خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سائبر اسپیس میں بچوں کا تحفظ

Posted On: 22 DEC 2021 1:35PM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں  کی ترقی کی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ 20-2018 کے دوران بچوں کیخلاف سائبر جرائم  ( جس میں مواصلات کے آلے کو ذریعہ ؍ نشانہ بنایا گیا )کے تحت نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو  ( این  سی آر بی) کے   مد کے مطابق  درج کئے گئے معاملات ، ایسے معاملات ، جن میں فرد جرم عائد کی گئی، جن میں مجرم قرار دیا گیا، مجرم قرار دیئے گئے افراد کی تفصیل ضمیمہ I

ہے۔

1.اطلاعاتی ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، قانون  2000 کی دفعہ 67-بی کے مطابق بچوں سے متعلق جنسی مواد آن لائن شائع ، ٹرانسمنٹ کرنے یا دیکھنے پر سخت سزاکا التزام ہے۔

2.اطلاعاتی ٹیکنالوجی  (ثالثی رہنما خطوط  اور ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ)قوانین 2021 میں بچوں کے تحفظ کے لئے ثالثی کے استعمال کرنے والوں کو با اختیار بنایا گیا ہے او ر ان کے تحفظ کے لئے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کو ذمہ دار بنایا گیا ہے۔ قوانین میں شکایتوں کے وقت پر نمٹان کے ساتھ شکایتوں کے حل کا ایک زبردست نظام اختیار کرنے  کی ثالثوں کو ضرورت ہوتی ہے۔ ثالثوں کو اپنی یہ شرط ظاہر کرنے کی ضرورت ہے کہ  ایسا کوئی مواد ہوسٹ نہ کیا جائے، دکھایا نہ جائے، اپلوڈ، موڈیفائی، پبلش، ٹرانسمٹ، اپڈیٹ یا شیئر نہ کیا جائے، جو نقصان دہ ہو، توہین آمیز نہ ہو،  فحش  اور دوسرے کی نجی زندگی میں مداخلت کرنے والا، کسی بھی طرح سے بچوں کو نقصان پہنچانے والا یا پھر کسی بھی طرح سے غیر قانونی نوعیت کا ہو۔ ثالثوں سے یہ توقع بھی کی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی ایسی معلومات کو ہٹائیں، جو بھارت کے کسی قانون کی خلاف ورزی کرتی ہواور جب کسی عدالتی حکم کے ذریعے یا کسی سرکار یا اس کی  بااختیار ایجنسی کے نوٹس کے ذریعے بتایا جائے۔

3.حکومت  وقفے وقفے سے ایسی ویب سائٹوں کو بلاک کرتی ہے، جن میں بچوں پر جنسی تشدد  سے متعلق   مواد ہوتا ہے۔ یہ کام بھارت میں انٹر پول کے لئے قومی نوڈل ایجنسی سی بی آئی کے ذریعے موصولہ انٹر پول کی‘‘ بدترین کی فہرست ’’ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ حکومت نے متعلقہ انٹر نیٹ سروس پرووائڈرس کے لئے حکم جاری کیا ہے کہ وہ  سرگرمی کے ساتھ سی ایس اے ایم ویب سائٹوں ؍ ویب پیجوں کی انٹر نیٹ واچ فاؤنڈیشن (آئی ڈبلیو ایف)، برطانیہ یا پروجیکٹ اَرک نِڈ ، کناڈ ا فہرست  کو نافذ کرے اور بچوں کی پورنو گرافی سے متعلق ویب پیجوں  ؍ ویب سائٹس تک رسائی کو بلاک  کریں۔

4. الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے خواتین اور بچوں سمیت انٹرنیٹ یوزرس کے درمیان بیداری پیدا کرنے کےلئے اطلاعاتی تحفظ، تعلیم اور بیداری کے  ایک پروگرام آئی ایس ای اے  کے ذریعے انٹر نیٹ استعمال کے دوران ڈیجیٹل تحفظ کی اہمیت پر روشنی ڈالی ہے۔ اطلاعاتی تحفظ کے بارے میں بیداری سے متعلق ایک ڈیڈیکیٹیڈ ویب سائٹ    (https://www.infosecawareness.in)

میں متعلقہ بیداری کا مواد فراہم کرایا گیا ہے۔

6. اس کے علاوہ جنسی جرائم سے بچوں کا تحفظ ( پاکسو) قانون کی دفعہ 14 میں پورنو گرافی کے مقصد سے بچوں کے استعمال کو قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔  دفعہ -14 کے مطابق :

1.کسی بچے یا بچوں کو پورنو گرافی کے مقصد سے استعمال کرنے  پر کم سے کم 5 سال کی مدت تک قید کی سزا اور ساتھ ہی جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے اور دوسری بار یا بار بار مجرم قرار دیئے جانے پر کم از کم 7 سال کی قید کی سزا اور جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔

2.کسی بچے یا بچوں کو پورنو گرافی کے مقصد کے لئے استعمال کرنے والا ضمنی دفعہ (1)  کے تحت  براہ راست ایسے پورنو گرافی والوں میں شرکت کرتے ہوئے دفعہ -3 یا دفعہ-5 یا دفعہ -7 یا دفعہ -9 میں مذکور جرم کا ارتکاب کرتاہے اور ضمنی دفعہ(1) میں دیئے گئے  جرم کے علاوہ     اُسے دفعہ -4، دفعہ-6، دفعہ-8 اور دفعہ -10 کے تحت بھی ان جرائم کے لئے سزا دی جائے گی۔

***************

 

( ش ح ۔  ا گ۔ک ا)

U-14660


(Release ID: 1784192) Visitor Counter : 191
Read this release in: English , Bengali , Tamil , Telugu