کامرس اور صنعت کی وزارتہ

سرکاری کام کاج میں 22000 سے زیادہ فرسودہ شرائط و ضوابط کا خاتمہ کیا گیا


مرکز کے ذریعہ 103 جرائم کو فوجداری کے زمرے سے  خارج کیا گیا اور 327 فرسودہ ضابطے/ قوانین ہٹائے گئے

یہ کارروائی مرکز کی جانب سے قوانین کو سادہ بنانے، ناقابل تعزیر قرار دینے اور فرسودہ قوانین کو ہٹانے کی غرض سے کی جارہی ہے: پیوش گوئل


غیر ضروری شرائط و ضوابط میں کمی کرنا، کاروبار مالکان کے اعتماد کو مستحکم کرنے اور سے تقویت بہم پہنچانے کا بہترن طریقہ ہے: جناب پیوش گوئل

ہماری توجہ اس جانب مرکوز رہی ہے کہ کوئی بھی کاروبار کرنے یا اسے شروع کرنے کےلئے طریق عمل کو سادہ اورمنظم بنایا جائے: جناب پیوش گوئل

Posted On: 28 SEP 2021 4:09PM by PIB Delhi

مرکزی وزارتیں اور ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی سرکاریں، غیر ضروری شرائط و ضوابط میں کمی کرنے کی غرض سے ایک بڑی کارروائی کررہی ہیں۔ اس کا مقصد فرسودہ قوانین کو سادہ بنانا، انہیں ناقابل تعزیر قرار دینا اور ہٹانا ہے۔ کامرس و صنعت، صارفین کے امور، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج یہاں ڈی پی  آئی آئی ٹی کے زیر اہتمام شرائط و ضوابط میں کمی سے متعلق قومی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

جناب گوئل نے کہا کہ بھارت نے وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں لال فیتہ شاہی کاروبار کرنے والوں کے لئے ریڈ کار پیٹ بچھانے تک کا ایک طویل سفر طے کیا ہے، ذہنیت میں تبدیلی آئی ہے اور اب یہ ’’پیچیدگیاں سمجھنے کے قابل نہیں‘‘ سے بدل کر ’’کوئی کاروبار شروع کرنا کتنا آسان ہے‘‘ ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے انضباطی شرائط و ضوابط اور عمل درآمد سے صرف نئے امکانات میں الجھن پید اہوتی ہے اور سرمایہ کاروں میں بھی جھجھک پیدا ہوتی ہے لیکن آج ہم صنعت کاروں کے لئے سب سے زیادہ سازگار ماحول تیار کررہے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ’’نیشنل سنگل ونڈو‘‘ نظام (این ایس ڈبلیو ایس) کا آغاز، چیزوں کو سادہ اور معقول بنانے کے تئیں حکومت کے عزم کی ایک غیر معمولی مثال ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈی پی آئی آئی ٹی کے سکریٹری نے کہا کہ مرکزی وزارتوں، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ اس پہل کے تحت اب تک 2200 سے زیادہ فرسودہ شرائط و ضوابط کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لگ بھگ 1300 شرائط و ضوابط کو سادہ بنایا گیا ہے اور 12000 سے زیادہ پروسیز کو، ڈیجیٹل پر مبنی بنایا گیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہےکہ گزشتہ چند برسوں کے دوران 103 جرائم کو ناقابل تعزیر قرار دیا گیا ہے اور 327 فرسودہ ضابطوں اور قوانین کو ختم کردیا گیا ہے۔

ورک شاپ کے دوران وزارتوں اور ریاستوں نے علامتی اصلاحات کو اجاگر کیا، بہترین طور طریقوں سے مطلع کیا اور شرائط کے بوجھ کو کم کرنے اور شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے مقصد سے جاری کوششوں کی بدولت پیدا ہوئے اثرات کو نمایاں کیا۔

اس موقع پر جناب پیوش گوئل نے شرائط و ضوابط میں کمی سے متعلق متعلقہ شراکت داروں کے کتابچہ کا بھی اجرا کیا۔

’’کم از کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی‘‘ کو یقینی بنانے کے ارادے کے ساتھ حکومت ہند نے بعض عمل آوریوں کے بوجھ کو کم کرنے کےلئے اس جرأت مندانہ سفر کا آغاز کیا ہے۔

آزادی کا امرت مہوتسو کے زیر اہتمام ڈی پی آئی آئی ٹی نے اس ورک شاپ کا انعقاد کیا تھا۔

جناب پیوش گوئل نے اس ورک شاپ کی صدارت کی اور اس سے کامرس و صنعت کے وزرائے مملکت جناب سوم پرکاش اور محترمہ انو پریا پٹیل نے بھی خطاب کیا۔

شہریوں اور کاروباری افراد پر فرسودہ شرائط و ضوابط کے بوجھ میں کمی کرنے کے مقصد سے مرکز کے ذریعہ نافذ کی گئیں بعض علامتی اصلاحات درج ذیل ہیں۔

  • گھریلو اور بین الاقوامی ڈی ایس پی (دیگر خدمات فراہم کرانے والے) کے درمیان امتیاز کا خاتمہ، جس کی بدولت بھارت میں آواز پر منبی بی پی او اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی پر  مبنی خدمات کو تقویت فراہم ہوگی۔
  • مخصوص جغرافیائی و علاقائی اعداد و شماور (ڈیٹا) تک اصلاح شدہ رسائی۔
  • ’’میرا راشن‘‘ موبائل ایپ متعارف کرایا گیا۔
  • ڈرائیونگ لائسنس اور رجسٹریشن سرٹی فکیٹ سے منسلک 18 خدمات کےلئے واحد مرحلے والی آداھر کی آن لائن تصدیق کے عمل کا آغاز۔
  • نئے سرمایہ کاروں کے لئے سنگل ونڈو کے ذریعہ منظوری کی بدولت پورے کاروبار سے متعلق کام کاج شروع کرنےمیں ہونے والے وقت میں کمی ہوئی ہے۔

جولائی 2020 میں کابینہ سکریٹری نے تمام وزارتوں کو تحریر کیا تھا کہ وہ اپنے اطلاق  کی حدود کے تحت قوانین اور ضابطوں کا معائنہ کرنے اور شہری اور کاروباری سرگرمیوں کےلئے فرسودہ شرائط و ضوابط کے بوجھ کو کم کرنے کےلئے ایک مخصوص ٹیم تشکیل دیں۔ ڈی پی آئی آئی ٹی کو ہدایت کی گئی ہےکہ وہ اس کارروائی میں تال میل قائم کرنے کے مقصد سے ایک نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کرے۔

اس جامع عمل کا مقصد سبھی وزارتوں اور ریاستوں/  مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے حکومت سے کاروبار اور شہریوں کے باہمی تال میل کو آسان ، معقول بنانے، ڈیجیٹائز اور ڈی کرمینلائز کرنے کے ذریعہ   زندگی کو  آسان اور کاروبار کرنے کے لئے آسان بنانے کے عمل میں اصلاحات کرنا ہے۔  اس عمل کے  درج ذیل  اہم شعبے ہیں۔

  1. سبھی پروسیجر قواعد ، نوٹی فکیشن ، سرکلر ، ’آفس میمورنڈم وغیرہ سے تعمیلی بوجھ کو کم کرنا ہے جو حکمرانی میں  بنا کسی ٹھوس کامیابی  کے صرف وقت اور لاگت کو بڑھاتے ہیں۔
  2. غیر ضروری قوانین کو منسوخ/ترمیم  -شامل کرنا۔
  3. چھوٹی غلطیوں کے لئے سزا پانے کے مسلسل ڈر کو ختم کرنے کے لئے تکنیکی اور چھوٹے موٹے غیر تعمیلی مسائل سے متعلق قوانین کو ڈی کرمینلائز کرنا ، جب کہ سنگین دھوکہ دہی سے  متعلق  جرائم جو سرکاری مفادات کو نقصا ن پہنچا سکتے ہیں اور متعصب بناسکتے ہیں،کے لئے سخت جرائم کے قوانین بنائے رکھنا۔جولائی، اگست 2020 میں ڈی پی آئی  آئی ٹی نے تعمیلی بوجھ کم کرنے کے لئے  سبھی وزارتوں اور ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ  ایک عملی جامہ کا خاکہ مشترک کیا ۔ہر محکمہ اور ریاست /مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے تعمیلی بوجھ کو کم کرنے کے عمل کو مربوط بنانے کے لئے ایک نوڈل آفیسر  کی تقرری کی۔ ابھی تک اس پہل کے تحت  ایک آسان ، شفاف اور وقت کا پابند عمل کے ذریعہ مختلف سرکاری  ایجنسیوں کے ذریعہ   سبھی مرکزی وزارتوں، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان 22 ہزار سے زائد تعمیلات میں کمی لائی جاچکی ہے   تعمیلی بوجھ میں کمی لانے کے ایک حصے کے طور پر وزارتوں، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے مختلف اقداما ت کا نفاذ کیا جو شہریوں اور تاجروں کے خصوصی طبقے کو متاثر کرتے ہیں۔   مختلف محکموں کےقابل  ذکر اقدامات اس طرح ہیں:

1۔ٹیلی مواصلات کا محکمہ: گھریلو  اور بین الاقوامی او ایس ٹی (دیگر خدمات فراہم کرنے والے)کے درمیان فرق کو ہٹایا گیا   جس سے غیر ممالک  کے افراد کو مساوی  ٹیلی مواصلات کمپنیوں کے لئے  خدمات فراہم کرنے والے بھارتی  ٹیلی کام سروس  پرووائڈرس کو  ایس پی کے طور پر  رجسٹریشن کی اجازت ملی۔ گھریلو اور بین الاقوامی مراکز کے ذریعہ پی پی ای اے بی ایکس  اور پی ایس ایم ٹی  لائنوں کو مشترک کرنے کی اجازت ملی۔ یہ بھارت میں وائس پر مبنی خدمات  دستیاب کرانے والے، پی بی او ، پی بی ایم اور  آئی ٹی ای  ایس تنظیم کو وسیع طور پر  بڑھاوا دے گا۔

2۔ سائنس اور ٹکنالوجی کا محکمہ:  پرائیوٹ، سرکاری اداروں اور تحقیق کے اداروں کو اب جی او اسپیشیل   ڈاٹا ور خدمات کو جمع کرنے، پروسیس اسٹور، اشاعت اور مشتر ک کرنے کی اجازت ملی جس سے بھارتی  کمپنیاں گوگل میپس جیسی  عالمی سطح کی جیو اسپیشیل خدمات فراہم کرنے میں اہل ہوگئیں۔ جیو اسپیشیل ڈاٹا تک  آزادانہ رسائی، شراکت داروں کو بنیادی ڈھانچہ کی اسکیموں کے لئے بہتر طریقے سے منصوبے بنانے ،قدرتی آفات سے محفوظ کرنے میں مدد کرتا ہے اور ماحولیات کے تحفظ میں اہل بناتا ہے۔   اس سے جیو اسپیشیل  نقشے کے لئے  غیر ممالک کے وسائل اور ٹکنالوجی پر  انحصار کو کم کیا۔

3۔ خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کا محکمہ:

نقل مکانی کرنے والے مستفدین کو ملک بھر میں کسی بھی الیکٹرانک پوائنٹ   آف سیل (ای پی او ایس) اہل  مناسب  قیمت کی دکانوں سے  غذائی اجناس  کی ان کی حقداری کا کوٹا حاصل کرنے میں اہل بنایا۔   صارفین کو قریب ترین  مناسب قیمت کی دکانوں کی پہنچان کرنے، درج تفصیلات  اور حالیہ لین دین میں مدد فراہم کرنے میں ‘میرا راشن’ موبائل ایپ  لانچ کیا گیا۔ راشن کارڈوں میں اپنے غذائی اجناس کوٹے کا فائدہ اٹھانے  اورمہاجر مستفدین  کی تعمیلی تکلیف کو قابل برداشت بنادیا۔   اس سہولت میں قومی فوڈ سیکورٹی ایکٹ (این ایف  ایس اے) کے تحت تقریباً  94.3 فی صد آبادی کو کوور کرتے ہوئے  75 کروڑ سے زیادہ مستفدین شامل ہیں۔

4۔سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت:

- ڈرائیونگ لائسنس (ڈی ایل) رجسٹریشن سرٹی فکیٹ (آڑ سی) ملکیت کی منتقلی، بین الاقوامی ڈرائیونگ پرمٹ، ہائر پرچیز وغیرہ  سے متعلق 18 خدمات کے لئے  سنگل اسٹیپ آن لائن آدھار  پر مبنی  ویلی ڈیشن پروسیس کی شروعات کی گئی ۔شہریوں کے لئے سڑک ٹرانسپورٹ دفتر  (آر ٹی او) پر جانے کی ضرورت ختم ہوگئی۔ اور شہریوں کو  ان کے دروازے پر ہی  رکاوٹوں  سے  آزاد  خدمات دستیاب  ہونے لگیںْ۔ 

-رجسٹریشن  سرٹی فکیٹ اب ڈیلر کے مقام پر ہی  جاری کردیئے جاتےہیں ۔ گاڑی کے رجسٹریشن   کے   پروسیس کا کام پہلے صرف  متعلقہ  آئی ٹی اور میں ہوتا تھا، اب ریاست(مہاراشٹر۔ دہلی، اترپردیش، ہریانہ، چھتیس گڑھ، مغربی بنگال) میں کہیں بھی کرایا جاسکتا ہے۔

5۔ وزارت تعلیم : این سی ای آر ٹی ، سی بی ایس ای اور ایس سی ای آر ٹی  کے نصاب کو آن لائن ایکسیز کرنے کے لئے ملک بھر میں طلبا اور اساتذہ کو اہل بنانے کے لئے ڈیجیٹل   انفراسٹرکچر فار نالج شیئرنگ (دکشا) یوزر انٹرفیس  ڈیولپ کیا گیا۔ آن بورڈ کئے گئے ای کنٹینٹ   کے  1.85لاکھ پیسیز  تھے اور پورٹل پر ہائی ٹریفک   (لاک ڈاؤن سے ابھی تک 2400 کروڑ ہٹس)اس کے بڑھے ہوئے استعمال کو ظاہر کرتے ہیں۔  ڈی آئی  کے  ایس ایچ اے پر اساتذہ کی تربیت کو  آن لائن اہل بنایا گیا ہے اور تقریباً 25 لاکھ اساتذہ اس سے فائدہ حاصل کئے ہیں۔

6۔  چھوٹی، بہت چھوٹی اور اوسط درجہ کی وزارت  :

  • ملک بھر کے   ایم ایس ایم ای کو زیر التوا  ادائیگی سے متعلق  شکایتوں کو درج کرنے اور ٹریک کرنے کے لئے اور تنازعات  کو نمٹانے کے لئے  اہل بنانے کی خاطر سمادھان پورٹل کو لانچ کیا گیا  ہے۔  ایم ایس ایم کی شکایتوں کے فوری حل کے لئے وزیراعظم کے ذریعہ   چیمپئن  پورٹل کی شروعات کی گئی ہے۔ 99 فی صد سے زیادہ   کے جواب دینے کی شرح  کے ساتھ  37 ہزار  سے زائد  ( 21اگست تک) شکایتوں کا نمٹارہ کیاگیا۔
  •   روزگار کے متلاشی  (ایم ایس ایم ای ٹکنالوجی مراکز   سے پاس ہوئے   تربیت کا ر /طلبا )کو آجروں سے جوڑنے کےلئے سمپرک پورٹل کی شروعات کی گئی ہے۔ آج کی تاریخ تک  4.73 لاکھ سے زیادہ  روزگار کے متلاشی  اور 6200 سے زیادہ  آجر پورٹل پر رجسٹرڈ  ہیں۔

7۔   صارفین کے امور کا محکمہ

آئی ایس آئی  مارک  کئے  گئے اور ہال مارک والے مصنوعات کی تصدیق کی جانچ کرنے میں  صارفین کو اہل بنانے  کے لئے  ڈی آی ایس کیئر ایپ کی شروعات کی گئی ہے  ، شہری بھی  اس ایپ کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعات کی دھوکہ دہی کے خلاف  شکایات  درج  کراسکتے ہیں۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ع م۔ن ا۔

(2021۔09۔30)

U- 9549

 



(Release ID: 1759614) Visitor Counter : 238