بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بجلی کی تقسیم کے سیکٹر کی تجدید شدہ اسکیم کی پیشرفت


آسام اور میگھالیہ سب سے آگے ہیں

اصلاحاتی اقدامات کا مقصد نقصان میں کمی،ا سمارٹ پری پیڈ میٹرنگ کا نفاذ، مالی برس 2023 تک 100 فیصد فیڈر لیول انرجی اکاؤنٹنگ، بلنگ اور دیگر آئی ٹی/او ٹی نظام کی اپ گریڈیشن

55 میں سے 39 مستفید ہونے والے ڈسکام (نوڈل ایجنسیز آر ای سی اور پی ایف سی) نے اپنے مسودے کی تجاویز پیش کیں

Posted On: 26 DEC 2021 10:47AM by PIB Delhi

نئی دہلی:26 دسمبر،2021۔بجلی کی وزارت، حکومت ہند نے اصلاحات پر مبنی اور نتائج سے منسلک تجدید شدہ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم (آر ڈی ایس ایس) کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد بجلی کی تقسیم سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو جدید تر بنانے اور مضبوط بنانے کے لیے ڈسکام کو مالی امداد فراہم کر کے ریاست کی ملکیت والے ڈسکوم/بجلی کے محکموں کی آپریشنل افادیت اور مالی استحکام کو بہتر بنانا ہے۔ اس کا مقصد صارفین کے لیے سپلائی کے اعتماد اور معیار کو بہتر بنانا ہے۔

میگھالیہ اور آسام کی ریاستی حکومتیں اپنے آپریشنل اور مالیاتی اصلاحات کی منصوبہ بندی کرنے میں سرفہرست بن گئی ہیں اور ساتھ ہی اس کو مکمل کرنے کے لیے بنیادی کاموں کو تجدید شدہ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم (نوڈل ایجنسی - آر ای سی) کے تحت پورا کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق ان کی ریاستی سطح کی بجلی کی تقسیم سے متعلق اصلاحات کمیٹی (ڈی آر سی) اور ریاستی کابینہ نے اسکیم کے تحت غور کے لیے ایکشن پلان اور ڈی پی آر سمیت تجاویز کو منظوری دے دی ہے۔

ریاستوں کے ایکشن پلان میں متعدد اصلاحاتی اقدامات شامل ہیں جن کا مقصد نقصان کو کم کرنا، ان کے صارفین کی اکثریت کی اسمارٹ پری پیڈ میٹرنگ کا نفاذ، مالی برس 2023 تک 100 فیصد فیڈر لیول انرجی اکاؤنٹنگ، پرانے/بھرے ہوئے کنڈکٹرز کی دوبارہ کنڈکٹرنگ، ایل ٹی اے بی سی میں تبدیلی، فیڈرز کی تقسیم، ایگریکلچر فیڈرز کی علیحدگی اور بلنگ اور دیگر آئی ٹی/او ٹی سسٹم کی جدید کاری، اس کے علاوہ سپلائی کے معیار اور اعتماد کو بہتر بنانے کی سمت کام کرتا ہے۔ ان منصوبوں کے تحت ریاستی حکومتوں نے بھی ڈسکوم کی مالی افادیت کو یقینی بنانے کا عہد کیا ہے، جیسے بقایا سبسڈی کے بقایاجات کو ختم کرنا اور حکومتی محکمہ کے بقایاجات، ٹیرف میں اصلاحات کا نفاذ، صارفین کی خدمات کو بڑھانے کے لیے اقدامات وغیرہ۔ یہ تجاویز اب منظوری کے لیے وزارت بجلی کی جانب سے قائم کردہ مانیٹرنگ کمیٹی کے سامنے پیش کی جائیں گی۔

اس بار شمال مشرقی ریاستوں میں سے دو نے اپنے بجلی کے سیکٹر کو تبدیل کرنے کے لیے منصوبہ بندی میں مثالی پہل دکھائی ہے۔ اس کے علاوہ کئی دیگر ریاستیں بھی اس اسکیم کے تحت اپنی تجاویز پیش کرنے کے ابتدائی مراحل میں ہیں۔ مستفید ہونے والے 55 میں سے 39 ڈسکام (نوڈل ایجنسیز آر ای سی اور پی ایف سی) نے پہلے ہی اپنی تجاویز کا مسودہ پیش کر دیا ہے اور انہیں حتمی شکل دینے کے لیے نوڈل ایجنسیوں کے ساتھ سرگرمی کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے، جبکہ بقیہ ڈسکوم کی جانب سے بھی جلد ہی اپنی تجاویز بھیجنے کی امید ہے۔

قابل ذکر ہے کہ تجدید شدہ تقسیم کاری سیکٹر اسکیم کا تخمینہ 3,03,758 کروڑ روپے ہے جس میں مرکزی حکومت کی طرف سے تخمینہ شدہ بجٹ کی مدد سے 97,631 کروڑ روپے کی لاگت ہے، جو مالی سال 26-2025 تک دستیاب ہوں گے۔ یہ امداد اصلاحات سے منسلک ہے اور اس کی بنیاد پری کوالیفائنگ معیار کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ڈسکوم کے ذریعہ کارکردگی کے معیارات کے حصول پر ہوگی جو مالی اور آپریشنل بہتری سے منسلک ایک متفقہ اور حسب ضرورت تشخیصی فریم ورک کی بنیاد پر جانچے گئے ہیں۔ اسکیم کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس کا نفاذ ہر ریاست کے لیے بنائے گئے ایکشن پلان پر مبنی ہے جو ریاست کے مخصوص مسائل کو حل کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں، بجائے اس کے کہ ‘‘سب کے لیے ایک ہی سائز’’ کے نقطہ نظر کو اپنایا جائے۔

اس پروگرام کے تحت تصور کی جانے والے کلیدی اقدامات میں 100 فیصد سسٹم میٹرنگ کو یقینی بنانے، پری پیڈ اسمارٹ میٹرنگ، انرجی اکاؤنٹنگ، اور نقصان میں کمی کے لیے بنیادی ڈھانچے کے کاموں کو نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ معیار کو بہتر بنانے کے لیے جدید کاری اور نظام کو بڑھانے کے لیے سرگرمیاں شروع کرنے کے لئے ڈسکوم کو مدد فراہم کرنا شامل ہے اور بجلی کی فراہمی کو پر اعتماد بنانا ہے. اس کے علاوہ صرف زرعی مقاصد کے لیے بجلی کی سپلائی کے لیے مختص فیڈرز کو الگ کرنا ہے، جنہیں کسم اسکیم کے تحت شمسی توانائی سے منسلک کرنے کی تجویز ہے، اسکیم کے تحت ترجیحی بنیادوں پر اسے منظوری دی جائے گی۔ اپنی تجاویز کے ساتھ ڈسکوم کو اپنے ڈسٹری بیوشن سسٹم کو مضبوط بنانے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک ایکشن پلان بھی پیش کرنے کی ضرورت ہوگی جس میں مختلف اصلاحاتی اقدامات کے ذریعے آپریشنل کارکردگی، مالیاتی عملداری اور بجلی کی فراہمی کے معیار اور اعتماد کو نشانہ بنایا جائے گا۔

ملک میں ڈسکوم کے آپریشنل اور مالی نقصانات کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر اور وبائی امراض سے متاثرہ سال میں بجلی کے سیکٹر کے ساتھ ساتھ مجموعی معیشت کو بیحد ضروری بھرپور رسد فراہم کرنے کے لئے ڈسکوم کے ساتھ متعدد میٹنگیں اور ورکشاپ منعقد کئے گئے ہیں تاکہ ان کا بجلی کی وزارت اور نوڈل ایجنسیوں کی جانب سے اسکیم کے تحت فائدہ اٹھانے کے لیے تیاری کی سطح پر جائزہ لیا جاسکے، جس کی صدارت بجلی کے وزیر جناب آر کے سنگھ نے کی۔

 

-----------------------

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 14820


(Release ID: 1785264) Visitor Counter : 199