نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

قانون سازی کے کام کاج میں رکاوٹ سے لوگوں کی زندگی اورقوم کے خوابوں کے پورا ہونے  میں رخنہ پیداہوتاہے :نائب صدرجمہوریہ


انھوں نے قانون ساز اداروں میں 5ہزارمنتخبہ نمائندگان کے رویئے میں تبدیلی لانے کے لئے عوامی مہم شروع کرنے کے لئے کہا

جناب وینکیا نائیڈونے کہاہے قانون سازایوانوں میں  مظاہروں کو   اگرچہ قانونی حیثیت حاصل ہے لیکن ان سے ایوان کے وقار  اورحسب مراتب کو ٹھیس نہیں پہنچنی چاہیئے

انھوں نے پہلا پرنب مکھرجی یادگاری لیکچردیاانھوں نے سابق صدرکو امنگوں والے سیاستدانوں  کے لئے باعث رشک اورملک کے لئے باعث فخرقراردیا

انھوں نے کہاکہ سابق صدرنے باربارعائد ہونے والے ٹیکس کو ختم کئے جانے کا خیرمقدم کیاہوتا 

Posted On: 31 AUG 2021 6:29PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 31؍اگست:قانون ساز اداروں میں بڑھتی ہوئی رخنہ اندازی اور ملک کی پارلیمانی جمہوریت کے گرتے ہوئے معیار پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ ہند اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب ایم وینکیا نائیڈونے قانون ساز اداروں میں ، موجودہ صورت حال کو بدلنے کے لئے 5ہزارارکان پارلیمنٹ ، ارکان اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے ارکان کے رویے میں تبدیلی لانے کے لئے ایک عوامی مہم شروع کرنے کے لئے کہاہے ۔ اسے مشن 5000کانام دیتے ہوئے جناب نائیڈونے زوردیکر کہا کہ اس طرح کی مہم ، پارلیمانی جمہوریت کی شان وشوکت اوررغبت کو بچانے کے لئے ضروری ہے ۔

جناب نائیڈونے پہلا پرنب مکھر جی یادگاری لیکچردیتے ہوئے قانون سازی کے کام کاج میں رخنہ و رکاوٹ پر تفصیل سے اظہارخیال کیا۔ اس لیکچرکاموضوع تھا‘‘آئین میں یقین ؛جمہوریت کاضامن اور سب کی شمولیت والی ترقی ۔’’اس لیکچرکا اہتمام پرنب مکھرجی لیگیسی فاؤنڈیشن نے سابق صدرجمہوریہ  کی برسی کے موقع پرویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ کیاتھا۔

آنجہانی جناب پرنب مکھرجی کی سرگرم عوامی زندگی کے 50سال اور 21سال تک  مرکزی وزیر ، اور ایک اپرڈویژنل کلرکے سے ترقی کر کے صدرجمہوریہ تک بننے کے سفرسمیت مختلف حیثیتوں سے  ان کے تعاون کا ذکرکرتے ہوئے ، جناب نائیڈونے آنجہانی رہنما کو ہرامنگوں والے سیاست داں کے لئے باعث رشک اورقوم کے لئے باعث فخرقراردیا۔

آئین میں یقین کے تصورکی وضاحت کرتے ہوئے جناب نائیڈونے کہاکہ یہ عوام کے بنادی حقوق کو ختم کرنے والی  بادشاہت اور اشرافیہ کی حکمرانی سے ابھرا ہے اور اس میں ایسے قانونی اداروں پر مبنی حکمرانی کی یقین دہانی کے لئے کہاگیاہے جو سہولتوں اورآئین کے جذبے سے  اخذہوتی ہو اوراس سے من مانےپن ،خواہشوں کے راج اور حکومتوں کے بے انتہاء اختیارات کی روک تھام ہوتی ہو ۔

بھارت کے آئین کو ایسے سماجی واقتصادی مقاصد کا ایک گہرا بیان قراردیتے ہوئے جسے سب کی شمولیت والی جمہوریت کے راستے پرچلتے ہوئے اپنایاجائے ، نائب صدرجمہوریہ نے زوردیکر کہا‘‘ حکمرانی میں ہرشہری کو آواز بخشنا ضروری ہے ، جو سبھی کے لئے جمہوریت ہے اورجس سے  سبھی کے لئے ترقی کے فائدوں  کی یقین دہانی ہوتی ہے ۔ آئین میں یقین برقراررہنے کو اسی وقت یقینی بنایاجاسکتاہے ، جب صحیح معنوں میں جمہوریت ہو اورسب کی شمولیت والی ترقی ہو ۔ ’’

جناب نائیڈونے کہاکہ قانون ساز ایوانوں میں مظاہرے اس وقت تک ٹھیک ہیں جب تک ان سے ایوان کے وقار اورحسب مراتب کی خلاف ورزی نہیں ہوتی ۔انھوں نے کہا‘‘ قانون ساز ایوانوں میں حکومتوں  کی بھول چوک اوراس کا اعتراف ، قانون ساز ارکان کا حق ہے لیکن اس طر ح کے مظاہروں کی جذباتیت   کو  شائستگی اورحسب مراتب سے تجاوز نہیں کرناچاہیئے ۔جو پارلیمانی جمہوریت کی غماز ہے ۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے میں اس بات کی وکالت کرتارہاہوں  کہ حکومت کو تجویز کرنے دیجئے ، اپوزیشن کو مخالفت کرنے دیجیے اورایوان کو اپنا کام انجام دینے دیجئے ۔ ’’

آئین میں یقین سے مختلف فریقوں کے ساتھ وسیع صلاح ومشورے کو یقینی بناکرحکومتوں کی من مانی پر قابوپایاجاتا ہے ، یہ اظہارخیال کرتے ہوئے جناب نائیڈونے کہا‘‘ قانون سازی کا کام نہ ہونے سے قانون بنانے اورپالیسیاں بنانے سے پہلے ان پر مطلوبہ صلاح ومشورہ نہیں ہوتا ۔ اس طرح کی رخنہ اندازی سے قانون سازوں کو کام کاج کے تئیں جواب دہی کے اصول کی نفی ہوتی ہے ، جس سے من مانے پن کے رجحان کو فروغ ملتاہے ، جسے آئین میں یقین سے مات ہوتی ہے ۔ ’’

یہ اظہارخیال کرتے ہوئے کہ قانون ساز ایوانوں میں رخنہ اندازی اورکام کاج میں رکاوٹ سے لوگوں کی زندگیوں اور قوم کے خوابوں میں رکاوٹ آسکتی ہے ۔ جناب نائیڈونے مشن 5000کی خاصیتوں کو اجاگرکیا جس کامقصد ان 5000قانون ساز ارکان کے رویے میں تبدیلی لاناہے جنھیں وقتافوقتا منتخب کیاجاتاہے ۔ اس مشن کے تحت جناب نائیڈونے بیدارشہریوں سے زوردیکر کہاکہ وہ اپنے اپنے آئینی اداروں /علاقوں کے دورے میں رخنہ اندازوں کی شناخت کریں اوران سے سوال پوچھیں ، مشن 5000سوشل میڈیا ہینڈل کاآغاز کریں  اور اپنی رائے کے ساتھ ان رخنہ اندازوں کے نام کوچ کردیں ۔ اس طرح کے رخنہ اندازوں کے رویے پرروزناموں میں تشویش ظاہرکریں ۔ان متعلقہ افراد کے بارے میں براہ راست پیغامات  اس طرح کے قانون سازوں کو بھیجیں اوراس سے بھی اہمیت کی بات یہ ہے کہ اگلے انتخابات میں ووٹ ڈالتے وقت منتخبہ نمائندوں کی پارلیمانی کارکردگی اور رویے پر غورکریں ۔

ملک کی آزادی کے 75ویں سال میں جناب نائیڈونے  ملک بھرکے سبھی ارکان پارلیمنٹ ، ارکان اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے ارکان سے زوردیکر کہاہے کہ وہ اس سال کے دوران ایوانوں میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ نہ ڈالنے کا عزم کریں ۔ انھوں نے مزید کہا‘‘ اس کے بعد میں انھیں یقین دلاسکتاہوں کہ یہ ایک ایسی عادت بن جائیگی جس میں قانون ساز اداروں میں تعمیری رجحان پیداہوجائے  گا اور اس کے لئے میڈیا اور بڑے پیمانے پرعوام کی طرف سے ان کی ستائش کی جائیگی ’’۔

اگلے  25سال کے لئے ملک کے ایجنڈے پر اظہارخیال کرتے ہوئے جناب نائیڈونے کہا کہ سب کی شمولیت والی ترقی کی حکمت عملی اور پالیسی میں اس بات کویقینی بنایاجائے کہ غریبی  ، نا خواندگی ، صنفی تفریق اور نابرابری کے خاتمے کو یقینی بنایاجائے ۔انھوں نے بھارت کی آزادی کو 100سال پورے ہونے پر جی ڈی پی میں مینوفیکچرنگ کے حصے کو دوگنا کرکے زراعت سے مزدوروں کو بڑے پیمانے پرمنتقل کرنے کے لئے کہا۔اس کے ساتھ ساتھ ملک سرمایہ کاروں اور ہجرت کرنے والوں کے لئے ایک پسندیدہ جگہ کے طورپر ابھرے ۔ جناب نائیڈونے اس مدت کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں   بھارت کاجائز مقام حاصل کرنے کا بھی ذکرکیا۔

جناب پرنب مکھرجی کو ایک تیز دماغ اورزبردست یادداشت اور مختلف تفصیہ معاملات پر وزیروں کے 95گروپوں کی قیادت کرتے ہوئے اتفاق رائے پیداکرنے والی شخصیت قراردیتے ہوئے جناب نائیڈونے کہاکہ سابق صدرنے ، باربارعائد ہونے والے ٹیکس کو حال ہی میں ختم کئے جانے کا خیرمقدم کیاہوتا۔ اس کا م کی شروعات خزانے کے وزیر نے خود کی تھی ۔

2018 میں ناگپورمیں آرایس ایس کے ایک تربیتی کیمپ میں سابق صدر کے حصہ لینے کا ذکرکرتے ہوئے جناب نائیڈونے کہاکہ یہ پرنب مکھرجی کی قابلیت کی نشانی تھی کہ وہ وسیع مفاد میں عمومی تقسیم سے اوپراٹھے ۔ ناگپورمیں سابق صدر کی  وطن پرستی کی وضاحت کو یادکرتے ہوئے جناب نائیڈونے کہاکہ جو کوئی بھی قوم پرستی اور وطن پرستی کے بارے میں بول رہاہوتاہے اسے تمام دیگرباتوں کو بھی ذہن میں رکھنا ہوتاہے ، جس کی توقع اس شخص سے کی جائے اورسابق صدرنے بھی ایسا ہی کہاتھا۔

چھتیس گڑھ کے سابق گورنرجناب شیکھردت سابق صدرجمہوریہ ہند پرنب مکھرجی  کی بیٹی محترمہ شرمشٹھا مکھرجی اوردیگرشخصیات بھی اس موقع پرموجود تھیں ۔

***************

ش ح۔ ا س۔ع آ

 

U NO. 8527



(Release ID: 1751060) Visitor Counter : 155


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil