وزارت آیوش
آیوش کے وزیرسربانند سونووال نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہومیوپیتھی ، کولکاتہ میں لڑکیوں کے ہوسٹل اور کھیل میدانوں کا افتتاح کیا
سربانند سونووال نے انٹرنس کے اسٹائپن میں اضافے اور لڑکوں کے ہوسٹل اور آڈیٹوریم کی تعمیر کااعلان کیا
Posted On:
08 OCT 2021 12:18PM by PIB Delhi
مرکزی وزیرجناب سربانند سونووال نے 7اکتوبر ، 2021کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہومیوپیتھی (این آئی ایچ ) ، کولکاتہ میں انڈرگریجویٹ طالبات کے لئے گرل ہوسٹل اور کھیل کے میدانوں (باسکٹ بال ، فٹ بال اور والی بال ) کا افتتاح کیا۔ آیوش کے وزیرمملکت ڈاکٹر منج پارا مہندرابھائی کالو بھائی بھی اس موقع پرموجودتھے ۔
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے 1975سے لے کر موجودہ وقت تک کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہومیو پیتھی ، کولکاتہ کے سفر کے بارے میں بتایا۔ انھوں نے کہاکہ بھارت صحت کے شعبے میں اپنے وقار کو ازسرنو حاصل کرسکتاہے اور آیوش کا شعبہ ایسے جواہرات میں سے ایک ہے جسے بھارت ماتا کے تاج میں اپنا مقام حاصل کرنا چاہیئے ۔ آیوش کے شعبے میں دنیا بھرکے سبھی حصص داروں کو صحت کی راہ دکھانے کی صلاحیت موجود ہے ۔
وزیرموصوف نے یہ بات بھی کہی کہ مغربی بنگال کو ہومیو پیتھی کے گہوارے کے طورپرجاناجاتاہے کیونکہ یہی وہ جگہ ہے جہاں پر بھارت میں ہومیوپیتھی پروان چڑھی اور مقبول ہوئی ۔ جناب سونووال نے مزید کہاکہ بھارت سرکار ہمارے روایتی نظامات طب کے ساتھ ساتھ اس کی ترقی کو اعلیٰ ترجیح دے رہی ہے ۔ ان نظامات کے فروغ کے لئے اور نظام صحت میں ان کے موثر استعمال کی خاطر صحت وکنبہ بہبود کی وزارت میں 1996میں آیوش کا ایک علیحدہ محکمہ قائم کیاگیا۔
اس موقع پر وزیرموصوف نے 50کروڑروپے کی تخمینہ لاگت کے لڑکوں کے لئے ایک نئے ہوسٹل تعمیر کی تجویز ، ایک نئے آڈیٹوریم کی تعمیر اور آیوروید کے مطابق انٹرنس کے اسٹائپن میں اضافے کو منظوری دی ۔
انھوں نے اس بات پرخوشی کا اظہارکیا کہ این آئی ایس ان مقاصد کے حصول کے لئے اقدامات کررہاہے اور مریضوں کو معیاری صحت خدمات دستیاب کرانے کے لئے کوشاں ہے ۔
ہومیوپیتھی کی طاقت دیکھتے ہوئے ہومیوپیتھ سے وابستہ افراد کو چاہیئے کہ وہ مریض کو صحت مند بنانے کے اپنے نقطہ نظرکے ساتھ ساتھ پروموشنل اور انسدادی حفظان صحت کے کام کے ساتھ مزید شدت سے جڑیں ۔
انھوں نے بتایاکہ ڈرگ مینوفیکچرنگ شعبے کے تحت حکومت ہومیوپیتھک دواؤں کی مینوفیکچرنگ اور فروغ کو ڈرگ اینڈ کاسمیٹک ایکٹ اینڈ رول کے دائرے میں لے آئی ہے ۔ معیاری کنٹرول اور دواؤں کی معیارسازی کے لئے نوڈل ایجنسی کے طورپر انڈین میڈیسین اینڈ ہومیوپیتھی کے لئے فارما کوپیالیباریٹری قائم کیاگیاہے ۔ میں چاہتاہوں کہ آپ میں سے کچھ لوگ اس لیباریٹری کا معائنہ کریں تاکہ وہ یہ دیکھ سکے کہ یہ ہومیوپیتھک دوائیوں کے معیارکو برقراررکھنے میں کیسے معاون ہے ۔ اس سے یہ بھی ہوگاکہ وہ اس بات کی خصوصی جانکاری حاصل کرسکیں گے کہ دوائیں بنائی کیسے جاتی ہیں ۔انھوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے سینٹرل کونسل فارریسرچ ان ہومیوپیتھی قائم کیاہے ۔یہ ادارہ ملک بھرمیں واقع اپنی اکائیوں کے توسط سے انٹرا-مُورل ریسرچ کاکام انجام دیتاہے ۔ اس کے خاص شعبوں میں بیماری پرمبنی اور دواپرمبنی ریسرچ ، ڈرگ پروونگ ، لٹریسی ورک وغیرہ شامل ہیں ۔
انھوں نے یہ بھی بتایاکہ ریسرچ کے ساتھ پریٹیکل ٹریننگ کے ربط کے بارے میں بھی طلباء کو بتایاجاناچاہیئے ۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہومیوپیتھی اور سی سی آرایچ کو لٹریری اورڈرگ ریسرچ کے شعبوں میں مل جل کر کام کرنا چاہیئے ۔ اسے حفظان صحت کے سبھی چار شعبوں یعنی کیوریٹو ، پریونٹیو ، پروموٹنگ اور ری ہیبی لیٹیٹو میں دیگر نظامات پر اپنی برتری ظاہرکرنے کی ضرورت ہے ۔ مجھے امید ہے کہ این آئی ایچ اپنے جوہر کے نمود کے لئے بہترین اقدامات کررہاہے ۔ ہومیوپیتھی کا مستقبل بہت اچھا ہے اگریہ پیشہ اس ثبوت پرمبنی سائنس کو تجرباتی طورپر قابل قبول سائنسی طبی نظام میں تبدیل کردیتاہے ۔ انھوں نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہومیوپیتھی کے تئیں نیک خواہشات اور قدرافزائی کا اظہارکیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر منج پار مہندرابھائی نے کہاکہ ہومیوپیتھی نے اپنے سستے ہونے، اپنی موافقت اور اپنی قبولیت کی وجہ سے ذات ، نسل ، مذہب اور سماجی مرتبے سے ماورا سبھی برادریوں کے درمیان خود کو دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ قابل رسائی اورقابل قبول بنالیاہے ۔
انھوں نے یہ بھی بتایاکہ سائنسی برادری کو چاہیئے کہ وہ ہومیوپیتھی کے زیادہ ،دستاویزات پرمبنی معاملات کو اجاگرکریں اگرچہ میں اس بات کو سمجھتاہوں کہ ہومیوپیتھی قانو ن انفرادیت پرمبنی پر ہے لہذا جدید سائنس کے ذریعہ طے شدہ معیارات پراس کی اثرانگیزی کو ثابت کرنا مشکل ہے کیونکہ ہومیوپیتھی فرد کا علاج کرتی ہے نہ کہ بیماری کا ۔ انھوں نے این آئی ایچ کے طلباء سے کہاکہ انھوں نے بھارت کے اس بہترین ادارے سے ہومیوپیتھی سیکھی ہے لہذا وہ نئے بھارت کا قیمتی اثاثہ اور ہومیوپیتھک سائنس کو عالمی معیارات کی سمت لے جانے کے پرچم بردار ہیں ۔
************
ش ح۔م م۔ ع آ
U. NO. 9841
(Release ID: 1762101)
Visitor Counter : 162