امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر داخلہ و کوآپریشن جناب امت شاہ نے سنٹرل آرمڈ پولیس فورسزکے ذریعہ چلائی جارہی ’آل انڈیا شجرکاری مہم -2021‘ کے تحت مہاراشٹر کے ناندیڑ میں سی آر پی ایف ٹریننگ سنٹر میں ایک کروڑواں پودا لگایا


ملک بھر کے 170 سے زیادہ ضلعوں میں ایک کروڑ درخت لگانے کا کام ہماری سی اے پی ایف نے کیا ہے

ہم نے ایک ہدف طے کیا تھا کہ سبھی نیم فوجی دستے مل کر ایک کروڑ سے  زیادہ درخت لگائیں گے اور انہیں اپنے سر کی لمبائی  سے بڑا ہوجانے تک ان کی بہتر دیکھ بھال کریں گے، آج ہم نے اس سال کے  ایک کروڑ کا ہدف مقررہ وقت سے قبل حاصل کرلیا ہے

یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کی سالگرہ پر ہم اس ہدف کو پورا کررہے ہیں اور مراٹھ واڑہ  کی زمین پر کررہے ہیں ، جہاں گروگووند سنگھ جی کی یاد میں  حضورصاحب بنا ہوا ہے  اور اس زمین کو آج ہی کے دن نظامکی حکمرانی سے آزادی ملی  تھی

ملک کے پہلے وزیرداخلہ اور بھارت رتن سردار پٹیل نے پورے عزم ، شجاعت اور اسٹریٹجک مہارت کے ساتھ  ان کے ناپاک ارادوں کو ناکام کرتے ہوئے اس پورے علاقہ کو اکھنڈ بھارت کا حصہ بنانے میں  آج ہی کے دن کامیابی حاصل کی تھی

جناب نریندر مودی آزادی کے بعد ملک کے پہلے ایسے وزیراعلیٰ تھے جنہوں نے آب وہوا میں تبدیلی پر توجہ دی

جناب نریندر مودی جب گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تب ا

Posted On: 17 SEP 2021 6:32PM by PIB Delhi

سی آر پی ایف  کے بغیر ملک کی داخلی سلامتی کا تصور ہوہی نہیں سکتا، پورے  ملک کو سی آر پی ایف کے جوانوں کی قربانی اور ان کی لگن پر فخر ہے اور ملک کی داخلی سیکورٹی کو مضبوط کرنے میں ان کا تعاون قابل ذکر ہے

 

مرکزی وزیر داخلہ و کوآپریشن جناب امت شاہ نے سنٹرل آرمڈ پولیس فورسزکے ذریعہ چلائی جارہی ’آل انڈیا شجرکاری مہم -2021‘ کے تحت آج مہاراشٹر کے ناندیڑ میں سی آر پی ایف ٹریننگ سنٹر میں 1 کروڑواں پودا لگایا۔اس موقع پر سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے ڈائرکٹر جنرل سمیت فورس کے سینئر افسران اور جوان بھی موجود تھے۔ اس موقع پر جناب امت شاہ نے کہا کہ ان کے لئے یہ انتہائی خوشی کی بات ہے  جو ایک ہدف طے کیا گیا تھا کہ سبھی فورسز جمع ہو کر ایک کروڑ سے زیادہ درخت لگائیں گی  اور انہیں اپنے سر سے اوپر تک لے جانے کا سائنٹفک بندوبست بھی کریں گی، انہیں کے ہاتھوں سے پیپل کا درخت یہاں لگایا گیا ہے، اور ایک کروڑ کا ہدف ہم مکمل کررہے ہیں۔ ملک بھر کے 170 سے زیادہ اضلاع میں ایک کروڑ درخت لگانے کا کام ہماری سی اے پی ایف نے کیا ہے ۔ یہ اور بھی اہم ہے کہ آج وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کی سالگرہ ہے اور اسی دن ہم اس ہدف کو پورا کررہے ہیں۔

 

 

مرکزی وزیر داخلہ اور کوآپریشن کے وزیر  نے کہا کہ آج وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کی سالگرہ ہے اور آج ہی ہم نے ایک کروڑواں پودا آج یہاں لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب نریندر مودی آزاد کے بعد ملک کے پہلے ایسے وزیراعلیٰ تھے جنہوں نے آب و ہوا میں تبدیلی پر توجہ دی کیونکہ اس وقت دنیا میں بھی بہت کم لوگ ایسے تھے جو اس پر توجہ دیتے تھے۔ لوگ سڑک بناتے تھے، عمارتیں بناتے تھے، پینے کے پانی کا بندوبست کرتے تھے، تعلیم کے لئے ڈھانچے ہوتے تھے ، سبھی شعبوں میں ترقی ہوتی تھی، لیکن جناب نریندر مودی جب گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تب انہوں نے سب سے پہلے حکومت میں آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق محکمہ بنایا اور یہ بھارت میں پہلی بار تھا کہ حکومت نے آب و ہوا میں بتدیلی پر توجہ دی ۔ آب وہوا میں تبدیلی پر کام کرنے کے لئے ایک ادارہ جاتی بندوبست حکومت کی طرف سے کیسے ہوسکتا ہے، اس کی شروعات جناب نریندر مودی نے کی۔ آج انہیں کی سالگرہ پر ہم ایک کروڑواں پودا لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں نرسری بھی بنائی گئی ہے، درختوں کے مرجھانے کی  شرح  کو ذہن میں رکھ کر انہیں پھر سے لگانے کا بندوبست بھی کیا گیا ہے، جوانوں کو درختوں کے ساتھ جوڑنے کا سائنٹفک بندوبست بھی کیا گیا ہے، اور یہ سارے پودے بہت جلد زمین کے ماحولیات کی خدمت میں لگیں گے۔

 

 

 

مرکزی وزیر داخلہ و کوآپریشن نے کہا کہ یہ درخت ایسی جگہ لگائے جارہے ہیں جو مراٹھ واڑہ کا ایک حصہ ہے، ناندیڑ، جہاں گرو گووند سنگھ جی کی یاد میں آج بھی حضورصاحب بنا ہوا ہے اور آج ہی کے دن یہ حصہ آزاد ہوا تھا ۔ آج ہی کے دن حیدرآباد کے نظام کی ظالمانہ حکمرانی سے یہ پورا خطہ آزاد ہوا تھا۔ ملک کے پہلے وزیر داخلہ اور بھارت رتن سردار پٹیل نے پورے عزم، شجاعت اور اسٹریٹجک مہارت کے ساتھ ان کے ناپاک ارادوں کو نام  کرتے ہوئے اس پورے خطے کو اکھنڈ بھارت کا حصہ بنانے میں آج ہی کے دن کامیابی حاصل کی تھی۔ آج ہم سب کے لئے  انتہائی اہم دن ہے ، یہاں کے باشندوں کے لئے اور اہم دن ہے کیونکہ پورا ملک 15 اگست،  1947 کو آزاد ہوگیا تھا لیکن یہ علاقہ اس کے 13 ماہ بعد آزاد ہوا اور اس معنی میں اس علاقہ کی آزادی کا دن آج ہی ہے۔ اس علاقہ کی آزادی کے لئے کئی جانبازوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور ایک لڑائی لڑی۔ جناب شاہ نے کہا کہ نظام کی سفاک فوجوں کے سامنے لڑائی لڑکر یہ حصہ آج بھارت کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور اس کے لئے ان سبھی روحوں کی اعلیٰ قربانی ملک کبھی نہیں بھول سکتا۔ انہوں نے ملک کے سبھی سی اے پی ایف کے جوانوں کی طرف سے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی لگن اور قربانی کی وجہ سے ہی یہ حصہ آج ملک کے ساتھ جڑا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ اندھادھند ترقی کی وجہ سے دنیا  کے ماحولیات کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔ گلوبل وارمنگ اور آب و ہوا میں تبدیلی ایسے دو خطرے ہیں، جو ہر ملک کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدید بارش، قحط سالی ، چٹانیں کھسکنے کے واقعات اب بھی بڑی تعداد میں سامنے آرہے ہیں اور ان کی بنیادی وجہ آب و ہوا میں تبدیلی ہے۔ زمین کا درجہ حرارت بڑھتا ہی جارہا ہے اور اس کی بنیادی وجہ ہے اندھادھند ترقی اور کاربن کے اخراج کی وجہ سے  اوزون کی سطح رفتہ رفتہ باریک ہوتی جارہی ہے اور اگر اس عمل کو ہم نے نہیں روکا تو زمین کا درجہ حرارت اتنا بڑھ جائے گا  کہ یہاں انسانی زندگی کے وجود کو بچانا مشکل ہو جائے گا۔ جناب شاہ نے کہا کہ فطرت کے توازن کو برقرار رکھنے سے ہی ان سبھی خامیوں کو روکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فطرت اور قدرتی املاک کا استعمال ہونا چاہئے ، استحصال نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کی رفتار کے ساتھ  ساتھ گلوبل وارمنگ  اور آب و ہوا میں تبدیلی کی تشویش کو نظام میں ہی شامل کرنا ہوگا اور اس کا سب سے آسان راستہ ہے، کاربن اخراج کو کم کرنا اور خارج ہوئے کاربن کا کا بندوبست کرنا اور اس کا ایک ہی راستہ ہے  کہ درختوں کی تعداد بڑھانی پڑے گی تبھی آکسیجن ملتی رہے گی اور اوزون کی سطح محفوظ رہے گی۔ مرکزی وزیر داخلہ اور کوآپریشن کے وزیر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں سے کئی پروگرام چلائے جارہے ہیں ۔ گزشتہ سال بھی بڑے پیمانے پر  شجرکاری  مہم چلائی گئی تھی جس کے تحت ایک کروڑ تیس لاکھ درخت لگانے کا ہدف تھا  اور سی اے پی ایف کے جوانوں نے ایک کروڑ 47 لاکھ درخت لگائے تھے اور آج ایک کروڑ درخت لگانے کا کام پورا ہوا ہے۔

جناب امت شاہ  نے ملک بھر کے سی آر پی ایف اور سی اے پی ایف کے جوانوں سے خود کو ایک درخت کے ساتھ جوڑنے کی اپیل کی  اور کہا کہ  ، اگر آپ خود کو ایک درخت کے ساتھ جوڑ لیں گے تو آپ کو اس سے انسیت ہو جائے گی ، جس سے آپ کو اطمینان ملے گا، تناو کم ہوگا اور زندگی جینے کے لئے ایک مثبت نظریہ بھی ملے گا کیونکہ تخلیق ہی خدا کی سب سے بڑی عنایت  اور فن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک درخت کو بڑا ہوتے دیکھنے سے لے کر ساسے ینچنے اور اس کی دیکھ بھال کرنے کی کوششوں کے بعد جب وہ سایہ  دینے لگتا ہے اور ماحولیات کو صاف  ستھراکرنے لگتا ہے تب جو اطمینان ملتا ہے اس کا کوئی  پیمانہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ درخت لگانا سرکار کا پروگرام ہے، اس کو زندہ رکھنا ، بڑا کرنا اور ایک پودے کو درخت میں تبدیل کرنا جوان کا پروگرام ہونا چاہئے۔

مرکزی وزیر داخلہ و کوآپریشن  نے کہا کہ پرانوں، اپنیشدوں اور ویدوں میں مذہبی اعتبار سے درخت کی اہمیت کو سمجھایا گیا ہے۔پرانوں میں کہا گیا ہے کہ دس بیٹوں سے زیادہ فائدہ ایک درخت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیتا میں بھگوان کرشن نے کہا کہ درختوں میں میں پیپل ہوں کیونکہ سبھی درختوں میں اعلیٰ درخت پیپل ہی ہے ، جو سب سے زیادہ آکسیجن واپس دیتا ہے۔ پیپل کا درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونوآکسائیڈ کو کم کرتا ہے اور سب سے زیادہ آکسیجن دیتا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ جب یہ پروگرام شروع کیا گیا تھا تب انہوں نے یہ درخواست کی تھی کہ طویل عمر کے درخت زیادہ لگائے جائیں ، جس سے بعد میں زمین کو اس کا فائدہ مل سکے ، اور ان کی تجویز کے مطابق لگائے گئے درختوں میں 60 فیصد سے زیادہ درخت ایسے ہیں جن کی عمر 100 سال سے زیادہ ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ و کوآپریشن  نے کہا کہ سی آر پی ایف ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں شہری سے محافظ بنانے کا کام ہوتا ہے اور عام لوگوں سے محب وطن اور مسلح فوجی بنانے کا کام ہوتا ہے اور یہیں سے آپ اپنی زندگی کو ڈسیپلین میں ڈھالنے کی شروعات کرتے ہیں۔ انہوں نے سی آر پی ایف کے 2000 سے زیادہ جوانوں کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انہی قربانیوں کی وجہ سے آج ہمارا ملک محفوظ ہے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ جب بہت سارے انتظامات نہیں تھے ، تب 1959 میں بھارت-چین  کی سرحد سے ملحقہ ہاٹ اسپرنگ ہو یا سردار چوکی ہو، بُھج ہو، ہر جگہ پر سب سے پہلے دشمن کو چیلنج دینے کا کام سی آر پی ایف نے کیا ہے۔جب آزادی کے بعد ملک آگے بڑھتا گیا اور ہمارا سفر آگے بڑھتا گیا ، اور سی آر پی ایف کے کام میں تب سے آج تک کافی تبدیلی آئی ہے اور سی آر پی ایف نے ہر تبدیلی کو بہت ہی آسانی کے ساتھ اپنا کر خود کو نئے خاکہ میں ڈھالا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ پہلے سی آر پی ایف پر ملک کی سرحدوں کی اور داخلی سلامتی کی ذمہ داری تھی ، پھر فساد روکنے کی ذمہ داری آئی، پھر بائیں بازو کی انتہاپسندی کے سامنے لڑنے کی ذمہ داری سامنے آئی یا شمال مشرق میں کام کرنے کی ذمہ داری آئی ، کشمیر میں کام کرنے کی ذمہ داری آئی ، سی آر پی ایف کے جوانوں نے ہر ضرورت کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال کر ہر توقع کو پورا کرنے کا کام بخوبی انجام دیا  اور ہر محاذ پر سی آر پی ایف  کے فتح کے پرچم کو فخر کے ساتھ آسمان تک بلند کیا ہے ۔

مرکزی وزیر داخلہ و کوآپریشن  نے کہاکہ کئی لوگوں کو یہ مبالغہ آرائی لگ سکتی ہے لیکن وہ اسے حقیقت مانتے ہیں کہ سی آر پی ایف کے بغیر ملک کی داخلی سلامتی کا تصور ہوہی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اور پورے ملک کو سی آر پی ایف کے جوانوں کی لگن اور قربانی پر فخر ہے اور ملک کی داخلی سلامتی کو مضبوط کرنے میں ان کا تعاون نمایاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی اور پانچ ٹریلین ڈالر والی معیشت بننا ان کی لگن اور اہم تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

 

******

 

ش ح۔ف ا ۔ م  ص

(U: 9118)

 


(Release ID: 1755955) Visitor Counter : 468


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil