سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ، بھارت مستقبل قریب میں گلوبل گرین ہائیڈروجن حب بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔


وزیر موصوف کا کہنا ہے کہ ہندوستان، کاربن غیر جانبداری کے لیے قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے اور 2050 تک ’نیٹ زیرو‘ کی سطح حاصل کر لے گا

’بین الاقوامی آب و ہوا سمٹ 2021:پاورنگ انڈیاز ہائیڈروجن اکو سسٹم‘ میں بطور مہمان خصوصی کلیدی خطاب

Posted On: 03 SEP 2021 5:40PM by PIB Delhi

نئی دہلی،3 ستمبر2021:   سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، آرضی سائنسز کےوزیر مملکت (آزادانہ چارج) ،پی ایم او ، پرسنل ، عوامی شکایات ، پنشن ، جوہری توانائی اور خلا کےوزیر مملکت ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ہندوستان مستقبل قریب میں گرین ہائیڈروجن کا عالمی مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے صاف اور سبز توانائی کو سب سے زیادہ ترجیح دی ہے اور اسی کے مطابق پندرہ روز پہلے لال قلعے کے فصیل سے 75 ویں یوم آزادی کی تقریر کے دوران ایک ہائیڈروجن مشن کا اعلان کیا۔

وزیر موصوف نئی دہلی میں ’’انٹرنیشنل کلائمیٹ سمٹ 2021: پاورنگ انڈیاز ہائیڈروجن اکو سسٹم‘‘ میں بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے ، جس میں مرکزی وزارتوں ، صنعت کے اداروں ، تعلیمی اداروں ، توانائی کے ماہرین اور سفارتی مشنوں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0013R0M.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بائیو ایندھن ، قابل تجدید توانائی اور سبز ہائیڈروجن کے تیزی سے تعارف کے ساتھ ، ہندوستان کاربن غیر جانبداری کے تئیں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے 2050 تک ’نیٹ زیرو‘ کی سطح کو حاصل کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت حرکت پذیری کے شعبے کے لیے ہائیڈروجن ایندھن اور ٹیکنالوجی کی موافقت کی پہلے ہی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور بہت سی صنعتیں جیسے فولاد ، سیمنٹ اور گلاس مینوفیکچرنگ انڈسٹریز پہلے ہی، حرارتی ضروریات کے لیے، ہیٹروجن کا استعمال شروع کر چکی ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ، بھارت نے قابل تجدید توانائی کا ہدف 450 گیگاواٹ مقرر کیا ہے اور اسے حاصل کرنے کی راہ پرکامیابی سے گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کی سب سے کم لاگت کی وجہ سے، ہندوستان یقینی طور پر دوسرے ممالک کے مقابلے میں سب سے کم قیمت پر ہائیڈروجن پیدا کرنے کے لیے بہتر مقام پر کھڑا ہے اور اسی وجہ سے ، ہندوستان ہائیڈروجن ایکسپورٹ ہب بننے کے لیے تیار ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ 2030 تک گرین ہائیڈروجن کی عالمی سالانہ برآمداتی صلاحیت مشرقی ایشیا اور یورپی یونین کو 10.4 ملین ٹن ہونے کی توقع ہے جو کہ تقریبا 20 ارب امریکی ڈالر کی مارکیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے تمام شراکت داروں کو مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

وزیر نے کہا کہ پچھلے 7 سالوں میں، دنیا نے دیکھا ہے کہ کس طرح وزیر اعظم مودی نے آب و ہوا کے بحران کے چیلنجوں سے لڑنے کے لیے گرین ٹیکنالوجی کی جدوجہد کی ہے۔ انہوں نے کہا ، یہاں تک کہ اپنے یوم آزادی کے خطاب میں بھی ، جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ اگلے 25 سالوں میں ، جب ہندوستان 100 سال کا ہو جائے گا ، سائنس اور ٹیکنالوجی ایک اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تکنیکی اختراعات کا حتمی مقصدعام آدمی کے لیے ’’آسان ذندگی“ گزارنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گرین ہائیڈروجن پر وزیر اعظم کے زور کے مطابق ، ملک کے لیے ایک ترغیباتی ہدف ’’ہائیڈروجن 212‘‘ ہے۔ انہوں نے ہائیڈروجن 212 کے معنی بتائے یعنی گرین ہائیڈروجن پیداوری لاگت 2 ڈالر/ فی کلو گرام سے کم ، گرین ہائیڈروجن اسٹوریج + تقسیم + ایندھن بھرنے کی قیمت 1 ڈالر/ فی کلوگرام سے کم اور موجودہ استعمال کی ٹیکنالوجی کو آر او آئی کے ساتھ گرین ہائیڈروجن ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی مدت 2 سال سے کم ہو گی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ، ہندوستان کی توانائی کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہونے کی توقع ہے ، لیکن اسی کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی (آر ای) میں ہندوستان کا حصہ 2050 تک کم از کم 50 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ البتہ ینہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف 45-50فیصدسی او2 اخراج اور سبز ہائڈروجن سبز ہاؤس گیس (جی ایچ جی) کے اخراج کو کم کرنے کے لیے سب سے موزوں ہے۔

پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدراپنے خطاب میں جناب سنجے گپتا نے کہا کہ ایک ریگولیٹری فریم ورک کو فعال کرنے سے انڈیا کے ہائیڈروجن ایکو سسٹم کو ترقی دینے میں میک ان انڈیا کی پہل کو فروغ ملے گا۔

ڈاکٹر جے پی گپتا ، سمٹ چیئر اور پی ایچ ڈی سی سی آئی کئ ماحولیاتی کمیٹی کے چیئرمین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان منفرد طور پر نہ صرف اپنی ضروریات کے لیے ہائیڈروجن پیدا کرنے کے لیے تیار ہے بلکہ یہ عالمی برآمداتی مرکز بھی بن سکتا ہے۔

*****

U.No.8622

(ش ح - اع - ر ا)   



(Release ID: 1751908) Visitor Counter : 177


Read this release in: English , Hindi , Bengali