امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

غذا اور عوامی تقسیم کے محکمے کے لیے بڑی حصولیابیوں کا سال


کووڈ کے دور میں تقریباً 80 کروڑ ہندوستانیوں کے غذائی تحفظ کو یقینی بنایا گیا

مرکز نے پی ایم جی کے اے وائی مرحلہ5-1 میں تقریباً 2.60 کروڑ روپئے خرچ کئے

اب تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 100 فیصد ڈیجیٹائز راشن کارڈ دستیاب ہیں

این ایف ایس اے کے تحت ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ماہانہ فراہم کئے جانے والے اناج کی تقسیم کے لیے اب 88 فیصد آدھار کارڈ کی بایومیٹرک طریقے سے توثیق کی جاچکی ہے

کے ایم ایس22-2021 کے دوران 19 دسمبر 2021 تک 396.77 لاکھ میٹرک ٹن دھان کی خرید کی گئی، کے ایم ایس 22-2021 کے دوران 77766.76 کروڑ روپئے کی ایم ایس پی کے ساتھ 38.40 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچا

آر ایم ایس 22-2021 کے دوران 433.44 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خرید کی گئی جو کہ اب تک کی سب سے زیادہ خرید ہے، آر ایم ایس کی وجہ سے 85603.57 کروڑ روپئے کی ایم ایس پی کے ساتھ 49.20 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچا

مرکز نے انسانی امداد کے طور پر 1000 میٹرک ٹن غیر باسمتی چاول میڈاگاسکر اور 1000 میٹرک ٹن غیر باسمتی چاول کوموروس کو سپلائی کیا

Posted On: 27 DEC 2021 6:54PM by PIB Delhi

نئی دہلی،27 دسمبر 2021: گزشتہ ایک سال میں کووڈ کے دور میں ملک کی کمزور آبادی کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کی خاطر مرکز کی پردھان منتری غریب کلیان انّ یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) ایک بڑی تبدیلی والی اسکیم ثابت ہوئی۔

گزشتہ ایک سال کے دوران امور صارفین،  غذائی اور عوامی تقسیم کی وزارت کے تحت کام کرنے والے غذائی اور عوامی تقسیم کے محکمہ نے کووڈ-19 کے رد عمل کے طور پر غریبوں کو پردھان منتری غریب کلیان انّ یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کے تحت مفت راشن فراہم کرنا جاری رکھا ہے۔

اس انوکھی غذائی تحفظ کی اسکیم میں پی ایم جی کے اے وائی مرحلہ 5-1 میں تقریباً 2.60 لاکھ کروڑ روپئے خرچ ہونے کی امید ہے جس کے تحت تقریباً 80 کروڑ لوگوں کو این ایف ایس اے کے تحت مفت غذائی اجناس فراہم کی جارہی ہیں۔

غذائی اور عوامی تقسیم کے محکمہ کے ذریعے اٹھائے گئے کچھ بنیادی قدم درج ذیل ہیں:

سال 2021 میں ملک بھر میں کووڈ-19 وبائی مرض کی شدت اور اس کی وجہ سے معیشت میں پیدا ہونے وا لی رکاوٹ کے سبب عزت مآب وزیر اعظم نے  پی ایم جی کے اے وائی 2020 کی طرز پر  تقریباً 26602 کروڑ روپئے کے اخراجات پر مبنی پردھان منتری غریب کلیان انّ یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کو دو مہینوں یعنی مئی 2021 اور اپریل 2021 کے لیے نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے 79 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس کی تقسیم کی گئی تھی۔ اس اسکیم کے تحت این ایف ایس اے سے مستفید ہونے والے تقریباً 80 کروڑ لوگوں کو پانچ کلو اضافی مفت اناج (گندم یا چاول) ملا ہے۔

ملک میں کووڈ-19 کی صورتحال برقرار رہنے کے  مدنظر اوراس بحران کے دوران غریب اور ضرورتمند افراد کی مدد کرنے کے لیے عزت مآب وزیر اعظم نے 7 جون 2021 کو قوم کے نام اپنے خطاب میں پی ایم جی کے اے وائی (2021) اسکیم کو مزید 5 مہینے تک، یعنی نومبر 2021 تک بڑھانے کا اعلان کیا تھا لہٰذا اسکیم کو مزید پانچ مہینے کے لیے یعنی جولائی سے نومبر 2021 تک بڑھا دیا گیا اور اس کے اوپر کل 67266.44 کروڑ روپئے کے اخراجات کا تعین کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے تقریباً 198.78 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس مختص کئے گئے۔ این ایف ایس اے کے تقریباً 80 کروڑ مستفیدین کو اس اسکیم کے تحت جولائی سے نومبر 2021 تک پانچ کلو اضافی غذائی اجناس (گندم یا چاول) حاصل ہوئے۔

ملک میں کووڈ-19 کی صورتحال برقرار رہنے کی وجہ سے اس اسکیم کو مزید چار مہینے کے لیے یعنی دسمبر 2021 سے مارچ 2022 تک بڑھایا جاچکا ہے۔ اس کے مدنظر ریاستوں کو تقریباً 53344.52 کروڑ روپئے کی امکانی لاگت سے مستفیدین کو مفت اناج تقسیم کرنے کے لیے 163 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس کی تقسیم کی جائے گی۔

ایک دوسری اسکیم،’چاول کو مقوی بنانا‘ کے ذریعے غذائیت سے بھرپور راشن فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ ہندوستانی وزیر ا عظم نے 75ویں یوم آزادی(15 اگست 2021) کے موقع پر  اپنے خطاب میں ’چاول کو مقوی بنانے‘ کا اعلان کیا تھا:

’’اس ملک کے ہر غریب آدمی کو غذائیت سے بھرپور کھانا فراہم کرنا بھی اس حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ غریب عورتوں اور اور غریب بچوں میں کم غذائیت اور ضروری تغذیے کی کمی کی وجہ سے ان کی نشو ونما میں بڑی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ اس کے مدنظر فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت غریبوں کو متعدد اسکیموں کے تحت فراہم کئے جانے والے چاول کو مقوی بنائے گی۔ غذائیت سے مقوی بنائے گئے چاول غریبوں میں تقسیم کئے جائیں گے، چاہے وہ چاول راشن کی دوکان پر دستیاب ہو، مڈ ڈے میل میں بچوں کو دیا جانے والا چاول ہو یا پھر ہر اسکیم کے تحت دستیاب ہونے والا چاول ہو۔ اسے سال 2024 تک مقوی بنایا جائے گا‘‘۔

ملک میں انیمیا (جس میں خون کی کمی) اور خورد غذائیت کی کمی کو دور کرنے کے لیے حکومت ہند نے  20-2019 سے تین سال کی مدت کے لیے  ’’عوامی تقسیم کے نظام کے تحت چاول کو مقوی بنانے اور اس کی تقسیم ‘‘سے متعلق مرکز سے امداد یافتہ پائلٹ اسکیم کو منظوری دے دی ہے۔ اس پائلٹ اسکیم کو نافذ کرنے کے لیے 15 ریاستی حکومتوں نے اپنی منظوری دے دی ہے اور اپنے متعلقہ اضلاع(ترجیحی طور پر ایک ضلع فی ریاست) کی شناخت کرلی ہے۔ ان ریاستوں کے نام ہیں: آندھراپردیش، کیرالہ، کرناٹک، مہاراشٹر، اڈیشہ، گجرات، اترپردیش، آسام، تمل ناڈو، تلنگانہ، پنجاب، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش۔ ان میں سے 11 ریاستوں یعنی آندھراپردیش، گجرات، مہاراشٹر، تمل ناڈو، چھتیس گڑھ، اترپردیش، اڈیشہ، تلنگانہ، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور جھارکھنڈ نے پائلٹ اسکیم کے تحت مقوی بنائے گئے چاول کی تقسیم شروع کردی ہے۔

آئرن، فولک ایسڈ اور وٹامن بی 12 جیسی خورد غذائیت کی کمی سے لڑنے میں مدد کے لیے اس محکمہ نے خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت اور اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمہ کے اشتراک سے ملک میں مقوی بنائے گئے چاول کی تقسیم کے دائرہ کو وسیع کرنے کی کوشش کے طور پر اس سال ملک بھر میں  آئی سی ڈی ایس اور پی ایم پوشن (مڈڈے میل اسکیم) اسکیموں کے تحت مقوی بنائے گئے چاول کی تقسیم شروع کردی ہے۔ ایف سی آئی نے اب تک تقریباً 18.89 لاکھ میٹرک ٹن مقوی بنائے گئے چاول کی خریداری کر لی ہے تاکہ اسے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  آئی سی ڈی ایس / ایم ڈی ایم کے تحت تقسیم کیا جاسکے۔

دریں اثناء ہدف شدہ عوامی تقسیم کے نظام (ٹی پی ڈی ایس) سے متعلق درج ذیل اصلاحات کی گئی ہیں:

  • تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں این ایف ایس اے کے تحت 100 فیصد ڈیجیٹائز راشن کارڈ/ مستفیدین کا ڈیٹا۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی شفافیت والے پورٹل پر تقریباً 80 کروڑ مستفیدین کا احاطہ کرنے والے تقریباً 23.5 کروڑ راشن کارڈ کی تفصیلات موجود ہیں۔
  • 93 فیصد سے زیادہ راشن کارڈ(کم از کم ایک ممبر) کو آدھار سے جوڑا گیا ہے، جبکہ قومی سطح پر تقریباً 90 فیصد  مستفیدین کے آدھار کارڈ کو جوڑا گیا ہے۔
  • مستفیدین کو سبسڈی پر ملنے وا لے اناج کی تقسیم کو شفاف اور یقینی بنانے کے لیے ملک کی 95 فیصد سے زیادہ (کُل5.33 لاکھ میں سے 5.09 لاکھ) سستی قیمت والی دوکانوں کو الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل (ای پی او ایس) ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہوئے خودکار بنایا گیا ہے۔
  • قومی سطح پر این ایف ایس اے کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقو ں کو ماہانہ مختص کئے جانے والے غذائی اجناس کی تقسیم کے لیے تقریباً 88 فیصد  بایو میٹرک طریقے سے /آدھار کی توثیق والی تقسیم ۔

مزید برآں،  سال 2013 سے ٹی پی ڈی ایس میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے ، یعنی راشن کارڈ / مستفیدین کے ڈیٹا بیس کا ڈیجیٹائزیشن، آدھار سیڈنگ،  ڈیٹا بیس کی نقل کو روکنا، نااہل، غیر فعال/ منجمد راشن کارڈ کا پتہ چلنا(مستفیدین کی موت یا نقل مکانی کی وجہ سے) اور این ایف ایس اے کے نفاذ کی وجہ سے 2013 سے 2021 تک (تاحال) ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے کُل تقریباً 4.74 کروڑ راشن کارڈ کو ناکارہ قرار دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اہل مستفیدین تک بہتر طریقے سے اناج کی تقسیم کی یقینی بنانے میں مدد ملی ہے۔

سال 22-2021 کے دوران اناجوں کی خرید بھی آسان سے طریقے سے کی گئی

  • کے ایم ایس 22-2021 کے دوران ، 19 دسمبر 2021 تک 396.77 لاکھ میٹرک ٹن دھان (چاول کے معاملے میں 265.96 لاکھ میٹرک ٹن) کی خرید کی گئی، خریف مارکیٹنگ سیزن (کے ایم ایس)22-2021 کے دوران 77766.76 کروڑ روپئے  کی ایم ایس پی کے ساتھ 38.40 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچا۔
  • آر ایم ایس 22-2021 کے دوران  433.44 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خرید کی گئی (جو کہ اب تک کی سب سے اعلیٰ مقدار ہے)، ربیع مارکیٹنگ سیزن(آر ایم ایس) 22-2021 کے دوران 85603.57 کروڑ روپئے کی ایم ایس پی کے ساتھ  49.20 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچا۔

اسی طرح ، موٹے اناج کی خرید بھی آسانی سے کی گئی

  • کے ایم ایس 21-2020 (ربیع) اور کے ایم ایس 22-2021 کے دوران اس محکمہ نے  مورخہ 21 مارچ 2014/26 دسمبر 2014 کی گائیڈ لائنس کے مطابق  موٹے اناج کی خرید کے لیے متعدد ریاستی حکومتوں کے خریداری سے متعلق منصوبہ کو منظوری دی، جس کا جائزہ  7 دسمبر 2021 کے مکتوب کے مطابق لیا گیا، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

کے ایم ایس 22-2021 میں موٹے اناج کی خرید کے لیے منظور کی گئی مقدار کو ظاہر کرنے والا بیان:

13 دسمبر 2021 تک

مقدار میٹرک ٹن (ایم ٹی) میں

نمبر شمار

ریاست

اناج

منظور شدہ مقدار

1.

ہریانہ

باجرا

150000

2.

اترپردیش

مکئی

50000

3.

گجرات

باجرا

 مکئی

20000

10000

4.

مدھیہ پردیش

جوار

باجرا

179000

 

5.

اڈیشہ

راگی

25000

6.

مہاراشٹر

جوار

باجرا

مکئی

راگی

75337

37930

153526

1500

 

میزان

 

7,02,293

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

کے ایم ایس 21-2020 (ربیع)

نمبر شمار

ریاست

اناج

منظور شدہ مقدار

1.

مہاراشٹر

جوار

مکئی

30000

140548.12

 

میزان

 

1,70,548.12

 

 

 

 

 

 

 

انسانیت کی بنیاد پر کئی ممالک کو غذائی امداد بھی فراہم کی گئیں

· میڈاگاسکر کو انسانی امداد کی بنیاد پر 1000 میٹرک ٹن غیر باسمتی چاول سپلائی کیا گیا۔

· انسانیت کی بنیاد پر کوموروس (اتحاد القمری) کو 1000 میٹرک ٹن غیر باسمتی چاول سپلائی کیا گیا۔

چینی کے شعبے کو مستحکم کرنے اور  چینی کی قیمتوں کو قابو میں کرنے کے لیے متعدد اقدام کئے گئے:

چینی کے گزشتہ تین سیزن 19-2018، 20-2019 اور 21-2021 کے دوران حد سے زیادہ پیداوار کی وجہ سے شوگر کی پرانی مل کی قیمت لگاتار کم ہو رہی ہے۔ اسی وجہ سے چینی کی فروخت پر منفی اثر پڑا ہے جس کے نتیجے میں  چینی کے ان تینوں سیزوں کے دوران کسانوں کی  گنّے کی بقایا قیمتوں  میں لگاتار اضافہ ہوتا رہا۔ ڈیمانڈ سپلائی کے توازن کو برقرار رکھنے، چینی کی قیمتوں کو مستحکم کرنے اور چینی ملوں کی  لکویڈیٹی پوزیشن کو بہتر کرنے کے لیے تاکہ وہ کسانوں کی بقایا رقم واپس کرنے کے قابل ہوسکیں، حکومت نے سیزن 21-2021 (اکتوبر سے ستمبر تک) کے لیے درج ذیل قدم اٹھائے ہیں جو کہ پچھلے سال کے چینی کے سیزن کے دوران اٹھائے گئے قدم کے علاوہ ہیں:

· حکومت نے 29 دسمبر 2020 کو نوٹیفائی کی گئی اسکیم کے ذریعے  چینی ملوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تاکہ وہ چینی کے سیزن 21-2020 کے لیے زیادہ سے زیادہ قابل اجازت برآمد کی مقدار (ایم اے ای کیو) تک 60 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمدات پر پیسہ خرچ کرسکیں۔ اس اسکیم کے تحت حکومت نے چینی ملوں کو یکمشت  6000 روپئے فی میٹرک ٹن کے حساب سے (جسے  20 مئی 2021 کو گھٹا کر 4000 روپئے فی لاکھ میٹرک ٹن کردیا گیا) مدد فراہم کی ہے تاکہ وہ چینی کے سیزن 21-2021 میں برآمد کرسکیں جس کے لیے حکومت کی طرف سے تقریباً 3500 کروڑ روپئے کا خرچ برداشت کیا جائے گا۔ اس کی وجہ سے کُل 60 لاکھ میٹرک ٹن چینی کے برخلاف، چینی کے سیزن 21-2020 میں  70 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی جو کہ کسی بھی سیزن کی اب تک کی سب سے زیادہ مقدار ہے۔

· حکومت نے گنّے کے رس کے علاوہ گنّے/چینی کے سیرپ سے ایتھانول کی پیداوار کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے علاوہ چینی کے شعبے کی مدد کرنے اور گنّے کے کسانوں کے مفاد کے لیے حکومت نے  سی-ہیوی مولیس سے ایتھانول نکالنے کے لیے پرانی مل کی قیمت 46.66 روپئے فی لیٹر طے کی ہے، بی –ہیوی مولیس سے یہ قیمت 59.08 روپئے فی لیٹر اور گنّے کے رس /چینی/ چینی کے سیرپ سے نکالے گئے ایتھانول کی قیمت 63.45 روپئے فی لیٹر  طے کی ہے تاکہ 22-2021 (دسمبر 2021- نومبر 2022) کے لیے ایتھانول سپلائی کیا جاسکے۔ ایندھن کے درجے والے ایتھانول کی پیداوار میں اضافہ کے لیے حکومت ایف سی آئی کے پاس دستیاب مکئی اور چاول سے ایتھانول پیدا کرنے کے لیے بھی ڈسٹیلریز کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

حکومت کے ذریعے اٹھائے گئے قدم کے نتیجے میں 9 دسمبر 2021 تک ، چینی کے سیزن 21-2020 کے لیے تقریباً 92880 کروڑ روپئے کا جو بقایا گنّا کے کسانوں کا تھا، اس میں سے انھیں تقریباً 88889 کروڑ روپئے ادا کئے جاچکے ہیں۔ یعنی بقایا رقم کا 95 فیصد ادا کیا جاچکا ہے۔

ہینڈ سینیٹائزر کی پیداوار:

· کووڈ-19 کے خلاف لڑائی میں سینیٹائزر کے اہم رول کے مدنظر اور سی او ایس کی تجویز کے مطابق، ڈی ایف پی ڈی نے ہینڈ سینیٹائزر کی پیداوار کے لیے صنعت کی حوصلہ افزائی کرنے کی خاطر صنعتوں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کیا۔

· کووڈ-19 سے پہلے ہینڈ سینیٹائزر کی سالانہ فروخت محض تقریباً 10 لاکھ لیٹر تھی اور اس کا استعمال صرف اسپتالوں میں ہوتا تھا۔

· ڈی ایف پی ڈی اور ریاستی حکومتوں کی مشترکہ کوششوں کی وجہ سے 912 ڈسٹیلریز / ا ٓزاد مینوفیکچررس کو ہینڈ سینیٹائزر بنانے کی اجازت دی گئی۔

· ہینڈ سینیٹائزر کی پیداوار میں کافی اضافہ ہوا اور یہ 30 لاکھ لیٹر یومیہ ہوگئی۔ 30 نومبر 2021 تک پانچ کروڑ لیٹر سے زیادہ ہینڈ سینیٹائزر کی پیداوار ہوچکی ہے۔

· ملک میں سستی قیمت پر ہینڈ سینیٹائزر کی  وافر مقدار میں دستیابی کے مدنظر سینیٹائزر کو برآمد کرنے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔

ضرورت سے زیادہ چینی کی مقدار کو ایتھانول بنانے میں استعمال کیا جارہا ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

ایتھانول کی سپلائی کا سال

(دسمبر-نومبر)

سپلائی کی گئی مقدار (کروڑ لیٹر)

ملاوٹ کا فیصد

2013-14

38

1.53 %

2014-15

67.4

2.33 %

2015-16

111.4

3.51%

2016-17

66.5

2.07%

2017-18

150.5

4.22%

2018-19

188.6

5.00%

2019-20

173

5.00%

2020-21

302.30

8.10%

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

*****

 

U.No.14890

(ش ح – ق ت - ر ا)

 



(Release ID: 1785764) Visitor Counter : 192


Read this release in: English , Hindi , Kannada , Malayalam