امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمہ نے آزادی کا امرت مہوتسو منایا


‘ غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پی ڈی ایس اصلاحات کی سمت میں ہندوستان کا سفر’ عنوان پر ویبنار کاانعقاد

شدید روکاوٹوں کے باوجود، سال 2021-2020 میں 80 کروڑ سے زیادہ مستفیدین کو 15 مہینے کے لئے 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ قیمت کی تقریباً 600 ایل ایم ٹی اضافی غذائی اجناس مختص کی گئیں

ہندوستان نے ایک عالمی درجہ کا  نمونہ پیش کیا ہے:بشوپر جلی، قومی ڈائریکٹر،یو این ڈبلیو ایف پی

اعلی افسران نے عوامی تقسیم کے نظام پی ڈی ایس آزادی سے پہلے کے دور سے 21 ویں صدی تک کا سفر ساجھا کیا

مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ پی ڈی ایس غربت کی بیخ کنی اور بھو کے کے خاتمے کے عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے

Posted On: 15 NOV 2021 4:48PM by PIB Delhi

ترقی پذیر ہندوستان اور اس کی شاندار تاریخ کی 75 سالہ تقریبات کی  آزادی کا امرت مہوتسو کے عنوان سے شروعات پیر کے دن ہوئی۔یہ پروگرام صارفین کے امور ، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت کے تحت خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمے(ڈی ایف پی ڈی) کے زیر اہتمام منعقد کیاجارہا ہے۔

تقریبات کے پہلے دن یونائیٹیڈ نیشنز ورلڈ فوڈ پروگرام کے ساتھ ملکر، جو کہ پی ڈی ایس کی اصلاحات میں اس کا قدیم شراکت دار ہے، خوراک اور عوامی کی تقسیم کے محکمے نے‘غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پی ڈی ایس اصلاحات کی سمت میں ہندوستان کا سفر’ کے عنوان سے ایک ویبنار کا انعقاد کیا۔اس ویبنار میں اعلی درجے کے ماہرین نے شرکت کی۔انہوں نے ہندوستان میں ٹیکنالوجی پر مبنی پی ڈی ایس اصلاحات کا سفر،کووڈ-19 بحران کے دوران غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہندوستان کے تجربات، سپلائی چین کی اصلاحات اور خوراک کے ضائع ہونے اور ذخیرہ کاری کے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لئے اختراعات ،تحقیقاتی کا سرگرمیوں کا کردار، مصنوعی ذہانت اور ٹی پی ڈی ایس میں بڑی تبدیلیوں کے لئے نئی ٹیکنالوجیاں جیسے امور پر غوروخوض کیا۔

ہندوستان میں عوامی تقسیم کے نظام(پی ڈی ایس) کی ایک طویل تاریخ ہے جس کا سلسلہ غذائی اجناس کی راشننگ سے ملتا ہے جس کا رواج آزادی سے قبل بھارت میں تھا۔یہ وہ وقت تھا جسے زبردست بھوکمری اور خشک سالی کی بنا پر بڑے پیمانے پر ہونے والی اموات کے سلسلے میں یاد کیاجاتا ہے۔آزادی کے بعد ہندوستان میں خشک سالی کی داستانوں کو تاریخ اوراق کا حصہ بنادیا۔خوراک اور زراعت سے جڑی ان  تقریاتی پالیسیوں کے ذریعہ،جن میں عوامی تقسیم کے نظام کو محوری حیثیت حاصل ہے،ہندوستان  نے غذائی عدم تحفظ، نقص تغذیہ اور غربت اور  افلاس پر قا بو پانے میں قابل لحاظ پیش رفت کی ہے۔

‘ہندوستان میں  ٹیکنالوجی پر مبنی  پی ڈی ایس اصلاحات  کا سفر  اور اس کے اثرات ’ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے  ڈی او ایف پی ڈی  کے جوائنٹ سکریٹری  ایس جگنناتھن  نے کہا کہ ‘‘سترّ(70) اور 80اسّی کے عشرے کے اواخر میں ، عوامی تقسیم کا پروگرام  دیہی علاقوں تک پھیل گیا۔اس کے بعد ہی ہدف بند عوامی تقسیم کانظام 1997 میں لانچ کیا گیا اور تاریخی    قومی غذائی تحفظ قانون(این ایف ایس اے) کا نفاذ سال 2016 میں پایہ تکمیل کو پہنچا’’۔

انہوں نے مزید کہا کہ‘‘اس وقت جب کہ ملک آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے،قومی غذائی تحفظ قانون(این ایف ایس اے) 2013 کے تحت گزشتہ 6 ، 7 برسوں کے دوران ہندوستانی حکومت کی طرف سے مختلف ٹیکنالوجی پر مبنی اصلاحات کی مدد سے ٹارگیٹیڈ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم(ٹی پی ڈی ایس) غذائی اجناس کی ترسیل  کےایک اعلی درجے کے شفاف اور زبردست میکانزم کی صورت میں سامنے آیا ہے۔34 ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں ‘ایک ملک ایک راشن کارڈ(او این او آر سی) پروگرام پر عمل آوری نے این ایف ایس اے کے فیض یافتگان، خاص طور پر مہاجر مستفیدین کے لئے  راشن کی بلا روکاوٹ فراہمی کاراستہ مزید آسان کردیا ہے۔ ٹی پی ڈی ایس کی مضبوطی اور وسعت کااظہار کووڈ-19 بحران کے دوران اچھی طرح ہوا،جبکہ شدید روکاوٹوں کے باوجود، سال 2021-2020 میں 80 کروڑ سے زیادہ مستفیدین کو 15 مہینے کے لئے 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ قیمت کی تقریباً 600 ایل ایم ٹی اضافی غذائی اجناس مختص کی گئیں اور ان مشکل اوقات میں ہمارا ملک غذائی تحفظ کی ایک روشن مثال بن کر سامنے آیا۔

یو این  ڈبلیو ایف پی کے ملکی ڈائریکٹر  جناب بشو پرجلی نے، کووڈ-19 بحران کے زمانے میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے میں ہندوستان کے تجربات، کے موضوع پر گفتگو کی ۔ انہوں نے ہندوستان کی عالمی وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں ان کوششوں کی تعریف کی، جس میں صرف حفظان صحت ہی نہیں بلکہ عوامی تقسیم کا نظام بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ‘‘ ہندوستان نے سبز  انقلاب اور غذائی تحفظ کے ذریعے خوراک کی پیداوار کے شعبے میں زبردست ترقی کی ہے۔یہ ترقی مڈ ڈے میل، بچوں کی ترقی کے مربوط اسکیم جیسے منصوبوں پر عمل آوری کے ذریعہ غذا تک رسائی میں بہتری پیدا کرکے حاصل کی گئی ہے۔ ہندوستان میں ایک عالمی درجہ کا نمونہ پیش کیا ہے’’۔

انہوں نے مزید کہا کہ‘‘ کہ ہندوستان کا آزادی کے بعدکا 75 سالہ سفر اور غذائی تحفظ کی سمت میں اس کی پیش رفت دوسروں کے لئے ترغیب کا باعث ہے۔ملک میں تینوں محاذوں پر ان برسوں کے دوران زبردست ترقی کی ہے یعنی خود کفالتی کے حصول کے ذریعہ خوراک کی پیداوار، نقص تغذیہ میں کمی،مضبوط اور پائیدار ذریعہ معاش کے لئے نتیجہ خیز ماڈلس کی شروعات اور غذائی تحفظ کے پروگرام میں سب کی شمولیت۔کووڈ-19 وبا کے دوران  تیز رفتار اور بھرپور رد عمل دنیا کے لئے ایک درس پیش کرتا ہے۔ ہمیں پسماندہ طبقات کی کمزوری اور ان کی علیحدگی کا علاج تلاش کرکے مساوات، شمولیت اور رسائی پر مسلسل اپنی توجہ مرکوز کئے رہنا چاہئے۔ بچوں کی جسمانی نشوونما میں کمی،اناج کی بربادی،اینمیا کے پھیلاؤ اور نقص تغذیہ جیسے معاملات پر ہمیں ابھی بھی تشویش ہے۔وزیراعظم کے ذریعہ حال ہی کئے گئے اعلانات جیسے چاول کی لازمی اور محفوظ ذخیرہ کاری، ایک ملک ایک راشن کارڈ اور پوشن پلس سے تغذیہ کے بارے میں جو تشویشات ہے ان کا ازالہ ہونے کی توقع ہے’’۔

سی ایم ڈی ایف سی آئی آتش چندر نے خوراک کی بربادی اور ذخیرہ کاری میں ہونے والے نقصانات کا مزید ازالہ کرنے کے لئے سپلائی چین میں اصلاحات اور اختراعات کے موضوع پر گفتگو کی ۔انہوں نے اطلاع دی کے فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے پاس تقریباً 22 ہزار گودام ہیں جبکہ 12 ہزار کی تعداد میں اضافی گودام ریاستوں کے زیراستعمال ہے۔

 آئی آئی ٹی دہلی کے میکانیکل انجینئرنگ کے شعبے کے صدر پروفیسر ایس جی دیشمکھ نے تحقیقاتی سرگرمیاں، مصنوعی ذہانت اور ٹی پی ڈی ایس میں تبدیلیاں لانے والی دیگر نئی ٹیکنالوجیوں کے کردار کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غریبی کی بیخ کنی اور بھوکمری کے خاتمے کے عمل میں پی ڈی ایس کا بہت اہم  کردار ہے۔

پالیسی پیکج نے، جس میں سبز انقلاب، کسانوں سے کم از کم امدادی قیمت پر غذائی اجناس کی خریداری اور بفر اسٹاک پالیسی وغیرہ شامل ہیں،ملک کو ایک بھوکمری اور خشک سالی کے شکار  اور غذائی اجناس کی کمی والے ملک سے غذائی اجناس کے ذخیرے والے اور غذائی اجناس برآمد کرنے والے ملک میں تبدیل کردیا۔ان پالیسیوں سے غذائی تحفظ کے نظام سے ملنے والی فائدوں کو وسعت ملی اور اس کے ذریعہ ملک اس پوزیشن میں آسکا کہ ملک بھر میں قومی غذائی تحفظ قانون کے ذریعہ80 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو ان کے قانونی حق کے طور پر زبردست سبسڈی والے غذائی اجناس مہیا کراسکے۔

اس کے علاوہ ٹیکنالوجی پر مبنی عوامی تقسیم کے نظام میں ہونے والی اصلاحات  نے خاموشی کے ساتھ آدمیوں کے ذریعہ کام کرنے والے نظام کو ایک زبردست شفاف اور خودکار نظام میں تبدیل کردیا،جس کے ذریعہ پورے سال کمزور ترین فیض یافتگان کو مناسب مقدار میں غذائی اجناس کی پروقار اور بالکل درست انداز میں رسائی ممکن ہوئی ہے۔ہندوستان میں غذائی نظام کی مضبوطی اور وسعت ، جس میں پی ڈی ایس بھی شامل ہے، صحیح معنوں میں اظہار کووڈ-19 عالمی وبا سے پیدا ہونے والے بحران کے زمانے میں ہوا۔آج کووڈ-19 کے سلسلے میں ہندوستان کی غذائی تحفظ کی پالیسی کو  بے مثال رفتار،وسعت اور شفافیت کے لئے ایک روشن نمونے کے طور پر عالمی پیمانے پر تسلیم کیاجارہا ہے۔

مسلسل اصلاحات کی تلاش نے حکومت کو انقلابی قسم کے پالیسی اقدامات کی ترغیب دی۔ان اقدامات میں  عوامی تقسیم نظام  کے تحت تغذیہ بخش چاول کی سپلائی کی فراہمی وغیرہ شامل ہیں۔ان کا مقصد نقص تغذیہ سے نمٹنا اور ملک میں کسی بھی مناسب داموں والی دکان سے مہاجر مستفیدین کو پی ڈی ایس کے فائدوں کی بالکل درست رسائی کو یقینی بنانے کے لئے منتقلی کے اقدامات پر عمل آوری ہے۔ایک مکمل اور جامع پالیسی کے طریقہ کار کے ذریعہ نقص تغذیہ اور اناج کی بربادی/ ذخیرہ کار ی کے نقصانات وغیرہ جیسی مشکلات سے نمٹنے کے لئے مزید کام کیاجارہا ہے۔

****************

 

(ش ح۔س ب ۔ رض)

U NO. 12909



(Release ID: 1772257) Visitor Counter : 169


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Kannada