نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
ناخواندگی کا خاتمہ ایک عوامی تحریک بننی چاہئے: نائب صدر جمہوریہ
نائب صدر جمہوریہ نے ہر ایک تعلیم یافتہ فرد کو ایک ناخواندہ شخص کو پڑھانے کی تلقین کی، اسے شہری کی پی ایس آر یعنی ذاتی سماجی ذمہ داری قرار دیا
ہفتے کے آخری دنوں میں اسکولوں کو تعلیم بالغاں کے لیے طلباء کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے
ڈجیٹل اور مالی خواندگی بھی اتنی ہی اہم ہے جتنا کہ بنیادی خواندگی: نائب صدر جمہوریہ
خواندگی خوداعتمادی پیداکرنے کے ساتھ ساتھ ایک شخص کی زندگی کو مزید باوقار بناتی ہے: نائب صدر جمہوریہ
نائب صدر جمہوریہ نے نہرو اور ٹیگور لٹریسی ایوارڈس پیش کیے
Posted On:
19 DEC 2021 12:55PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 19 دسمبر 2021:
نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نےآج نجی شعبے سمیت تمام حصہ داروں سے آگے آکر تعلیم بالغاں اور ہنرمندی تربیت کےمیدان میں حکومت کے کاموں میں مدد کرنے کی اپیل کی۔ ہر ایک بالغ شخص کو تعلیم دلانے پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے عوام کے درمیان ڈجیٹل اور مالی خواندگی پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
آج نئی دہلی میں مقتدر نہرو اور ٹیگور لٹریسی ایوارڈس پیش کرنے کے بعد مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ آئی ٹی اور ڈجیٹائزیشن جیسے مختلف شعبوں میں زبردست پیش رفت کے باوجود، بھارت میں ابھی بھی ناخواندہ افراد کی سب سے بڑی تعداد موجود ہے۔ اس چنوتی سے نمٹنےکے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ خواندگی سے متعلق مہم عوامی تحریک کی شکل اختیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مواضعات اور کالونیوں میں رہنے والے ہر ایک تعلیم یافتہ نوجوان کو آگے آکر اپنے علاقوں اور برادریوں کے کم سے کم ایک فرد کو پڑھنے لکھنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی سکھانا چاہئے کہ ڈجیٹل آلات کا استعمال کیسے کریں اور سرکاری اسکیموں کے فوائد کیسے حاصل کیے جائیں۔‘‘ انہوں نے اسے ان کی پی ایس آر یعنی ذاتی سماجی ذمہ داری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ایچ وَن۔ ٹیچ وَن‘ یعنی ہر فرد ایک فرد کو پڑھائے، یہ محض ایک نعرہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ یہ نوجوانوں کو ترغیب فراہم کرانے کا ایک وسیلہ ہونا چاہئے۔
ناخواندگی کو مشن موڈ میں ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے اسکولوں کو بھی مشورہ دیا کہ وہ ہفتے کے آخری دنوں میں اپنے علاقوں میں تعلیم بالغاں سے متعلق مہمات شروع کرنے کے لیے طلبا کی حوصلہ افزائی کریں۔
تعلیم بالغاں کے کاز کو لے کر ایوارڈ یافتگان کے قابل ذکر تعاون کے لیے ان کی ستائش کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے سبھی سے بھارت کو ایک مکمل طور پر خواندہ اور تعلیم یافتہ ملک بنانے کا عہد کرنے کے لیے کہا۔ انہوں نے کہا کہ، ’’خواندگی اور تعلیم عوام کو بااختیار بناتی ہے۔ یہ تبدیلی اور ترقی کا بنیادی وسیلہ ہے۔‘‘ناخواندگی کے علاوہ، انہوں نے ناداری، دیہی-شہری تقسیم، سماجی اور صنفی تفریق جیسے دیگر مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ خواندگی کی اعلیٰ شرح کا ملک کی اقتصادی ترقی اور اس کے شہریوں کے معیارزندگی سے براہِ راست طور پر تعلق ہے، جناب نائیڈو نے مشورہ دیا کہ بھارت جیسے ترقی پذیر ملک میں خواندگی کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے کیونکہ یہ مختلف ترقیاتی پروگراموں کے بہتر نفاذ اور نتائج میں مددفراہم کرتی ہے۔ خواندگی کو ہنرمندی تعلیم کے لیے ایک پیشگی شرط قرار دیتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ نہ صرف ایک شخص کو خوداعتمادی عطا کرتی ہے بلکہ ایک شخص کی سماجی زندگی کو مزید فعال اور باوقار بنانے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔
ابتدائی سطح پر یونیورسل مجموعی اندراج تناسب حاصل کرنے کے لیے بھارت کے تمام حصہ داران کی ستائش کرتے ہوئے، نائب صدرجمہوریہ نے اس حقیقت پر خوشی کا اظہار کیا کہ پرائمری سطح پر بھارتی لڑکیوں نے لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں اسکولوں میں اندراج کروایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ، ’’ہمیں عالمگیر رسمی خواندگی سے ہنر مندی تعلیم اورتازیست تعلیم کی جانب بڑھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
تعلیم بالغاں کے مختلف پہلوؤں پر مناسب زور دینے کے لیے نئی تعلیمی پالیسی – 2020 کی ستائش کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ یہ طرز فکر سماجی اقتصادی اور ثقافتی ترقی کے تازیست مواقع فراہم کرانے کے ذریعہ نمو و ترقی کے نئے منظرنامے پیش کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ، ’’یہ پالیسی تعلیم بالغاں مراکز کی ترقی اور فروغ کے لیے کراؤڈ فنڈنگ اور آن لائن اور ایپ پر مبنی تکنالوجی کو بروئے کار لانے، سیٹلائٹ پر مبنی ٹیلی ویژن چینلوں، آن لائن تعلیمی وسائل اور کتب خانوں جیسے متعدد وسائل پیش کرتی ہے۔‘‘
نہرو اور ٹیگور لٹریسی ایوارڈس حاصل کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے امید ظاہر کی کہ وہ ایک ’شکشت اور سمرتھ بھارت‘ یعنی ایک تعلیم یافتہ اور بااختیار ہندوستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے اپنا کام جاری رکھیں گے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ انڈین ایڈلٹ ایجوکیشن ایسو سی ایشن (آئی اے ای اے) ان افراد اور اداروں کو 1966 سے نہرو لٹریسی ایوارڈ اور 1987 سے ٹیگور لٹریسی ایوارڈ تفویض کر رہی جنہوں نے تعلیم اور قومی ترقی کے میدان میں قابل ذکر تعاون پیش کیا ہے۔ پروفسیر پی آدی نارائن ریڈی اور پروفیسر ایم سی ریڈپّا ریڈی کو بالترتیب 2019 اور 2020 میں نہرو لٹریسی ایوارڈ سے نوازا گیا ، جبکہ پروفیسر انیتا دیگھے اور محترمہ نشاط فاروق کو اس سے پہلے کے بالترتیب دوبرسوں کے لیے ٹیگور لٹریسی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
اس موقع پر انڈین ایڈلٹ ایجوکشن ایسو سی ایشن کے صدر پروفیسر ایل راجا، آئی اے ای اے کے جنرل سکریٹری جناب سریش کھنڈیلوال، آئی اے ای اے کے مشیر جناب کے سی چودھری اور دیگر افراد موجود تھے۔
************
ش ح۔اب ن ۔ م ف
U. No. 14507
(Release ID: 1783217)
Visitor Counter : 271