وزارت آیوش

آیوش کی وزارت نے میڈیا کے ایک حلقہ کے ذریعہ آیوش-64 کے خلاف مہم چلائے جانے کی شدید مذمت کی


‘حقائق کو غلط طریقے سے پیش کیا گیاہے اور یہ کم فہمی کا معاملہ ہے’

Posted On: 26 AUG 2021 10:49AM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ، 26 اگست  ، 2021 :

میڈیا کے ایک طبقہ کی جانب سے گزشتہ کچھ روز سے آیوروید کے خلاف عام طور پر اور آیوش کی وزارت کے خلاف خاص طور پر بدنیتی پر مبنی ایک مہم چلائی جارہی ہے جس میں ایک چھوٹے مطالعہ کا جو کہ ابھی شائع ہونے سے پہلے کے مرحلہ میں ہے حوالہ دیا گیا ہے (اورابھی تک اس کا جائزہ بھی نہیں لیا گیا ہے، ایک طرفہ مہم میں آیوش -64 پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جو بہت سے بڑے مطالعات اورایک کثیر النوع مرکز والے زبردست طبی آزمائش پر مبنی، کووڈ-19 کے علاج معالجہ اور بندوبست میں موثر پایا گیا ایک طبی جڑی بوٹیوں کا مرکب ہے۔

ان مذکورہ مضامین میں محض ایک پیپر کاحوالہ دیا گیا ہے (جبکہ ان میں خود اس بات کا حوالہ دیا گیا ہے کہ پیپر ایک چھوٹا اور ابتدائی مطالعہ ہے) اور وہ بھی قبل از اشاعت مرحلے میں ہے تاکہ آیوش کی وزارت اور متعلقہ ٹاسک فورس آیوش کی کوڈ-19 کے لئے بین انضباطی تحقیق و ترقی سے متعلق ٹاسک فورس کی پر خلوص اور ٹھوس کوششوں کے بارے میں شک و شبہات پیدا کئے جاسکیں، جو کہ ایلو پیتھی کے ساتھ ساتھ آیوروید دونوں کے اعلی تربیت یافتہ اور لائق تحقیق کاروں کے ذریعہ انجام دی گئی ہیں۔ مذکورہ قبل از اشاعت مطالعہ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید، جے پور اورآل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، ایمس جودھپور کے درمیان مشترکہ تحقیقی پروجیکٹ کا نتیجہ ہے۔ دونوں ادارے معروف اور متعلقہ شعبوں میں آموزش اور تحقیق کے اعلی مراکز ہیں اور مریضوں کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ تحقیق کی ایک طویل اور بیش قیمتی وراثت سے مالا مال ہیں، اور یہ ادارے اپنے مطالعے کے نتیجے کو غلط طریقے سے پیش کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔  وزارت ڈاکٹر جے کرن چرن کا بھی حوالہ دینا چاہتی ہے جن کامیڈیا میں غلط طریقے سے حوالہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے صاف طور سے اس سے انکار کیا ہے اور کہا ہے ‘‘ میں نے ایسا کبھی نہیں کہا کہ آیوش -64 غیر موثر اور بے کار ہے، اس کے برخلاف مذکورہ دوا، آیوش-64، کے استعمال  کے ابتدائی آخری مرحلہ میں کارگری ظاہر ہوئی ہے۔ نتائج سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ آیوش -64 ایک محفوظ دوا ہے۔

کسی خاص مقصد کی طرف راغب کرنے والے یہ نیوز آرٹیکلس، حقائق کو غلط طریقے سے پیش کرنے کا ایک مثالی معاملہ ہے جس میں گلاس کو آدھا خالی ہی دیکھا گیا ہے۔ قبل از اشاعت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ پانچویں روز دونوں گروپوں کا آرٹی- پی سی آر منفی سبجیکٹ کی فریکوینسی کے لئے موازنہ کرنے پر یہ معلوم ہوا کہ آیوش -64 گروپ سے 21 (70 فیصد) سبجیکٹ اور کنٹرول گروپ سے 16 (54 فیصد) سبجیکٹ، آرٹی- پی سی آر منفی تھے’’، حالانکہ منفی آر ٹی- پی سی آر کے حقیقی ایوینٹس، آیوش -64 گروپ میں زیادہ تھے۔ لیکن یہ فرق اعداد وشمار کے اعتبار سے اہم نہیں تھا  (P=0.28) بخار  اور سانس سے متعلق شکایات کی علامات اور لیباریٹری سے متعلق پیمانے کے لئے دونوں گروپوں کے درمیان اعداد وشمار کے لحاظ سے کوئی زیادہ فرق نہیں تھا۔ طبی جانچ کی مدت کے دوران کسی بھی گروپ سے کسی بھی سنگین مضر ایونٹ کا پتہ نہیں چلا’’۔

مذکورہ مطالعہ کے نتائج سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ آیوش -64 ایک محفوظ دوا ہے اور  یہ دیکھ بھال کے معیار کے ساتھ حفاظت میں ایک متوازی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ قبل از اشاعت میں ایک بڑے مطالعہ کا ذکر کیا گیا ہے (چوپڑا اے، ٹلوجی، چودھری کے، ریڈی جی، سری واستو اے، لاکڑوالا ایم وغیرہ) یہ نیوز آرٹیکلس یا خبری مضامین، غیر جانبدارانہ طور پر خبر دینے کے اصول کے  بھی خلاف ہیں۔ محدود نمونوں کے سا تھ ایک آزمائشی مطالعہ کے نتائج کے بارے میں  ا یک مجموعی رائے قا ئم کرنا غلط ہے۔ ایک غیر معروف صحافی اچانک دعوی کرتا ہے کہ مذکورہ دوا  غیر موثر ہے۔ یہ دعوی اس مطالعہ پر مبنی ہے جس سے فیصد میں اس کے بہتر راحت ملنے کا اظہار ہوتا۔ حالانکہ ایک چھوٹے سائز کے نمونے کی وجہ سے اس کی یقین دہانی نہیں کی جاسکتی اوراس لئے اس کی اعداد وشمار کے اعتبار سے کوئی اہمیت نہیں ہے۔ زیادہ بڑے سائز کے نمونے کی وجہ سے اس کی یقین دہانی نہیں کی جاسکتی اوراس لئے اسکی اعداد وشمار کے اعتبار سے کوئی اہمیت نہیں ہے۔ معیاری نگہداشت میں مزید اضافے کے لئے ایک بڑے نمونے کے سائز اور کثیر ارتکازی ایکسپوزر کا طریق کار اوراس کی اثر انگیزی پایہ تکمیل کو پہنچ چکی ہے۔ مطالعات کے پیشگی پرنٹ سے خود یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اب بڑے سائز کے سیمپل کے مطالعات درکار ہیں۔

 

*************

( ش ح ۔ع م ۔ ف ر(

U. No.8294

 



(Release ID: 1749175) Visitor Counter : 218