی فنڈ کا اندراج کیا گیا، لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جن ذرائع سے اِس طرح کے فنڈ وصول ہوئے ہیں، وہ مشکوک نوعیت کے ہیں۔مبینہ طورپر ٹیکس دہندہ کی کوئی کریڈٹ اہلیت نہیں ہے،اس طرح کے قرض کی مقدار 5000کروڑ روپے ہے، جس پر سود اخراجات کا بھی دعویٰ کیا گیا  ہے۔

اخراجات کے افراط زر کے ضمن میں شواہد ، اشتراکی صنعتوں کی طرف سے ادائیگی وغیرہ بھی دیکھی گئی ہے، جس کے سبب ہندوستانی موبائل ہینڈ سیٹ تعمیر کی کمپنی کے ٹیکس لیب فائدے میں کمی آئی ہے۔یہ رقم 1400 کروڑ روپے سے زیادہ کی ہوسکتی ہےْ

آگے یہ بھی پایا گیا کہ ایک کمپنی نے ہندوستان میں واقع کسی دوسرے ادارے کی خدمات کا استعمال کیا، لیکن ذرائع پر ٹیکس کٹوتی کے التزامات پر عمل نہیں کیا، جو بتاریخ یکم اپریل 2020 سے لاگو کیا گیا۔اِس کھاتے پر ٹی  ڈی ایس کی دینداری تقریباً 300کروڑ روپے ہو سکتی ہے۔

تلاشی کارروائی میں شامل ایک دیگر کمپنی کے معاملے میں یہ پتہ چلا ہے کہ کمپنی کے معاملوں کا کنٹرول ایک پڑوسی ملک سے بڑی حد تک حاصل کیا گیا۔مذکورہ کمپنی کے ہندوستانی ڈائریکٹروں نے تسلیم کیا کہ کمپنی کے انتظام میں اُن کا کوئی کردار نہیں ہے اور اُنہوں نے محض نام کے لئے ڈائریکٹر عہدے کے لئے اپنا نام پیش کیا تھا۔قابل ادا ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر کمپنی کے پورے اثاثے کو جو تقریباً 42کروڑ تھا، ہندوستان سے باہر منتقل کرنے کی کوشش کے ثبوت بھی جمع کئے گئےہیں۔

 بعض فنٹیک اور سافٹ ویئر کمپنیوں کے معاملے میں سروے کارروائی سے پتہ چلا ہے کہ ایسی کئی کمپنیاں خرچ بڑھانے اور فنڈ سے باہر نکالنے کے مقصد بنائی گئی ہیں۔اِس مقصد  کے لئے ایسی کمپنیوں نے غیر متعلقہ کاروباری مقاصد کےلئے ادائیگی کی ہے اور تمل ناڈو میں واقع ایک غیر موجود کاروباری ادارے کے ذریعے جاری کئے گئے بلوں کا بھی استعمال کیا ہے۔اِس طرح کے رقم کے لین دین کی مقدار تقریباً 50 کروڑ روپے پائی گئی ہے۔

آگے کی جانچ جاری ہے۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 15029)


(Release ID: 1786692) Visitor Counter : 177


Read this release in: English , Hindi , Telugu