وزارت خزانہ

وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے وزرائے اعلیٰ، ریاستی وزرائے خزانہ اور  مرکز کے زیرانتظام علاقوں  کے لیفٹیننٹ گورنر سےسرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچہ اور ترقی کے فروغ کے لئے بات چیت کی

Posted On: 15 NOV 2021 10:26PM by PIB Delhi

کووڈ – 19  وبا کے بعد جغرافیائی سیاسی حقائق میں  تبدیلی کے ذریعے زبردست بحالی اور مواقع کے تناظر میں ملک میں سرمایہ کاری کے  ماحول میں اضافے کے پس منظر میں خزانہ اور کارپوریٹ کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے  آج یہاں ورچوئل کانفرنس کے ذریعے تمام ریاستوں  کے وزرائے اعلیٰ / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیفٹیننٹ گورنر سے بات چیت کی۔

Image

 اس میٹنگ میں آسام، چھتیس گڑھ، گوا، ہریانہ، ہماچل پردیش، کرناٹک، مدھیہ پردیش، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگا لینڈ، پڈو چیری، سکم، تری پورہ اور  اتر پردیش  کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر، ارونا چل پردیش، بہار، اور دہلی کے نائب وزیراعلیٰ، آندھرا پردیش، گجرات، کیرالہ، اڈیشہ، پنجاب، راجستھان، تمل ناڈو، تلنگانہ،  اترا کھنڈ اور مغربی بنگال کے ریاستی وزراء  نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ لداخ،  مہاراشٹر، جھار کھنڈ، انڈمان ونکوبار، چنڈی گڑھ، دادر اور نگر حویلی، دمن اور دیو اور لکشدیپ کے  ریاستی سرکاری افسران نے شرکت کی۔ اسی کے ساتھ ساتھ حکومت ہند میں وزارتوں کے سکریٹریز، چیف سکریٹریز اور  فائنانس سکریٹریز ،سکریٹری (اقتصادی امور)، جوائنٹ سکریٹری (اقتصادی امور) اور  مرکز اور ریاست کے دیگر افسران میٹنگ میں موجود تھے۔

اپنے افتتاحی تبصرے میں وزیر خزانہ  نے اس بات پر زور دیا کہ کووڈ – 19  وبا کی دوسری لہر کے بعد  معیشت میں نمایاں طور پر اضافہ  ہو رہا ہے اور  در آمدات، بر آمدات ، پی ایم آئی مینوفیکچرنگ اور ڈیجیٹل ادائیگی وغیرہ جیسے اشارئے میں پہلے ہی  وبا سے قبل کی  سطح کو چھو لیا ہے۔ محترمہ سیتا رمن  نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان کی ترقی میں ساز گار بین الاقوامی تاثرات  اور  حکومت ہند کی جانب سے کی گئیں ساختی شعبہ جاتی اور مالیاتی  اصلاح کے تناظر میں عالمی اور گھریلو سرمایہ کار  ملک کی پرکشش  سرمائے کے بارے  میں پُرامید ہیں۔ ریاستوں کو سرمایہ کاری اور ترقی کو فروغ دے کر ان مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ حکومت ہند نے سرمائے کے اخراجات میں اضافے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں زیادہ سے زیادہ بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے فوائدملازمت کے مواقع میں اضافہ، بازار اور سازو سامان تک رسائی، بہتر معیار زندگی  اور کمزور  طبقات کو با اختیار بنانے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔مرکزی بجٹ مالی سال  22-2021 میں  5.54 لاکھ کروڑ  روپے کے سرمائے کی رقم مختص کی گئی ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے 34.5  فیصد کا اضافہ ہے۔ مزید یہ کہ تقریبا 2  لاکھ کروڑ روپے ریاستوں اور خود مختار اداروں کو ان کے سرمائے کے اخراجات کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت ہند نے اُن ریاستوں کے لئے ایک نئی ترغیبی اسکیم کی شروعات کی ہے، جو  پہلی سہ ماہی کے آخر تک مالی سال  22-2021  کے لئے  طے ہدف کا  کم از کم 15  فیصد  ،دوسری  سہ ماہی کے آخرتک 45  فیصد ، تیسری سہ ماہی  کے آخر تک 70  فیصد حاصل کرسکتے ہیں۔ وہ ریاستیں، جنہوں  نے اپنے اہداف کو حاصل کر لیا ہے، وہ  اضافی  قرض لینے  کی اہل ہو گئی ہیں۔ پہلی سہ ماہی  کے اختتام  کے بعد 11  ریاستوں  کو 15271 کروڑ روپے کی کُل اضافی  رقم جمع کرنے کی  اجازت ملی ہے۔

محترمہ سیتارمن نے مزید کہاکہ حال ہی میں شروع کی گئی نیشنل مانیٹائزیشن  پائپ لائن  میں  صرف مرکزی حکومت کے اثاثوں کو شامل کیاگیاہے اورسردست  ریاستی حکومتوں کے اثاثوں کو اس کے دائرہ کارسے باہررکھاگیاہے ۔ محترمہ سیتارمن نے کہاکہ ریاستو ں میں  مانیٹائز کرنے کے قابل  اہم اثاثے کی بنیاد موجود ہے ۔جسے نئے بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر  اور سماجی سیکٹرکی دیگر ضروری ترجیحات کو پوراکرنے کے لئے سرمائے کی دستیابی میں اضافہ کے لئے استعمال کیاجاسکتاہے ۔

محترمہ سیتارمن نے ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ آنے والے سالوں میں  بھارت کو تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت  بنانے میں  مدد کریں ۔ اوراس کے لئے اپنے یہاں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے  اور  تجارت وکاروبار میں  آسانی پیداکرنے  کے اقدام  کے ساتھ ساتھ  اے ٹی اور سی  اوراے سی ایس –آرآرآرکی کمی کے تعلق سے بڑی اصلاحات کریں ۔ محترمہ  سیتارمن نے مزید کہاکہ کیونکہ پروجیکٹ کوزمینی سطح پراتارنے میں  زمین کی  دستیابی آج بھی  ایک بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے ،لہذا ریاستوں کو تحویل آراضی میں آسانی پیداکرنی چاہیئے اور سرمایہ کاری کے وقت  درکارزمینوں کا انتظام کرنا چاہیئے ۔

وزیرخزانہ نے ریاستوں سے  اپنے شہری مقامی اداروں  ( یوایل بی ) کو مضبوط کرنے کی اپیل کی ، کیونکہ پہلے کے مقابلے  یوایل بی کی تقسیم  بڑے پیمانے پرہوئی ہے اورانھیں  وسائل کو متحرک کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر ترغیب دی جارہی ہے ۔

چونکہ بنیادی ڈھانچے سے متعلق پروجیکٹوں کو مالی وسائل کے ساتھ ساتھ تکنیکی امداد کی بھی ضرورت ہوتی ہے ، محترمہ سیتارمن نے کہاکہ  حکومت ہند کی وزارتیں اور ڈی ای اے  ریاستوں کو ہرقسم کی ممکنہ امداد  اورتکنیکی یامشاورتی  امداد فراہم کریں گے ۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ وہ اس سلسلے میں ریاستوں کی باتیں سننا چاہتی ہیں اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کی سمت میں  ان کے خیالات اور منصوبوں کو سمجھناچاہتی ہیں ۔ کھلی بات چیت کے دوران ریاستوں نے  اس مشاورتی  گفتگوکا انعقاد کرنے کے لئے حکومت ہند کا شکریہ اداکیا ۔ہرایک ریاست نے  اچھانظام حکومت قائم کرنے اور سرمایہ کاری  کی سہولت آمیزی سے متعلق اصلاحات  اور سرگرم پالیسیوں  کی تفصیلات پیش کیں ۔

ریاستوں نے سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے درج ذیل خیالات  اوردرخواستیں پیش کیں :

  • حلف نامے پرمبنی کلیئرنس سسٹم  - کرناٹک کے ذریعہ اے بی سی ایس اور یوپی کے ذریعہ ایسا ہی نظام  وقت پر سبھی و کلیئرنس فراہم کرے گا، جس میں پلان کی منظوری ، زمین کی شناخت ، زمین کا تحفظ ، ماحولیات کی منظوری اور بجلی کی سپلائی شامل ہیں ۔بنیادی ڈھانچہ تیارہونے پرہی حلف نامہ  پرمبنی کلیئرنس فراہم کردیاجاتاہے ۔ اس کے بعد سرمایہ کارکو دوسال کے اندر بقیہ تمام منظوریاں  حاصل کرنی ہوتی ہیں ۔
  • سرمایہ کاری کی سہولت آمیزی کے لئے شفاف  میکانزم جس کے تحت ریاستوں کو ان سرمایہ کاروں کے بارے میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں جو حکومت ہند کے رابطے میں ہیں ۔ اس کے تحت مزید ٹکنالوجی اختیارکرنا اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچربڑھانے پر زوردیاجاتاہے ۔
  • ‘ایکو اکنامکس ’ کی طرز پر حکومت ہند کے ذریعہ واضح پالیسی اور   ماحولیات اورجنگلات کے کلیئرنس پر ایس اوپی  اور جنگلات  /ماحولیات  کے معاملے میں ریاستوں کو مزید اختیارات 
  • فنڈ کو کسی ایک ضلع تک محدود کرنے کے بجائے پوری ریاست میں استعمال کرنے کے لئے  ڈسٹرکٹ منرل فنڈ پالیسی پردوبارہ غورکرنے کی ضرورت
  • حکومت ہند کے ذریعہ بیرونی طورپر مالی امداد یافتہ پروجیکٹوں  کے لئے فاسٹ ٹریک کلیئرنس اور منظوری
  • تمام ریاستوں کے ساحلی علاقوں کے لئے  ایک جیسا فریم ورک اور نقطہ نظر

میٹنگ کے اختتام پر تمام شرکاء کا شکریہ اداکیاگیا۔

****************

 

ش ح۔ق ت۔ع ح ۔ ق ر۔ ع آ 

U. NO. 12918



(Release ID: 1772267) Visitor Counter : 161