سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کی خاطر جموں و کشمیر کے لئے مربوط اروما ڈیری صنعت کاری کی تجویز پیش کی
ماہی گیری ، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے مربوط مشن پر تبادلۂ خیال کے لئے زور دیا
Posted On:
21 SEP 2021 5:15PM by PIB Delhi
نئی دلّی ،21 ستمبر / سائنس اور ٹیکنا لوجی ، زمینی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت ( آزادانہ چارج ) ، وزیر اعظم کے دفتر ، عملے ، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج ماہی گیری ، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا سے ملاقات کی اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کی خاطر جموں و کشمیر کے لئے مربوط اروما ڈیری صنعت کاری کی تجویز پیش کی ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جناب روپالا کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں مویشی پروری کا وسیع اسٹاک موجود ہے اور ڈیری کے وسائل بہت زیادہ ہیں ۔ انہوں نے تجویز کیا کہ اِن وسائل کو اروما مشن سے مربوط کیا جا سکتا ہے ، جو سائنس اور ٹیکنا لوجی کی مرکزی وزارت کی سرپرستی میں سی ایس آئی آر کے ذریعے جموں و کشمیر میں پہلے ہی شروع کیا جا چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مربوط اروما ڈیری صنعت کاری کی راہ ہموار کرے گا ، جو پائیدار ترقی اور کسانوں کی آمدنی میں اضافے اور روز گار کے مختلف ذرائع کو یقینی بنائے گا ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اروما مشن ، جسے عام طور پر ’’ لیویندر یا پرپل انقلاب ‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، جموں و کشمیر سے شروع ہوا ہے ، جس نے ، اُن کسانوں کی زندگی میں بڑی تبدیلی کی ہے ، جو خوشبو پیدا کر سکتے ہیں اور اس طرح وہ وسیع منافع کما کر اپنی زندگی بہتر بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر – آئی آئی آئی ایم کی کوششیں قابلِ ستائش ہیں کیونکہ انہوں نے جموں و کشمیر کے ڈوڈا ، کشتواڑ اور راجوری اضلاع کی مقامی فصل کو یوروپ میں متعارف کرایا ہے ۔
اروما مشن سی ایس آئی آر نے کسانوں کی روزی میں بہتری پیدا کرنے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ویژن کے خطوط پر شروع کیا ہے۔ پودا لگانے ، سامان فراہم کرنے کے علاوہ ، خوشبو کشید کرنے کے یونٹ بھی کسانوں کو فراہم کئے گئے ہیں اور انہیں تربیت دی گئی ہے ۔ ان میں سے بہت سے کسان لیونڈر آئل ( عطر ) کے صنعت کار بن گئے ہیں ، جس کی کافی مانگ ہے ۔ خوشبو کے علاوہ ، کئی بڑی قیمتی خوشبو والی اور طبی فصلیں بھی سی ایس آئی آر نے جموں و کشمیر میں متعارف کرائی ہیں ۔ اب انہیں اروما مشن کے دوسرے مرحلے کے طور پر توسیع دی جا رہی ہے اور حال ہی میں گلبانی مشن بھی شروع کیا گیا ہے ۔ ا س سے کسانوں اور خواتین کی زندگی میں بڑی تبدیلی آئے گی ، جس کی کافی ضرورت ہے ۔
2022 ء تک کسانوں کی آمدنی دو گنا کرنے کی وزیر اعظم نریندر مودی کی کال کا حوالہ دیتے ہوئے ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر کسانوں کی آمدنی میں مسلسل اضافے کی راہ پر گامزن ہے ، جس میں آئی آئی آئی ایم جموں جیسے ادارے متعلقہ شعبوں کی مدد مل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور متعلقہ شعبوں کی توجہ اور تحقیق کاروں کی توجہ پیداوار کی بجائے ، پیداواریت پر ہونی چاہیئے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ لوگوں کی روزی کو بہتر بنانے میں ٹیکنا لوجی کے وسیع امکانات کو تمام محکموں کے ذریعے مشترکہ طور پر استعمال کیا جانا چاہیئے ۔ انہوں نے نو جوانوں پر زور دیا کہ وہ حکومت کے ذریعے تشکیل دیئے جانے والے روز گار کے مواقع کو سرگرمی سے حاصل کریں ۔ انہوں نے نو جوانوں پر زور دیا کہ وہ زرعی صنعت کار بنیں ۔ اس سے انہیں زیادہ آمدنی حاصل ہو گی ۔
جموں میں سی ایس آئی آر کی ایک لیب اور سری نگر میں سی ایس آئی آر – آئی آئی آئی ایم کی ایک شاخ نہ صرف جموں و کشمیر میں بلکہ پورے ملک میں اپنی قدرتی مصنوعات ، آیوش اور مربوط ادویات پر تحقیق و ترقی کے ذریعے بہت اہم رول ادا کر رہی ہے ۔ یہ لیب شہد ، اخروٹ اور دیگر خوردنی اشیاء کے لئے سال 2000 ء سے این اے بی ایل کی مستند لیبا ریٹری کے طور پر کام کر رہی ہے اور یہ جموں و کشمیر میں دواؤں کی ٹسٹنگ کی پہلی اور واحد لیب ہے ۔ اس نے کئی نئے اور جدید اقدامات بھی کئے ہیں کیونکہ یہ ایسا پہلا اور واحد ادارہ ہے ، جس نے کینسر ، درد کے بندوبست اور دیگر بیماریوں کے لئے تحقیق کی ہے ۔ کووڈ – 19 بحران کے دوران سی ایس آئی آر – آئی آئی آئی ایم کی کوششوں سے تقریباً 100000 آر ٹی پی سی آر ٹسٹ کئے گئے اور کووڈ – 19 کے علاج کے لئے آیوش کی مختلف دواؤں کے طبی تجربات بھی کئے گئے ۔
پچھلے مہینے سی ایس آئی آر – اروما مشن کے دوسرے مرحلے کی خاطر کسانوں کے لئے ایک روزہ بیداری اور تربیتی پروگرام کا افتتاح کرنے کے بعد زرعی اسٹارٹ اَپس ، نو جوان صنعت کاروں اور کسانوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جموں کے سی ایس آئی آر – آئی آئی ایم نے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو ایک نو جوان صنعت کار نے بتایا کہ کھیتی کے لئے جدید ٹیکنا لوجی استعمال کرتے ہوئے ، اُس نے شروع میں 3 لاکھ روپئے سالانہ کمانا شروع کیا اور اُس کے پاس صرف ایک ہیکٹئر زمین ہے ، جب کہ بی ٹیک کے دو گریجویٹ انجینئروں نے کہا کہ اسی طرح کے ایک اسٹارٹ اَپ کے ذریعے ، اُن کی آمدنی پانچ مہینے کے مختصر وقت میں دوگنی ہو گئی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) (21-09-2021)
U. No. 9232
(Release ID: 1756818)
Visitor Counter : 208