پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ وبا کے بعد عالمی معیشت کو تیزی سے پٹری پر لانے کے لئے صاف ستھری، سستی ، قابل اعتماد اور پائیدار توانائی کی ضرورت ہے
اگر قیمتوں کو کنٹرول میں نہیں لایا گیا تو عالمی معاشی اصلاحات کمزور پڑسکتی ہے : جناب پوری
اوپیک + کو دیگر ممالک کے جذبات کو ذہن میں رکھنا چاہئے
Posted On:
20 OCT 2021 5:17PM by PIB Delhi
نئی دہلی:20؍اکتوبر2021:
پیٹرولیم و قدرتی گیس اور ہاؤسنگ و شہری امور کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے آج نئی دہلی میں سی ای آر اے ہفتے کے پانچویں انڈیا انرجی فورم میں اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ بھارت کا خیال ہے کہ توانائی ایک سستی اور قابل اعتماد رسائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وبا کے بعد عالمی معیشت کو تیزی سے پٹری پر لانے کے لئے صاف ستھری ، سستی ، قابل اعتماد اور پائیدار توانائی کی ضرورت ہے۔ ہمیںیہ تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ جب تک ہم نئی توانائی انفراسٹرکچر کی تعمیر نہ کرلیتے، تب تک دنیا کو تیل اور گیس کی قابل اعتماد فراہمی کی ضرورت ہے ۔
وزیرموصوف نے کہا کہ صرف یہ کہنا کہ دنیاغیرمعمولی چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے، اس کی شدت میں کمی کرنے کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ توانائی کی منتقلی کے دور میں توانائی کے مارکیٹ میں عدم توازن اس کی اہم خصوصیت ہے۔
جناب پوری نے کہا کہ تیل اور گیس کی قیمتوں کی موجودہ سطح بہت زیادہ ہے۔ بھارت 85 فیصد درآمد شدہ تیل پر انحصار کرتا ہے۔ وہیں 55 فیصد گیس کی درآمد پر انحصار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے درآمداتی بل کا 20 فیصد انہی اشیا سے جڑا ہوا ہے۔ پچھلے سہ ماہی میں ان اشیا کی درآمداتی بل پچھلے سال کے سہ ماہی کے مقابلے میں تقریباً تین گنا بڑھ گیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ زیادہ تر اتار چڑھاؤ اور اعلی قیمتوں کی وجہ سے ہائیڈرو کاربن ایندھن کی گھریلو قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔تیل کیاونچی قیمتوں کا معیشتوں پر اثر پڑتا ہے، جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے اور لاجسکٹک (رسد) لاگت متاثر ہوتی ہے۔اس صورت حال کو خبردار کرنے والا قرار دیتے ہوئے مسٹر پوری نے کہا کہ اگر قیمتوں کو کنٹرول میں نہ لایا گیا تو عالمی معاشیاصلاحات کمزور ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے آگے اس بات کو واضح کیا قیمتیں تخمینے لگانے کے قابل، قابل اعتماد اور مستحکم ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ طویل عرصہ میں پروڈکٹس کو بھی متاثر کرسکتی ہیں۔ جناب پوری نے کہا کہ اوپیک+ ممالک کو صارفین ممالک کے جذبات کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔
جناب پوری نے کہا کہ بھارت گیس پر مبنی معیشت بننے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پائپ لائن ، ٹرمینل ، ریگیسی فکیشن وغیرہ بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے کے لیے تقریبا 60 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے ۔ ملک ’’ ون نیشن، ون گرڈ‘‘ کے راستے پر گامزن ہے، جس میں پائپ لائن کی لمبائی 19000 کلومیٹر سے بڑھ کر 35000 کلومیٹر ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تلاش کا دائرہ بھی بڑھ رہا ہے اور ملک نے تیزی سے کئی سدھار کئے ہیں، جس سے ای اینڈ پی سیکٹر میں بہت سرمایہ کاری ہو۔ بایوفیول کے بارے میں وزیر موصوف نے کہا کہ ایتھنول-بلینڈنگ پہلے ہی دس فیصد تک پہنچ چکی ہے اور ہم اسے جلد ہی 20 فیصد تک لے جانے کے لئے پرعزم ہیں۔ ایس اے ٹی اے ٹی اسکیم کے تحت 20 ارب امریکہ ڈالر کی سرمایہ کاری سے 5000 سی بی جی پلانٹ قائم کئے جارہے ہیں۔ وہیں، الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کے لئے ہزاروں چارجنگ اسٹیشن لگائے جارہے ہیں۔ وزیرموصوف نے کہا کہ گرین انرجی کی طرف تبدیلی کی شروعات کے لئے ہائیڈروجن مشن شروع کیا گیا ہے۔
بھارت کو ایک منفرد معاملہ قرار دیتے ہوئے جناب پوری نے کہا کہ دنیا کی تقریبا 16 فیصد آبادی کے ساتھ بھارت میں فی کس توانائی کی کھپت دنیا کا صرف ایک تہائی ہے۔ ہماری توانائی کی کھپت بڑھنے کے لیے تیار ہے ، کیونکہ ہم 2025 تک یو ایس 5 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے لیے توانائیسے انصاف ہماری حکومت کے لیے ایک بڑا مقصد اور اولین ترجیح ہے۔
جناب پوری نے کہا کہ بھارت کے پاس عالمی برادری کا چھٹا حصہ ہے اور صاف ستھری توانائی ، شہری ترقی اور صحت سے متعلق پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے تئیں ہماری ہماری عہدبستگی ان کی کامیابی کو یقینی بنائے گیی۔ عام طور پرایس ڈی جیز کے کامیاب ہونے کے لیے ، بھارت کا کامیاب ہونا ضروری ہے۔ ایسا ہونے پر ہی سماجی– اقتصادی تبدیلی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم توانائی کے شعبے کو اس شکل میں دیکھتے ہیں ، جو لوگوں کو بااختیار بناتا ہے اور ’’ زندگی گزارنے میں سہولت ‘‘ کو آگے بڑھاتا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ عزت مآت وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آگے بڑھنے کے لئے پچھلے سال بھارت کی توانائی پالیسی کے سات اہم ستنون کا تصور پیش کیا تھا۔ مجموعی طور پر یہ بھارت کو صاف ستھری توانائی کی طرف بڑھنے میں مدد گار ہوں گے ۔ بھارت ایک مضبوط طریقہ سے گیس پر مبنی معیشت کو ترقی، رکازی کے صاف ستھرے استمعال، 2030 تک 450 گیگاواٹ کی قابل تجدید توانائی کے ہدف کو حاصل کرنے، بایو ایندھن کو چلانے کے لئے گھریلو ایندھن پر زیادہ انحصار، بجلی کی حصہ داری میں اضافہ ، ہائیڈروجن جیسے ابھرتے ایندھن کی طرف بڑھنے اور سبھی توانائی کے نظام میں ڈیجیٹل اختراع کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بڑے پیمانے پر صاف ستھری اور گرین انرجی کی طرف تبدیلی کے شعبے میں آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت آب و ہوا سے متعلق کارروائی کے لئے اپنے عزم پر قائم ہے۔
بین الاقوامی توانائی سے متعلق بہترین طریقہ کار کے بارے میں جناب پوری نے کہا کہ وقت کو دیکھتے ہوئے نئے بھارت کی تعمیر میں سب سے اچھے تصورات کواختیار کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معاہدے اچھے بین الاقوامی پیٹرولیم صنعتی طریقوں کے ساتھ جڑےہوئے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ کافی ہیں یا کیا ان کے بیچ کوئی فرق ہے، جن کا نئی سوچ اور عمل درآمد کے ساتھ حل نکلانے کی ضرورت ہے۔
جناب پوری نے کہا کہ فورم میں اس سال کا موضوع ’بھارت کی نئی توانائی کے مستقبل کی تعمیر ؛ صات ستھری، سستی ، قابل اعتماد، ٹکاؤ ‘ کو بہترانداز میں منتخب کیا گیا ہے ، کیونکہ بھارت کی توانائی کی تبدیلی کی کئی جہات ہیں۔ اس کے علاوہ نتائج پر مسلسل توجہ دینے کے ساتھ بھارت کی توانائی کا شعبہ تبدیلی کے دور سے گزررہا ہے۔
************
ش ح۔ف ا۔ م ص
(U: 12036)
(Release ID: 1765333)
Visitor Counter : 192