کامرس اور صنعت کی وزارتہ

تعلیمی اداروں کے لیے پیٹنٹ فیس 80 فیصد کم کی گئی


پیٹنٹ (ترمیمی) قواعد ، 2021 کو نوٹیفائی کیا گیا

مرکز علمی معیشت میں جدت اور تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے

Posted On: 23 SEP 2021 12:27PM by PIB Delhi

مشن آتم نربھر بھارت کی طرف سے ایک اور اہم پیش رفت میں ، پیٹنٹ داخل کرنے اور پراسیکیوشن کی فیس میں 80 فیصد کمی سے متعلق فوائد تعلیمی اداروں کو بھی دیے گئے ہیں۔ مرکز نے اس سلسلے میں پیٹنٹ قواعد میں ترمیم کی اطلاع دی ہے۔

علمی معیشت میں جدت اور تخلیقی صلاحیتوں کی پرورش کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ، ہندوستان حالیہ برسوں میں اپنے دانشورانہ املاک کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے میں بڑی پیش رفت کر رہا ہے۔ جدت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے ، شعبہ برائے فروغ صنعت اور داخلی تجارت ، صنعت اور تعلیمی اداروں کے مابین زیادہ سے زیادہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔ یہ تعلیمی اداروں میں کی جانے والی تحقیق کو  تجارتی حیثیت  دے کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔

یہ ادارے کئی تحقیقی سرگرمیوں میں مشغول ہیں ، جہاں پروفیسرز/اساتذہ اور طلباء کئی نئی ٹیکنالوجیز تیار کرتے ہیں جن کو کمرشلائزیشن کی سہولت کے لیے پیٹنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہائی پیٹنٹ فیس ان ٹیکنالوجیز کو پیٹنٹ کروانے کے سلسلےمیں  پابندی کا عنصر شامل کرتی ہے اور اس طرح نئی ٹیکنالوجیز کی ترقی کے  سلسلے میں  ایک الگ حیثیت کی حامل ہوتی ہے۔

پیٹنٹ کے لیے درخواست دینے کے وقت ، اختراع کاروں کو ان پیٹنٹس کے لئے ان اداروں کے نام پر درخواست دینی ہوتی ہے جو بڑے درخواست دہندگان کے لیے فیس ادا کرتے ہیں ، جو کہ بہت زیادہ ہوتی ہے اور پریشانی پیدا کرتی ہے۔ اس سلسلے میں اور تعلیمی اداروں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے ، جو ملک کی اختراعات  میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ، پیٹنٹس رولز 2003 کے تحت مختلف کاموں کے سلسلے میں ان کی جانب سے قابل ادائیگی سرکاری فیسوں کو پیٹنٹس( ترمیم) قواعد2021 کے ذریعے کم کیا گیا ہے جو 21 ستمبر  2021 کو نافذ ہوا۔

مزید یہ کہ 2019 ، 2017 ، 2016 اور 2020 میں پیٹنٹ رولز میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ درخواستوں کی پروسیسنگ میں طریقہ کار سے متعلقہ تضادات اور غیر ضروری اقدامات کو دور کیا جاسکے جس کے ذریعے گرانٹ/رجسٹریشن اور فائنل ڈسپوزل کی  رفتار بڑھائی جائے۔ قواعد میں ترمیم کرکے ، طریقہ کار کو زیادہ کمپیکٹ ، وقت کا پابند ، صارف دوست اور ای لین دین کے لیے ہم آہنگ بنایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ کی جانب سے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں۔

  1. نئے ممتحن بھرتی کرکے افرادی قوت میں اضافہ۔

ii .  درخواست دینے اور منظوری دینے کے عمل کو مکمل طور پر آن لائن کرنا۔

. iii پیٹنٹ کے مقدمات کی سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تیز اور  کاغذ کے استعمال کے بغیر   کارروائی ۔

.iv ویب سائٹ کی از سر نو جاندار  ڈیزائننگ اور اسٹیک ہولڈرز کو آئی پی معلومات کی حقیقی وقت پر مبنی بے رکاوٹ تقسیم ۔

.v پیٹنٹس کی درخواست  اور منظوری کے لئے ڈیجیٹل طریقہ کار کی حوصلہ افزائی کرنا۔

.vi اسٹارٹ اپس  دانشورانہ املاک کا تحفظ(ایس آئی پی پی) کی سہولیات کے لئے  منصوبہ شروع کردیا گیا ہے۔جس کا مقصد اسٹارٹ اپس کو اپنی درخواستوں کو داخل کرنے اور ان کے آگے بڑھانے کے لئے سہولت کار فراہم کرانا ہے۔سہولت کاروں کا پیشہ وارانہ معاوضہ ایس آئی پی پی  اسکیم کی دفعات کے تحت ادا کیاجاتا ہے۔

.vii اسٹیک ہولڈرز کے فائدے کے لیے آئی پی او کی ویب سائٹ پر آئی پی دفاتر کے کام سے متعلق مسائل کے حوالے سے رائے/تجاویز/شکایات درج کرنے کا  میکانزم قائم کیا گیا ہے۔ ایک ٹیم اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز/شکایات پر فوری  طور پر عمل کرتی ہے اور ای میل کے ذریعے مناسب معلومات بہم پہنچاتی ہے۔

.viii ڈی پی آئی آئی ٹی سیل برائے آئی پی آر پروموشن اینڈ مینجمنٹ (سی آئی پی اے ایم) اور سی جی پی ڈی ٹی ایم کے دفتر کے تعاون سے آئی پی آر میں آگاہی کی سرگرمیوں میں شرکت کے ذریعے باقاعدہ طور پر آئی پی اسٹیک ہولڈرز کو معلومات اور معلومات کی ترسیل میں مصروف ہے،جو ملک میں  صنعت سے وابستہ اداروں کے ساتھ مل کر اسکولوں، یونیورسٹیوں، صنعتوں، قانونی اور قانون کانفاذ کرنے والے اداروں اور دیگر فریقوں کے لئے  انجام دی جاتی ہے۔

ان کوششوں کے نتیجے میں ، پیٹنٹ کی جانچ کے لیے لیا گیا وقت 2015 کے اوسط 72 مہینوں سے کم ہوکر فی الحال 12سے 30 ماہ تک رہ گیا ہے ، جو ٹیکنالوجی کے شعبوں پر منحصر ہے۔ مزید ، یہ توقع کی جاتی ہے کہ پیٹنٹ درخواستوں کے حتمی تصفیے کا وقت ، جو کہ کچھ سال پہلے سے اوسطا 48 ماہ تھا، 2021 کے اختتام تک گھٹ کر  24سے30  ماہ تک رہ جائے گا۔مزید یہ کہ ایک تیز رفتار امتحانات کا نظام متعارف کرایا گیا ہے جس میں پیٹنٹ کی گرانٹ کے لیے درخواست کا فیصلہ ایک سال کے اندر اندر کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے جبکہ عام  طور پر امتحان کے پہلے نظام میں  اس عمل میں  چند برس کا عرصہ لگ جایا کرتا تھا۔

 سب سے کم وقت میں  منظوری حاصل کرنے والی پیٹنٹ وہ ہے  جو اس طرح کی درخواست دائر کرنے کے بعد 41 دنوں میں  منطور کرلی گئی۔یہ تیز رفتار امتحانی نظام کی سہولت ابتدائی طور پر اسٹارٹ اپس کی جانب سے دائر کردہ پیٹنٹ درخواستوں کے لیے فراہم کی گئی تھی۔ اب اسے17 ستمبر 2019 سے نفاذ کے ساتھ پیٹنٹ قوانین میں  ضروری ترامیم  کرکے درخواست دہندگان کے مزید 8  زمروں تک بڑھا دیا گیا ہے۔  ان نئے زمروں میں  چھوٹے اور اوسط درجے  کی  صنعتیں ،خواتین درخواست دہندگان ، سرکاری محکمے ، مرکزی ، صوبائی یا ریاستی ایکٹ کے قائم کردہ ادارے شامل ہیں ، جو حکومت کی ملکیت یا کنٹرول میں ہیں، ایسے ادارے جو  مکمل یا جزوی طور پر حکومتی امداد پاتے ہیں اور پینٹنس پروسیکیوشن ہائی وے کے تحت درخواستیں دینے والے شامل ہیں۔اسٹارٹ اپ انڈیا پروگرام کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے سلسلے میں، اسٹارٹ اپس کے ذریعہ داخل کی گئی پیٹنٹ کی درخواستوں کے لئے فیس میں 80 فیصد رعایت دی گئی ہے۔

Click here to see Patents (Amendment) Rules, 2021

****************

 

(ش ح۔س ب ۔ رض)

U NO. 9305



(Release ID: 1757239) Visitor Counter : 221