صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

دیہی علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال

Posted On: 03 DEC 2021 3:30PM by PIB Delhi

 

صحت اورخاندانی بہبود کے وزیرمملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ بات بتائی ہے۔

پبلک ہیلتھ اینڈ ہاسپٹل ایک ریاستی موضوع ہے، بالخصوص دیہی علاقوں میں صحت عامہ کے نظام کو مضبوط بنانے کی ذمہ داری بشمول نئے اسپتالوں کا قیام، کووڈ-19 کے بارے میں معلومات کی ترسیل، اپ گریڈیشن اور موجودہ صحت کی سہولیات کو مضبوط بنانے کی ذمہ داری  متعلقہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر ہے۔قومی صحت مشن (این ایچ ایم )  ریاستیں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو پروگراموں کی عمل آوری کے منصوبے (پی آئی پیز) کی شکل میں تجاویز موصول ہوتی ہیں اور حکومت ہند دستیاب وسائل کے مطابق ریکارڈ آف پروسیڈنگز(آراوپیز) کی شکل میں تجاویز کے لیے منظوری فراہم کرتی ہے۔

قومی صحت مشن کے تحت، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان کے پروگرام کے منصوبوں کی عمل آوری میں آئی ایچ پیز کے خلاف خلا کو پاٹنے کے لئے تجویزپیش کرنے میں نرمی دی گئی ہے، جس میں خدمات بھی شا مل ہیں ۔ اس کے بعد قومی پروگرام  سے متعلق رابطہ کمیٹی کے ذریعہ قدروقیمت کااندازہ لگایا جاتا ہے اور صحت اور خاندانی بہبود(ایم او ایچ ایف ڈبلیو) کی وزارت کے ذریعہ اس کی سفارشات کو منظور کیا جاتا ہے۔

صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئےحکومت ہند نے دیہی علاقوں میں انڈین پبلک ہیلتھ اسٹینڈرڈز(آئی پی ایچ ایس) کے ذریعے عوامی صحت کی سہولیات کے لیے آبادی کے معیار کی وضاحت کی ہے جیسا کہ درج ذیل بیان کیا گیا ہے:

 

نمبرشمار

صحت عامہ سے متعلق سہولیات

میدانی علاقے

پہاڑی / قبائلی اور دشوارگزار علاقے

1

ایس سی

5000

3000

2

پی  ایچ سی

30000

20000

3

غیر ایف آر یو سی ایچ سی

1,20000

80000

4

ایف آر یو سی  ایچ سی

500000

ناٹ ایپلیکیبل

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

دیہی صحت کے اعدادوشمار2019-20 کے مطابق، 155404 دیہی ذیلی مراکز ہیں جن میں 18610 آیوشمان بھارت صحت اور فلاح و بہبود کے مراکز - ذیلی مراکز(اے بی۔ ایچ ڈبلیو سی۔ ایس سیز) ، 24918 نمبرس، دیہی پرائمری ہیلتھ سینٹرز (پی ایچ سیز) بشمول 16635اے بی- ایچ ڈبلیو سی- پی ایچ سیز اور 5183 نمبرس، کمیونٹی ہیلتھ سینٹرس (سی ایچ سیز) شامل ہیں ۔

آیوشمان بھارت کے تحت، موجودہ ذیلی صحت مراکز (ایس ایچ سیز) اور پرائمری صحت مراکز (پی ایچ سیز) کو اے بی- ایچ ڈبلیو سیز میں تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ جامع پرائمری صحت دیکھ بھال (سی پی ایچ سی) کے بارہ پیکج فراہم کیے جا سکیں، جس میں روک تھام، پروموٹیو، علاج معالجے، علاج اور بحالی سے متعلق خدمات  شامل ہیں جو  آفاقی، کھلی اور کمیونٹی کے قریب ہو۔

مزید  یہ کہ پی ایم آیوشمان بھارت صحت بنیادی ڈھانچہ مشن (پی ایم-  اے بی ایچ  آئی ایم) جو 64180 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ 2025-26 تک دیہی علاقوں میں صحت تک بہتر رسائی فراہم کرنے کے لیے صحت عامہ اور دیگر صحت سے متعلق اصلاحات میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کی گنجائچ رکھی گئی ہے:

  • بیماریوں کا جلد پتہ لگانے کے لیے دیہاتوں اور شہروں میں صحت اور تندرستی کے مراکز کو مضبوط بنانا۔
  • ضلعی سطح کے اسپتالوں میں نگہداشت سے متعلق نئے بستروں کا اضافہ۔
  • زیادہ مرکوزیت والی  11 ریاستوں میں بلاک پبلک ہیلتھ یونٹس (بی پی ایچ یو) کے لیے سپورٹ
  • تمام اضلاع میں مربوط ڈسٹرکٹ پبلک ہیلتھ لیبارٹریز

صحت کی سہولیات تک مفت نقل و حمل  فراہم کرنے کے لئے این ایچ ایم کے تحت نیشنل ایمبولینس سروس کے نفاذ میں حکومت ہند، اس  سروس  کودور دراز اور دیہی قبائلی علاقوں میں بھی توسیع دی گئی ہے۔ ریاستیں ان ایمبولنسوں کو کم آبادی کے معیار پر یا دیکھ بھال کے وقت کے مطابق رکھنے کے لیے آزاد ہیں تاکہ یہ ایمبولینس سب کے لیےبآسانی اور قابل رسائی ہوں۔

ریاستوں کی صحت عامہ کی سہولیات میں ماہرین کو شامل کرنے کے لیے لچکدار اصول وضوابط اپنانے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ان میں این ایچ ایم کے تحت ریاستی پروگرام کی عمل آوری کے منصوبوں میں ماہرین کی خدمات "رابطہ کرنے" اور "معاہدہ کرنے" کے مختلف طریقہ کار، مطلوبہ ماہرین فراہم کرنے کے لیے نجی طبی سہولیات کی فہرست سازی اور عوامی سہولیات پر خدمات کی فراہمی کے لیے سرکاری نظام سے باہر ماہرین کو شامل کرنے کے دیگر طریقے اور ان کے لیے درخواستیں شامل کرنے کا طریقہ کار شامل ہیں۔

این ایچ ایم ملک کے دیہی اور دور دراز علاقوں میں خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے عملے کو درج ذیل قسم کی مراعات اور اعزازیہ فراہم کرتا ہے:

  • ماہر ڈاکٹروں کو دیہی اور دور دراز علاقوں میں خدمات انجام دینے اور ان کے رہائشی کوارٹرز کے لیے دشوارگزارعلاقہ بھتہ کادیاجانا تاکہ وہ ایسے علاقوں میں صحت عامہ کی سہولیات میں خدمات فراہم کرنے میں دلچسپی محسوس کریں۔
  • گائناکالوجسٹ/ایمرجنسی زچہ بچہ  نگہداشت(ای ایم او سی) کے تربیت یافتہ، ماہر اطفال اور اینستھیٹسٹ/زندگی کو بچانے و الے اینستھیزیا سے متعلق ہنرمند افراد(ایل  ایس اے ایس) کے تربیت یافتہ ڈاکٹروں کو اعزازیہ بھی فراہم کیا جاتا ہے تاکہ دیہی اور دور دراز علاقوں میں آپریشن کے اجلاس منعقد کرنے کے لئے ماہرین کی دستیابی میں اضافہ کیاجاسکے۔
  • مراعات جیسے ڈاکٹروں کے لیے خصوصی مراعات، بروقت اے این سی چیک اپ کویقینی بنانے کےلئے اے این ایم کے لئےمراعات اور ریکارڈنگ اور اے این ایم کے لیے ترغیب، نوعمروں کی تولیدی اور جنسی صحت کی سرگرمیاں کرنے کے لیے مراعات۔
  • ریاستوں کو ماہرین کو راغب کرنے کے لیے لچکدار ‘یوکوٹ وی پے’ جیسے لچکدار طریقہ کا رسمیت بات چیت کےذریعہ تنخواہوں کی پیش کش کے لئے بھی اجازت دیاجانا۔

آیوشمان بھارت صحت اور ویلنس مراکز( اے بی-  ایچ ڈبلیو سیز) کا ایک اور ضروری جزو یہ ہے یہ پلیٹ فارم کمیونٹیز کے لیے ایک مرکز اور اسپوک ماڈل کے ذریعے ٹیلی میڈیسن کی خدمات فراہم کرتا ہے، جوخصوصی صلاح و مشورے کے لئے اے بی-  ایچ ڈبلیو سیز (اسپوکس) ضلعی کالجوں کو میڈیکل کالجوں سے جوڑتا ہے۔

ٹیلی صلاح مشورہ خدمات کا مقصد کمیونٹیز، بالخصوص دیہی علاقوں میں ماہرین کی خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔

ایم او ایچ ایف ڈبلیو نے دیہی علاقوں میں COVID-19 سے متعلق معلومات کوعام کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، آئی وی آر ایس پر مبنی پلیٹ فارمز، TV، ریڈیو اور دیگر ذرائع ابلاغ کا استعمال کیا ہے۔

کووڈ-19 سے متعلق سرگرمیوں میں وی ایچ ایس این سی اور ایم اے ایس کے رول کے بارے میں ایم او ایچ ا یف ڈبلیو کی طرف سے گائیڈنس نوٹ شیئر کیا گیا ہے۔ یہ کمیونٹی پلیٹ فارم (وی  ایچ ایس این سی اور ایم اے ایس) کووڈ-19 سے متعلق  معلومات  کوکمیونٹی سطح پربیداری پیدا کرنے میں شامل رہے ہیں۔

اسی طرح، دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم ،ووڈ-19 کا قومی ٹیکہ کاریپروگرام (این سی وی پی) یونیورسل امیونائزیشن پروگرام (یو آئی پی) کے تحت تشکیل دئے گئے بنیادی ڈھانچےاور لاجسٹک بندوبست کا استعمال کرتا ہے۔حفاظتی ٹیکوں کا پورا پروگرام این ایچ ایم کے بنائے ہوئے پلیٹ فارمز پر انحصار کرتا ہے۔

 

*************

ش ح- ش ر – ف ر

U. No.13801



(Release ID: 1778417) Visitor Counter : 285


Read this release in: English , Tamil , Telugu