نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت
کیا آپ سڑک پر کوڑا پھینکتے ہوئے کسی مجاہد آزادی کا تصور کرسکتے ہیں؟ افروز شاہ، کلین انڈیا کے مقصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مجاہدین آزادی سے ترغیب حاصل کرنے کی غرض سے تنبیہ کرتے ہوئے
کلین انڈیا مہم مختلف عمر کے افراد کی صحت سے براہ راست واسطہ رکھتی ہے: یونیسیف انڈیا کے ڈبلیو اے ایس ایچ (واٹر، سینی ٹیشن اینڈ ہائیجن) آفیسر
کلین انڈیا مہم مہاراشٹر اور گوا کے 13456 دیہات تک پہنچائی گئی، جہاں 1.9 لاکھ سے زیادہ افراد ہیں، بیداری پیدا کرنے کی مشن میں حصہ لینے کے لئے اپنی رضا کارانہ خدمات پیش کی ہیں: این وائی کے ایس ریاستی ڈائریکٹر (مہاراشٹر اور گوا)
Posted On:
28 OCT 2021 4:44PM by PIB Delhi
یو این ای پی - چمپئن آف ارتھ اور پیشے سے وکیل افروز شاہ نے زور دے کر کہا ہے کہ ’’ماحولیاتی تحفظ کے لئے کام کرنے کو لوگوں نے ایک معمولی بات سمجھ لیا ہے، جب کہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے ملک اور مادر فطرت سے محبت ہے تو ہمیں ماحول کو تحفظ دینے سے متعلق اپنے برتاؤ میں تبدیلی لانا ہوگی‘‘۔ یونیسیف انڈیا کے ڈبلیو اے ایس ایچ (واٹر ، سینی ٹیشن اور ہائی جن) آفیسر آنند گھوڈکے نے تمام شہریوں سے اپنے ملک کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کی اپیل کی۔ وہ ’’ایک صاف ستھرے بھارت کے لئے مناسب طور طریقے‘‘ کے عنوان پر ایک ویبنار میں تبادلہ خیال کر رہے تھے۔ یہ ویبنار پریس انفارمیشن بیورو اور نہرو یوا کیندر سنگٹھن (این وائی کے ایس) نے آج مشترکہ طور پر منعقد کیا۔

افروز شاہ نے اپنے تجربے کے بارے میں لوگوں کو بتاتے ہوئے کہا کہ کس طرح ممبئی میں ورسوا بیچ پر کچھ برس قبل انہوں نے اس مہم کی شروعات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں دو ہیڈ پہننا سیکھنا چاہئے۔ میں ایک وکیل ہوں اور اب بھی میں جیسے ہی موقع ملتا ہے ساحلوں اور دریاؤں کی صفائی کا کام انجام دیتا ہوں۔ ہفتے میں دو گھنٹے ضرور صفائی ستھرائی کے لئے وقف کریں۔ ہمیں صرف باتیں ہی نہیں کرنا چاہئے بلکہ ان باتوں پر عمل بھی کرنا چاہئے۔ کوڑا کرکٹ کے وجود میں آنے سے بھی پہلے ہمیں اس سلسلے میں اپنے طور طریقوں میں تبدیلی لانے کا عمل شروع کردینا چاہئے۔ اس میں کوئی عقلمندی نہیں ہے کہ کوڑا کرکٹ پیدا کیا جائے اور پھر اس کے بعد اس کو نمٹانے کے بارے میں فکر کی جائے اور یہ سب کچھ گھر سے شروع کیا جاتا ہے۔ ہمیں ہوش مندی کے ساتھ اس کا فیصلہ کرنا چاہئے کہ کوڑے کرکٹ میں کمی کس طرح لائی جائے۔‘‘ انہوں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ کوڑے کرکٹ کو کم کرنے اور گاندھیائی فلسفے پر مبنی صفائی ستھرائی کی مہم کو آگے بڑھانے کے چیلنج کو قبول کرنا چاہئے۔ ’’ہمیں اس عمل کو پیار ومحبت کے ساتھ انجام دینا چاہئے۔ اگر آپ کو کسی سے محبت ہے تو کیا کوڑا پھینکنے پر آپ ان پر غصہ کر سکتے ہیں۔‘‘ وکیل موصوف نے یاد دہانی کرائی کہ ماحول کا تحفظ کرنا ہمارا بنیادی فریضہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’آئین ہند کے آرٹیکل 51 اے (جے) میں واضح طور پر بتا یا گیا ہے کہ مادر فطرت کا بچاؤ اور تحفظ ہر شہری کی ذمہ داری ہے‘‘۔

آگے چل پر افروز شاہ نے اس کے بارے میں بھی بتایا کہ اس ملک کے لئے کس طرح ہمارے مجاہدین آزادی نے اپنی جوانی میں قربانیاں پیش کیں اور آج کے اہل وطن کس طرح صفائی ستھرائی کے ذریعے اسی انداز میں اپنے ملک کی خدمت کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’کیا آپ ہمارے مجاہدین آزادی میں سے کسی کے ذریعے بھی سڑک پر کوڑا پھینکے جانے کا تصور کر سکتے ہیں؟ در حقیقت انہو ں نے یہ سوچ کر کہ اہل وطن کے لئے ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا چاہئے، انہوں نے ملک کے مفاد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ آج 21 ویں صدی میں ، ہم سے کوئی وہی کام کرنے کے بارے میں نہیں پوچھ رہا ، جو انہوں نے ملک کے لئے انجام دیئے تھے۔ بس ہمیں اپنے کوڑے کرکٹ کو صحیح طرح صاف کردینے کی ہدایت دی جاتی ہے۔‘‘
یونیسیف انڈیا کے آنند گھوڈکے نے بتایا کہ ’’آزادی کا امرت مہوتسو کے سال میں شروع کئے جانے والے کلین انڈیا پروگرام کو سووچھتا کا مہا مہوتسو کے طور پر دیکھا جانا چاہئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’صفائی ستھرائی ہندوستان میں ہمیشہ ہمارا کلچر رہی ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم صفائی ستھرائی کو بہتر معیار پر قبائلی علاقوں میں دیکھتے ہیں، جب کہ یہ دوسرے علاقوں میں کم نظر آتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کلین انڈیا مہم کا مختلف عمر کے افراد کی صحت سے براہ راست تعلق ہے۔ یونیسیف کے آفیسر نے کہا کہ ’’جب ہم صفائی ستھرائی کی بات کرتے ہیں تو ہمارے ذہن میں ذاتی عادتوں، ٹھوس کچرے کے نمٹارے اور رقیق کچرے کے نمٹارے (جو عوامی صحت کو متاثر کرتا ہے) اور پلاسٹک کے کچرے کے نمٹارے (جس کا موسمیاتی تبدیلی پر طویل مدتی اثر پڑتا ہے) کا تصور ہوتا ہے‘‘۔ اپنے میدان عمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت یہ سب کے سب باہم مربوط اصطلاحیں ہیں، جو ملک کی صفائی مہم کا ایک اہم عنصر ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صفائی کے معاملات میں طور طریقوں میں تبدیلی با اثر شخصیات کی ترغیب کے ذریعے لائی جاسکتی ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ ساتھ مناسب بنیادی ڈھانچہ ،اشیاء کی دستیابی، ایک منصفانہ انداز میں وسائل تک رسائی بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اس تناظر میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں گزشتہ 7-8 برسوں کے دوران اس سلسلے میں کافی کام کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک مناسب انداز میں دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں سووچھ بھارت مشن پر عمل آوری کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ جناب گھوڈکے نے اس بات سے بھی مطلع کیا کہ اس کے باوجود حکومت اور غیر سرکاری تنظیموں سے لے کر انفرادی رہنماؤں اور تنظیموں تک بہت سے ایسے فریق بھی ہیں، جو اس پروگرام میں ذمہ دارانہ کردار نبھا رہے ہیں۔
مہاراشٹر اور گوا کے لئے این وائی کے ایس کے ریاستی ڈائریکٹر پرکاش کمار منورے نے ،ملک بھر میں کلین انڈیا مہمات شروع کرنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں بتایا۔ صرف مہاراشٹر اور گوا میں 13456 دیہات تک اس مہم کو لے جایا جاچکا ہے، جہاں 1.9 لاکھ سے زیادہ افراد ہیں۔ اس بیداری مہم میں حصہ لینے کے لئے رضاکارانہ پیش کش کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ’’یہ ہماری سماجی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کو اس حوالے سے بیدار کریں تاکہ صفائی ستھرائی ان کی عادت کا حصہ بن جائے‘‘۔ این وائی کے ایس کے ریاستی ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس بیداری مہم میں ایک بار قابل استعمال پلاسٹک کے کچرے کو مناسب طریقے سے نمٹانے پر خاص توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اس ویبنار کا اہتمام پی آئی بی ممبئی کی انفارمیشن اسسٹنٹ دھن لکشمی پی کے ذریعے کیا گیا تھا۔
اہم بات یہ ہے کہ کلین انڈیا پروگرام نوجوانوں کے امور اور اسپورٹ کے مرکزی وزیر جناب انوراگ ٹھاکر کے ذریعے اس مہینے کی پہلی تاریخ کو اتر پردیش کے پریاگ راج میں ایک صفائی ستھرائی مہم میں حصہ لے کر شروع کیا گیا تھا۔ ایک مہینے کی مدت پر محیط پروگرام ملک بھر کے 744 اضلاع کے 6 لاکھ دیہات میں، این وائی کے ایس سے منسلک یوتھ کلب اور نیشنل سروس اسکیم سے منسلک اداروں جیسے نیٹ ورکس کے ذریعے آزادی کا امرت مہوتسو کی تقریب کے طور پر چلایا جا رہا ہے۔ اس پورے مہینے میں تاریخی مقا مات اور بھیڑ بھاڑ کی جگہوں جیسے سیاحتی مقامات ، بس اسٹینڈ / ریلوے اسٹیشن، قومی شاہراہوں اور تعلیمی اداروں میں صفائی ستھرائی کے پروگرام چلائے گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح- س ب- ق ر)
(29-10-2021)
U-12306
(Release ID: 1767445)
Visitor Counter : 190