وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
آئی وی ایف تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے بھارت میں بنی نسل کی بھینس کے پہلے بچھڑے کی پیدائش
حکومت ملک میں مویشیوں کے وسائل کی بہتری کے لیے بھینسوں کے آئی وی ایف کو فروغ دے رہی ہے
Posted On:
23 OCT 2021 12:25PM by PIB Delhi
نئی دہلی:23اکتوبر،2021۔ملک میں بنی نامی بھینس کی نسل کے پہلے آئی وی ایف بچھڑے کی پیدائش کے ساتھ ہندوستان کا او پی یو- آئی وی ایف کا کام اگلے درجے پر پہنچ گیا ہے۔ یہ پہلا آئی وی ایف بنی بچھڑا گجرات کے سومناتھ ضلع میں دھنیج میں واقع سوشیلا ایگرو فارمز کے ایک کسان ونے ایل والا کی دہلیز پر قائم 6 بنی آئی وی ایف حمل میں سے پیدا ہوا ہے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 15 دسمبر 2020 کو گجرات کے کچھ کے علاقے کے دورے کے دوران بنی بھینسوں کی نسل کے بارے میں بات کی تھی۔
اگلے ہی دن یعنی 16 دسمبر، 2020 کو اووم پک اپ (او پی یو) اور بنی بھینسوں کے ان وٹرو فرٹیلائزیشن (آئی وی ایف) کے لیے منصوبہ بندی کی گئی۔
سائنسدانوں نے گجرات کے سومناتھ ضلع میں دھنیج کے ونے ایل والا کے سشیلا ایگرو فارمز کی 3 بنی بھینسوں کو حمل کے لئے تیار کیا۔ انہوں نے ان تین بنی بھینسوں سے 29 اووسائٹس (انڈے کے خلیات) کو انٹرووجائنل کلچر ڈیوائس (آئی وی سی) میں منتقل کیا۔ ان میں سے ایک سے کل 20 اووسائٹس کو آئی وی سی کا نشانہ بنایا گیا۔
درحقیقت ایک ڈونر سے نکالے گئے 20 انڈوں میں سے 11 ایمبریو بن گئے۔ نو جنین قائم کیے گئے، جہاں سے تین آئی وی ایف حمل وجود میں آئے۔ دوسرے ڈونر سے پانچ انڈے نکالے گئے جن سے پانچ جنین (100 فیصد) تیار کیے گئے۔ پانچ میں سے چار جنینوں کو امپلانٹ کرنے کے لیے منتخب کیا گیا اور اس عمل کے نتیجے میں دو حمل ہوئے۔ تیسرے عطیہ دہندہ سے چار انڈے نکالے گئے، دو ایمبریو تیار کیے گئے اور ان کی پیوند کاری کی گئی اور ایک حاملہ ہوا۔
مجموعی طور پر 29 انڈوں سے 18 جنین تیار ہوئے۔ اس کا بی ایل ریٹ 62 فیصد تھا۔ پندرہ جنین قائم ہوئے اور ان سے چھ حمل ہوئے۔ حمل کی شرح 40 فیصد تھی۔ ان چھ حملوں میں سے پہلا آئی وی ایف بچھڑا آج پیدا ہوا۔ یہ ملک کا پہلا بنی نسل کی بھینس کا بچھڑا ہے جس کی پیدائش آئی وی ایف ٹیکنالوجی کے ذریعے ہوئی ہے۔
حکومت اور سائنسی برادری کو بھینسوں کے آئی وی ایف کے عمل میں بے پناہ صلاحیت نظر آتی ہے اور وہ ملک کے مویشیوں کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
-----------------------
ش ح۔م ع۔ ع ن
U NO: 12136
(Release ID: 1766091)
Visitor Counter : 255