سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سائنسدانوں نے ریڈیو مشاہدات استعما ل کرتے ہوئے تخمینی مقناطیسی کشش کے ذریعہ سورج  کے اندردیکھا

Posted On: 09 SEP 2021 3:06PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 09؍ ستمبر:بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ ہندوستانی سائنسدانوں نے سورج کے اردگرد کے ماحول سے ہونے والے لاوے کے اخراج کے مقناطیسی عناصر کی ناپ تول کی ہے (پہلی مرتبہ پھوٹ پڑنے والے پلازما کے ساتھ  منسلک کمزور برقی ریڈیو اخراج کا مشاہدہ کرتے ہوئے ) ، جو سورج کے اندر ونی حصہ جھانکنے کا ایک کمیاب موقع ہوتاہے ۔ سورج کے اردگرد کے ماحول میں ہونے والی حرارتی سرگرمی یا  شمسی حاشیہ بندی ، سورج کی  اندرونی ہلچل کے مطالعہ کا موقع فراہم کرتی ہے ۔

سورج انتہائی فعال سیارہ ہے اوربہت سے انتہائی سرکش واقعات میں وسیع پیمانے گیسوں کا اخراج کرتاہے اور حاشیہ بندی انتہائی اعلیٰ درجہ حرارت کا ایک خطہ ہے ، جس میں بہت زیادہ طاقت ورمقناطیسی شعبے ہوتے ہیں ، نیز وسیع پیمانے پر سرکش پلازما کا اخراج ہوتاہے ۔ اس طرح کے اخراجات کی ایک قسم کرونل ماسک ایجکشن  (سی ایم ای ) ہوتاہے ۔سی ایم ای ، ہمارے شمسی نظام میں پیش آنے والے انتہائی طاقت ور دھماکے ہیں ، جب کبھی ایک واقعی طاقت ورسی ایم ای  زمین کے پاس سے گزرتاہے تو یہ ہماری سیٹلائٹوں میں الیٹرانک کے نظام کو برباد کرسکتاہے اور زمین پر ریڈیومواصلاتی نیٹ ورک میں خلل پڑسکتاہے ۔لہذا خلائی ماہر باقاعدگی کے ساتھ اس طرح کے واقعات کا مطالعہ کرتے ہیں ۔ تحقیق کایہ شعبہ خلائی موسمیات کی فہم میں مدد گارہوتاہے ۔

حکومت ہند کے سائنس اور تکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس پی ) کے ایک خو د مختارادارے ، اسٹروفزکس کے ہندوستانی ادارے (آئی آئی اے ) سے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اپنے دیگرشراکت داروں کے ساتھ مل کر  ، مقناطیسی لہروں اوراُس  سی ایم ای میں پلازما کی دیگر جسمانی صورت حال کا اندازہ کرنے کے لئے اپنی ریڈیودوربینوں سے حاصل شدہ اعداد وشمار استعمال کیا، جس کا پتہ یکم مئی 2016کو چلاتھا۔ کرناٹک کے گوری بندانور نے آئی آئی اے کے ریڈیوٹیلس کوپوں  کے ساتھ ساتھ خلاء میں قائم کچھ ٹیلسکوپوں کی مدد سے سورج کا مشاہدہ کرنے پر یہ بات سامنے آئی کہ  اس میں انتہائی زیادہ برقی لہریں ہیں نیز سفید روشنی ہے اور یہ چیز اس وقت محسوس کی گئی جب کہ  اس کی سرگرمی کا مرکز سورج کے ایک قابل دید حصے کے عقب میں تھا۔ اس کی وجہ سے تحقیق کاروں کو ایک زیادہ کمزور ریڈیواخراج  کا پتہ لگانے کی راہ ہموار ہوئی جسے تھرمل (یا بلیک باڈی ) کہتے ہیں ، جو کہ گیس کے مرغولے سے حرارتی اخراج یا ریڈی ایشن ہے ،جو کہ سی ایم ای میں سامنے آیا۔ سائنسد اں اس اخراج کی روشنی کی تابناکی  کا بھی ناپ تول کرنے کے قابل ہوسکے تھے ، جو کہ اس سمت کا اشاریہ ہے جس میں لہروں کے برقی اورمقناطیسی عناصر  آگے پیچھے متحرک رہتے ہیں ۔ اس اعدادوشمار کا استعمال کرتے ہوئے انھوں نے اسی کے ساتھ ساتھ اخراج شدہ پلازما کی جسمانی خصوصیات کا بھی میزان لگایا۔آررمیش ، اے کماری ، سی کاتھی رمن ، ڈی کیتکئی اور ٹی جے وانگ کے ذریعہ مطالعہ کے نتائج کو سرکردہ بین الاقوامی جریدے جیوفزیکل ریسرچ لیٹرس  میں شائع کیاگیاہے ۔

بنگلورکے اسٹروفزکس کے ہندوستانی ادارے (آئی آئی اے ) کے پروفیسر اور اس پیپرکے سرکردہ مصنف  آررمیش نے کہاکہ ‘‘ حالانکہ سی ایم ای سرگرمیاں ، سورج پر کسی بھی اس جگہ واقع ہوسکتے ہیں ، لیکن یہ بنیادی طورپروہ سرگرمیاں ہیں ، جو قابل دید شمسی سطح  کے مرکز کے نزدیک خطوں (فوٹواسفیئرکہلائی جانے والی )سے وضع ہوتی ہیں ، اوریہ ایسی ہیں جن میں سے ایک کا ہم نے مطالعہ کیاہے جو کہ ہمارے لئے اہم ہیں کیونکہ وہ براہ راست زمین کی جانب پیش رفت کرسکتے ہیں ’’۔ایک معاون مصنف اے کماری نے مزید کہاکہ ‘‘ ان سی ایم ایز کا مطالعہ عام طورپر قابل دید روشنی میں کیاجاتاہے  لیکن چونکہ سمندرکی سطح اس قدرروشن ہے  اس لئے ہم ان سی ایم ایز کو صرف اسی وقت دیکھ اور ان کا تعاقب کرسکتے ہیں جب وہ سمندرکی سطح سے باہرنکل جائیں ۔ البتہ تھرمل اخراج  کے ، جیسا کہ ہمارے مطالعہ میں شامل ہے ،  ریڈیو مشاہدات ہیں ، ہمیں سی ایم ایز کا مطالعہ اس کی سطح سے ہی کرنا چاہیئے ’’۔

اس مطالعہ کے ایک اور معاون مصنف کیتھی رون کا کہنا ہے ‘‘ سی ایم ایز ، منسلک مقناطیسی  لہروں اور شمسی سطح سے یاتو 7لاکھ کلومیٹراونچائی پر یا اس کے حصے سے انتہائی دور خطے میں ان کی حرکیاتی سرگرمیاں  کے وضع کے خطوں کی معلومات کرنا جامع طریقے پر سی ایم ای کی خصوصیات کومکمل طورپر سمجھنے کے لئے اہمیت رکھتی ہیں’’ ۔

اشاعتی لنک : https://doi.org/10.1029/2020GL091048

مزید تفصیلات کے لئے پروفیسر آررمیش (ramesh@iiap.res.in)سے  رابطہ کیاجاسکتاہے ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001O1JJ.jpg

تصویر میں :انتہائی الٹراوائلٹ  ، ریڈیو اور قابل دید روشنی میں سورج کے مشاہدات سے حاصل مختلف تصاویر کا مجموعہ ۔ اندرونی لال دائرہ سورج کی ڈسک ہے ، جب کہ بیرونی لال دائرہ اس  محیطی دائرے کا اندیا دیتاہے ، جس کے باہر ہم قابل دید روشنی کا ڈاٹا رکھتے ہیں ۔ پیلاتیر سی ایم ای کے بیرونی حصے  کی نمائندگی کرتا ہے جیساکہ قابل دید روشنی میں نظرآتاہے ۔ گلابی اور نیلے نشانات  دومختلف ریڈیوفریکوئنسیوں پر اخراج دکھاتاہے ، جیسا کہ گوری بدانور ریڈیو ہیلوگراف (گراف) کے ذریعہ پتہ لگایاگیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002DARS.jpg

تصویرمیں :سی ایم ای کے پہلے کے دن (30اپریل  2016)، سی ایم ای کے دوران (یکم مئی 2016) اور سی ایم ای بعد کے دن (2مئی 2016) ، 30منٹ کی مدت سے زیادہ ، کے متعلق گوری بدانور لیباریٹری میں ریڈیو پالری میٹر کے ساتھ مشاہدات ۔نیلی لکیریں  مجموعی قابل دید روشنی کی شدت ہیں ، جن کی تمام تین دنوں میں ایک ہی جیسی شکل ہے ۔ ہری لکیریں پولارائزڈ شدت کی ہیں ، جو صرف سی ایم ای کے دن ہی  بہت زیادہ ہیں ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003ALQV.jpg

تصویرمیں :بنگورکے نزدیک گوری بدانور لیباریٹری میں گوری ندانور ریڈیو ہیلیوگراف (گراف )کا ایک سیکشن ۔

****************

ش ح۔اع ۔ع آ

U. NO. 8931



(Release ID: 1754458) Visitor Counter : 196


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Punjabi