وزارت دفاع
وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے وزارت دفاع اور ایس آئی ڈی ایم کے زیر اہتمام ایم ایس ایم ای اجلاس میں شرکت کی
ایم ایس ایم ای ملک کی سلامتی اور ترقی کے لیے تحقیق و ترقی میں مزید سرمایہ کاری کرنے اور نئی ٹیکنالوجی تیار کرنے کی تلقین کرتی ہے
Posted On:
04 DEC 2021 1:33PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔ 04 دسمبر
وزیر دفاع کی تقریر کی اہم جھلکیاں:
- ہم ہندوستان میں ایک عالمی شہرت یافتہ صنعتی مرکز بنا سکتے ہیں جو ملکی اور عالمی دفاعی ضروریات کو پورا کرسکتا ہے
- ایم ایس ایم ای معیاری مصنوعات تیار کرکے روزگار پیدا کرتے ہیں اور بڑے اداروں کی معاونت کرتے ہیں
- وہ نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور ان کے خوابوں کو پورا کرنے میں بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں
- ہندوستان جلد ہی نہ صرف ہندوستان کے مسلح افواج کے لیے بلکہ دنیا کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی فراہم کرنے والا ملک بن جائے گا۔
وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے بہت چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانہ صنعتوں (ایم ایس ایم ای) سے تحقیق و ترقی اور نئی مصنوعات اور ٹیکنالوجیوں کی تیاری میں مزید سرمایہ کاری کرنے اور اس طرح ملک کی سلامتی اور ترقی میں اپنا تعاون پیش کرنے کی اپیل کی ہے۔ وہ 04 دسمبر 2021 کو نئی دہلی میں ہائبرڈ موڈ میں سوسائٹی آف انڈین ڈیفنس مینوفیکچررز (ایس آئی ڈی ایم) کے اشتراک سے محکمہ دفاعی پیداوار، وزارت دفاع کے زیر اہتمام منعقدہ ایم ایس ایم ای اجلاس میں افتتاحی خطاب کر رہے تھے۔ جناب راجناتھ سنگھ نے ایم ایس ایم ای اور ایس آئی ڈی ایم سے جرمنی کے "میٹل اسٹینڈ" (میٹل اسٹینٹ) ،جسے دھات سے بنے آلات کی تیاری کے لیے پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے، اس کی طرز پر ہندوستان میں ایک صنعتی مرکز اڈہ بنانے کی اپیل کی ہے۔
جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ سیکورٹی کے بدلتے ہوئے منظر نامے کے پیش نظر حکومت دفاعی شعبے میں خود انحصاری کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس شعبے میں ایم ایس ایم ای کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستانی صنعت کار اور ان سے وابستہ ایم ایس ایم ای ملک کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے اور عالمی ضرورت کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے 'خود انحصار ہندوستان' کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایم ایس ایم ای کے ذریعہ ادا کیے جانے والے اہم کردار پر،وزیر دفاع نے کہا، بڑی صنعتیں قومی سلامتی اور اقتصادی ترقی میں ٹینک، آبدوز، ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹروں کی تیاری کے ذریعہ اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ تاہم ان بڑے پلیٹ فارموں کے پیچھے چھپی چھوٹی صنعتیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آؤٹ سورسنگ کے اس دور میں، پردے کے پیچھے چھپے ہوئے ان ایم ایس ایم ای کے ذریعہ فراہم کردہ ہزاروں اجزاء سے بڑے پلیٹ فارم منسلک کیے گئے ہیں۔
جناب راجناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ ایم ایس ایم ای نہ صرف ذیلی نظاموں اور اجزاء کی سطح پر معیاری مصنوعات تیار کر کے بڑے اداروں کی مدد کر رہے ہیں بلکہ لوگوں کے لیے براہ راست اور بالواسطہ روزگار بھی پیدا کر رہے ہیں۔ یہ کہتے ہوئے کہ بڑی صنعتیں اور ایم ایس ایم ای ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں اورایک دوسرے کے اشتراک سے ملک کی سلامتی اور معیشت کو تقویت دے سکتے ہیں، انہوں نے اس مقصد کو حاصل کرنے میں حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
جناب راجناتھ سنگھ نے ایم ایس ایم ای کو صنعت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا جو نہ صرف اقتصادی سرگرمیوں بلکہ سماجی ترقی کے لیے بھی یکساں طور پر ذمہ دار ہے۔ "آج ہمارے ملک میں ایم ایس ایم ای کی ایک بڑی تعداد ہے، جو اپنی قومی اور بین الاقوامی تجارت کے ذریعہ ہمارے مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں 29 فیصد کا تعاون کرتی ہے۔ زرعی شعبے کے بعد یہ تقریباً 100 ملین افراد کو روزگار فراہم کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ایم ایس ایم ای بڑے کاروباری اداروں میں اختراع کاروں اور ثالثوں کو شامل کرنے کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔ وہ ویلیو چین اور سپلائی چین کا ایک اہم حصہ بن کر بڑے صنعتی اداروں کے مقاصد کو پورا کرنے میں مدد کرتے ہیں۔"
وزیر دفاع نے اس بات کی نشاندہی کی کہ بڑے اداروں کے مقابلے میں، ایم ایس ایم ای کے ذریعہ دولت کا ارتکاز کم ہے اور اس کی تقسیم منتشر ہے، جس سے معاشی عدم مساوات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ای یقینی طور پر ملک کے نوجوانوں کو مالی طور پر بااختیار بنانے اور ان کے خوابوں کو پورا کرنے میں بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
جناب راجناتھ سنگھ نے ایم ایس ایم ای کی مکمل صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا " ہم بینکنگ اور کیپٹل مارکیٹ سے متعلق پالیسیاں لائے ہیں تاکہ ہمارے ایم ایس ایم ای آسانی سے اور سستے نرخوں پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ حاصل کر سکیں۔ ہم ایم ایس ایم ای کی مقررہ لاگت کو کم کرنے کے لیے ویلیو چین کے انٹیگریشن اور یکساں سہولیات، صنعتی پارکوں اور دو دفاعی صنعتی راہداریوں کے قیام کی پالیسی لے کر آئے ہیں۔''
انہوں نے'میک ان انڈیا' کے تحت کچھ ایسے اقدامات کی فہرست پیش کی جن کا مقصد سرکاری اور نجی شعبے خصوصاً ایم ایس ایم ای کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک میں دفاعی اور ایرو اسپیس آلات کے مقامی ڈیزائن، ترقی اور مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا "ہمارے پاس ہوا بازی کے شعبے اور دفاع کی ایک اندازے کے مطابق 85,000 کروڑ روپے کی صنعت ہے۔ اس میں نجی شعبہ کا حصہ بڑھ کر 18,000 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ ہمارا وژن ہندوستان کو عالمی دفاعی مینوفیکچرنگ ہب بنانا ہے۔"
ایم ایس ایم ای کی حوصلہ افزائی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات میں خریداری کے معاملات میں بغیر کسی مالی حالت کے ایم ایس ایم ای کو درخواست برائے تجاویز (آر ایف پی) جاری کرنا شامل ہے جہاں تخمینہ لاگت 100 کروڑ روپے فی سال سے زیادہ نہیں ہے یا کل قیمت 150 کروڑ روپے سے کم ہے، ان میں سے جو بھی زیادہ ہو، تعمیراتی منصوبوں کا تعین ، ضرورتوں کی قبولیت (اے او این) کی مانگ اور نظرثانی شدہ آفسیٹ پالیسی 2020 کے وقت ڈیلیوری شیڈول کی بنیاد پرجس کی قیمت خرید 100 کروڑ روپے سالانہ سے زیادہ نہیں ہے، جہاں ایم ایس ایم ای ہندوستانی آفسیٹ ایک پارٹنر ہے۔
جناب راجناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ دفاعی امتیاز کے لیے اختراع (آئی ڈی ای ایکس) اور ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ (ٹی ڈی ایف) کے تحت منصوبے بنیادی طور پر اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ای کے لیے مخصوص ہیں۔ "یہ اسکیمیں دفاعی ٹکنالوجی کی ترقی اور صارف کی خدمات کے ذریعہ امداد فراہم کرنے کے لیے مالی اعانت فراہم کرتی ہیں، اس طرح ایم ایس ایم ای ، اسٹارٹ اپس اور انفرادی اختراع کاروں کو ضروری محرک فراہم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے جدید حل کے لیےانہیں مالی امداد کے ساتھ مالی طور پر مستحکم کیا جا رہا ہے تاکہ مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیٹکس اور روبوٹکس جیسی نئی ٹیکنالوجیز استعمال کی جا سکے۔
وزیر دفاع نے وزارت دفاع کے ذریعہ 2021-22 سے 2025-26 تک آئندہ پانچ سالوں کے لیے تقریباً 500 کروڑ روپے کے بجٹ کی حمایت کے ساتھ آئی ڈی ای ایکس مرکزی شعبہ کی اسکیم کی منظوری کا بھی ذکر کیا۔ یہ اسکیم ڈیفنس انوویشن آرگنائزیشن (ڈی آئی او) کے ذریعہ تقریباً 300 اسٹارٹ اپس/ایم ایس ایم ای /انفرادی اختراع کاروں اور تقریباً 20 شراکت داروں کو مالی مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت دفاع نے 2021-22 کے دوران آئی ڈی ای ایکس اسٹارٹ اپس سے خریداری کے لیے 1,000 کروڑ روپے مختص کیے ہیں تاکہ نئی دفاعی ٹکنالوجیوں کی ترقی کو فروغ دیا جاسکے اور ملک میں بڑھتے ہوئے اسٹارٹ اپس کی مدد کی جاسکے۔ انہوں نے اس حقیقت کی ستائش کی کہ اس وقت ٹی ڈی ایف کے تحت 30 سے زیادہ پروجیکٹ جاری ہیں اور 150 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیا جا چکا ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے دفاعی تحقیق و ترقی کے ادارے (ڈی آر ڈی او) کے 'ڈیر ٹو ڈریم' اختراعی مقابلہ کے بارے میں بات کی جو کہ ہندوستان کے سابق صدر اور ممتاز سائنسدان ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کو خراج عقیدت ہے۔ٹی ڈی ایف اسکیم کے تحت اسٹارٹ اپس کی فہرست تیار کی جاتی ہے اور انہیں جدید ٹیکنالوجیوں اور فوجی مصنوعات تیار کرنے کے لیے مالی اورفوری امداد فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ہندوستانی صنعت جلد ہی نہ صرف ہندوستانی مسلح افواج کے لئے بلکہ عالمی مارکیٹ کے لئے بھی جدید ترین ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی بن جائے گی۔
برآمدات کی حوصلہ افزائی پر حکومت کی توجہ کا اعادہ کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے امید ظاہر کی کہ ہندوستان جلد ہی خالص درآمدکرنے والے ملک سے خالص برآمد کرنے والا ملک بن جائے گا۔ "حکومت کا ہدف 2024-25 تک 35,000 کروڑ روپے کے برآمدی ہدف حاصل کرنا ہے۔ اس وقت ہندوستان تقریباً 70 ممالک کو دفاعی ساز و سامان برآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ 2020 کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان دفاعی برآمدات میں سرفہرست 25 ممالک کی فہرست میں ہے۔
سرجن پورٹل، 209 اشیاء کی مثبت مقامی فہرستوں کی اطلاع اور 'منصوبہ جاتی شراکت ماڈل ' جیسے دیگر اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر دفاع نے حکومت کے 'میک ان انڈیا اور میک فار دی ورلڈ' کے عزم کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات کے نتیجے میں گھریلو دفاعی صنعت کو دیئے جانے والے ٹھیکوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہندوستانی آئی ڈی ایم ایم (ملکی طور پر ڈیزائن، تیار شدہ اور تیار کردہ) زمروں کی خریداری کو ترجیح دینے سے لے کر تحقیق و ترقی کی حمایت تک، ہم صنعت، تعلیم اور ٹیکنالوجی فراہم کرنے والوں، آلات تیار کرنے والوں ، کوالٹی کنٹرول کرنے والوں اور صارفین کے ساتھ فعال تعاون کے ذریعہ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہ " وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے تصور کردہ 'خود انحصار ہندوستان' کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو مسلسل حمایت کرنے کے لیے مسلح افواج کی ستائش کی۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ حکومت کے ذریعہ کی گئی اصلاحات کی وجہ سے، ملک کی دفاعی برآمدات گزشتہ سات سالوں میں 38,000 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی ہیں، 12,000 ایم ایس ایم ای نے دفاعی شعبے میں شمولیت اختیار کی اور تحقیق و ترقی، اسٹارٹ اپس، اختراعات اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان پالیسیوں کی وجہ سے ایس آئی ڈی ایم کے اب 500 سے زیادہ ممبران ہیں۔
وزیر دفاع نے دفاعی مینوفیکچرنگ میں نجی شعبے کی شراکت کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے ساتھ فعال طور پر کام کرنے کے لیے ایس آئی ڈی ایم کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صنعتوں کو حکومت کے اقدامات سے آگاہ کراتا ہے، وزارت کو ان کے خیالات سے آگاہ کر کے نئی پالیسیاں بنانے میں قیمتی تجاویز فراہم کر کے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ڈی ایم میں اضافہ اور مسلسل بڑھ رہی رسائی ہندوستانی دفاعی صنعت کی ترقی کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اجلاس انہیں ترقی کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔
اپنے ابتدائی کلمات میں، ایس آئی ڈی ایم کے صدر جناب جینت پاٹل نے ایم ایس ایم ای کی حمایت کرنے اور ان کی ترقی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ایس آئی ڈی ایم کے عزم کی تصدیق کی۔ انہوں نے وزارت دفاع کے ساتھ فعال طور پر کام کر کے ایم ایس ایم ای کے لیے نئے مواقع کی نشاندہی کرنے اور اس شعبے کے ساتھ مزید مربوط ہونے کے لیےکام جاری رکھنے کی امید کا اظہار کیا ۔
ایم ایس ایم ای اجلاس کا کلیدی مقصد دفاعی شعبے میں'میک ان انڈیا' پروگرام کے بارے میں متعلقہ معلومات فراہم کرکے ہندوستان بھر میں ٹائر II اور ٹائر III شہروں میں واقع غیر دفاعی شعبے کے ایم ایس ایم ای کی صلاحیت کو فروغ دینا ، ملک میں دفاعی پیداوار کی ترقی کو ایک نئی رفتار دینا، اپنی ملکی ضروریات اور دوست ممالک کو برآمدکرنا ؛ غیر دفاعی شعبوں میں سرگرم ہندوستانی ایم ایس ایم ای کو دفاعی شعبے میں ان کے داخلے کے لیے معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ہی اہل کاروباریوں کو سہولت فراہم کرنے یا کم سرمایہ کاروی والے منصوبوں کے لیے خاص طور پر مختلف فنڈنگ میکانزم سے واقف کرانا اور ہندوستانی دفاعی شعبے میں ممکنہ مارکیٹ اور کاروباری مواقع کے بارے میں مطلع کرنا ہے۔
فی الحال ہندوستان میں، کئی ہزار ایم ایس ایم ای مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں اور عام طور پر مختلف سرکاری اداروں اور نجی شعبے کے بڑےاو ای ایم کے ساتھ قریبی شراکت دار کے طور پروابستہ ہیں۔ 'میک ان انڈیا' پہل کا ایک اہم مقصد ایم ایس ایم ای کو دفاعی سپلائی چین میں لانا ہے، جس سے دفاع میں خود انحصاری کو فروغ دینا اور دفاعی برآمدات کی منڈی میں اپنا تعاون پیش کرنا ہے۔
اجلاس کے دوران وزارت دفاع اور ایس آئی ڈی ایم کے سینئر حکام اور صنعت کے نمائندے موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
U-13736
(Release ID: 1777976)
Visitor Counter : 253