سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ ساحلی اور بحری ذرائع سے حاصل ہونے والی بحری معدنیات ہندوستان کی مستقبل کی معیشت میں کلیدی رول ادا کریں گی


وزیر موصوف نے بھبنیشور میں CSIR-IMMT(انسٹی ٹیوٹ آف منزل اینڈ میٹریل ٹیکنالوجی)کی نئی عمارت کا افتتاح کیا

انھوں نے کہا کہ IMMT صنعتوں کی پائیدار ترقی کی راہ کی روکاوٹوں کا ازالہ کرنے کے لئے معدنیاتی اور میٹریل ٹیکنالوجی میں تحقیق وترقی کا قومی اہمیت کا حامل ادارہ ہے

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان بحری سائنٹفک ریسرچ کے شعبے میں ایک صف اول کا ملک بن کر ابھرا ہے

Posted On: 05 DEC 2021 5:15PM by PIB Delhi

 

سائنس وٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزاد چارج، ارضیاتی علوم کے وزیر مملکت (آزاد چارج) وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت (آزاد چارج) عامہ اور پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ساحلی اور سمندری وسائل سے حاصل ہونے والی بحری معدنیات ہندوستان کی مستقبل کی معیشت میں کلیدی حیثیت کی حامل ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ نکل اور کوبالٹ جیسی دھاتیں قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجیز میں اہم رول ادا کرتی ہیں جو آب وہوا میں تبدیلی کی آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہیں۔CSIR-IMMT(انسٹی ٹیوٹ آف منزل اینڈ میٹریل ٹیکنالوجی) میں نئی عمارتی کمپلکس کا افتتاح کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنسدانوں اور طلبہ کو بتایا کہ IMMT صنعتوں کی پائیدار ترقی کی راہ کے مسائل کو حل کرنے کے  لئے CSIR کے تحت معدنیات اور میٹریل ٹیکنالوجی کا قومی اہمیت کا حل تحقیق وترقی کا ادارہ ہے۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھری سائنسی تحقیق میں صفِ اول کا ملک بن کر ابھرا ہے اور مستقبل میں ملک کی توانائی اور دھاتوں کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے سمندر کی مالا مال تہہ کی تحقیق میں مصروف ہے۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت کے زیر اہتمام گہرے سمندر کا مشن، بلو اکنومی کو مضبوط کرنے کا ایک نیا افق کھولتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ IMMT اور NIOT(نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشن ٹیکنالوجی) چنئی کے درمیان قریبی تال میل اور اشتراک کے اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ بحری وسائل کو بروئے کار لایا جاسکے۔

آپ کو یاد ہوگا کہ اس سال اکتوبر میں وزیر موصوف نے ہندوستان کے اولین انسانی عملے والے سمندری مشن سمندریان کا چنئی میں آغاز کیا تھا جس میں ایک ہزار سے ساڑھے پانچ ہزار میٹر تک کی گہرائی میں غیر جاندار وسائل کی کھوج کا کام ہونا تھا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گزشتہ سات برس میں سی ایس آئی آر۔ آئی ایم ایم ٹی میں تحقیق وترقی کی خاص توجہ عالمگیریت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ہندوستانی صنعتوں کو بااختیار بنانا ہے اس کے لئے جدید ترین اور صفر ضیاع کے عمل کی جانکاری اور پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے ذریعہ قدرتی وسائل کی کھوج اور تجارتی استعمال کے لئے مشاورتی خدمات کی فراہمی کی گنجائش ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات اور صنعتوں کو ٹیکنالوجی کی فراہمی نے سی ایس آئی آر۔ آئی ایم ایم ٹی کو معدنیاتی بنیادوالی صنعتوں کی پہلی پسند بنادیا ہے۔

سی ایس آئی آر۔ آئی آئی ایم ٹی اور سائنسی اور صنعتی تحقیق کے محکمے، حکومت ہند کی مشترکہ کوششوں سے کامن ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ ہب (CRTDH) کا قیام عمل میں آیا ہے جس کا مقصد اسٹارٹ اپس کے آغاز میں مدد اور انھیں ٹیکنالوجیز کی فراہمی ہے، اس کا بنیادی مقصد MSME میں اختراع کی حوصلہ افزائی کرنا اور نئے میٹریل اور کیمکل طریقوں کی جدید ترین جانکاری فراہم کرنا ہے۔ مقصد تین مرحلوں کا ہے:۔

  • ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپس کو تحقیق وترقی اور جانکاری پر مبنی مدد
  •  ایم ایس ایم ای میں اختراع کی حوصلہ افزائی کے لئے ان کی سرپرستی ، دیکھ ریکھ، اشتراک اور دیگر مدد
  • آئی پی آر تعاون ، لیباریٹری سہولیات، جانچ اور تجزیہ میں مدد اور موجودہ طور طریقوں کی آڈیٹنگ

اس وقت CRTDH پروگرام کے تحت بہت سے اشتراک کے پروجیکٹوں پر کام ہورہا ہے۔ اس میں زرعی اور معدنیاتی صنعتوں کو چار ٹیکنالوجی مدد اور کووڈ-19 سے نمٹنے کے لئے دس جانکاریاں مثلا سینیٹائزر ، رقیق صابن، جراشیم، کش کٹ، چودہ MSME کو فراہم کی گئی ہیں۔

ٹرانسمیشن الیکٹرون مائیکرواسکوپ (ٹی ای ایم):

ٹرانسمیشن الیکٹرون مائیکرواسکوپ (TEM) جانچ کا ایک جدید ترین آلہ ہے جسے انسٹی ٹیوٹ میں تحقیق وترقی کی سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لئے خریدا گیا ہے۔

ایک جدید ترین ٹیکنالوجی ہونے کی وجہ سے سی ایس آئی آٓر۔ آئی ایم ایم ٹی کی TEM فیسلٹی انتہائی چھوٹے پیمانے پر میٹریل اسٹرکچرز وغیرہ کی جانچ کرنے کا اہل ہے۔ اس فیسلٹی سے نہ صرف سائنسدانوں، تحقیق کاروں، کو جدید تحقیقی مواقع حاصل ہوں گے بلکہ میٹریل ڈیولپمنٹ سے متعلق صنعتوں کو بھی فائدہ ہوگا اور اس سے معلومات میں اضافے، انسانی وسائل کے فروغ ، ای سی ایف جنریشن، پبلیکیشن/ پیٹنٹ اور تحقیق وترقی کے نئے مواقع سامنے آئیں گے۔

****

U.No:13780

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1778304) Visitor Counter : 142