نیتی آیوگ
نیتی آیوگ نے اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ساتھ ارادے کے ایک بیان پر دستخط کئے
یہ ساجھے داری، باجرے کو اصل دھارے میں لانے اور معلومات کے تبادلے میں عالمی پیمانے پر قیادت کرنے کے لیے ہندوستان کی مدد کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے
ایس او آئی، نیتی آیوگ اور ڈبلیو ایف پی کے درمیان جامع اور تکنیکی تعاون پر توجہ مرکوز کرتا ہے
Posted On:
21 DEC 2021 10:39AM by PIB Delhi
نئی دہلی،21 دسمبر 2021: باجرے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت ہند نے سال 2018 کو باجرے کے سال کے طور پر منایا تاکہ باجرے کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کی جاسکے اور اسے فروغ دیا جاسکے۔ اس اقدام کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے حکومت ہند نے، 2023 کو باجرے کا بین الاقوامی سال قرار دینے کی یو این جی اے ، کی قرارداد کا خیر مقدم کیا۔
باجرے کو فروغ دینے کے لیے بہت سارے اقدامات کئے گئے ہیں جن میں مہارت کے مرکز کا قیام، قومی خوراک کے تحفظاتی قانون میں تغذیائی اناج کو مربوط کرنا اور مختلف ریاستوں میں باجرے کے مشن کا قیام شامل ہیں۔ اس کے باوجود پیداوار، تقسیم اور صارفین کے درمیان اس کی قبولیت جیسے مختلف چیلنجز ابھی باقی ہیں۔ تقسیم کے نظام کے تحت یہی وقت ہے کہ ہم ’کلوریز بنیادی پرستی‘ سے خوراک کی تقسیم کے پروگراموں پر اپنی توجہ مرکوز کریں تاکہ ایک مزید متنوع خوراک کی باسکٹ فراہم کی جاسکے جس میں موٹے اناج اور باجرہ بھی شامل ہو تاکہ قبل از اسکول بچوں اور نو عمر خواتین کی تغذیائی صورتحال کو بہتر بنایا جاسکے۔ نیتی آیوگ اور ڈبلیو ایف پی ان چیلنجوں کی ایک باقاعدہ طریقے اور موثر انداز میں شناخت کرنے اور ان پر توجہ مرکوز کرے گی۔
نیتی آیوگ نے 20 دسمبر 2021 کو اقوام متحدہ عالمی خوراک کے پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ساتھ ارادے کے ایک بیان پر دستخط کئے ہیں۔ یہ ساجھے داری باجرے کو اصل دھارے میں لانے میں توجہ مرکوز کرتی ہے نیز 2023 کو باجرے کا بین الاقوامی سال قرار دینے کے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معلومات کے تبادلے میں عالمی قیادت لینے میں ہندوستان کی مدد کرتی ہے۔ مزید برآں یہ شراکت داری چھوٹے پیمانوں کے کسانوں کے لیے لچکدار روزی روٹی کمانے کی راہ ہموار کرنے کا مقصد حاصل کرے گی اور آب وہوا کی تبدیلی اور خوراک کے نظاموں کی منتقلی کے مطابق صلاحیتیں حاصل کرے گی۔
ایس او آئی نیتی آیوگ اور ڈبلیو ایچ او کے درمیان جامع اور تکنیکی تعاون پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ اس کا مقصد ہندوستان میں بہتر خوراک اور تغذیائی تحفظ کے لیے آب وہوا سے مربوط زراعت کے نظام کو مستحکم کرنا ہے۔
فریقین درج ذیل سرگرمیاں انجام دیں گی:
- ترجیحی ریاستوں میں باجرے کو اصل دھارے میں لانے سے متعلق اچھے عوامل کے ایک کمپوڈیم کو مشترکہ طور پر فروغ دینا اور پیشرفت کی ایک حکمت عملی تیار کرنا۔
- ریاستی سرکاروں، آئی آئی ایم آر اور دیگر منسلک اداروں کی حمایت کے ساتھ منتخب ریاستوں میں وسیع تر مصروفیات کے ذریعے باجرے کو اصل دھارے میں لانے کی کارروائیوں کو بہتر بنانے کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرنا۔ فریقین حکومت ہند کے اس سلسلے کی وزارتوں، منتخب تعلیمی اداروں اور تنظیموں جو کہ باجرے کو اصل دھارے میں لانے کے شعبے میں کام کر رہی ہیں، کے لیے ایک قومی صلاح ومشورے کا مشترکہ طور پر انعقاد کرے گی۔
- معلومات کی انتظامی پلیٹ فارم وضع کرکے نیز معلومات کے تبادلے کی سہولت فراہم کرکے باجرے کو اصل دھارے میں لانے کے لیے دیگر ترقی پذیر ممالک کو ہندوستان کی مہارت سے استفادہ پہنچانا۔
اس شراکت داری کا نتیجہ درج ذیل بیا کردہ چار مرحلوں میں حاصل کیا جائے گا:
مرحلہI: باجرے کو اصل دھارے میں لانے اور فروغ دینے کی ایک حکمت عملی کے لیے بہترین عوامل کا ایک کمپوڈیم تیار کرنا۔
مرحلہII: معلومات کی شراکت اور منتخب ریاستوں کے ساتھ گہری مصروفیات کے ذریعے باجرے کی اصل دھارے میں لانے کی کاوشوں کو مدد فراہم کرنا۔
مرحلہIII: باجرے کو اصل دھارے میں لانے کے لیے ترقی پذیر ممالک کی مدد کی غرض سے ہندوستان کی مہارت دستیاب کرانا۔
مرحلہIV:آب وہوا سے موافق اور اختیاری روزی روٹی کمانے کے عوامل کے لیے صلاحیت سازی پر کام کرنا۔
*****
U.No.14578
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1783731)
Visitor Counter : 226