وزارت اطلاعات ونشریات

ڈی ڈی نیوزکانکلیو فنالے ‘ہندوستان پہلے’ خارجہ پالیسی- وشو گرو بنانے پر خصوصی توجہ دی گئی


گزشتہ سالوں میں ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی پر امور خارجہ کے مرکزی وزیر جناب ایس جے شنکر کے ساتھ خصوصی بات چیت

آج ہم ایک پراعتماد قوم ہیں ،جس کی جڑیں ہماری ثقافت اور اقدار سے وابستہ ہیں اور یہ قومی مفادکے حصول میں ضروری ہیں: ڈاکٹر ایس جے شنکر

ماہرین کے پینل نے ،عالمی نظام میں نئے بھارت کے بدلتے ہوئے تصویر کی توثیق کی

Posted On: 08 OCT 2021 10:32AM by PIB Delhi

 

ہندوستا ن کے 75سال کے شاندار  آزادی کا جشن منانے کے لئے ‘‘ آزادی کا امرت مہوتسو ’’  کے حصے کے طورپر ڈی ڈی نیوزنے  7 قسطوں  پر مشتمل کانکلیو کی سیریز آج  ختم کی ۔ اس کانکلیو میں   نامور شخصیات  پالیسی ساز  اور ڈومین  اور ممتازماہرین   یکجا ہوئے ۔اس کانکلیو  میں   یوا شکتی سے لے کر  زندگی کو آسان بنانے کے لئے سماج کو بااختیار بنانے   اور نئے بھارت کے مختلف پہلوؤں  سمیت کئی موضوعات پر تبادلہ خیا ل کیا گیا۔

‘‘انڈیا فرسٹ  فارن پالیسی –دی میکنگ آف اے وشو گرو ’’پر مرکزی وزیر خارجہ  جناب ایس جے شنکر کے ساتھ   خصوصی بات چیت کے دوران  متعدد امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اجلاس کی نظامت  ڈاکٹر ہرش وردھن پنت  اور ایف کے  ممتاز فیلو  نے کی ، جنہو ں نے بعد میں ماہرین کے پینل میں   شرکت کی ،جس میں وائس ایڈ مرل شیکھر سنہا ، جو  انٹی گریٹیڈ  ڈیفینس  اسٹاف کے سابق سربراہ ہیں،  این ایس اے کے سابق ڈپٹی  ڈاکٹر اروندگپتا ، انٹرنیشنل اسٹڈیز  ، جے این یو  کے اسکول سے  پروفیسر سورن سنگھ تھے۔ بین الاقوامی تعلقات کے اساتذ ہ اور طلبا پر مشتمل سامعین نے   اجلاس کے دوران  سرکردہ شخصیات سے بات کی ۔

امور خارجہ کے مرکزی وزیر  ڈاکٹر ایس جےشنکر نے کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی  - صلاحیت ، معتبریت  اورسیاق وسباق  میں 3 –سیز  کی تبدیلی آئی ہے ۔ ہندوستان نے کووڈ -19 وباسے نمٹنے کے دوران  زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ ہندوستان کی بڑھتی ہوئی معیشت   پی پی پی کے لحاظ سے تیسری سب سے بڑی معیشت بن گئی ہے۔ عالمی ایجنڈے کی تشکیل میں اس کا اثر  اور انسانی  بحران کے وقت ‘‘ فرسٹ  رسپونڈر’’   کے طور پر اس کے رول    نے دنیا کے نظریہ کو تبدیل کردیا  اور دنیا نے ہندوستان کی صلاحیت کو تسلیم کیا۔

انہوں نے یہ واضح کیا کہ آتم نربھر بھارت  تحفظ پسندی نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کی صلاحیتوں اور طاقتوں کی تعمیر کی اپیل ہے تاکہ یہ دنیا کے ساتھ مل کر کام کرسکیں اور اس میں  اپنا تعاون دے سکیں۔ یہ عزت مآب وزیر اعظم کے میک ان انڈیا کےساتھ  میک فار دی ورلڈ  کے نظریہ کے مطابق اس کی ایک اہم مثال ویکسین ہے ، جہاں بھارت  نہ صرف دیسی ویکسین تیار کررہا ہے بلکہ اس کا گھریلو اور بین الاقوامی بازاروں میں بین الاقوامی تعاون کے طورپر بھی استعمال کررہا ہے ۔  انہوں نے کہا کہ  طویل مدتی مثبت  نظریہ سے بھی ہندوستان کی ترقی ہوسکتی ہے  اور اپنی صلاحیتوں کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ‘‘پیوٹ ٹو انڈو پیسیفک ’’ کا حوالہ دیتے ہوئے  وزیر خارجہ نے کہا کہ  ہنداور بھارتی سمندرکے بیچ  پرانے فاصلے  اب ختم ہوچکے ہیں کیونکہ ہمارے مفادات  ایسے اوقیانوس  کے طورپر جن کی تہذیبی وراثت ہے ،ہند – بحرالکاہل سے  کافی آگے تک موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارت رابطہ اور سلامتی کے شعبے میں ہماری کچھ  اہم شراکت دار اس شعبے میں ہیں اور ہند -  بحرالکاہل خطے میں امریکہ ،  جاپان ، آسٹریلیا جیسے ممالک کے ساتھ مفادات کا تال میل بھی مشترک کرتے ہیں ۔ بھارت پڑوس کے ساتھ  چاہے وہ مشرق میں  آسیان ہو یا فارس کی خلیج ہو یا پھر مغرب میں افریقہ  سب کے ساتھ  اپنے تاریخی رابطے  کی ازسرنو بحالی پر توجہ مرکوز کررہا ہے ۔ مرکزی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا کہ  بھارت اورچین کے درمیا ن تعلقا ت کی بنیاد   امن وامان ہے ۔ امن قائم رکھتے ہوئے بھارت اور چین سرحدی معاملے کا حل نکالنے   اوردنیا بھر میں مشترکہ مفاد پرتعاون کرنے کی امید کرسکتے ہیں۔ پرانی تہذیبوں کے طور پر دونوں  آج  غلبہ  حاصل کرنے کی راہ پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ہم ہیں کہ ایک دوسرے کے مقامات  اور مختلف مفادات کو  پہچانتے ہوئے  ایک  دوسرے کےلئے  باہمی احترام قائم   رکھا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک  کثیر وسطی ایشیا کی ضرورت ہے ۔  انہوں نے تصدیق کی کہ پڑوس  پہلے کی پالیسی بھارت کے لئے فائدہ مندرہی ہے ۔اس نے بنگلہ دیش کے ساتھ   بھارت کے تعلقا ت  کے اقدار کو تبدیل کردیا ہے ۔سمندری اور ارضیاتی سرحد کے مسائل کو حل کیا ہے۔ رابطہ  اور توانائی سے متعلق  کنکٹوٹی کی ازسرنو تعمیر  بھی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  بھوٹان، نیپال ، میانما،سری لنکا  اور مالدیپ کے تعلق سے یہ بھی حقیقت  ہے کہ یہاں بھی تجارت اور سرمایہ کاری لوگوں کے درمیان تعلقات   ،توانائی اوررابطے کی رفتار میں اضافہ  کیا ہے۔

ماہرین کے پینل نے  بھارت کی بدلتی ہوئی شبیہ کے تئیں  اپنی رضامندی کا اظہار کیا ،جس میں آج بھارت کو  اہم طاقتور  ممالک میں سے  ایک مانا جارہا ہے۔اور بھارت آج ایک  ایسے موڑ پر ہے ، جہاں وہ   مکمل اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ۔ وائس  ایڈمرل شیکھر سنہا نے کہا کہ  فیصلہ کن کارروائیوں   اور اعلیٰ ترغیبات کی بدولت   بھارت کی خوداعتمادی  میں اضافہ  ہوا ہے اورفوجی صلاحیتوں کے معاملے میں  ایک طاقتور ممالک کے طورپر اس کا قد بڑھا ہے ۔ یہ  ہند بحرالکاہل خطے میں  ایک اہم سکیورٹی فراہم کرنے والا اور ایک  اہم سمندری طاقت بن چکا ہے۔ بھارت نہ صرف اعلیٰ  ٹکنالوجی سے لیس  فوجی آلات میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔ بلکہ اپنی سرحدی تیاریوں کو بھی بڑھا رہا ہے ۔

ڈاکٹر اروند گپتانے کہا کہ پہلے کے برعکس خارجہ پالیسی کے تئیں  گہری دلچسپی نظر آرہی ہے  اور عوامی    پالیسی میں  بھی  تبدیلی آئی ہے ۔تجارت ، قومی سلامتی اوردہشت گردی کے معاملے میں  دیکھیں تو گھریلو  پالیسی پر بھی خارجہ پالیسی کا گہرا اثر ہے۔ افغانستان کے بارے میں  کہا کہ بھارت کی سرمایہ کاری طویل مدتی ہے اور افغان اور دنیا دونوں اسے مانتے ہیں۔

پروفیسر سورن سنگھ نے کہا کہ دنیا براعظموں سے سمندری  طاقت پر توجہ مرکوز کررہی ہے  اور بھارت اپنی سمندری صلاحیت میں توسیع  کرتے ہوئے اس کے لئے تیاری کررہا ہے ۔ یہ بھارتی بحریہ کے ذریعہ  کھوج بین اوربچاؤ کے کام  محفوظ طریقے سے انخَلا ، سمندری  ڈکیتی کے خلاف مہمات  میں  شاندار  کارکردگی کا مظاہرہ ہورہا ہے ۔بدلتی عالمی صورتحال کے درمیان  بھارت  نے اپنی اسٹریٹجک خودمختاری  کو بھی  کامیابی سے بنائے رکھا ہے  اور ایجنڈے کو اپنی حتمی شکل دینے میں اپنی انوکھی چھاپ چھوڑ رکھی ہے ۔

*************

 

 

ش ح۔ ع ح ۔رم

U-9835



(Release ID: 1762092) Visitor Counter : 156