صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر صحت منسکھ مانڈویا نے تیسرا اسٹیٹ فوڈ سیفٹی انڈیکس جاری کیا


ملک بھر میں فوڈ سیفٹی ماحولیاتی نظام کی تکمیل کے لیے 19 موبائل فوڈ ٹیسٹنگ وینس ("فوڈ سیفٹی آن وہیلز") کو ہری جھنڈی دکھائی

خوراک کے تحفظ اورتغذیہ میں تحقیق کے لیے اِیٹ رائٹ ریسرچ ایوارڈز ، گرانٹس کا آغاز، نئے اقدامات ، وسائل اور کتابوں کی نقاب کشائی کی

21 کمپنیوں نے کھانے اور مشروبات کے شعبے میں ورجن پلاسٹک کی سطح کو کم کرنے کا عہد کیا

Posted On: 20 SEP 2021 7:18PM by PIB Delhi

ریاستوں کو شہریوں کے لئے محفوظ خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کی سمت میں کام کرنے پر ابھارنے کے لئے کی جانے والی ایک کوشش کے طور پر  صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب مانسکھ منڈاویا نے  فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈس اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی)  کے تیسرے ریاستی غذائی تحفظ اشاریے (ایس ایف  ایس آئی) کا اجرا کیا جس کا مقصد   خوراک کے تحفظ سے متعلق پانچ پیمانوں کی روشنی میں ریاستوں کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا۔

 

 

صحت اور خاندانی بہبود   کے مرکزی وزیر نے  پیش پیش رہنے والی ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو  ان کی شاندار کارکردگی کے لئے 21-2020 کی درجہ بندی کی بنیاد پر  مبارکباد دی۔ اس سال،  بڑی ریاستوں میں سے  درجہ بندی میں گجرات سر فہرست ریاست رہی، جس کے بعد کیرالہ اور تملناڈو کا نمبر ہے۔  چھوٹی ریاستوں میں سے  گوا سرفہرست ریاست رہی، جس  کے بعد میگھالیہ اورمنی پو رکا نمبر آتا ہے۔  مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ، جموں و کشمیر، انڈمان اور نکوبار جزائر اور نئی دہلی نے  اعلیٰ ترین درجہ حاصل کیا۔

 وزیر موصوف نے 19 موبائل فوڈ ٹیسٹنگ وینوں  (فوڈ سیفٹی آن وہیلس )کو بھی ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کیا، جس کا مقصد  ملک بھر میں غذائی تحفظ کے ماحول کو تقویت پہنچانا تھا۔ اس کے ساتھ ایسے موبائل وینوں کی مجموعی تعداد 109 تک پہنچ گئی۔

 

 

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جناب مانڈویا نے اس رائے کااظہار کیا کہ مجموعی طور پر غذا صحت کاایک لازمی عنصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘متوازن غذا صحت کاایک جزو لاینفک ہے’’۔انہوں نے اس امید کااظہار بھی کیا کہ خوراک کی جانچ کرنے والی چلتی پھرتی تجربہ گاہیں  ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  کام کرنے والے اداروں کی  دور دراز علاقوں میں اپنی رسائی قائم کرنے اور نگرانی کی سرگرمیاں انجام دینے میں نہ صرف مدد کریں گی بلکہ شہریوں کے لئے تربیت اور آگہی پیدا کرنے والی سرگرمیوں کے حوالے سے  ایک موثر وسیلے کی حیثیت سے  بھی بہت فائدہ مند ثابت ہوں گی۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خوراک کے تحفظ کے معاملے میں حکومت اور صنعتی برادری کے ساتھ ساتھ شہری بھی  ذمہ دار فریق ہیں۔ شری مانڈویا نے یہ بھی بتایا کہ  ‘‘ وزیراعظم جناب نریندر مودی کا کہنا ہے کہ جب ایک شخص ایک قدم آگے بڑھاتا ہے تو صرف ایک قدم ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔تاہم،جس وقت پورا ملک ایک قدم آگے بڑھاتا ہے تو یہ ملک 130 کروڑ قدم آگے بڑھ جاتا ہے۔ وہ لوگ جو غذا میں ملاوٹ اور گھٹیا معیار جیسے معاملات  کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کراتے ہیں وہ اپنے آپ ایسے  بے خبر صارفین کو فائدہ پہنچاتے ہیں جنہیں نقصان ہونے کا امکان رہتا ہے’’۔ انہوں نے تنظیم کی طرف سے صنعتی شراکت داروں کے ساتھ مل کرکئے گئے اقدام کی تعریف کی جس کا مقصد ملک کو غذائی تحفظ کے معاملے میں آگے لے جانا تھا۔

مرکزی وزیر نے مخصوص کھانوں میں صنعتی طور پر تیار کردہ چربی وا لے تیزابی عنصر کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لئے  کئے جانے والے پان انڈیا سروے کے نتائج بھی جاری کئے۔ 6 پہلے سے معینہ غذائی زمروں کے تحت  34 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 419 شہروں / اضلاع سے  مختلف طرح کے پیک شدہ غذائی آئٹمس کے نمونے جمع کئے گئے تھے۔ مجموعی طور پر 6245 نمونوں میں سے  صرف 84 نمونوں میں   یعنی 1.34 فیصد میں  3 فیصد سے زیادہ  صنعتی چکنائی والے عناصر پائے گئے۔ ہندوستان اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں  اس چکنائی والے عنصر سے نجات حاصل کرنے کی سمت میں صحیح راہ پر گامزن ہے۔

جناب مانڈویا نے ایف ایس ایس اے آئی  کے بہت سے اختراعی اقدامات کابھی آغاز کیا جن میں اِیٹ رائٹ ریسرچ ایوارڈس اور گرانٹس  شامل ہیں۔ اس کا مقصد ہندوستان میں غذائی تحفظ اور تغذیہ کے شعبے میں کی جانے والی اعلیٰ معیاری تحقیق کی ہمت افزائی اوراس کا اعتراف کرنا  تھا۔ غیر بناسپتی کھانوں سے  آسانی کے ساتھ شناخت اور فرق کو محسوس کرنے کے لئے سبزی والی غذاؤں کے لئے ایک لوگو بھی جاری کیا گیا  تاکہ صارفین اپنی پسند کی غذا کا انتخاب کرسکیں۔  مزید برآں وزیر موصوف  نے مختلف ای کتابوں کا اجرا بھی کیا جو مقامی ، موسمی کھانوں، دیسی باجرے اورپروٹین کے پودوں پر مبنی وسائل کا احاطہ کرتی ہیں۔

 

 

خوراک کی ڈبہ بندی میں پلاسٹک کے استعمال کے معاملے پر  صنعتی برادری کو شامل کرنے کے لئے جاری کوششوں کے ایک حصے کے طور پر ، غذائی کاروبار کرنے والی 24 کمپنیوں نے تمام ذرائع سے  100 فیصد استعمال شدہ پ لاسٹک کے کچرے کو اکٹھا، پروسیس اور ری سائیکل کر کے ،تحریری طور پر‘‘ پلاسٹک کچرے سے پاک’’ ہونے کا عہد کیا۔  21 کمپنیوں نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ غذاؤں اور مشروبات کے شعبے میں  ورجن پلاسٹک کی سطح کم کرنے کے لئے کام کریں گے۔

 

 

محترمہ ریتا تیوتیا، چیئرپرسن ایف ایس ایس اے آئی، جناب ارون سنگھل، چیف ایگزیکٹو آفیسر اور رکن سکریٹری، ایف ایس ایس اے آئی، جناب وکاس شیل، ایڈیشنل سکریٹری (صحت) بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

*************

 

ش ح ۔س ب ۔ ف ر

U-9225



(Release ID: 1756693) Visitor Counter : 215


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil