ٹیکسٹائلز کی وزارت

2021-ٹیکسٹائل کی وزارت کے لئے صورتحال میں تبدیلی لانے والی اصلاحات کا سال


سرکار نے 4445کروڑ روپے کے مجموعی خرچ سے 7عدد پردھان منتری میگا اینٹی گریٹیڈ ٹیکسٹائل ریجن اینڈ ایپاریل(ایم آئی ٹی آر اے)کے قیام کو منظوری دی

پی ایم متر پاک کے تحت عالمی سطح کا صنعتی بنیادی ڈھانچہ اِس سیکٹر میں جدید ترین ٹیکنالوجی ؍پیمانے اور ایف ڈی آئی؍مقامی سرمایہ کاری کو متوجہ کرے گا

پی ایم متر پارک فی پارک تقریباً ایک لاکھ براہ راست اور دو لاکھ بالواسطہ طور پر روزگار پیدا کرے گا

ٹیکسٹائل کے لئے پیداوار سے متصل پہلوں (پی ایل آئی) اسکیم خاص طور سے اعلیٰ قیمت اور ٹیکسٹائل ویلیو چین کے ایم ایم ایف اور تکنیکی ٹیکسٹائل سِگمنٹ کی توسیع پر مرکوز ہے

سرکار نے ہندوستانی لباس اور میڈ اَپس کی درآمدات میں مسابقت کو بڑھاوا دینے کےلئے مارچ 2024ء تک آر او ایس سی ٹی ایل اسکیم کو جاری رکھنے کی منظوری دی

سامرتھ اسکیم کے تحت 3.45لاکھ مستفدین کے لئے مخصوص ہدف کے ساتھ کل 71کپڑا تیار کرنے والوں ،10 صنعتی تنظیموں ، 13ریاستی حکومت کی ایجنسیاں اور 4عدد علاقائی تنظیمیں شامل ہوئیں
ٹیکسٹائل کی وزارت نے کل مالی اختصاص کے ساتھ 22-2021ء سے 26-2025ء تک مربوط اُون ترقیاتی پروگرام (آئی ڈبلیو

Posted On: 27 DEC 2021 3:44PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،27دسمبر؍2021:

 

ہندوستان کو دیگر مسابقتی ممالک کے مقابلے میں ملک کے اندر موجود کپڑا پیداوار کے لئے مکمل ویلیو چین کا انوکھا فائدہ حاصل ہے، جنہیں ملبوسات کی تیاری کے لئے فائبر، دھاگے اور کپڑے کی درآمد کرنی پڑتی ہے۔ یہ ایک بڑا بازار ہے، جو کفایتی افرادی قومت کے ساتھ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔گھریلو کپڑا اور ملبوسات کی پیداوار تقریباً 140 بلین امریکی ڈالر ہے، جس میں 40 بلین امریکی ڈالر کی مالیت کے کپڑے اور ملبوسات کی  برآمدات شامل ہیں۔ کپڑا اور ملبوسات کی صنعت نے 2019ء میں ہندوستان کی مجموعی گھریلو ترقی کی پیداوار میں 2فیصد اور جی وی اے میں کل پیداوار میں 11 فیصد کا تعاون دیا ہے۔

تقریباً ہر طرح کے کچے مال کی دستیابی مجموعی ویلیو چین کا وجود ، ہندوستان کی نوجوان آبادی ، صنعتی لیڈروں کی کاروباری اہلیت، سرکار کی مسلسل حوصلہ افزائی، ٹیکنالوجی میں جدید کاری و اختراعات پر توجہ مرکوز کرنے اور معاون صنعتوں کی مضبوط موجودگی سے اِس سیکٹر کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔اپنی تبدیل ہونے والی طاقت کے سبب اِس صنعت کو وسیع طورپر ایک تبدیلی کے ایجنٹ کے طورپر جانا جاتا ہے۔اکیلے ملبوسات کی صنعت میں 70نوکریاں پیدا کرنے کی صلاحیت ہےاور ہر آئی این آر میں اوسطاً 30نوکریاں پیدا ہوتی ہیں۔اس میں ایک کروڑ سرمایہ کاری (132,426امریکی ڈالر) کے مقابلے دوسری صنعتوں میں اوسطاً 12 نوکریاں ہیں پیدا ہوتی ہیں۔اِس صنعت میں تقریباً 105ملین لوگوں کو براہ راست یا بالواسطہ طورپر روزگار ملا ہوا ہے۔ یہ صنعت زراعت کے بعد ملک میں دوسری سب سے بڑی روزگار پیدا کرنے والی صنعت ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ خواتین کے ملبوسات کی تیاری میں 70 فیصد اور دستکاری میں تقریباً 73فیصد ورک فورس کی ضرورت ہوتی ہے۔

کپڑے کی تیاری کے مرکز کی شکل میں ہندوستان کی ترقی ، گھریلو بازار کی کشش اور انسانی ہاتھوں سے تعمیر فائبر(ایم ایم ایف)، ٹیکنکل ٹیکسٹائل جیسے اُبھرتے شعبوں میں کپڑے کی پیداوار اور سرمایہ کاری پر منحصر کرے گی۔وزارت نے کچھ مخصوص حصولیابیاں بھی حاصل کیں ہیں۔ ہندوستان نے کووڈ کے بعد کی مدت میں محض تین مہینے کے مختصر عرصے میں 7000کروڑ روپے کی پی پی ای صنعت قائم کی ہے اور یہ پی پی ای کا دوسرا سب سے بڑا مینوفیکچرر بن گیا ہے۔

سال کے دوران وزارت کی حالیہ اہم پہلیں اس طرح ہیں:

پی ایم متر پارک:سرکار نے 7عدد پردھان منتری میگا انٹیگریٹیڈ ٹیکسٹائل ریجن اینڈ اپاریل (ایم آئی ٹی آر اے)پارکوں کے قیام کو منظوری دی ہے، جس پر پانچ سال کے دوران مجموعی طورپر 4445کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ عالمی سطح کا تکنیکی بنیادی ڈھانچہ اس شعبے میں جدید ٹیکنالوجی ؍پیمانے اور ایف ڈی آئی ؍مقامی سرمایہ کاری کو متوجہ کرے گا۔

ملبوسات کے لئے پیداواری سے مربوط پہل(پی ایل آئی)اسکیم:

ٹیکسٹائل کے لئے پیداوار سے مربوط پہل اسکیم  خاص طور سے اعلیٰ قیمت اور ٹیکسٹائل ویلیو چین کے ایم ایم ایف اور ٹیکنکل ٹیکسٹال سِگمنٹ  کی توسیع پر مرکوز ہے۔ہندوستان میں ایم ایم ایف ملبوسات ، ایم ایم ایف فیبرک اور ٹیکنکل ملبوسات کے سگمنٹ ؍پیداوار کے نوٹیفائیڈ مصنوعات کی تیاری کے لئے 5سال کے دوران 10,683کروڑ روپے مہیا کرائے جائیں گے۔اِ س سے سود اور دوسری قدرتی فائبر پر مبنی کپڑا صنعتوں میں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس سے کاروبار میں اضافہ ہوگا اور تجارت بھی بڑھے گی۔

آراو ایس ٹی سی ایل اسکیم اور محصول ڈھانچہ:سرکار نے ہندوستانی ملبوسات اور میڈ اَپ کی برآمداتی مسابقت کو بڑھاوا دینے کےلئے مارچ 2024ء تک آر او ایس سی ٹی ایل اسکیم کو جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔سرکار نے ایم ایم ایف ، ایم ایم ایف دھاگہ، ایم ایم ایف فیبرک  اور ملبوسات پر 12فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی لگانے کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ تبدیل شدہ شرحیں یکم جنوری 2022ء سے نافذ ہوں گی، اس سے ایم ایم ایف سِگمنٹ کو آگے بڑھنے اور ملک میں نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

ترمیم شدہ تکنیکی جدید کاری فنڈ اسکیم(اے ٹی یو ایف ایس):

ٹیکنالوجی جدید کاری فنڈ اسکیم (ٹی یو ایف ایس)ہندوستانی کپڑا صنعت کی جدید کاری اور ٹیکنالوجی اختراعات، کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھا وا دینے ، روزگار پیدا کرنے اور برآمدات کو بڑھاوا دینے کےلئے ایک قرض سے مربوط سبسڈی منصوبہ ہے۔5151کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ چل رہے اے ٹی یو ایف ایس کو ایم ایس ایم ای کو سہولت فراہم کرنے اور مدد مہیا کرنے پر توجہ دینے کے پہلو کے ساتھ نافذ کیا گیا ہے۔

ٹیکنکل ٹیکسٹائل:ٹیکنکل ٹیکسٹائل سِگمنٹ ایک نئے عہد کا کپڑا ہے، جس کا بنیادی ڈھانچے پانی، صحت اور صاف صفائی ، دفاع ، تحفظ ، آٹوموبائل، ہوابازی  سمیت معیشت کے کئی شعبوں میں اُن کی اہلیت کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔سرکار نے اِس سیکٹر میں تحقیق و ترقی کی کوششوں کو بڑھا وا دینے کے لئے ایک نیشنل ٹیکنکل ٹیکسٹائل مشن بھی شروع کیا ہے۔

سامرتھ (ہنرمندی اور اہلیت کی تعمیر): سامرتھ ایک پلیسمنٹ پر مرکوز پروگرام ہے، جو منظم شعبے میں فائدہ مند روزگار اور روایتی شعبے میں بنکروں اور کاریگروں کی ہنرمندی کو فروغ دینے کے لئے ملبوسات کی ویلیو چین میں بے روزگار نوجوانوں میں صلاحیت سازی پر مرکوز ہے۔ اب تک کل 71کپڑا مینوفیکچرر ، 10 صنعتی تنظیموں، 13 ریاستی سرکار کی ایجنسیوں اور 4 علاقائی تنظیموں کو اس منصوبے کے تحت شامل کیا گیا ہے، جس میں 3.45لاکھ مستفدین  کو الاٹ کئے گئے ہدف کو فہرست بند کرنے کے عمل کے بعد شامل کیا گیا ہے۔

نیچرل فائبر:ملبوسات کے لئے قدرتی ریشوں کی دستیابی کے معاملے میں ہندوستان کا اہم مقام ہے۔

سلک:ہندوستان کی روایتی اور ثقافت سے جڑا گھریلو بازار اور ریشم کے کپڑوں کی انوکھی تکسیریت ملک کو ریشم صنعت میں اول مقام حاصل کرنے میں مدد کرتی ہے۔ چین کے بعد ہندوستان ریشم پیدا کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ یہ عالمی ریشم پیداوار میں تقریباً 32 فیصد کا تعاون دیتا ہے۔ ہندوستانی ریشم صنعت کاروبار 75000کروڑ روپے (ممکنہ)کا ہے۔ سرکار  نے ملک بھر میں ریشم کے پیداواری علاقوں میں سرمایہ کاری ، برآمدات اور روزگار کو بڑھاوا دینے کے لئے مرکزی شعبے کی اسکیم (سلک سمگر)شروع کی ہے۔

کپاس: سی سی آئی ایم ایس پی سرگرمی کے تحت تقریباً 26لاکھ کپاس کی گانٹھیں خریدتا ہے اور تقریباً6 لاکھ کپاس پیداکرنےوالے کسانوں کو براہ راست کے اس کے کھاتے 7600کروڑ روپے منتقل کئے گئے ہیں۔

جوٹ:جوٹ-آئی سی اے آر ای اسکیم کے ذریعے کچے جوٹ پیداوار کی کوالٹی اور اس کی کاشت میں بہتری  لانے کے لئے اعلیٰ کاشت اور اعلیٰ ریٹنگ اسکیم (شروع کی گئی)کچا مال بینک(جے آر ایم بی) اسکیم جوٹ کی مختلف پیداواروں کے لئے ایم ایس ایم ایس جے ڈی پی اِکائیوں کو مل گیٹ قیمت پر کچے مال کی سپلائی کےلئے ہے۔

اُون: ٹیکسٹائل وزارت نے کل 126کروڑ مالی اختصاص کے ساتھ 22-2021ء سے 26-2025ء تک جامع اُون ترقیاتی پروگرام (آئی ڈبلیو ڈی پی)کو جاری رکھنے اور اس میں تسلسل لانے کو منظوری دی ہے۔اُون پروسیسنگ اسکیم ، اُون صنعت کو بڑھاوا دینے کے لئے ہے۔

کپڑے کا روایتی روزتی روٹی سیکٹر-ہینڈلوم اور دستکاری:کپڑا وزارت ملک بھر میں ہینڈلوم کی ترقی ، بنکروں کی فلاح اور ہینڈلوم صنعت کو از سر نو زندہ کرنے کے لئے کئی  منصوبوں کو لاگو کررہی ہے۔ ہتھ کرگا مصنوعات یا ہینڈلوم مصنوعات کے کاروبار کو بڑھاوا دینے کے لئے ہینڈلوم ایکسپورٹ پرموشن کونسل(ایچ ای پی سی)بنکروں کے لئے بین الاقوامی میلوں اور گھریلوں مارکیٹنگ پروگراموں کا  انعقاد کرتی رہی ہے۔

ٹیکسٹائل کو سیاحت سے جوڑنا: حالانکہ کرافٹ ٹورزم ویلیج ایک جدید تصور ہے، جس میں دستکاری اور سیاحت کو ایک ساتھ بڑھاوا دینے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔اس سلسلے میں پہلے ہی 13شلپ گاؤں کی شناخت کی جاچکی ہے۔

بنکروں ؍کاریگروں تک براہ راست بازار رسائی پر توجہ مرکوز کرنا: دسکاری کاریگروں؍بنکروں کو براہ راست مارکیٹنگ پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لئے ٹیکسٹائل وزارت ڈیجیٹل انڈیا کارپوریشن ، الیکٹرونکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت کے توسط سے ایک ای-کامرس پلیٹ فارم کو فروغ دے رہی ہے۔ پہلے مرحلے میں دستکاری؍ہینڈ لوم مصنوعات کو پورٹل پر اَپ لوڈ کرنے کے لئے پورے ملک میں 205دستکار ؍ہینڈلوم گروپوں کے کاریگروں؍بنکروں کا انتخاب کیا جارہا ہے۔اس کے علاوہ کاریگروں؍بنکروں کو اپنی مصنوعات کو براہ راست سرکاری وزارتوں میں ؍محکموں کو فروخت کرنے کے لئے سرکاری ای-مارکیٹ پورٹل (جی ای ایم)پر رجسٹرڈ کیا جارہا ہے۔اب تک تقریباً 1.50لاکھ بنکروں کو جی ایم ایم پورٹل سے جوڑا جاچکا ہے۔

ہندوستانی کھلونوں کو بڑھاوا دینا: جیسا کہ عزت مآب وزیر اعظم نے اپنے ’’من کی بات‘‘پروگرام میں زور دیا ہے کہ دستکاری اور ہاتھ سے بنے ہوئے کھلونا مصنوعات سمیت ہندوستانی کھلونا صنعت کو بڑھا وا دینے کےلئے آتم نر بھر بھارت کے موضوع پر توجہ دینے کے ساتھ سب کو (کھلونوں کے لئے ٹیم بنانا) چاہئے۔بھارت سرکار کی 14وزارتوں ؍محکموں کے تعاون سے انڈین ٹوائے اسٹوری کےلئے ایک نیشنل ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

 (U: 14871)



(Release ID: 1785684) Visitor Counter : 298