صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ذہنی صحت کا عالمی دن


ڈاکٹر من سُکھ منڈاویہ نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنس، بنگلورو میں ذہنی صحت کے عالمی دن کی تقریب کی صدارت کی

ذہنی صحت کا مسئلہ ذیابطیس کی طرح ایک خاموش قاتل ہے: ڈاکٹر منڈاویہ

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنس کی تقسیمِ اسناد کی 25 ویں تقریب آج منعقد ہوئی

آج فارغ ہونے والے ڈاکٹروں کے لئے قوم کی تعمیر میں کردار ادا کرنے کے تیار مواقع موجود ہیں: ڈاکٹر من سُکھ منڈاویہ

Posted On: 10 OCT 2021 6:46PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر من سُکھ منڈاویہ نے آج ذہنی صحت کا عالمی دن منانے کے ایک پروگرام کی صدارت کی جو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنس واقع بنگلورو میں منعقد ہوئی۔ ڈاکٹر کے سدھاکر ، ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے کرناٹک کے وزیر اور جناب پی چکامنی موہن، رکن لوک سبھا، بنگلورو سنٹرل کے علاوہ جناب وکاس شیل، ایڈیشنل سکریٹری اور مشن ڈائریکٹر (نیشنل ہیلتھ مشن) اس موقع پر موجود تھے۔

 

اپنے خطاب میں ڈاکٹر من سُکھ منڈاویہ  نے خبردار کیا کہ ذہنی صحت ذیابطیس کی طرح ملک میں ایک خاموش قاتل ہے۔ ذیابطیس اس لئے مہلک ہو جاتا ہے کہ اس کا اکثر پتہ نہیں چلتا ہے اور متاثر ذہنی صحت والے لوگ بدنامی کی وجہ سے تکلیف کا اظہار نہیں کرتے۔

انہوں نے محسوس کیا کہ ذہنی صحت سے متعلق معاملات میں حالیہ اضافے میں ہماری زندگی کے طرز اور خاندانی ڈھانچے میں تبدیلی کا اہم عمل دخل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال حتمی مرحلہ ہے۔ اس سے پہلے گھر کے لوگ کسی کی پریشانی کی ابتدائی نشانیاں دیکھ سکتے ہیں اور مسئلہ بگڑنے سے پہلے مدد لے سکتے ہیں۔ اسی طرح  اساتذہ اپنے شاگردوں کے رویے میں تبدیلی کا اندازہ لگا سکتے ہیں اور حل پیش کر سکتے ہیں۔ اس طرح کے اقدامات مسئلے کو وہیں ختم کردیں گے جہاں سے وہ ابھرے ہیں۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے مشاہدے کی روشنی میں بتایا کہ کام کیلئے حکومت اور سماج میں ہم آہنگی ضروری ہے۔ ذہنی صحت کے رُخ پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے جس پر حکومت کی مستقبل کی پالیسی منحصر رہے گی۔ 1936 میں ہی نیم ہنس جیسے قدیم اور مشہور ادارے اسی طرح ابھر کر سامنے آتے ہیں۔

ذہنی صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پریکٹیشنروں کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے اس بات پر زور دیا کہ صرف مارکس لانے پر منحصر تعلیم قوم کی مدد نہیں کرپاتی۔ انہوں نے طلباء کو تلقین کی کہ وہ معاملات ہاتھ میں لے کر دیکھ بھال کے حاجت مندوں کی شفا یابی کا ہنر سیکھنے کا انتخاب کریں۔

ڈاکٹر سدھاکر نے مشاہدہ کیا کہ ہمارے بزرگوں کے تحائف یوگا اور پرانایام  کا استعمال موجودہ دنیا کے تناؤ اور اضطراب سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ یہاں تک کہ کسی سر سبز پارک میں صبح کی سیر بھی اینڈورفن کی سطح کو بلند کرتی ہے۔ انہوں نے کووڈ 19 کے دوران کرناٹک ہیلتھ انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے مثالی کام کا بھی ذکر کیا۔ ریاست میں کوویڈ کے 24 لاکھ مریضوں کی نیم ہنس کی مدد سے کونسلنگ کی گئی۔

اس تقریب کے بعد دوپہر میں نیم ہنس کی تقسیمِ اسناد کی25 ویں تقریب ہوئی۔ جہاں جناب بسوراج ایس بومئی ، وزیر اعلیٰ کرناٹک بھی موجود تھے۔ جناب تیجسوی سوریہ، ممبر لوک سبھا، بنگلورو-جنوبی اور دیگر معززین بھی شاملِ تقریب تھے۔

image009Q6B6.jpg

ڈاکٹر منڈاویہ نے فارغ ہونے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے اُنہیں یہ بھی بتایا کہ پولیس بیورو کے مطابق تقریبا  1.36 لاکھ افراد خودکشی کرتے ہیں۔ وہ ایسا اِس لئے کرتے ہیں کہ اُنہیں ذہنی صحت کے کچھ  مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ ہمیں ایک صحت مند قوم بننا ہے اور صحت مند شہری ہی صحت مند معاشرہ بنا سکتے ہیں جس کے نتیجے میں ایک صحت مند قوم تشکیل پا سکتی ہے۔ صرف ایک صحت مند قوم ہی ایک مثالی قوم بن سکتی ہے، جو ہمارے محترم وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا خواب ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج جو ڈاکٹر فارغ ہو رہے ہیں ان کے لئے تیارشدہ گنجائش موجود ہے جس سے استفادہ کرتے ہوئے وہ قوم کی تعمیر میں اپنا کردار نبھائیں۔ انہوں نے کوویڈ کے مشکل وقت میں ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل اسٹاف اور نوجوانوں کی لگن اور قابل تحسین کوششوں کی تعریف کی۔

وزیر اعلیٰ جناب بومئی نے اُن تمام طلباء کو مبارکباد دی جو آج فارغ ہوئے۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ڈاکٹر صرف وہ شخص نہیں جو انفرادی مریضوں کا علاج کرتا ہے بلکہ تمام بیماریوں کا علاج کرکے معاشرے کی بنیاد رکھتا ہے۔

ڈاکٹر پریتما مورتی، ڈائریکٹر، نیم ہنس اور مرکزی وزارت اور ریاست کرناٹک کے دیگر سینئر ہیلتھ افسران بھی اس تقریب میں انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ اور عملے کے ساتھ موجود تھے۔

تقریب درج ذیل ویب سائٹ پر نشر کی گئی:

ذہنی صحت کا عالمی دن:https://youtu.be/kjnmTFcczPs

تقریبِ تقسیمِ اسناد: https://www.youtube.com/watch?v=jzOwXue9zBw

****

U.No:9920

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1762817) Visitor Counter : 293