خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

پوشن ابھیان کو لیکر مرکزی حکومت ممبئی کی اقلیتی برادری کے پاس پہنچی


حاملہ خواتین کی صحت فیملی کی مشترکہ ذمہ داری ہونی چاہیے: مرکزی وزیر اسمرتی زوبین ایرانی

’’ہم ایک نیا ہندوستان بنانا چاہتے ہیں، ایک صحت اور بیماری سے پاک ہندوستان‘‘: مرکزی وزیر مختار عباس نقوی

Posted On: 06 SEP 2021 5:29PM by PIB Delhi

ممبئی، 6 ستمبر، 2021

خواتین و اطفال کی ترقی کی مرکزی وزیر، محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی اور مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور جناب مختار عباس نقوی نے آج معاشرہ کے مختلف طبقوں کے درمیان، ممبئی میں متعدد مقامات پر ’’پوشن ماہ‘‘ کے تحت چلنے والے کئی پروگرام ’’پوشن جاگروکتا ابھیان‘‘ (غذائیت سے متعلق بیداری مہم) میں شرکت کی۔

یہ پروگرام ممبئی کے پس ماندہ علاقوں میں رہنے والی متعدد اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے فائدے کے لیےخواتین و اطفال کی ترقی کی مرکزی وزارت اور اقلیتی امور کی مرکزی وزارت کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقد کیے گئے۔

دن بھر چلنے والے اس پروگرام میں دونوں مرکزی وزراء نے مسلم، بودھ، جین، سکھ، عیسائی اور پارسی برادریوں کے ممبران کے ساتھ ملاقات اور بات چیت کی۔ مسلم برادری کے ساتھ یہ ملاقات باندرہ کے انجمن اسلامیہ گرلز اسکول میں ہوئی؛ جین، سکھ اور بودھ برادریوں کے ساتھ باندرہ کے مہاتما گاندھی سیوا مندر ہال میں ہوئی؛ عیسائی برادری کے ساتھ ساین کے اَوَر لیڈر آف گڈ کونسل ہائی اسکول میں اور پارسی برادری کے ساتھ دادر کے دادر اتھورنن انسٹی ٹیوٹ میں واقع پارزر فاؤنڈیشن میں ہوئی۔

’’خواتین کے مسائل اب سماجی مسئلہ بن چکے ہیں، جو کہ مین اسٹریم کا حصہ ہے‘‘

اقلیتی برادریوں سے خطاب کرتے ہوئے، خواتین و اطفال کی ترقی کی مرکزی وزیر، محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے خواتین کے مسائل کو سماجی مسئلہ میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ماں کی صحت پر بحث اب صرف عورتوں تک ہی محدود نہیں ہے۔ آج کل، مرد بھی عورتوں کی صحت کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ حاملہ خواتین کی صحت فیملی کی مشترکہ ذمہ داری ہونی چاہیے۔‘‘

غذائیت سے بھرپور کھانے کی اہمیت پر بولتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ پوشن ابھیان ایک سماجی مہم ہے۔ ’’وزارت اقلیتی امور کے ساتھ، آج ہم اسے اقلیتی برادریوں کے درمیان لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہر شہری کو اسے اپنی زندگی میں اہمیت دینے کا وعدہ کرنا ہے۔ اگر ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں ایک بھی بچہ کم غذائیت کا شکار نہیں ہے، تو اس کے لیے تمام برادریوں کے ممبران کو آگے آنا پڑے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ غذائیت کے لیے صفائی بھی کافی اہم ہے۔

محترمہ ایرانی نے مزید کہا کہ پی ایم ماتر وندنا یوجنا (پی ایم ایم وی وائی) کے تحت غریب، حاملہ خاتون کے بینک اکاؤنٹ میں یکمشت رقم فراہم کی جاتی ہے، تاکہ وہ غذائیت، ٹیکہ، ادارہ جاتی زچگی اور مزدوری کے نقصان کی تلافی کر سکیں۔ ’’آج تک، حکومت ہند نے پی ایم ایم وی وائی کے تحت 2 کروڑ مستفیدین کے اکاؤنٹ میں 8800 کروڑ روپے منتقل کر چکی ہے۔ وزیر موصوف نے عوامی نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ضرورت مند حاملہ خواتین تک پی ایم ایم وی وائی کے فوائد پہنچانے کو یقینی بنائیں۔

خواتین و اطفال کی ترقی کی مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ سال 2020 میں 13 کروڑ کمیونٹی پر مبنی پروگرام منعقد کیے گئے، جن میں کووڈ-19 کے تمام پروٹوکول پر عمل کیا گیا۔ ’’پوشن ابھیان کے تحت، 10 لاکھ آنگن واڑیوں کو گروتھ کی جانچ کرنے والے آلات فراہم کیے گئے۔ ملک میں 9 لاکھ آنگن واڑی مراکز کو موبائل فون فراہم کیے گئے ہیں۔ آج، پوشن ٹریکر کی مدد سے، مرکزی اور ریاستی حکومت/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے ذریعے 9 کروڑ حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں اور بچوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔‘‘

’’ہم ایک نیا بھارت بنانا چاہتے ہیں، ایک صحت مند اور بیماری سے پاک بھارت‘‘

اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کے ذریعے صاف صفائی اور صحت کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ ’’پہلی بار، حکومت غذائیت سے متعلق بیداری پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لوگوں کو یہ معلوم کرایا جانا چاہیے کہ ہم جو نیا بھارت بنانا چاہتے ہیں وہ صحت مند ہو اور بیماری سے پاک ہو۔ ہم سبھی کو اس بھارت کی تعمیر کے لیے حلف لینا چاہیے۔‘‘

جناب نقوی نے یہ بھی کہا کہ ’’ڈیلیوری کے ساتھ فیصلے‘‘ وزیر اعظم جناب نریندر مودی  کی قیادت والی حکومت کا عزم رہا ہے۔ ’’حکومت نے لوگوں کو سستی اور معیاری طبی خدمات مہیا کرانے کے لیے جنگی پیمانے پر کام کیا ہے۔ حکومت نے لوگوں، خاص کر معاشرہ کے تمام طبقوں کے بچوں اور خواتین کی صحت اور تندرستی کو یقینی بنانے کے لیے کئی قدم اٹھائے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ملک سے کم غذائیت کو مٹانے خاص کر بچوں، نو عمر لڑکیوں، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں سے کم غذائیت کو ختم کرنے کے لیے پوشن ابھیان ایک مؤثر عوامی مہم بن چکی ہے۔

ممبئی میں متعدد مقامات پر ’’پوشن ابھیان‘‘ کی اس بیداری مہم میں کئی مذہبی قائدین؛ ارکان پارلیمنٹ محترمہ پونم مہاجن، جناب گوپال شیٹی، جناب منوج کوٹک اور جناب راہل راجیش شیوالے؛ ممبران اسمبلی جناب منگل پربھات لوڈھا اور جناب آشیش شیلر؛ جناب اندیور پانڈے (سکریٹری، خواتین و اطفال کی ترقی کی مرکزی وزارت)؛ محترمہ رینوکا کمار (سکریٹری، اقلیتی امور کی مرکزی وزارت)؛ جناب ایس کے دیو ورمن (سکریٹری این سی ایم اور سی ایم ڈی این ایم ڈی ایف سی)؛ محترمہ روبل اگروال (کمشنر، انٹیگریٹیڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ اسکیم، حکومت مہاراشٹر)؛ اور دیگر سینئر افسران اور انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی؛ بامبے پارسی پنچایت کی چیئر پرسن محترمہ آرمیتی تیرنداز، اور سماجی و تعلیمی میدان کی کئی دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔

خواتین و اطفال کی ترقی کی وزیر محترمہ اسمرتی ایرانی نے دھاراوی کا دورہ کیا؛ خواتین سے ملاقات کی اور غذائیت سے بھرپور غذا کی کٹ تقسیم کی

اس سے پہلے دن میں، محترمہ ایرانی نے  ممبئی کے دھاراوی میں واقع انٹیگریٹیڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سروسز (آئی سی ڈی ایس) اسکیم سنٹر کا دورہ کیا۔ وزیر موصوف نے وہاں حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں اور انتہائی کم غذائیت کے شکار بچوں (ایس اے ایم) کو غذائیت سے بھرپور غذا کی کٹ اور پھل کی ٹوکریاں تقسیم کیں۔ انہوں نے اس اسکیم سے مستفید ہونے والے کئی شہریوں سے بات چیت کی اور ان کے گھروں کا بھی دورہ کیا۔ اس موقع پر، خواتین و اطفال کی ترقی کی مرکزی وزیر نے آئی سی ڈی ایس کے احاطے میں ڈجیٹل گڈی گڈا بورڈ کا بھی افتتاح کیا۔ اس بورڈ کا استعمال ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘ پہل کے تحت پیدائش سے متعلق شماریات کو اپ ڈیٹ کرنے، ان کی نگرانی کرنے اور انہیں پیش کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

*****

ش  ح –  ق ت –  ت  ع

U:8686



(Release ID: 1752622) Visitor Counter : 234