وزارت دفاع

گوا میری ٹائم کانکلیو – 2021

Posted On: 08 NOV 2021 7:24PM by PIB Delhi

گوا میری ٹائم کانکلیو (جی ایم سی ) – 2021 کے تیسرے ایڈیشن  کی میزبانی بھارتی بحریہ کے ذریعہ کی جارہی ہے ،جو کہ نیول وار کالج  گوا کی سرپرستی میں  7 سے 9 نومبر 2021 تک  منعقد ہورہا ہے ۔جی ایم سی کے اس برس کے  ایڈیشن کا موضوع ہے ‘‘  سمندری تحفظ اور ابھرتی ہوئی غیرروایتی  خطرات  : ہندوستانی بحری خطے کی  ہرایک بحریہ کے لئے پیش عملی کردار کا ایک معاملہ ’’ جسے  سمندری شعبے میں ‘ہرروز کے امن کے حصول ’ کی ضرورت کو ذہن میں رکھتے ہوئے وضع کیا گیا ہے۔جی ایم سی 2021  میں  ہندوستانی بحریہ، ہندوستانی بحری خطے کے 12 ممالک  سے بحریہ کے سربراہوں  / سمندری افواج کے  سربراہوں   کی میزبانی کررہی ہے ،جس میں بنگلہ دیش ، کاموروس  ، انڈونیشیا ،مڈغاسکر ، ملیشیا ،مالدیپ ، ماریشس ، میانمار ،سیشلز ،سنگاپور ، سری لنکا اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔

جنوبی بحری کمان کے فلیگ آفیسر کمانڈنگ ان  چیف  وائس ایڈ مرل  اے کے چاولہ نے  سمندری  شعبے کی اہمیت   اور تحفظ اورسلامتی  کو یقینی بنانے کے تئیں ہندوستانی بحریہ کے عزم اور ہندوستانی بحری خطے میں  شمولیاتی پیش رفت  کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے  استقبالی خطاب کیا۔انہوں نے  ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ  تصور کردہ  ‘ساگر ’ (خطے میں  سب کے لئے تحفظ اور ترقی )  کے سمندری  نظریہ  کی یاددہانی کرائی ۔ ایڈمرل نے  اس اعتماد کا اظہار کیا کہ  گوا میری ٹائم کانکلیو کے دوران  ہونے والے تبادلہ خیال ،سمندری شعبے میں  ابھرتے ہوئے غیرروایتی خطرات کی ساجھا فہم  پیدا کرنے میں مدددے گا اور  یہ ایک ‘ عام نظریہ ’ تیار کرنے میں بھی مددگار ہوگا۔

کانکلیو خطاب دیتے ہوئے ، دفاعی سکریٹری شری اجے کمار نے   واضح کیا کہ گوا میری ٹائم کانکلیو  ( جی ایم سی ) ،  ہندوستانی بحری خطے میں  ہندوستان کی  تعمیری مصروفیات کی علامت ہے۔ دفاعی سکریٹری نے زوردیا کہ  سمندری تحفظ  اور اقتصادی خوشحالی    ،قدیم زمانے سے ہی ایک دوسرے سے متعلق اور ایک دوسرے  پر منحصر ہیں۔دفاعی سکریٹری نے،  خطے کی ملکوں تک باہمی رسائی اور آئی او این ایس ، آئی او آر اے ، بی آئی ایم ایس ٹی ای سی ، کولمبو سکیورٹی کانکلیو اور  دیگر  اداروں کے تحت     ہندوستان کی  مصروفیت  اور جاری کاوشوں کو  بھی اجاگر کیا۔انہوں نے  سمندری  شعبے کی بہتر فہم  اور ہندوستانی سمندری خطے  کے لئے  معلوماتی  فیوژن  مرکز  قائم(آئی ایف سی –آئی او آر )  کرنے کے  ہندوستانی اقدام   کو واضح کیا نیز ہندوستانی  بحری خطے کے  سمندری ممالک سے  معاونت اور شرکت  کی درخواست کی ۔

ڈاکٹر اجے کمار نے ، کووڈ -19 وبا کے خلاف جدوجہد میں  ہندوستانی بحریہ کی نمایاں حصہ رسدی کی ستائش کی اور کہا   کہ بحریہ نہ صرف  سمندری سرحدوں  کی حفاظت کرنے کے لئے  اعلیٰ وجیلینس ڈیوٹی  پرتعینات رہی بلکہ اس نے   ہندوستانی  بحری خطے کے ملکوں کی  بڑی پیمانے پر مختلف طرح سے مدد فراہم  بھی کی ۔ سمندری طوفان اور دیگر قدرتی آفات کے دوران سمندر  میں   بیش قیمت زندگیوں   کو   بچانے کے لئے ہندوستانی بحریہ کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  مسلح افواج  ،  خاص طورپر سمندر  کے تناظر میں بحریہ   ،  نہ صرف سمندری علاقوںمیں  سلامتی اور امن کو یقینی بنانے کے لئے  واضح رول ادا کرتی ہے بلکہ یہ  انسان کے پیداکردہ مسائل یا قدرتی تباہ کاریوں میں انسانیت کی ضروریات کے تئیں   فوری مدد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘  ہندوستانی بحریہ ،  اولین  ردعمل  کرنے والی اور  مجموعی  تحفظ فراہم کرنے والی کے طورپر خطے میں  ہر ممکن کام  کرنا جاری رکھے گی۔’’ انہوں نے زوردے کر کہا کہ ہندوستان  خطے میں  امن پسند  تمام اقوام کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ  ایک ضابطہ بند  دنیا کے لئے  کھڑے ہوتے ہوئے  ،  ہندوستان  جارحیت نیز زمین یا سمندر پر  ان کے ناپاک عزائم کے خلاف جدوجہد اور مخالفت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا ‘‘ سمندری  شعبہ  اس قدر وسیع ہے  اور  اس کے چیلنج   اتنے متنوع ہیں کہ  کسی بھی ملک کے لئے خاص طورپر اکیلے آگے بڑھنا کوئی اختیار نہیں  ہے۔ہم  ان تمام ملکوں کا خیر مقدم کرتے ہیں جو ضابطوں   کی تعظیم کرتے ہیں اور جارحیت کے مخالف ہیں  کہ و ہ ہمارے خطے میں  تعاون کریں  ۔’’

کلیدی خطبہ خارجہ سکریٹری جناب ہرش وردھن شرنگلا  نے دیا جنہوں  نے  ‘ ساگر  ’ اور سمندری  تحفظ  کے تئیں رسائی  کے ہندوستانی نظریہ کو اجاگر  کیا ۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ سمندری نقل وحمل اور لاجسٹکس ،  نیلگوں معیشت   کا اہم عنصر ہیں اور  یہ خاص طورپر  ہندوستانی بحری خطے کے  ممالک کے لئے انتہائی اہم  ہیں۔ خارجہ سکریٹری نے بیان کیا کہ  دنیا کے  ایک تہائی  کنٹینر بردار  بحری جہاز ،  دنیا کا مال بھاڑے کا  سمندری  ٹریفک کا  ایک تہائی  اور  دنیا کا تیل برداری  کے  بحری جہازوںمیں سے دوتہائی   ،  ہندوستانی  بحری خطے سے  ہی  سفر کرتے ہیں۔سکریٹری موصوف نے  واضح کیا کہ   شریک ممالک نے  سمندری تحفظ کی  ایجنسیوں  کے درمیان   ادارہ جاتی مذاکرات   ،تعلقات سازی  اور  ان عوامل میں مدد گار ہوتے ہیں،  جو  تحفظ سے متعلق ماحصل  کو بہتر بنانے کا باعث بنتے ہیں ۔  انہوں نے کہا کہ  ہندوستان یہ یقین رکھتا ہے کہ ‘ واسودھائیوا کٹمبکم ، یعنی  دنیا ایک کنبہ ہے کے  ہمارے فلسفے کے مطابق  عدم تحفظ  کو کم کرنے  اور  بھروسہ اور اعتماد   قائم کرنے کے لئے  ، مصائب کو  ختم کرنا مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔

جی ایم  سی -21 کے پہلےدن کے دوران  عمائدین کے ذریعہ فعال تبادلہ خیال اور تعمیری   مذاکرات  کے ساتھ  درج ذیل  اجلاس  منعقد کئے گئے ۔

  1. ہندوستانی بحری خطے میں،قومی دائرہ اختیار  سے باہر ،   ابھرتے ہوئے  غیر روایتی  خطرات  کو کم کرنے کے لئے  ناگزیر اقدامات  ۔
  2. سمندری  قانونی  عمل درآمد  کے لئے علاقائی تعاون کو مستحکم کرنا۔
  3. ابھرتے ہوئے غیر روایتی خطرات  سے لڑنے کے لئے   مجموعی سمندری  صلاحیتوں  کو  مرکوز کرنا ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Pics(1)ZSW5.jpg

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Pics(6)12RK.jpg

 

*************

 

ش ح۔ اع۔رم

U-12649



(Release ID: 1770232) Visitor Counter : 221


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil