نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ  نے آن لائن تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'ڈیجیٹل رابطہ اتنا حاوی نہ ہونے پائے کے وہ  تقسیم کا موجب بن سکے'


دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ تک رسائی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ، سی ایس آر کے اقدامات آن لائن کلاسوں کے لیے الیکٹرانک آلات کی فراہمی کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کریں گے: نائب صدر

ایڈ ٹیک کمپنیوں کو ہندوستانی زبانوں میں مزید آن لائن کورسز پیش کرنے چاہئیں: جناب نائیڈو

نائب صدر جمہوریہ نے ہندوستانی یونیورسٹیوں کو بین الاقوامی معیار کا بنانے کا مطالبہ کیا۔ 'اعلیٰ تعلیم کمیونٹی ، خطے اور ملک کے لیے ایک عظیم معاشی معاون ہیں': نائب صدر

یونیورسٹیوں میں انسانیت اور سماجی علوم پر خصوصی توجہ دیں ، تمام شعبوں کے طلباء کو جدید تکنیکی ترقی کے ساتھ اپ ڈیٹ اور باخبر رکھیں: نائب صدر

نائب صدر جمہوریہ نے  سنٹرل یونیورسٹی آف آندھرا پردیش ، اننت پورمو کے پہلے یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کیا

Posted On: 26 AUG 2021 1:28PM by PIB Delhi

نئی دہلی26؍اگست2021: نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج آن لائن اور فاصلاتی تعلیم کے لیے ایک جامع نقطہ نظر پر زور دیا اور خبردار کیا کہ رسائی ، معیار اورہر فرد تک اشیاء کی آسان فراہمی سے متعلق مسائل وبائی امراض کے ساتھ بڑھ سکتے ہیں اور اس عمل میں بہت سے طلباء کونقصان بھی برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔

دور دراز علاقوں کے طلباء کے لیے آن لائن تعلیم کی طاقت کو 'ڈیجیٹل پل' کے طور پر پیش  کرتے ہوئے ، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس بات کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے کہ طلباء کو سماجی و معاشی طور پر کمزور طبقات سے خارج نہ کیا جائے اور 'ڈیجیٹل تقسیم' پیدا نہ کی جائے۔

انٹرنیٹ تک رسائی اور ہر فرد تک اس کی آسانی کے ساتھ فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے ، خاص طور پر دیہی علاقوں میں ، جناب نائیڈو نے بھارت نیٹ جیسے منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔ نائب صدر جمہوریہ کی خواہش ہے کہ سی ایس آر ایسی سرگرمیاں شروع کرے جس سے  سماجی اور معاشی طور پر کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے اسکول اور کالجوں کے طلباء کو الیکٹرانک آلات کی فراہمی میں ترجیح دی جا سکے تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ  سہولت پہنچائی جاسکے۔

جناب نائیڈو نے ہندوستانی زبانوں میں آن لائن کورسز کی کمی کا بھی ذکر کیا اور تعلیمی ٹیکنالوجی سیکٹر کے نجی شعبوں سے جڑی کمپنیوں کو مزید علاقائی زبانوں میں مواد پیش کرنے  کی ضرورت پر زور دیا۔ اس تناظر میں ، انہوں نے حال ہی میں اے آئی سی ٹی ای کے تیار کردہ ٹول کی طرف توجہ دلائی جس نے  انگریزی مواد کا11 ہندوستانی زبانوں میں آن لائن ترجمہ کیا ہے، انہوں نے  اس طرح کی مزید کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آن لائن تعلیم چند لوگوں کے قبضے میں ہی نہیں رہنا چاہیے(آن لائن تعلیم پرمٹھی بھر لوگوں کی اجارہ داری نہ ہو) بلکہ ہندوستان میں تعلیم کی حقیقی جمہوریت نوازی کا حتمی ذریعہ بننا چاہیے۔

آندھرا پردیش  اننتھاپورم کی سینٹرل یونیورسٹی کے پہلے یوم تاسیس تقریب سے  ورچوئلی طور پر خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ   کس طرح اعلیٰ تعلیم  کمیونٹی کے لئے ایک زبردست معاشی معاون ثابت ہوسکتی ہے، ملک کی تیز تر ترقی اور  ایک خطے کے لئے ترقی لاسکتی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ سینٹرل یونیورسٹی  ریاست کی  تعلیمی اور معاشی ترقی کو تیز کرے گی اور  رائل سیما خطے کی صلاحیت کو  نکھارے گی۔

اعلی تعلیم کی مثبت خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے  ہندوستانی یونیورسٹیوں کو  افزوں  بین الاقوامی شکل دینے کی  وکالت کی۔ انہوں نے چوٹی کی  عالمی یونیورسٹی کی مثال پیش کی، جو  ہر سال  بین الاقوامی  سطح پر ہونہار  طالب علم کو راغب کرتی ہیں اور  مہارت کے مراکز کے طور پر فروغ پارہ ہیں۔ میزبان ملک کو  اقتصادی فائدہ پہنچارہی ہیں۔

یونیورسٹیوں کو بین الاقوامی شکل دینے کے سلسلے میں کامیابی حاصل کرنے کی خاطر نائب صدر جمہوریہ نے  فیکلٹی اور طلباء  کے درمیان گونا گونیت کو  فروغ دینے کی ضرورت  پر زور دیا  اور  نامور عالمی یونیورسٹیوں کے ساتھ سرگرمی سے اشتراک کے لئے بھی کہا۔ انہوں نے  تجویز  پیش کی کہ  ہندوستانی  یونیورسٹیوں  کی عالمی کیمپس کھولنے کی  حوصلہ افزائی کی جائے ، جو  ہندوستانی   تعلیم کے برانڈ ویلیو کو بھی بہتر بنائے گا۔ انہوں  نے کہا کہ یہ سبھی اقدامات ہمارے ملک میں زبردست روز گار   کے مواقع پیدا کریں گے اور  تعلیم تک رسائی کو بڑھائیں گے اور ہماری معیشت کے لئے ترقی کے  اکسیلیٹرس کے طور پر کام کریں گے۔

 اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان کبھی کسی وقت  وشو گرو  جانا جاتا تھا اور  نالندہ تکشاشیلا اور پشپا گری جیسے  نامور  اداروں میں دنیا کے تمام حصوں سے طلباء راغب ہوئے۔ نائب صدر نے کہا کہ ہمیں  یہ یاد رکھنا چاہئے کہ  دانشورانہ قیادت پھر سے سیکھنے اور  اختراع کے عالمی مرکز کے طور پر ابھرے گی۔

تعلیم سے متعلق قومی پالیسی 2020  میں  کثیر  تادیبی اور مجموعی تعلیم  پر  زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو  نے تمام یونیورسٹیوں میں سوشل سائنسز اور  ہیومنٹیز  میں تعلیم کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے یونیورسٹیوں کو مشورہ دیا کہ وہ صرف انجینئروں کو نہیں بلکہ   مصنوعی  ذہانت  اور  بگ ڈیٹا جیسی  نئی  ٹیکنالوجیکل   ترقی کے ساتھ تمام شعبوں کے طلباء  کو  نئی جانکاری فراہم کرائیں۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ  قومی تعلیمی پالیسی  این ای پی ایک ویژنری ڈاکو منٹ ہے، جس میں بچے کی  مجموعی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے کمیونٹی وابستگی  اور  عملی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی  کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  طلباء صنعتی انسٹی ٹیوٹ  رابطے کے ذریعے دنیا کے اصل مسائل سے واقف ہوں  اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ طلباء  کے لئے مسائل حل کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ  مطالعے کے اپنے شعبوں کے اصولوں سے سیکھیں۔ اسی طرح وہ چاہتے ہیں کہ یو نیورسٹیاں مہارت کے اپنے شعبے کا استعمال کرتے ہوئے مقامی  طبقوں کے ساتھ کام کریں اور  ان کے ساتھ مشغول ہوں۔

نائب صدر جمہوریہ نے  اُنت بھارت ابھیان کے تحت  6  گاؤوں کو اپنانے کے لئے سینٹرل  یونیورسٹی کی تعریف کی اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی  ہمہ گیر شخصیتیں تیار کرنے میں  معاون ثابت ہو گی۔

ریاستی حکومت کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے مشورہ دیا کہ تمام ریاستوں کو این ای پی کی شق کو تیزی سے نافذ کرنا چاہیے۔ انہوں نے انفراسٹرکچر کے لیے مزید فنڈز مختص کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور تجویز پیش کی کہ یونیورسٹیوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔

ڈاکٹر سبھا سرکار ، وزیر مملکت برائے تعلیم ، حکومت ہند ، ڈاکٹر آڈیمولاپو سریش ، وزیر تعلیم ، حکومت آندھرا پردیش، جناب تلاری رنگائیہ ، رکن پارلیمنٹ ، اننت پورمو ، پروفیسر ایس اے کوری ، وائس چانسلر ، سنٹرل یونیورسٹی آف آندھرا پردیش ، پروفیسر آپا راؤ پوڈیل ، سابق وائس چانسلر حیدرآباد یونیورسٹی ، پروفیسرز ، فیکلٹی اور اس یونیورسٹی کےطلباء سمیت دیگر افراد بھی  اس  ورچوئل تقریب کے دوران شریک ہوئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح-س ک، ح ا- ق ر)

U-8303



(Release ID: 1749210) Visitor Counter : 176