وزارت دفاع

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 1971 کی جنگ میں ہندوستان کی فتح کے 50 سال مکمل ہونے کی یاد میں سورنم وجے پرو کا افتتاح کیا


بہادر ہندوستانی فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے جنگ میں فتح کو یقینی بنایا اور کہا کہ ملک ان کی قربانیوں کا ہمیشہ احسان مندرہے گا

Posted On: 12 DEC 2021 2:06PM by PIB Delhi

وزیر دفاع کی تقریر کے اہم نکات

  • جنرل بپن راوت کی اچانک موت سے ہندوستان ایک بہادر سپاہی، ایک قابل مشیر اور ایک زندہ دل انسان سے محروم ہو گیا ہے۔
  • ہندوستان نے کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی کبھی کسی کی ایک انچ زمین پر قبضہ کیا ہے۔
  • پاکستان دہشت گردی اور دیگر ہند مخالف سرگرمیوں کو فروغ دے کر ہندوستان میں امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ ہم براہ راست جنگ جیت چکے ہیں اور بالواسطہ جنگ میں بھی فتح ہماری ہی ہوگی۔
  • جتنا ہم میں کوئی پھوٹ ڈالنے کی کوشش کرے گا، ہم اتنے ہی متحد ہو کر اپنے دشمنوں کا سامنا کریں گے۔
  • ہمارا مقصد اپنی مسلح افواج کو کسی بھی ممکنہ اندیشے سے نمٹنے کے لئے تیار رکھنا ہے۔

 

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے مسلح افواج کی بہادری، پیشہ ورانہ مہارت اور 1971 کی ہند- پاک جنگ میں بنگلہ دیش کی آزادی میں ان کے تعاون کی یاد میں 12 دسمبر 2021 کو نئی دہلی کے انڈیا گیٹ لان میں ایک تقریب سورنم وجے پرو کا افتتاح کیا۔

 

اس تقریب کے ساتھ ہی  جنگ میں ہندوستان کی فتح کے 50 سال مکمل ہونے پر سال بھر سے جاری تقریبات کااختتام ہوتا ہے۔جناب راج ناتھ سنگھ نے اپنے خطاب کا آغاز ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کو بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا،  جو 08 دسمبر 2021 کو تمل ناڈو میں ایک ہیلی کاپٹر کے حادثے میں فوت پا گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ‘‘ جنرل راوت کی بے وقت موت سے، ہندوستان  ایک بہادر سپاہی، ایک قابل مشیر اور ایک زندہ دل شخص سے محروم ہو گیا ہے۔ وہ سورنم وجے پرو میں حصہ لینے کے منتظر تھے’’۔

 

وزیر دفاع نے‘سورنم وجے پرو’ کو ایک تیوہار گردانا جو 1971 کی جنگ میں جس نے جنوبی ایشیا کی تاریخ اور جغرافیہ بدل کر رکھ دیا تھا، ہندوستانی مسلح افواج کی شاندار فتح کی یاد میں منایا جاتا ہے۔انہوں نے بہادر ہندوستانی فوجیوں، ملاحوں ، فضائی جانبازوں اور ان کے اہل خاندان کو خراج تحسین پیش کیا۔جنہوں نے 1971 کی جنگ میں فتح کو یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک ان کی قربانیوں کا ہمیشہ مقروض رہے گا۔ ‘‘یہ تیوہار اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ 1971 کی یادیں ہر ہندوستانی کے دل میں آج بھی تازہ ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ، یہ 1971 کی جنگ کے دوران ہماری افواج کے جوش، جذبے اور بہادری کی علامت ہے۔یہ ہمیں اسی جوش اور جذبے کے ساتھ قوم کی ترقی کی راہ پر آگے بڑھتے رہنے کی ترغیب دیتا ہے’’۔

 

جناب راج ناتھ سنگھ نے 1971 کی جنگ کی فتح کو انسانیت کے جذبے اور ہندوستانیوں کی عالمی اخوت کا مظہر قرار دیا ، جو ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں، جو پورے کرہ ارض کو اپنا خاندان سمجھتا ہے اور ہمیشہ سچائی اور انصاف کے حق میں کھڑا ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ 1971 کی جنگ میں فتح وحشت پر انسانیت کی فتح، بدی پر نیکی اور ناانصافی پر انصاف کی فتح تھی۔ انہوں نے نیویارک کی ایک مشہور تقریر میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے اس بیان کا حوالہ دیا کہ ‘ ناانصافی کہیں بھی ہو وہ ہر جگہ انصاف کے لئے خطرہ ہے’۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سابق مشرقی پاکستان کے لوگوں پر ہونے والے مظالم پوری انسانیت کے لئے خطرہ تھے اور یہ ہندوستان کی ذمہ داری تھی کہ وہ انہیں اس ناانصافی اور استحصال سے آزاد کرائے۔

 

جناب راج ناتھ سنگھ نے جنگ کے دوران ہندوستانی مسلح افواج کے حوصلے، ہم آہنگی اور بہادری کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ہماری مسلح افواج نے ‘مکتی واہنی’ کی حمایت کی، لاکھوں پناہ گزینوں کی مدد کی اور مغربی اور شمالی سیکٹر کی طرف سے کسی بھی قسم کی جارحیت کو روکا۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ عالمی برادری میں امن، انصاف اور انسانیت کے تئیں ہندوستان کے عزم کی ساکھ کو برقرار رکھا جائے۔وزیر دفاع نے کہا کہ 1971 کی جنگ ہندوستان کے اخلاقیات اور جمہوری روایات کی بہترین مثال ہے۔ ’’تاریخ میں ایسا کم ہی دیکھنے کو ملے گا کہ کسی ملک کو جنگ میں شکست دینے کے بعد کوئی ملک اپنا تسلط قائم کرنے کے بجائے اقتدار اس ملک کے سیاسی نمائندے کے حوالے کرتا ہے۔ ہندوستان نے ایسا اس لئے کیا کہ یہ ہماری تہذیب کا حصہ ہے۔ ہندوستان نے کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی کبھی کسی دوسرے ملک کی ایک انچ زمین پر قبضہ کیا ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے بنگلہ دیش میں جمہوریت کے قیام میں ہندوستان کے تعاون کو یاد کیا اور اس حقیقت کی تعریف کی کہ اس نے گزشتہ 50 برسوں میں ترقی کی راہ پر تیزی سے ترقی کی ہے، جو دنیا کے لئے ایک ترغیب ہے۔

 

 

جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ ہندوستان رامائن، مہابھارت کے زمانے سے  1857، 1947، 1965، 1971 اور 1999 کی کرگل جنگوں تک بربریت، غیر انسانی اور غیر ذمہ دار طاقتوں کے خلاف جنگیں لڑنے کی تاریخ رکھتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ہندوستان کی تاریخ میں  1948 میں بریگیڈیئر عثمان کے ذریعہ جھنگڑ پر دوبارہ قبضہ کرنے اور 1961 میں گوا ، دمن اور دیو کی آزادی سے  1999 کی کرگل جنگ میں شاندار فتح تک جس کے نام سے  ‘کارگل وجے دیوس’ منایا جاتا ہے، زیادہ تر فوجی کارروائیوں کو‘آپریشن وجے’ کا نام دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، سورنم وجے پرو کا تعلق  کسی خاص کارروائی سے  نہیں بلکہ یہ مسلح افواج اور پورے ملک کی جیت کے جذبے کا جشن ہے۔

 

وزیر دفاع  نے 1971 کی جنگ کو 20 ویں صدی میں دو عالمی جنگوں کے بعد دنیا کی سب سے فیصلہ کن جنگوں میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ یہ جنگ ہمیں بتاتی ہے کہ مذہب کی بنیاد پر ہندوستان کی تقسیم ایک تاریخی غلطی تھی۔ پاکستان ایک مذہب کے نام پر پیدا تو ہوا لیکن ایک نہیں رہ سکا۔ 1971 کی شکست کے بعد یہ مسلسل نیابتی جنگ لڑ رہا ہے۔ پاکستان دہشت گردی اور دیگر ہند مخالف سرگرمیوں کو فروغ دے کر ہندوستان میں امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ ہندوستانی افواج نے 1971 میں اُس کے منصوبے کو ناکام کر دیا تھا اور دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کا کام جاری ہے۔ ہم براہ راست جنگ میں جیت چکے ہیں اور بالواسطہ جنگ میں بھی جیت ہماری ہی ہوگی۔

 

جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ ‘‘پاکستان میں ہند مخالف جذبات کا اندازہ اس سچ سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے میزائلوں کا نام اُن حملہ آوروں غوری، غزنوی، ابدالی کے نام پر رکھتے ہیں، جنہوں نے ہندستان پر حملے کئے تھے جبکہ ہندوستان کے میزائلوں کے نام آکاش، پرتھوی، اگنی ہیں۔ اب ہمارے ایک میزائل کا نام سینٹ بھی رکھا گیا ہے۔

 

انہوں نے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کو 11 دسمبر 2021 کو پوکھران رینجز سے دیسی ساخت کے تیار کردہ ہیلی کاپٹر کے ذریعہ لانچ کردہ اسٹینڈ آف اینٹی ٹینک (سینٹ) میزائل  داغنے کی کامیاب آزمائش  کے لئے مبارکباد دی۔

 

وزیر دفاع نے 1971 کی جنگ کو تینوں افواج کے درمیان اتحاد اور یک جہتی کی ایک روشن مثال قرار دیا ، جس   سے منصوبہ بندی، تربیت اور مل کر  لڑنے کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسلح افواج کو مضبوط بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ‘‘چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور فوجی امور کے محکمے کے عہدے کی تخلیق کچھ ایسی اصلاحات ہیں جو مسلح افواج کی مستقبل کی ضروریات کی تکمیل کریں گی۔ خریداری  سے پیداوار تک تمام کوششیں افواج کو زیادہ قابل، مؤثر اور خود انحصار بنانے کے رُخ پر ہیں۔ دفاعی تحقیق، ترقی اور مینوفیکچرنگ میں نجی شعبے کی شراکت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ آتم نربھر بھارت ابھیان کے ذریعے دفاعی شعبے میں خود انحصاری کو فروغ دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ہمارا مقصد اپنی مسلح افواج کو کسی بھی ممکنہ اندیشے سے نمٹنے کے لئے تیار رکھنا ہے۔ 1961 میں گوا کی آزادی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ‘‘ وہ جدوجہد اس حقیقت کی گواہ تھی کہ جتنا کوئی ہم میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے، ہم اتنے ہی متحد ہوتے  جاتے ہیں اور اپنے دشمنوں کا سامنا کرتے ہیں’’۔

 

اس تقریب کے دوران بنگلہ دیش کے جنگ آزادی کے امور کے وزیر جناب مزمل حق اور مکتی جودھا کے ویڈیو پیغامات پیش کئے گئے۔ اس کے بعد وال آف فیم اور 1971 کی جنگ کے دوران استعمال ہونے والے بڑے ہتھیاروں اور سازوسامان تک حاصل رسائی کی نقاب کشائی کی گئی۔

 

لائٹ اینڈ ساؤنڈ شو، ڈاگ شو، ہاٹ ایئر بیلوننگ  کے علاوہ اگلے دو دنوں کے دوران  ثقافتی تقریبات جیسے کہ کلاریپائیتو، گٹکا اور کھکری ڈانس پرفارمنس کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ جنگی فلمیں دکھانے اور 1971 کی جنگ کے مشرقی اور مغربی محاذ پر بڑی جنگی کارروائیوں کی عکاسی کرنے والی ایک عظیم جنگی نمائش کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ چار انتہائی شاندار آپریشنوں کو جنگی نمائشوں کے طور پر دوبارہ تشکیل دیا جائے گا جس میں پاکستانی پوزیشنوں پر قبضہ کرنے والی توپوں کے ساتھ نصب پی ٹی -76 ٹینکوں کے ڈائیوراما اور ماڈلز دکھائے جائیں گے۔

 

اس تقریب کے ساتھ  فتح کی مشعل یعنی سورنم وجے مشعل کے سال بھر کا سفر بھی اپنے اختتام کو پہنچے گا جس میں ملک کے طول و عرض کا سفر کرکے جنگ کے بہادر سپاہیوں کے گاؤوں سے مٹی کے نمونے اکٹھے کئے گئے۔ 16 دسمبر 2021 کو نئی دہلی میں ایک شاندار تقریب میں سب یکجا ہوں گے۔

 

مملکتی وزیر دفاع جناب  اجے بھٹ، آرمی چیف جنرل ایم ایم نرونے؛ چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل وی آر چودھری، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل آر ہری کمار؛ دفاعی سکریٹری ڈاکٹر اجے کمار، سکریٹری (سابق فوجیوں کی بہبود) جناب بی آنند، مالیاتی مشیر (دفاعی خدمات) جناب سنجیو متل؛ وزارت دفاع کے دیگر سینئر سول اور فوجی حکام؛ نیشنل کیڈٹ کور (این سی سی) کے کیڈٹس اورعام لوگ تقریب کے افتتاح کے موقع پرموجود تھے۔

 

ش ح۔ ع س ۔ ک ا

U.NO.14144

 

 



(Release ID: 1780734) Visitor Counter : 200