نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

ویتنام کے پارلیمانی وفد کی عزت مآب نائب صدر جمہوریہ ہند اور راجیہ


سبھا کے چیئرمین جناب ایم وینکیا نائیڈو سے ملاقات

بدھ مت دونوں ثقافتوں اور معاشروں کے درمیان ایک مضبوط رابطے کی کڑی ہے: نائب صدر

ویتنام بھارت کی ایکٹ ایسٹ پالیسی کا ایک اہم ستون ہے: جناب نائیڈو

بھارت اور ویتنام کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے تحت اقتصادی تعاون ایک اہم ستون ہے

جناب نائیڈو نے ویتنام کے ثقافتی عجائبات کی بحالی میں بھارت کے تعاون پر زور دیا

Posted On: 17 DEC 2021 4:28PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 17 دسمبر 2021:

بھارت کے نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب ایم وینکیا نائیڈو نے سوشلسٹ ریپبلک آف ویتنام کے قومی اسمبلی کے چیئرمین جناب ووونگ دنہہ ہو اور ویتنام کے پارلیمانی وفد کے دیگر ارکان کا خیرمقدم کیا۔

وفد کا استقبال کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ جناب ووونگ نہہ ہو کی قیادت میں ویتنام کی قومی اسمبلی سماجی و اقتصادی بحالی سمیت ویتنام کے کوویڈ-19 وبا کے رسپانس کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

2019 میں ویساک کے عالمی دن کی تقریب میں شرکت کے لیے ویتنام کے اپنے دورے کو یاد کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ اس دورے کے دوران انھوں نے ویتنام کے عوام کی روزمرہ زندگی میں بدھ مت کے بھرپور اثر کا مشاہدہ کیا جس نے لوگوں کے طرز زندگی کو صحیح معنوں میں ثروت مند کیا ہے اور دونوں ثقافتوں اور معاشروں کے درمیان ایک مضبوط و مربوط کڑی کے طور پر بھی کام کیا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون پر بات کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ویتنام بھارت کی ایکٹ ایسٹ پالیسی کا ایک اہم ستون اور ہند بحرالکاہل وژن کا اہم شراکت دار ہے۔ انھوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ بھارت اور ویتنام کا دو طرفہ تعاون سیاسی تبادلے سے لے کر دفاعی شراکت داری، تجارت، سرمایہ کاری کے تعلقات، ترقیاتی تعاون اور ثقافتی اور عوام سے عوام کے تعلقات تک تعاون کے وسیع شعبوں پر محیط ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان پارلیمانی تعاون پر بات کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ متعلقہ پارلیمانوں میں بھارت ویت نام پارلیمانی دوستی گروپ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔

دسمبر 2016 میں ویتنامی قومی اسمبلی کے اس وقت کی چیئرپرسن میڈم نگوین تھی کم نگان کے دورے کو یاد کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے اس بات کو اجاگر کیا کہ پارلیمانی تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے لوک سبھا اور ویتنامی قومی اسمبلی کے درمیان تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔

جناب نائیڈو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارت اور ویتنام کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے تحت اقتصادی تعاون ایک اہم ستون رہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک کی تجارتی وزارتوں کو مل کر مختلف شعبوں جیسے ادویہ سازی، تیل اور گیس، معدنیات، ایگرو پروسیسنگ، آئی ٹی اور زرعی مصنوعات میں مارکیٹ تک رسائی بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

توانائی کے شعبے میں ویتنام کے ساتھ بھارت کی دیرینہ اور باہمی فائدہ مند شراکت داری پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ بھارت کی او این جی سی ودیش لمیٹڈ (او وی ایل) کی ویتنام کے آف شور توانائی منصوبوں میں تین دہائیوں سے زیادہ طویل موجودگی ہے اور وہ مئی 2023 کے بعد موجودہ حکومت میں 15 سال کی توسیع کے خواہاں ہیں جب کہ او وی ایل اور پیٹرو ویتنام (پی وی این) کے درمیان موجودہ مفاہمت نامے کی مدت ختم ہو رہی ہے۔

جناب نائیڈو نے ویتنام کے ساتھ دفاعی صنعت کے تعاون، بحری سلامتی، صلاحیت سازی کے پروگراموں اور اقوام متحدہ کے امن قائم کرنے جیسے شعبوں میں باہمی رشتوں کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

جناب نائیڈو نے اس سلسلے میں یہ بھی کہا کہ بھارت اور ویتنام دونوں غیر مستقل ارکان کی حیثیت سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں مل کر کام کر رہے ہیں نیز وبا کے بعد کے عالمی سیاسی اور اقتصادی نظام کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ بھارت کے ہند بحرالکاہل بحری پہل (آئی پی او آئی) اور آسیان کے آؤٹ لک آن انڈو پیسیفک (اے او آئی پی) کے درمیان مضبوط ہم آہنگی کے مطابق ویتنام کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کے لیے پرامید ہے۔

کوویڈ19 تعاون پر بات کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ دسمبر 2020 میں بھارت اور ویتنام کے وزرائے اعظم کے درمیان ورچوئل وسیلے سے سربراہ کانفرنس نے دونوں ممالک کو کوویڈ-19 وبا کے خلاف جنگ میں تعاون کے ساتھ کثیر جہتی دو طرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے میں رہ نمائی کی۔

جناب نائیڈو نے حالیہ دوسری لہر کے دوران آکسیجن سے متعلق آلات کی بروقت فراہمی اور وبا کے خلاف بھارت کی جنگ کی حمایت کرنے پر ویتنام کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے 2020 میں بھارتی ریڈ کراس سوسائٹی کو 40 ہزار فیس ماسک عطیہ دینے پر قومی اسمبلی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

بدھ مت اور چم روایات کے مشترکہ ورثے کے ذریعے بھارت اور ویتنام کے مشترکہ تاریخی اور تہذیبی رشتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ دونوں ممالک کو باہمی بیداری اور ثقافت، سیاحت اور عوام سے عوام کے تبادلے کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

جناب نائیڈو نے ویتنام کے ثقافتی عجائبات یعنی می سُن مندر احاطے کی بحالی میں بھارت کے محکمہ آثار قدیمہ کے تعاون پر بھی روشنی ڈالی۔

2022 میں بھارت اور ویتنام کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر جناب نائیڈو نے دونوں پارلیمانوں کو، نئی دہلی اور ہنوئی میں، کچھ یادگاری مشترکہ تقریبات کے انعقاد کا منصوبہ بنانے کی تجویز پیش کی۔

جناب ووونگ دنہہ ہو کی قیادت میں وفد نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ رشتوں کی ستائش کی اور امید ظاہر کی کہ اس طرح کے دورے سے موجودہ تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔

***

(ش ح۔ ع ا۔ ع ر)

U.No. 14445

 



(Release ID: 1782756) Visitor Counter : 121


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil